Tag: جسٹس قاضی فائزعیسیٰ

  • چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ پر فل کورٹ ریفرنس 25 اکتوبر کو ہوگا

    چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ پر فل کورٹ ریفرنس 25 اکتوبر کو ہوگا

    اسلام آباد : چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی ریٹائر منٹ پر فل کورٹ ریفرنس 25 اکتوبر کو ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی ریٹائرمنٹ پر فل کورٹ ریفرنس پچیس اکتوبر کوہوگا، رجسٹرارسپریم کورٹ جزیلہ سلیم نے صدرسپریم کورٹ بار کو خط لکھ کرآگاہ کردیا۔

    رجسٹرار نے صدر سپریم کورٹ بارکی ریفرنس کےموقع پر تقریر کی کاپی بھی مانگ لی ہے۔

    خیال رہے سپریم کورٹ کے جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65سال مقرر ہے، چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد سینئر ترین جج کو چیف جسٹس کا عہدہ تفویض کیا جاتا ہے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی 25 اکتوبر 2024ء تک ریٹائر ہوجائیں گے، ان کے بعد مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن چیف جسٹس مقرر ہوں گے ،جسٹس اعجاز الااحسن 4اگست 2025ء کو ریٹائر ہوں گے۔

  • جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اگلے چیف جسٹس آف پاکستان مقرر، صدر نے منظوری دے دی

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اگلے چیف جسٹس آف پاکستان مقرر، صدر نے منظوری دے دی

    اسلام آباد : صدر مملکت عارف علوی نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی بطور چیف جسٹس پاکستان تعیناتی کردی ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے 17 ستمبر 2023 کو عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق صدرمملکت عارف علوی نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی بطور چیف جسٹس پاکستان تعیناتی کی منظوری دے دی، جس کے بعد وزارت قانون نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

    تعیناتی کا اطلاق 17 ستمبر 2023 سے جسٹس عمرعطا بندیال کی ریٹائرمنٹ پر ہوگا، صدر مملکت نے چیف جسٹس کی تعیناتی آئین کےآرٹیکل 175 اے تین کے تحت کی۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے 17 ستمبر 2023 کو عہدے کا حلف اٹھائیں گے، صدر مملکت عارف علوی ان سے حلف لیں گے۔

    صدرمملکت نے دو ماہ پہلے ہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے چیف جسٹس بننے کی منظوری دی ہے جبکہ موجود چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطا بندیال آئین کے آرٹیکل ایک سو اناسی کے تحت سولہ ستمبر 2023 کو ریٹائرمنٹ کی عمر حاصل کرلیں گے۔

    خیال رہے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے بعد سپریم کورٹ کے سینئیر ترین جج ہیں۔

  • آڈیولیکس کی تحقیقات : جوڈیشل کمیشن کا کارروائی پبلک کرنے کا اعلان

    آڈیولیکس کی تحقیقات : جوڈیشل کمیشن کا کارروائی پبلک کرنے کا اعلان

    اسلام آباد : آڈیولیکس کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن نے کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا اور اٹارنی جنرل کو  آج ہی موبائل فون اور سم فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق آڈیولیکس کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل انکوائری کمیشن کا پہلا اجلاس ہوا، جوڈیشل انکوائری کمیشن کی سربراہی جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کی۔

    سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر7میں کمیشن کا اجلاس ہوا ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ ،چیف جسٹس نعیم اختر بھی اجلاس میں شریک ہوئے جبکہ اٹارنی جنرل منصور عثمان کمیشن کے پہلے اجلاس میں پیش ہوئے۔

    جوڈیشل کمیشن نے اپنا سیکریٹریٹ سپریم کورٹ میں قائم کرلیا ، اٹارنی جنرل نے کمیشن میں ٹی او آرز اور اختیارات پڑھ کر سنائے۔

    اٹارنی جنرل سے ایک موبائل اورسم بھی کمیشن کارروائی کیلئے طلب کرلی گئی ، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ سینئر ترین جج ہونےکی وجہ سے کچھ آئینی فرائض بھی ہیں، میں سپریم جوڈیشل کونسل کا بھی ممبر ہوں۔

    سربراہ کمیشن کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن میں پیش ہونیوالا کوئی بھی ملزم نہیں، ہم پر بھاری بوجھ ہے، تمام پیش ہونے والوں کو احترام دیا جائے گا، چاہتے ہیں کمیشن جلد اپنی کارروائی مکمل کرے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ کمیشن کس قانون کے تحت تشکیل دیا گیا؟ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کمیشن انکوائری کمیشن ایکٹ 2016 کے تحت تشکیل دیا گیا۔

    آڈیولیکس جوڈیشل کمیشن نے کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا اور کہا کوئی حساس معاملہ سامنے آیا تو ان کیمرا کارروائی کی درخواست کاجائزہ لیں گے، کمیشن کی کارروائی سپریم کورٹ اسلام آباد بلڈنگ میں ہوگی۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جن سے متعلق انکوائری کرنی ہے، ان میں2بڑی عمر کی خواتین بھی ہیں، درخواست آئی تو کمیشن کارروائی کےلئے لاہور بھی جا سکتا ہے۔

    اٹارنی جنرل کو کمیشن کیلئے آج ہی موبائل فون اور سم فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا کہ جوڈیشل کمیشن کیلئے فراہم کردہ فون نمبر پبلک کیا جائے گا۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے انکوائری کمیشن کا دائرہ اختیار بھی وضع کرتے ہوئے کہا انکوائری کمیشن سپریم جوڈیشل کونسل نہیں ہے اور مزید کارروائی 27 مئی تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے گذشتہ ہفتتے وفاقی حکومت نے اعلی عدلیہ کے ججز مبینہ آڈیو لیکس کے معاملہ پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا تھا، جوڈیشل کمیشن میں بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق بھی شامل ہیں، کمیشن آڈیو لیکس کی صداقت اور عدلیہ کی آزادی پر پڑنے والے اثرات کی تحقیقات کرے گا۔

    نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ اورسپریم کورٹ کےموجودہ جج کی مبینہ آڈیولیکس کی تحقیقات بھی ہوں گی جبکہ سابق چیف جسٹس سےمتعلقہ مبینہ آڈیوزکی تحقیقات بھی کی جائیں گی اور چیف جسٹس کی خوشدامن کی مبینہ آڈیوزکی تحقیقات بھی ہوں گی

  • پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت:  جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیخلاف ریفرنس دائر

    پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت: جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیخلاف ریفرنس دائر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیخلاف پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کرنے پر ریفرنس دائر کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیخلاف ریفرنس دائر کردیا گیا، رہنماسول سوسائٹی آمنہ ملک نے سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائرکیا۔

    ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت کی، وہ کرپشن میں ملوث افراد کے درمیان بیٹھے رہے اور ادارے کی بے توقیری کرائی۔

    دائر ریفرنس میں کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے، انھوں نے مختلف اتھارٹیز کو خطوط لکھے اور پھر میڈیاکوفراہم کیے، آئے روز جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے مختلف حکام کو خطوط منظرعام پر آرہے ہیں۔

    ریفرنس میں کہنا ہے کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کاعمل آئین کی خلاف ورزی ہے، سپریم جوڈیشل مس کنڈکٹ پرجسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیخلاف کارروائی کرے۔

  • وزیراعظم کا جسٹس قاضی فائز کیخلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کا حکم

    وزیراعظم کا جسٹس قاضی فائز کیخلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کا حکم

    اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے سپریم کورٹ کے سینئر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کےخلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینے کا حکم دے دیا۔

    حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کمزور، بے بنیاد وجوہات پر کیوریٹیو ریویو  ریفرنس کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    وزیر اعظم نے وزیر قانون کو جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیخلاف کیوریٹیو ریویو ریفرنس واپس لینےکی ہدایت کی ہے۔

    وزیر اعظم شہباز  شریف نے کہا کہ ریفرنس کے نام پر جسٹس قاضی فائز اور انکے اہلخانہ کو ہراساں اوربدنام کیاگیا، یہ ریفرنس نہیں آئین کی راہ پر چلنے والے جج کیخلاف عمران نیازی کی انتقامی کارروائی، عدلیہ کی آزادی پر شب خون اور اسے تقسیم کرنے کی مذموم سازش تھی تھی۔

    جسٹس فائز عیسیٰ نے رضاکارانہ طور پر اپنے اور اہل خانہ کے اثاثے ظاہر کر دیے

    وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان بار کونسل سمیت وکلا تنظیموں نے بھی اس ریفرنس کی مخالفت کی تھی، انکی رائے کی قدر کرتے ہیں۔

    وزیراعظم نے کہا کہ ن لیگ، اتحادی جماعتوں نے اپوزیشن دور میں بھی جھوٹے ریفرنس کی مذمت کی تھی، عمران نیازی نے صدر کے آئینی منصب کا اس مجرمانہ فعل کیلئے ناجائز استعمال کیا۔

    وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ صدرعارف علوی عدلیہ پر حملے کے جرم میں آلہ کار اور جھوٹ کے حصہ دار بنے ہوئے ہیں۔

  • دہشت گردوں سے مذاکرات کیوں کیے جا رہے ہیں؟ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا پشاور دھماکے پر سوال

    دہشت گردوں سے مذاکرات کیوں کیے جا رہے ہیں؟ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا پشاور دھماکے پر سوال

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے دوران سماعت سوال اٹھایا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کیوں کیے جارہے ہیں؟ آج دہشت گرد دو بندے ماریں گے کل کو پانچ مار دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ضمانت کے ایک کیس کی سماعت کے دوران پشاور خودکش حملے پر اہم ریمارکس دیئے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال اٹھایا کہ دہشت گردوں سے کب تک ڈریں گے؟ کہا جاتاہے دہشت گردوں کو یہ دو وہ دو، کبھی کہا جاتا ہے دہشت گردوں سے مذاکرات کرو۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا کہ اس دوران ریاست کہاں ہے؟ دہشت گردوں سے مذاکرات کیوں کیے جا رہے ہیں؟

    سپریم کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ آج دہشت گرد 2 بندے ماریں گے کل کو 5 مار دیں گے، پتہ نہیں ہم کس معاشرے میں رہ رہے ہیں۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ ایک جج نےدہشت گردی واقعےپررپورٹ دی، جو ردی کی ٹوکری میں پھینک دی، لمبی داڑھی رکھنے سے بندہ مسلمان یا اچھا انسان نہیں بن جاتا، ہمارے ایک جج کومار دیا گیا کسی کو پرواہ ہی نہیں۔

  • جسٹس قاضی فائزعیسیٰ  نے صدارتی ریفرنس کی سماعت کیلئے قائم بینچ پر اعتراض اٹھا دیا

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے صدارتی ریفرنس کی سماعت کیلئے قائم بینچ پر اعتراض اٹھا دیا

    اسلام آباد : جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے صدارتی ریفرنس کی سماعت کیلئے قائم بینچ پر اعتراض اٹھا دیا اور کہا بینچ کی تشکیل سے پہلے سینئرججز سے مشاورت نہیں کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدارتی ریفرنس کی سماعت کیلئے قائم بینچ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان عطا بندیال کو خط لکھ دیا۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا خط تین صفحات پر مشتمل ہے ، خط کی کاپی اٹارنی جنرل ،سپریم کورٹ بار صدر احسن بھون کوبھی ارسال کی گئی ہے۔

    خط میں کہا کہ روایت کے مطابق بینچ سینئرموسٹ ججزپرمشتمل نہیں ، انصاف صرف ہونا ہی نہیں چاہئیے ہوتا ہوانظر بھی آنا چاہیے، ریفرنس سماعت کیلئے سینئر موسٹ ججز پر مشتمل بینچ تشکیل دیاجاتا ہے۔

    آئین کی تشریح جیسے اہم معاملے پر بینچ کی تشکیل میں سینئر ججز کو نظر انداز کیا گیا، صدارتی ریفرنس پر پوری قوم کی نظریں ہیں، اہم کیس کیلئےبینچ کی تشکیل سے پہلے سینئر جج سے مشاورت نہیں کی گئی۔

    لارجر بینچ میں سینئر ججز کو شامل نہیں کیا گیا، بینچ کی تشکیل سے پہلے رولز کو فالو نہیں کیا گیا، بینچ میں سینیارٹی پرچوتھے آٹھویں اور تیرہویں نمبر کے ججزکو شامل کیا گیا، اہم قانونی ،آئینی سوالات پرسینئر ججز کا بینچ میں شامل ہونا چاہیے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سول سرونٹ کی بطور رجسٹرار تقرری پر بھی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا میری رائےمیں رجسٹرار کی تقرری خلاف آئین ہے، یہ خط لکھنے سے پہلے دو بار سوچا۔

    سپریم کورٹ بار درخواست،ریفرنس ایک ساتھ سماعت کیلئے مقرر کرنے کا حکم آیا، سپریم کورٹ بار کی درخواست اور صدارتی ریفرنس ایک ساتھ نہیں سنا جا سکتا کیونکہ سپریم کورٹ بار کی درخواست آرٹیکل 184/3 کے تحت دائر کی گئی ہے، صدارتی ریفرنس مشاورتی دائرہ اختیار ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز چیف جسٹس پاکستان عطا بندیال نے صدارتی ریفرنس کی سماعت کیلئے بینچ تشکیل دیا تھا۔

  • جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی نظرثانی خارج کرنے والے 4 ججز کا اختلافی نوٹ جاری

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی نظرثانی خارج کرنے والے 4 ججز کا اختلافی نوٹ جاری

    اسلام آباد : جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی نظرثانی خارج کرنے والے سپریم کورٹ کے 4 ججز کا اختلافی نوٹ جاری کردیا گیا، اختلاف کرنے والے ججزمیں جسٹس سجادعلی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس قاضی محمدامین شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی نظرثانی خارج کرنے والے 4 ججز کا اختلافی نوٹ جاری کردیا گیا ، سوصفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ چیف جسٹس عمرعطابندیال نے تحریرکیا۔

    اختلاف کرنے والے ججزمیں جسٹس سجادعلی شاہ،جسٹس منیب اختر اور جسٹس قاضی محمدامین شامل ہیں، اقلیتی فیصلےمیں قرآنی آیات کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔

    اقلیتی فیصلے میں کہا گیا کہ ایک جج بھی اپنی غلطی اورکوتاہی کیلئے قابل احتساب ہوتاہے، سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس قاضی فائز کیخلاف شکایت آئی۔

    اختلافی نوٹ کے مطابق مواد پر سپریم جوڈیشل کونسل میں ان کی جانب سے وضاحت دینا لازمی ہے، ایک جج اورعدلیہ کی ساکھ بچانے کیلئے مواد پر وضاحت دینا نہایت ضروری ہے، آئین کے آرٹیکل184/3کا اطلاق نہ ہونے کی دلیل میں بھی وزن نہیں۔

    فیصلے میں کہا ہے کہ جسٹس فائزعیسیٰ اپنے اہل وعیال کے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کے پابند ہیں، بھارت اور کینیڈا میں بھی ججوں کو انکوائری کے بعدمستعفی ہونا پڑا ہے، ایک جج اورسرکاری ملازم کے احتساب کے طریقہ کارمیں ایک ہی فرق ہے۔

    اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ شکایت پر انکوائری کیلئے سپریم جوڈیشل کونسل کا فورم موجودہے، جب یہ جائیدادیں خریدی گئیں جسٹس فائز عیسیٰ بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس تھے، بیگم سیریناعیسیٰ کےبینک کی جانب سے ایف بی آر کو دستاویزات موصول ہوئیں۔

    اقلیتی فیصلے کے مطابق جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا اپنی بیگم کے فارن کرنسی اکاؤنٹس کے ساتھ تعلق تھا، ایف بی آرکی جانب سے ان دستاویزات کا جائزہ لینانہایت ضروری ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ اکثریتی ججوں نےایک بے ترتیب صورتحال پیدا کردی ہے، اکثریتی فیصلے سے عدالت کے طریقہ کار پر قانونی نزاکتوں کے پردے ڈال دیے گئے، تاثرپیداہوسکتاہےعدالت نے اپنے ایک شخص کے لئے مختلف معیار اپنایا، ایک جج بلند ترین مقام پر فائز ہونے کی وجہ سےطبقہ اشرافیہ کاحصہ ہوتاہے۔

    جسٹس منیب اختر کے اختلافی فیصلے میں اضافی نوٹ میں کہا گیا کہ 29جنوری کودیاگیافیصلہ دس میں سے4ججزکاہے، جسٹس یحیی آفریدی نےاضافی نوٹ دیا۔

    جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا کہ جسٹس(ر)منظورملک تفصیلی فیصلے پر کیسے دستخط کرسکتےہیں، باعث تشویش ہےجسٹس منظورملک نے فیصلے سےاتفاق کیاوہ کئی ماہ پہلےریٹائرہوچکے۔

    جسٹس منیب اختر نے کہا کہ قانون کےمطابق جسٹس منظورملک تفصیلی وجوہات پردستخط نہیں کرسکتےتھے، جسٹس(ر)منظورملک کے دستخط شدہ فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

    اضافی نوٹ میں کہاپٹشنرجج کےخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کی تحقیقات کرسکتی ہے، جسٹس فائزعیسیٰ نظرثانی کیس میں کوئی اکثریتی رائے موجودنہیں، سپریم جوڈیشل کونسل یاکوئی بھی فورم ایف بی آررپورٹ پرتحقیقات کرسکتاہے۔

    جسٹس قاضی امین نے جسٹس منیب اخترکےاضافی نوٹ سےاتفاق کیا ہے۔

  • جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا  چیف جسٹس کو خط،  کسی بھی بینچ کا حصہ بننے سے معذرت

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا چیف جسٹس کو خط، کسی بھی بینچ کا حصہ بننے سے معذرت

    اسلام آباد: جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے چیف جسٹس آٖف پاکستان سے کسی بھی بینچ کاحصہ بننے سے معذرت کرلی،جسٹس فائز عیسیٰ رواں ہفتے ترقیاتی فنڈ کیس میں اختلافی نوٹ تحریر کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے چیف جسٹس آٖف پاکستان کے نام خط لکھا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ خط میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کسی بھی بینچ کاحصہ بننے سے معذرت کرلی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ درخواست پرچیف جسٹس پاکستان نےجسٹس فائزکوکسی بینچ میں شامل نہ کیا، جسٹس فائز عیسیٰ رواں ہفتےترقیاتی فنڈ کیس میں اختلافی نوٹ تحریر کریں گے۔

    یاد رہے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزیراعظم کی جانب سے ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے کے معاملے پر اخباری خبر پر نوٹس لیا تھا۔

    جسٹس قاضی فائز نے استفسار کیا کہ کیا وزیراعظم کا اراکین اسمبلی کو فنڈز دینا آئین و قانون کے مطابق ہے؟، فنڈز آئین، قانون، عدالتی فیصلوں کےمطابق ہیں تو  معاملہ بند کردیں گے، اٹارنی جنرل حکومت سے ہدایات لیکر عدالت کو آگاہ کریں۔

    جسٹس قاضی فائز کا کہنا تھا کہ ترقیاتی فنڈز آئین و قانون کے مطابق ہوئےتو چیپٹر ختم کردینگے، ترقیاتی فنڈز کا معاملہ آئین کے مطابق نہ ہوا تو کارروائی ہوگی اور عدالتی کارروائی پر بینچ کیلئے معاملہ چیف جسٹس کو ارسال کیا جائے گا۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے درخواست پر سماعت کی تھی، سیکرٹری خزانہ کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں وزیراعظم نے اراکین اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے کی خبر کی تردید کی تھی۔

    سپریم کورٹ نے وزیراعظم پاکستان کا داخل کردہ جواب کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مقدمہ نمٹا دیا تھا۔

  • صدارتی ریفرنس : جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا ڈاکٹرعارف علوی کے نام خط ارسال

    صدارتی ریفرنس : جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا ڈاکٹرعارف علوی کے نام خط ارسال

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدر مملکت کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ میرے خلاف جو ریفرنس دائر کیا گیا ہے اس ریفرنس کی کاپی فراہم کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جج جسٹس فائز عیسی نے اپنے خلاف دائر ہونے والے صدارتی ریفرنس پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خط لکھ دیا۔

    انہوں نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ انہیں سرکاری ذرائع سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ان کے خلاف آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت کوئی ریفرنس دائر ہوا ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ صدر مملکت کے دستخط سے میرے خلاف میں ریفرنس دائر کیا گیا ہے اگر خبریں درست ہیں تو ریفرنس کی کاپی فراہم کی جائے۔

    خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ ریفرنس فائل ہونے پر سپریم جوڈیشل کونسل جواب مانگے گی۔ کونسل کی اجازت سے قبل منتخب لیکس کردار کشی کے مترادف ہے۔

    جس سے فیئرٹرائل کا حق متاثر اور عدلیہ کی بدنامی ہوگی، جواب کا منتظر ہوں۔ ذرائع کے مطابق جسٹس فائز عیسی نے خط کی کاپی وزیر اعظم ہاؤس اور رجسٹرار کو بھی بھجوائی ہے۔

    مزید پڑھیں: جسٹس فائز عیسیٰ کو سپریم کورٹ کے جج کے عہدے سے برطرف کیا جائے، پنجاب بار کونسل

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پنجاب بار کونسل نے بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف پیش کی گئی چھ نکاتی قرارداد منظور کرلی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ انہیں سپریم کورٹ کے جج کے عہدے سے برطرف کیا جائے۔

    قرارداد میں آرٹیکل 209(پانچ) کے تحت کارروائی کا بھی مطالبہ کیا گیا جبکہ متن میں یہ بھی کہا گیا کہ ’ عدلیہ کے ارکان کو آئین کے اختیار میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے۔