Tag: جسٹس قاضی فائز

  • جسٹس قاضی فائز کی جڑانوالہ آمد،  متاثرہ مسیحی برادری سے ملاقات، ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی

    جسٹس قاضی فائز کی جڑانوالہ آمد، متاثرہ مسیحی برادری سے ملاقات، ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی

    جڑانوالہ : سپریم کورٹ کے سینئیر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جڑانوالہ میں متاثرہ مسیحی خاندانوں سے ملاقات کرکے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئیر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ نے جڑانوالہ کرسچن کالونی کادورہ کیا ار متاثرہ چرچز اور گھروں کی صورتحال کاجائزہ لیا۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےمتاثرہ مسیحی خاندانوں سےملاقات کی اور ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا، اس موقع پر مقامی انتظامیہ کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو واقعہ اور متاثرین کے بارے میں بریفنگ بھی دی گئی۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ آگے بڑھ کر اقلیتوں کی مدد کریں اور ان کا تحفظ کریں۔ ہر کام حکومت پر نہیں چھوڑا جاسکتا ۔ سب کو مل کر مدد کرنی ہوگی۔

    سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور اہلیہ نے دانش اسکول کا بھی دورہ کیا اور اسکول میں مقیم متاثرہ مسیحی خاندانوں سےملاقات کی۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رہائش ، خوراک اور طبی سہولتوں کا جائزہ لیا اور متاثرین کےمسائل سنے، اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نے بریفنگ دی۔

    یاد رہے پنجاب کے شہر جڑانوالہ میں توہینِ مذہب کے مبینہ واقعے کے خلاف اہل علاقہ مشتعل ہوگئے تھے اور مشتعل افراد نے چار گرجا گھروں، کئی مکانوں اور گاڑیوں کو آگ لگادی تھی۔

    پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے سو سے زائد افراد کو گرفتار کیااور ضلع بھر میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کردی تھی۔

    ابتدائی رپورٹ کے مطابق 16اگست کو مظاہرین نے 19 چرچ اور 86 گھروں کو جلایا، سب سے زیادہ نقصان عیسیٰ نگری اور محلہ چمڑہ منڈی میں ہوا۔

    محلہ کیمپ ، آبادی ٹیلیفون ایکسچینج ، فاروق پارک بھی متاثرہ علاقوں میں شامل ہیں جبکہ مہاراں والا ، شہروآنہ ،کموآنہ اورچک 240میں بھی توڑپھوڑکی گئی۔

  • جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے  چیف جسٹس کے عشائیے میں شرکت نہیں کی

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس کے عشائیے میں شرکت نہیں کی

    اسلام آباد : سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کے ججوں کے اعزاز میں ہونے والے عشائیے میں شرکت نہیں کی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے گزشتہ رات سپریم کورٹ کے ججز کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے 14ججزعشائیے میں شریک ہوئے تاہم چیف جسٹس کے عشائیہ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے شرکت نہیں کی۔

    ذرائع کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال ہر عید کے بعد ساتھی ججز کے اعزاز میں عشائیہ دیتے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس عیسیٰ نے عشائیہ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہو گا کیونکہ چیف جسٹس نے مذکورہ جج کے خلاف صدارتی ریفرنس کو خارج کرنے کے سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف کیوریٹو نظرثانی کی درخواست واپس لینے سے متعلق حکومتی درخواست پر اپنا فیصلہ پہلے ہی محفوظ کر لیا۔

    یاد رہے اپریل کے اوائل میں جسٹس عیسیٰ نے آئین پاکستان کی گولڈن جوبلی کے موقع پر منعقدہ قومی اسمبلی میں خصوصی قومی آئینی کنونشن میں شرکت کی تھی ، جس کے بعد ایک وضاحت بیان جاری کیا تھا۔

    دعوت نامہ قبول کرنے سے پہلے جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ پوچھ گچھ کی گئی کہ کیا سیاسی تقاریر ہوں گی، اور یقین دہانی کرائی گئی کہ صرف آئین اور اس کے بنانے کے بارے میں بات کی جائے گی۔

  • رجسٹرار سپریم کورٹ فوری طور پر دستبردار ہوں، جسٹس قاضی فائز

    رجسٹرار سپریم کورٹ فوری طور پر دستبردار ہوں، جسٹس قاضی فائز

    اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سپریم کورٹ ارشاد علی کے نام مراسلہ لکھتے ہوئے مشورہ دیا ہے کہ 31 مارچ کے سرکلر کے اجرا پر وہ منصب سے فوری طور پر دستبردار ہو جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے سرکلر پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرکلر جاری کرنے پر وہ فوری طور پر منصب سے دستبردار ہوں، کیوں کہ یہ سرکلر 29 مارچ کے سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے حکم کے منافی ہے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مراسلہ سیکریٹری کابینہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھی بھجوایا، جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچنے سے پہلے سرکاری افسر محمد ارشاد کو ہٹایا جائے، اور ان کے خلاف سپریم کورٹ فیصلوں کی نفی پر انضباطی کارروائی کی جائے۔

    مراسلے میں جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ رجسٹرار کو ایک جوڈیشل آرڈر کو ختم کرنے کا اختیار حاصل نہیں، چیف جسٹس بھی جوڈیشل آرڈر کے بارے میں انتظامی ہدایات نہیں دے سکتے، آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ آئین پاکستان کیا کہتا ہے، یہ بات کہنے کی ضرورت نہیں کہ ایک سینئر افسر آئین سے لاعلم ہو۔

    جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ سینئر افسر کی حیثیت سے آپ کو پاکستان کے آئین کے مطابق چلنا چاہیے، اور سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل کرنا چاہیے۔

    مراسلے میں کہا گیا "آپ نے جوسرکلرجاری کیا اس میں اپریل 2021 کے سپریم کورٹ فیصلے کو ریفر کیا گیا ہے، آپ نے وہ فیصلہ مکمل پڑھا ہوتا تو پتا چلتا کہ فیصلے میں آرٹیکل 184/3 کا ذکر ہے، 15 مارچ 2023 کو ہونے والی سماعت کا سوموٹو متعلقہ بینچ کا نہیں تھا، سوموٹو سے متعلق یہ اہم نکتہ آپ کی نظر سےنہیں گزر سکا۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ آپ اور سپریم کورٹ کے مفاد میں یہ مناسب ہوگا اپنا سرکلر فوری واپس لیں، اور جہاں بھی یہ بھیجا گیا ہے انھیں آگاہ کیا جائے، آپ کے عمل سے ظاہر ہوتا ہے رجسٹرار سپریم کورٹ کے منصب پر رہنے کے قابل نہیں، آئین کے آرٹیکل 175/3 کے تحت سرکاری افسر کو سپریم کورٹ کا رجسٹرار نہیں ہونا چاہیے، اس لیے رجسٹرار سپریم کورٹ اپنے عہدے سے فوری دستبردار ہوں۔

  • صدر مملکت نے جسٹس فائزعیسیٰ کے خلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کی منظوری دیدی

    صدر مملکت نے جسٹس فائزعیسیٰ کے خلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کی منظوری دیدی

    اسلام آباد: صدر  مملکت عارف علوی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینےکی منظوری دے دی۔

    صدرمملکت نے سول ریویو پیٹیشن میں کیوریٹیو ریویو پیٹیشن اور سی ایم اے واپس لینے کی منظوری دے دی۔

    صدرمملکت نے منظوری آئین کے آرٹیکل 48 ایک کے تحت وزیراعظم کی ایڈوائس پر دی۔

    وزیراعظم کا جسٹس قاضی فائز کیخلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کا حکم

    صدر مملکت نے ایڈووکیٹ سپریم کورٹ انیس احمد شہزاد کے حق میں سند اختیارپربھی دستخط کردیے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے سپریم کورٹ کے سینئر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کےخلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کا حکم دے دیا تھا۔

    وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ریفرنس کے نام پر جسٹس قاضی فائز اور انکے اہلخانہ کو ہراساں اوربدنام کیاگیا، یہ ریفرنس نہیں آئین کی راہ پر چلنے والے جج کیخلاف عمران نیازی کی انتقامی کارروائی، عدلیہ کی آزادی پر شب خون اور اسے تقسیم کرنے کی مذموم سازش تھی تھی۔