Tag: جسٹس فائز عیسیٰ

  • جو سیاسی باتیں یہاں کی گئیں میں ان سے اتفاق نہیں کرتا: جسٹس قاضی فائز کا قومی آئینی کنونشن سے خطاب

    جو سیاسی باتیں یہاں کی گئیں میں ان سے اتفاق نہیں کرتا: جسٹس قاضی فائز کا قومی آئینی کنونشن سے خطاب

    اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے قومی آئینی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو سیاسی باتیں یہاں کی گئیں میں ان سے اتفاق نہیں کرتا، میں اور میرا ادارہ آئین کا محافظ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں آئین پاکستان کی گولڈن کی مناسبت سے قومی آئینی کنونشن میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بھی دعوت دی گئی، انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ان سے کہا گیا تھا کہ کوئی سیاسی بات نہیں ہوگی لیکن یہاں سیاسی باتیں کی گئیں جن سے مجھے کوئی اتفاق نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا میں سیاسی باتیں کرنے نہیں آیا یہاں جو باتیں ہوئیں آئین میں اس کی آزادی ہے لیکن ضروری نہیں کہ میں ان سے اتفاق کروں، یہاں آنے سے پہلے آپ سے پوچھا تھا کہ کوئی سیاسی بات تو نہیں ہوگی، آپ نے کہا نہیں صرف آئینی باتیں ہوں گی۔

    جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ کل کو شاید آپ یہ کہیں کہ آپ کو بلایا بھی تھا پھر بھی آپ نے ہمارے خلاف فیصلہ دیا، کل انہی لوگوں کے کیس آئیں گے تو شاید ان کے خلاف فیصلے ہوں تو مجھے بلیم کریں گے، میں آئین کی گولڈن جوبلی کے لیے آپ کی دعوت پر آیا تھا، ہم اپنی غلطیوں سے سیکھ کر آگے بڑھنا چاہتے تھے۔

    انھوں نے کہا قانون میرا میدان ہے، ہم نے تنقید بھی سنی ہے، سیاست میرا میدان نہیں، بلوچستان میں آئینی بحران کے حل کے لیے مجھے چیف جسٹس ہائیکورٹ بنایا گیا، 2014 سے آپ کا ہمسایہ ہوں، پیدل جاتا ہوں تو سوچتا تھا کہ اندر کیا ہوتا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ہم کبھی دشمنوں سے اتنی نفرت نہیں کرتے جتنی ایک دوسرے سے کرتے ہیں، پارلیمان اور بیوروکریسی سب کا وجود ایک ہونا چاہیے لوگوں کی خدمت کرنا، ہمارا کام ہے کہ آئین اور قانون کے مطابق جلد از جلد فیصلے کریں، آپ کا کام ایسا قانون بنانا ہے جس سے لوگوں کو ریلیف ملے۔

    جسٹس قاضی نے کہا کہ ہم جو لفظ اقلیت استعمال کرتے ہیں مجھے پسند نہیں وہ بھی برابر کے شہری ہیں، یہ اچھی بات ہے کہ وزیر اعظم نے 10 اپریل کو دستور کا دن قرار دیا، مولوی تمیزالدین کے دور میں جائیں تو اس وقت کے ججز نے آئین بحال کیا ہوتا تو کیا پاکستان دو ٹکڑے ہوتا۔

    انھوں نے کہا سب سے اہم چیز یہ ہے کہ آئین میں لوگوں کے بنیادی حقوق کا تذکرہ ہے، ہمارے آئین میں ایسے بنیادی حقوق بھی ہیں جو دیگر ممالک میں میسر نہیں، جو قرارداد پیش ہوئی بہت اچھی ہے کیوں کہ ہم آئین اسکولوں میں نہیں پڑھاتے، اس آئین میں بہت خوب صورت چیزیں ہیں۔

  • صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق جسٹس فائز عیسیٰ کا ازخود نوٹس خارج

    صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق جسٹس فائز عیسیٰ کا ازخود نوٹس خارج

    اسلام آباد: صحافیوں کو ہراساں کرنے سے متعلق جسٹس فائز عیسیٰ کا ازخود نوٹس خارج کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صحافیوں کو ہراساں کرنے کے خلاف جسٹس فائز عیسیٰ کے از خود نوٹس لینے کے معاملے میں سپریم کورٹ نے از خود نوٹس طریقہ کار کیس کا فیصلہ سنا دیا۔

    سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے لیا گیا ازخود نوٹس واپس لے لیا، سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ کسی بینچ کو ازخود نوٹس لینے کا اختیار نہیں ہے، بینچ چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی سفارش کر سکتا ہے۔

    سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ پریس ایسوسی ایشن کی درخواست چیف جسٹس کے سامنے رکھی جائے، سوموٹو کا اختیار صرف چیف جسٹس استعمال کر سکتے ہیں، صحافیوں کی درخواست کا کیا کرنا ہے، اس کا فیصلہ چیف جسٹس کریں گے۔

    فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لینے کے اصول بھی وضع کر دیے، بینچز کی جانب سے تمام نوٹسز پر سماعت معمول کے مطابق ہوگی، بینچز کے نوٹسز پر سماعت چیف جسٹس کے تشکیل کردہ بینچ کریں گے۔

    سپریم کورٹ نے کہا کہ کوئی بینچ ازخود کسی کو طلب کر سکتا ہے نہ رپورٹ منگوا سکتا ہے، ازخود نوٹس کے اختیار کے لیے چیف جسٹس کی منظوری لازمی ہوگی۔

  • جسٹس فائز عیسیٰ کو سپریم کورٹ کے جج کے عہدے سے برطرف کیا جائے، پنجاب بار کونسل

    جسٹس فائز عیسیٰ کو سپریم کورٹ کے جج کے عہدے سے برطرف کیا جائے، پنجاب بار کونسل

    لاہور: پنجاب بار کونسل نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف پیش کی گئی 6 نکاتی قرارداد منظور کرلی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ انہیں سپریم کورٹ کے جج کے عہدے سے برطرف کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب بار کونسل کا اجلاس ہوا جس میں جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف قرار داد پیش کی گئی۔ قرار اداد کے متن میں مطالبہ کیا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو سپریم کورٹ کے جج کے عہدے سے ہٹایا جائے۔

    قرارداد میں آرٹیکل 209(پانچ) کے تحت کارروائی کا بھی مطالبہ کیا گیا جبکہ متن میں یہ بھی کہا گیا کہ ’ عدلیہ کےارکان کو آئین کے اختیار میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے،جسٹس شوکت عزیز نے بغیر ثبوت عدلیہ اور سیکیورٹی اداروں کو نشانہ بنایا تھا، جس پر سپریم جوڈیشل کونسل نے اُن کو بالکل درست عہدے سے برطرف کیا۔

    مزید پڑھیں:  بتایاجائےدھرنےکے پیچھے کون ہے،دھرنے کا فائدہ کس کو ہورہا ہے، جسٹس قاضی فائز

    قرارداد میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی حمایت میں کراچی بار ایسوسی ایشن کے چلینج کو بھی ناقابل فہم قرار دیا گیا جبکہ قاضی فائز عیسی کے خلاف بھی فیض آباد دھرنا کیس فیصلے کے بعد جوڈیشل کونسل کی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

    یاد رہے کہ جسٹس فائز عیسیٰ نے اسلام آباد کےعلاقے فیض آباد میں ہونے والے دھرنے کا فیصلہ جاری کیا تھا جس کے خلاف حکومتی جماعت سمیت ایم کیو ایم، شیخ رشید احمد نے سپریم کورٹ میں نظر ثانی درخواستیں دائر کیں ہیں۔