Tag: جسٹس عائشہ ملک

  • جسٹس عائشہ ملک  کی کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس سننے سے معذرت، وجوہات سامنے آگئیں

    جسٹس عائشہ ملک کی کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس سننے سے معذرت، وجوہات سامنے آگئیں

    اسلام آباد : جسٹس عائشہ ملک کی کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس سننے سے معذرت سے متعلق وجوہات سامنے آگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس عائشہ ملک نے کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس سننے سے معذرت کے بعد تحریری وجوہات جاری کردیں۔

    جس میں کہا گیا کہ بحیثیت جج ہمیں عدالتی ،انتظامی احکامات میں واضح فرق کوبرقرار رکھنا چاہیے، عدالتی احکامات کی تقدس کو محفوظ اور برقرار رکھنا چاہیے۔

    تحریری وجوہات میں بتایا گیا کہ ہمیں یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ہمارے احکامات پرعمل ہو، ہمارے احکامات کی کسی کے ذریعے نظر انداز یا خلاف ورزی نہ کی جائے۔

    جسٹس عائشہ نے کہا کہ کیس نہیں سننا چاہتی تاکہ 16جنوری کےعدالتی حکم کاتقدس محفوظ رہے، 16 جنوری کو یہ کیسز تین رکنی بینچ کے سامنے مقرر کئے گئے تھے، کیس میں بینچ کے دائرہ اختیار کے بارے میں سوال اٹھایاگیا، یہ بینچ آئین کی 26ویں ترمیم کے تحت آئینی بینچ نہیں تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے کمیٹی سے بینچ کی دوبارہ تشکیل کا حکم دیا، بینچ دوبارہ تشکیل دینےکےبجائےواپس لیکرآئینی بینچ کمیٹی کےسامنےرکھنےکاحکم دیاگیا۔

    جسٹس عائشہ نے مزید کہا کہ آئینی بینچ کمیٹی نے17جنوری کی میٹنگ میں ان کیسز کو27 جنوری کیلئےمقرر کیا، دونوں کمیٹیوں نے 16جنوری کے عدالتی حکم کو نظرانداز کیا۔

  • جسٹس عائشہ ملک کا جانوروں پر ظلم کرنے والوں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ

    جسٹس عائشہ ملک کا جانوروں پر ظلم کرنے والوں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ

    لاہور : سپریم کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک نے کہا ہے کہ جانوروں پر ہونے والے ظلم پر سخت سزا ہونا ضروری ہے، کتوں کو لاحق بیماری ریبیز کو ختم کرنے پر کام نہیں ہو رہا مگر انہیں مارنے پر کام ہو رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں جانوروں کے حقوق سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ ملک میں جانوروں کی ویلفیئر اور حقوق پر موثر اقدامات کی ضرورت ہے، جانور ہماری کائنات کا حصہ ہیں جانور کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں اچھے اقدامات کر رہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کا انڈیکس کو دیکھیں تو اس پر کام ہونے کی ضرورت ہے، خاص طور پر قواعدوضوابط اور جانوروں کے حقوق پر اقدامات کرنا ہوں گے، جانوروں پر ہونے والے ظلم پر سخت سزا ہونا ضروری ہے ۔

    سپریم کورٹ کی جج کا کہنا تھا کہ جانور اور انسانوں کا تعلق قدرت نے بنایا ہے جس طرح انسانوں کو بنیادی حقوق چاہیے اس طرح جانوروں کے بھی حقوق ہیں، جس طرح انسان کے لئے کھانا، صاف فضا اور صاف پانی کے حقوق ہیں جانوروں کے لئے بھی یہ حقوق ضروری ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ آوارہ کتوں کے مارنے کے کیس پر بہت غورو فکر کیا گیا، ٹولنٹن مارکیٹ میں جانوروں کی صورتحال پر تشویش ہے۔ کیس کے دوران کسی کو نہیں پتہ تھا کہ کس قانون کے تحت کتوں کو مارا جاتا ہے تو کسی کو کچھ نہیں پتا تھا۔

    جسٹس عائشہ ملک کا کہنا تھا کہ ریبیز کی وجہ سے کتوں کو مارا جا رہا ہے صرف یہی بتایا گیا جو قابل قبول نہیں، ہم نے ریبیز کو روکنا ہے مگر کتوں کو مار کے نہیں۔

    جانوروں کو پیاس اور تکلیف سے آزادی ہونی چاہیے، ہمیں ایسے لیگل فریم ورک کی ضرورت ہے، جو تمام جگہوں ہے جانوروں کے حقوق کی بات کرے۔ لیکن ہمارے لیگل فریم ورک میں جانوروں کے حوالے سے ریگولیٹری باڈی موجود نہیں ہے۔

    ان کہنا تھا کہ جانوروں کے لیے ایک یا ایک سے زیادہ ریگولیٹری باڈیز ہو سکتی ہیں، ماحولیات، ڈیزاسٹر مینجمنٹ وغیرہ کی کمیٹیوں میں کہیں بھی جانوروں کے حقوق پر توجہ نہیں دی جاتی، کتوں کو لاحق بیماری ریبیز کو ختم کرنے پر کام نہیں ہو رہا مگر انہیں مارنے پر کام ہو رہا ہے۔

  • 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک کے دلچسپ ریمارکس

    26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک کے دلچسپ ریمارکس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق جسٹس منصورعلی شاہ اورجسٹس عائشہ ملک کے دلچسپ ریمارکس سامنے آئے۔

    تفصیلات کے مطابق مسابقتی کمیشن سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل پر سماعت کےدوران جسٹس منصورعلی شاہ نے آئینی بینچ کا تذکرہ کیا۔

    جسٹس منصور نے مسکراتے ہوئے سوال کیا کہ کیا یہ کیس اب آئینی بینچ میں جائے گا یا ہم بھی سن سکتےہیں؟ اب لگتا ہے یہ سوال سپریم کورٹ میں ہر روز اٹھے گا کہ کیس عام بینچ سنے گا یا آئینی بینچ سنے گا۔

    جس پر وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ سیاسی مقدمات اب آئینی مقدمات بن چکے ہیں تو جسٹس عائشہ ملک نے مسکراتے ہوئے کہا چلیں جی اب آپ جانیں اورآپ کے آئینی بینچ جانیں۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ تین ہفتوں تک کیس کی سماعت ملتوی کررہے ہیں، تب تک صورتحال واضح ہو جائے گی، ویسے بھی ہمیں خود سمجھنے میں کچھ وقت لگے گا۔

    جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیےکہ نئی ترمیم پڑھ لیں، آرٹیکل ایک سو ننانوے والا کیس یہاں نہیں سن سکتے۔

    مزید پڑھیں : 26 ویں آئینی ترمیم پر صدر مملکت کے دستخط ، گزٹ نوٹیفکیشن جاری

    اس سے قبل موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام سے متعلق کیس پر سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے دلچسپ مکالمہ ہوا۔

    جسٹس منصورنے سوال کیا کہ اٹارنی جنرل کہاں ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا اٹارنی جنرل گزشتہ رات مصروف رہے، اس لیے نہیں آئے۔

    جس پر جسٹس منصورعلی شاہ نے مسکراتے ہوئے کہا اب توساری مصروفیت ختم ہوچکی ہوگی، آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل پیش ہوں، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت دوہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔

  • پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس: جسٹس عائشہ ملک  کا بھی اختلافی نوٹ سامنے آگیا

    پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس: جسٹس عائشہ ملک کا بھی اختلافی نوٹ سامنے آگیا

    اسلام آباد :پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس میں جسٹس شاہد وحید کے بعد جسٹس عائشہ ملک کا بھی اختلافی نوٹ سامنے آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس میں جسٹس عائشہ ملک نے بھی اختلافی نوٹ جاری کر دیا۔

    جسٹس عائشہ ملک نے روسکوئے پاؤنڈ کے 1926 کے جملے سےاپنے فیصلے کا آغاز کیا اور کہا کہ روسکوئے پاؤنڈ نے کہا تھا ہم چاہتے ہیں عدلیہ کچھ کرےتو آزادی بھی دیناہوگی، روسکوئےپاؤنڈ کے مطابق عدلیہ کے کام میں قانون سازی کرکےرکاوٹ پیدانہیں کی جا سکتی۔

    اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ سادہ قانون سازی کے ذریعے اپیل کا حق نہیں دیا جا سکتا، آرٹیکل 184تھری میں اپیل کا حق دینےکیلئے آئینی ترمیم ضروری ہے۔

    آرٹیکل191کے تحت آئین سپریم کورٹ کورولز بنانے کا اختیار دیتا ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون سپریم کورٹ کےآئینی اختیار کو ختم نہیں کر سکتا، سپریم کورٹ رولزمیں ترمیم فل کورٹ ہی کر سکتی ہے۔

    اصل سوال یہی ہے فل کورٹ بینچ تشکیل پراپیل کا حق غیرمؤثرہوجائے گا، فل کورٹ کی تشکیل سے کسی فریق کا اپیل کا حق ختم نہیں کیا جا سکتا، فل کورٹ تشکیل سے 184تھری میں اپیل کاحق دینےکامقصدہی فوت ہوجائے گا۔

  • وزیراعظم  کی سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج بننے پر جسٹس عائشہ ملک کو مبارکباد

    وزیراعظم کی سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج بننے پر جسٹس عائشہ ملک کو مبارکباد

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج بننے پر جسٹس عائشہ ملک کو مبارکباد دیتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج بننے پر مبارکباد دیتے ہوئے ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

    خیال رہے سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ ملک نے عہدے کا حلف اٹھایا تھا ، جس کے بعد جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج بن گئیں، چیف جسٹس گلزاراحمد نے جسٹس عائشہ ملک سے عہدے کا حلف لیا۔

    چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہا جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تعیناتی پاکستان کے روشن چہرے کی دلیل ہے۔

  • ملکی تاریخ میں سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ ملک پیر کو حلف اٹھائیں گی

    ملکی تاریخ میں سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ ملک پیر کو حلف اٹھائیں گی

    اسلام آباد : ملکی تاریخ میں سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ ملک پیر کو حلف اٹھائیں گی، چیف جسٹس گلزاراحمدجسٹس عائشہ ملک سے عہدے کا حلف لیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی تاریخ میں سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ ملک کی حلف برادری تقریب سپریم کورٹ بلڈنگ کے ہال میں صبح 9 بجے ہوگی۔

    تقریب میں سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ ملک حلف اٹھائیں گی ، چیف جسٹس گلزاراحمدجسٹس عائشہ ملک سے عہدے کا حلف لیں گے۔

    تقریب میں سپریم کورٹ کےتمام جج صاحبان شرکت کریں گے ، اس سلسلے میں اٹارنی جنرل،ایڈیشنل اٹارنی جنرل،ایڈووکیٹ جنرل ، صدرسپریم کورٹ بار،وی سی پاکستان بار،سینئروکلا کو دعوت نامے ارسال کردیئے گئے ہیں۔

    گذشتہ روز مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی منظوری سے وزارت قانون نے جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری کے ان کیمرہ اجلاس میں جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دی گئی تھی۔

    پارلیمانی کمیٹی کے ججز تقرری کے اجلاس کی صدارت فاروق ایچ نائیک نے کی تھی، جوڈیشل کمیشن نے جسٹس عائشہ ملک کی تعیناتی کی سفارش کی تھی، جسے کمیٹی نے منظور کر لیا تھا۔

  • جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی سمری صدر مملکت کو ارسال

    جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی سمری صدر مملکت کو ارسال

    اسلام آباد : جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی سمری صدر مملکت عارف علوی کو ارسال کردی گئی، منظوری کے بعد باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی سمری صدر مملکت عارف علوی کو ارسال کردی گئی ، قومی اسمبلی میں وزارت قانون نے سمری صدرمملکت کو ارسال کی۔

    صدر کی منظوری کے بعد وزارت قانون باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کرے گی ، جسٹس عائشہ ملک کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جلد جاری ہونے کا امکان ہے۔

    یاد رہے پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری کا ان کیمرہ اجلاس میں جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دی گئی تھی۔

    جوڈیشل کمیشن نے جسٹس عائشہ ملک کی تعیناتی کی سفارش کی تھی، جسے کمیٹی نے منظور کر لیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس 9 ستمبر کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس عائشہ ملک کے نام پر اتفاق نہ ہو سکا تھا، جس کی وجہ سے وہ سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج نہ بن سکی تھیں، جسٹس عائشہ ملک ‏کی سپریم کورٹ ترقی پر وکلا نے احتجاج کیا تھا۔

    دسمبر 2021 کے آخر میں چیف جسٹس آف پاکستان نے سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کے لیے ایک بار پھر لاہور ہائی کورٹ کی سینئر جج جسٹس عائشہ ملک کا نام تجویز کر دیا تھا۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں 17 ججوں کی تعداد مقرر ہے، جسٹس مشیر عالم 17 اگست 2021 کو ریٹائر ہو گئے تھے، جس کے باعث ایک نشست خالی ہے۔

  • جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دے دی گئی

    جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دے دی گئی

    اسلام آباد: جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دے دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج بدھ کو پارلیمانی کمیٹی برائے ججز تقرری کا ان کیمرہ اجلاس منعقد ہوا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں جسٹس عائشہ ملک کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کی منظوری دے دی گئی۔

    پارلیمانی کمیٹی کے ججز تقرری کے اجلاس کی صدارت فاروق ایچ نائیک نے کی، جوڈیشل کمیشن نے جسٹس عائشہ ملک کی تعیناتی کی سفارش کی تھی، جسے کمیٹی نے منظور کر لیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 ستمبر کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس عائشہ ملک کے نام پر اتفاق نہ ہو سکا تھا، جس کی وجہ سے وہ سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج نہ بن سکی تھیں، جسٹس عائشہ ملک ‏کی سپریم کورٹ ترقی پر وکلا نے احتجاج کیا تھا۔

    دسمبر 2021 کے آخر میں چیف جسٹس آف پاکستان نے سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کے لیے ایک بار پھر لاہور ہائی کورٹ کی سینئر جج جسٹس عائشہ ملک کا نام تجویز کر دیا تھا۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں 17 ججوں کی تعداد مقرر ہے، جسٹس مشیر عالم 17 اگست 2021 کو ریٹائر ہو گئے تھے، جس کے باعث ایک نشست خالی ہے۔