Tag: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

  • چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے اعزاز میں ظہرانہ کل دیا جائے گا

    چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے اعزاز میں ظہرانہ کل دیا جائے گا

    اسلام آباد : چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے اعزاز میں ظہرانہ کل دیا جائے گا، اس سے قبل انھوں نے الوداعی عشائیہ لینے سے انکار کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطبق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے اعزاز میں ظہرانہ کل دیا جائے گا، ظہرانے کا اہتمام نامزد چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کی جانب سے کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کو الوداعی ظہرانے پر تحائف بھی دیئے جائیں گے۔

    چیف جسٹس نے اس سے قبل الوداعی عشائیہ لینے سے انکار کیا تھا، ان کا مؤقف تھا عوام کے پیسے سے 20 لاکھ روپے کا ڈنر نہیں لینا چاہتا۔

    ذرائع نے کہا کہ سپریم کورٹ میں زیرتعمیر بنیادی حقوق کی یادگار کا افتتاح بھی کل ہوگا، چیف جسٹس یادگار کا دیگر ججز کے ساتھ افتتاح کریں گے۔

    خیال رہے چیف جسٹس پاکستان کے اعزاز میں الوداعی فل کورٹ ریفرنس 25 اکتوبر جمعہ کو ساڑھے 10 بجے سپریم کورٹ میں ہوگا، جس سے نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی بھی خطاب کریں گے۔

  • چیف جسٹس  کا جسٹس منیب اختر کے خط کو عدالتی کارروائی کے ریکارڈ کا حصہ بنانے  سے انکار

    چیف جسٹس کا جسٹس منیب اختر کے خط کو عدالتی کارروائی کے ریکارڈ کا حصہ بنانے سے انکار

    اسلام آباد : چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منیب اختر کے خط کو عدالتی کارروائی کے ریکارڈ کا حصہ بنانے سے انکار کردیا اور کہا ایسے خط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی روایت نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منیب اختر کے خط کو عدالتی کارروائی کےریکارڈکاحصہ بنانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس پر مزید سماعت کل کرے گی۔

    چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ یہ ایک اہم آئینی معاملہ ہے ، یہ مقدمہ حکومتی معاملات کو متاثر کرتا ہے ، کسی جج کو کسی مقدمات کی سماعت کیلئےزورنہیں دیا جا سکتا، آج کی تکلیف کےلئے سب سے معذرت خواہ ہوں۔

    چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ ایسے خط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی روایت نہیں ہے، جسٹس منیب کا خط عدالتی فائل کا حصہ نہیں بن سکتا، مناسب ہوتا جسٹس منیب بینچ میں آکر اپنی رائے دیتے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ میں نے اختلافی رائے کو ہمیشہ حوصلہ افزائی کی ہے، نظر ثانی کیس 2سال سے زائد عرصہ سے زیر التواہے، جج کا مقدمہ سننے سے انکار عدالت میں ہوتا ہے،چیف جسٹس

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جسٹس منیب اختر رائے کا احترام ہے، کوشش کریں گے جسٹس منیب بینچ میں شامل ہو۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بتایا کہ جسٹس منیب اختر نے خط کیا فائل میں رکھنے کا لکھا ہے، میرے حساب سے ججز کے خطوط فائل کا حصہ نہیں ہوتے،شفافیت کے تقاضےکو مدنظر رکھتے ہوئے جسٹس منیب کوبینچ کا حصہ بنایا، اکثریتی فیصلہ دینے والے دو ججز ریٹائر ہوچکے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھا ہے، خط کے مطابق جسٹس منیب اختر فی الوقت بینچ کا حصہ نہیں بن سکتے، وہ کہتے ہیں ان کے خط کو سماعت سےمعذرت نہ سمجھاجائے، بینچ سے الگ ہونا ہو تو عدالت میں آ کر بتایا جاتا ہے، جسٹس منیب اختر کو منانے کی کوشش کرتے ہیں، وہ راضی نہ ہوئے تو کل نیا بینچ سماعت کرے گا۔

    خیال رہے سپریم کورٹ کے جج جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار کو خط میں کہا تھا کہ پریکٹس اینڈپروسیجر کمیٹی نےبینچ تشکیل دیا ہے، کمیٹی کےتشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں سکتا، بینچ میں بیٹھنے سے انکار نہیں کررہا، بینچ میں شامل نہ ہونے کا غلط مطلب نہ لیاجائے، میرے خط کو نظر ثانی کیس کےریکارڈکاحصہ بنایا جائے۔

  • آزادی اظہار رائے ہر شہری کا بنیادی حق ہے ، نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

    آزادی اظہار رائے ہر شہری کا بنیادی حق ہے ، نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

    اسلام آباد : نامزد چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ آزادی اظہار رائے ہر شہری کا بنیادی حق ہے، آپ رائے سے اختلاف کرسکتے ہیں مگر سچ سے انکار نہیں کرسکتے۔

    تفصیلات کے مطابق نامزد چیف جسٹس جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے سپریم کورٹ پریس ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزادی اظہاررائے ہر شہری کا بنیادی حق ہے ، جتنی باتیں شہریوں کو پتہ چلیں گی ان میں اچھی بھی ہونگی بری بھی ہوں گی۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا کہنا تھا کہ آئین کی شق 19 اے کے مطابق ہر چیز جس کی عوامی اہمیت ہے وہ آپ معلوم کر سکتے ہیں اور ایک صحافی ہونے کے ناتے آپ یہ معلومات لوگوں کےلئے جمع کرتے ہیں۔

    نامزد چیف جسٹس نے کہا کہ جج آئین وقانون کے دائرے میں کام کرتاہے اور ذمہ دارانہ صحافت وقت کی ضرورت ہے، صحافی اورجج ہمیشہ سچ کی تلاش میں رہتے ہیں، سچ سچ ہی رہتا ہے انصاف پر ہر آدمی کی اپنی رائے ہوسکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مثبت صحافت کا معاشرے پر اچھا اثر قائم ہوتاہے ، خبر اور رائے میں فرق ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے، آپ رائے سے اختلاف کرسکتے ہیں مگر سچ سے انکار نہیں کرسکتے۔

    یہاں جوٹی وی پر آتا ہے صحافی بن جاتا ہے مگر دنیا میں ایسے نہیں ہوتا ، جھوٹ بولنا مشکل ہوتا ہے اور سچ کا ہمیشہ مثبت نتیجہ نکلتا ہے، دنیا کے تمام مذاہب میں سچ کو فوقیت دی گئی ہے ، آپ کو جھوٹ یاد رکھنا پڑتا ہے مگر سچ کو نہیں، صحافی، ججز اور ہر کسی کو کہوں گا سچ بولیں۔

  • فوجی عدالتوں کے خلاف کیس : سپریم کورٹ کی ویب سائٹ سے ہٹایا جانے والا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا نوٹ سامنے آگیا

    فوجی عدالتوں کے خلاف کیس : سپریم کورٹ کی ویب سائٹ سے ہٹایا جانے والا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا نوٹ سامنے آگیا

    اسلام آباد : فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے کیس میں سپریم کورٹ نے تحریری حکم کے ساتھ جسٹس قاضی عائز عیسیٰ کا نوٹ بھی جاری کر دیا، جسے ویب سائٹ سے ہٹا دیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیس کے ابتدائی حکم نامے میں ویب سائٹ سے ہٹایا جانے والا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا نوٹ بھی شامل کرلیا۔

    جسٹس فائز عیسٰی کا چھ رکنی بینچ کو غیر قانونی قرار دینے کا نوٹ ہٹایا گیا تھا ،جسٹس فائز عیسٰی نے 184/3 کے رولز بنانے تک مقدمات ملتوی کرنے کا حکم دیا تھا،جسٹس فائز عیسٰی نے یہ حکم حافظ قرآن کو اضافی نمبروں کے ازخود نوٹس میں دیا تھا ۔عدالتی حکم کو رجسٹرار کے سرکلر کے ذریعے اور بعد ازاں چھ رکنی بینچ نے ری کال کیا تھا۔

    جسٹس فائز عیسٰی نے نوٹ میں کہا کہ جب سے میری تعیناتی عدالت عظمٰی میں ہوئی تب سے آج تک کبھی کسی مقدمے کی سماعت سے گریز نہیں کیا، نہ میں نے کبھی کسی چیف جسٹس سےگزارش کی کہ مجھے کسی کام کے لیے کسی رجسٹری بھیجا جائے،نہ کبھی رجسٹرار آفس کو کسی نوعیت کا مقدمہ لگانے یا نہ لگانے کا کہا۔

    جسٹس فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ ہمیشہ کوشش رہی کہ مقدمے کے ہر فریق کو ایک نظر سے دیکھوں، ہمیشہ کوشش رہی کہ ہر فیصلہ ایک ہی پیمانے سے آئین و قانون کے مطابق کروں، پوری سراعت سے کہتا ہوں خود کو سویلین کے ملٹری ٹرائل کے خلاف مقدمے سے خود کو دستبردار نہیں کررہا۔

    انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ پریکسٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی معطلی کے بعد سے عدالت میں نہیں بیٹھا، اب اگر میں یہ مقدمات سنوں تو میں اپنے آئینی و قانونی موقف کی خلاف ورزی کروں گا، آج دن تک چیف جسٹس نے میرے موقف کی تردید نہیں کی۔

    اپنے نوٹ میں سپریم کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ بلکہ چیف جسٹس نے تو جواب دینا بھی گوارہ نہیں کیا،مجھے ادراک ہے کہ چیف جسٹس نے اپنے ساتھیوں کو بلا وجہ غیر ضروری کشمکش میں الجھا دیا ہے، مجھ ناجیز کی رائے میں عدالت عظمٰی کےسربراہ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے، عدالت عظمٰی جیسا آئینی ادارہ فرد واحد کی مرضی سے نہیں چل سکتا۔

    جسٹس فائز عیسٰی نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ پریکسٹس اینڈ پروسیجرایکٹ کا اطلاق چیف جسٹس اور دو سینئر ججز پر ہوتا ہے، جسٹس طارق مسعود نے بھی شروع میں کسی بینچ میں بیٹھنے سےکنارہ کشی اختیار کی، جسٹس طارق مسعود کے موقف کا احترام کرتا ہوں اسی طرح وہ میرے موقف کا احترام کرتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سینئر ترین جج کی حیثیت میں سمت کو درست رکھنا میرا فریضہ ہے، ججز کا گلدستہ فضا معطر رکھے گا جب کسی کو شک نہ ہو مخصوص فیصلہ کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دیا گیا۔

  • جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اگلے چیف جسٹس آف پاکستان مقرر، صدر نے منظوری دے دی

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اگلے چیف جسٹس آف پاکستان مقرر، صدر نے منظوری دے دی

    اسلام آباد : صدر مملکت عارف علوی نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی بطور چیف جسٹس پاکستان تعیناتی کردی ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے 17 ستمبر 2023 کو عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق صدرمملکت عارف علوی نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی بطور چیف جسٹس پاکستان تعیناتی کی منظوری دے دی، جس کے بعد وزارت قانون نے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

    تعیناتی کا اطلاق 17 ستمبر 2023 سے جسٹس عمرعطا بندیال کی ریٹائرمنٹ پر ہوگا، صدر مملکت نے چیف جسٹس کی تعیناتی آئین کےآرٹیکل 175 اے تین کے تحت کی۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے 17 ستمبر 2023 کو عہدے کا حلف اٹھائیں گے، صدر مملکت عارف علوی ان سے حلف لیں گے۔

    صدرمملکت نے دو ماہ پہلے ہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے چیف جسٹس بننے کی منظوری دی ہے جبکہ موجود چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطا بندیال آئین کے آرٹیکل ایک سو اناسی کے تحت سولہ ستمبر 2023 کو ریٹائرمنٹ کی عمر حاصل کرلیں گے۔

    خیال رہے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے بعد سپریم کورٹ کے سینئیر ترین جج ہیں۔

  • ہم صرف اللہ کے غلام ہیں اور کسی کے نہیں، عدالت کم ازکم موقف ہی سن لیتی، جسٹس فائزعیسیٰ

    ہم صرف اللہ کے غلام ہیں اور کسی کے نہیں، عدالت کم ازکم موقف ہی سن لیتی، جسٹس فائزعیسیٰ

    اسلام آباد : آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ ہم صرف اللہ کے غلام ہیں اور کسی کے نہیں، عدالت کم ازکم کمیشن کو نوٹس جاری کرکے موقف ہی سن لیتی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم کے بعد آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے قائم جوڈیشل کمیشن نے کارروائی روک دی۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہمیں زندگی میں بعض ایسے کام کرنے پڑتے ہیں جو ہمیں پسند نہیں ہوتے، جج کو 10لاکھ روپے دینے ہیں یہ کیسے پریولج کمیونیکیشن ہوگئی، دوسری سائیڈ والا 20لاکھ دے رہا ہو گا، ہمیں پٹیشنرز بتا رہے ہیں کہ حکم امتناع ہے آپ سن نہیں سکتے۔

    سربراہ کمیشن کا کہنا تھا کہ وکلا کوڈ آف کنڈکٹ کو کھڑکی سے اٹھا کر باہر پھینک دیا گیا ہے، ہم بعض کام خوشی سے ادا نہیں کرتے لیکن حلف کے تحت ان ٹاسکس کو ادا کرنے کے پابند ہوتے ہیں، ہمیں اس اضافی کام کا کچھ نہیں ملتا، ہمیں کیا پڑی تھی سب کرنے کو، ہمیں اس طرح کی دردناک تحقیقات کرنی پڑتی ہیں، اب ہمیں ٹاک شوز میں کہا جائے گا آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے سپریم کورٹ کاجوڈیشل آرڈرہےاس لئےمزیدکام جاری نہیں رکھ سکتے، اپنی وکالت میں کبھی نہیں کہا جج صاحب میڈیا پر حکم پڑھ لیں، وہ میڈیا پر بیان بازی کریں ہمارا کو حق نہیں، ٹی وی شوز پر کہا جاتا ہے ہم آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، کوڈ آف کنڈکٹ کو اٹھا کر پھینک دیا گیا ہے۔

    اجلاس میں سپریم کورٹ کے جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں قانون سکھانا ہے چلیں سکھا دیں، اگر کوئی کلائنٹ کہے جج کو 12لاکھ روپے دینا ہے تو کیا اس پر بھی استحقاق ہوگا، ہم کمیشن کی مزید کارروائی نہیں کر رہے۔

    انھوں نے بتایا کہ کمیشن انکوائری ایکٹ کے تحت بنا، قانون کے تحت ہمیں ایک ذمہ داری سونپی گئی، ہو سکتا ہے کمیشن کو مشکل ذمہ داری دی گئی ہو، کیا قانون اور اپنے حلف کے تحت مشکل ٹاسک سے انکار کر سکتے ہیں ؟

    جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں سربراہ نے استفسار کیا کہ کوئی مجھے فون کرکے پیسوں کے عوض فیصلے کا کہے تو کیا یہ پرائیویسی ہوگی؟ عدالت کم از کم کمیشن کو نوٹس جاری کرکے موقف ہی سن لیتی، میں کسی کو کام کے بدلے رعایت دوں تو کیا یہ بھی پرائیویسی ہوگی؟

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم صرف اللہ کے غلام ہیں اور کسی کے نہیں، یہ ذمہ داری ہمارے لیے ذہنی تکلیف کا باعث ہو سکتی ہے ، میں حیران ہو سپریم کورٹ کے فیصلے ہر ایک پر لازم ہے، الجھن کا شکار ہوں کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سپریم کورٹ پرلاگو نہیں ہوتے۔

    سربراہ کمیشن کا کہنا تھا کہ وکیل اپنا کوڈ آف کنڈیکٹ بھی پڑھیں، ایک وکیل موکل سے جج کے نام پر دس لاکھ مانگ لے، کیا ایسی گفتگو پر بھی پرائیویسی کے استحقاق کا اطلاق ہوگا، ہم بھی بطور وکیل پریکٹس کرتے تھے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم حکم امتناع لیکر متعلقہ عدالت کو جاکر آگاہ کرتے تھے، وکیل خود اپنے کوڈ پر عمل نہیں کرتے، ہمیں قانون سیکھانے بیٹھ جاتے ہیں۔

  • کیا کھڑکی  اور دروازے کے مسائل بھی سپریم کورٹ حل کرے  گی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ برہم

    کیا کھڑکی اور دروازے کے مسائل بھی سپریم کورٹ حل کرے گی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ برہم

    اسلام آباد : جسٹس قاضی فائز عیسی نے جائیداد کے تنازع سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے کہ کیا کھڑکی ،دروازے کے مسائل بھی سپریم کورٹ حل کرے گی، اس معاملے پر آپ کب تک عدالتوں میں لڑتےرہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے جائیداد کے تنازع سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس میں کہا کہ ہمسائے کے بھی حقوق ہوتے ہیں، کیا کھڑکی ،دروازے کے مسائل بھی سپریم کورٹ حل کرے گی۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ کھڑکی،دروازوں کے معاملے پر آپ کب تک عدالتوں میں لڑتےرہیں گے، جب تک ذہن صاف نہیں کریں گے اسوقت تک مسائل چلتےرہیں گے۔

    ان کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ دنیا میں دوست تبدیل کرسکتے ہیں ہمسائے اور رشتے دار نہیں بدل سکتے، جھگڑے کو ہوا دینے کے بجائے ختم کرنا چاہیئے۔

    سپریم کورٹ نے فریقین کو مل بیٹھ کر معاملہ حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔

  • چیف جسٹس پاکستان اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی افطار سے قبل اہم ملاقات

    چیف جسٹس پاکستان اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی افطار سے قبل اہم ملاقات

    اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان ایک اہم ملاقات ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال اور جسٹس قاضی فائز کے مابین آج افطار سے کچھ دیر قبل ایک ملاقات ہوئی جو خوش گوار ماحول میں جاری رہی۔

    ذرائع سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ ملاقات میں دونوں معزز جج صاحبان نے اہم امور پر تفصیلی بات چیت کی، نیز، جسٹس فائز عیسیٰ کا وضاحتی بیان چیف جسٹس کی مشاورت سے جاری ہوا ہے۔

    قبل ازیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی آئین کی گولڈن جوبلی کنونشن میں شرکت پر انھوں نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز کو آئین کی گولڈن جوبلی منانے کی دعوت دی گئی تھی اور یہ یقین دہانی حاصل کی گئی تھی کہ سیاسی تقریریں نہیں ہوں گی۔

    پارلیمنٹ میں تقریر کیوں کی؟ جسٹس قاضی فائز کی اہم وضاحت

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وضاحتی بیان میں کہا ’’ہمیں بتایا گیا تھا کہ کنونشن میں صرف آئین سے متعلق بات ہوگی، اس لیے آئین سے اظہار یک جہتی کے لیے دعوت قبول کی، دعوت قبول کرنے سے پہلے میرے عملے اور اسپیکر سے تصدیق کی گئی، مجھ سے پوچھا گیا کہ آپ تقریر کریں گے، تو میں نے معذرت کی۔‘‘

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفریس کی جلد سماعت کیلیے متفرق درخواست دائر

    جسٹس قاضی نے کہا ’’جب سیاسی بیانات دیے گئے تو میں نے بات کرنے کی درخواست کی، کنونشن میں میری بات کا مقصد ممکنہ غلط فہمی کا ازالہ تھا۔‘‘

  • جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر ریفرنس کی جلد سماعت کے لیے درخواست دائر

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر ریفرنس کی جلد سماعت کے لیے درخواست دائر

    اسلام آباد : جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر ریفرنس کی جلد سماعت کے لیے درخواست دائر کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کےخلاف دائر ریفرنس کی جلد سماعت کے لیے متفرق درخواست دائر کردی گئی۔

    سپریم جوڈیشل کونسل میں درخواست وحید شہزاد بٹ نامی شہری نے دائر کی ، جس میں کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آج تک اپنی منی ٹریل نہیں دی اور اپنے اثاثے آج تک ظاہر نہیں کئے۔

    درخواست میں کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے ساڑھے 13کروڑ کی جائیدادیں خریدیں ، سرینا عیسیٰ ان جائیدادوں کی منی ٹریل نہیں دےسکیں۔

    درخواست گزار میں کہنا تھا کہ انکم ٹیکس نے ان جائیدادوں پر ساڑھے 3کروڑ کےٹیکسز عائد کئے، سپریم جوڈیشل کونسل کو 2019 میں ریفرنس بھجوایا۔

    دائر درخواست میں کہا گیا کہ معاملہ حساس اور قومی نوعیت کا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل سے استدعا ہے ریفرنس کی جلد سماعت کی جائے۔

  • جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے پر سپریم کورٹ کا  6 رکنی بینچ تشکیل

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے پر سپریم کورٹ کا 6 رکنی بینچ تشکیل

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے چھ رکنی بینچ تشکیل دے دیا ، بینچ کیس کی سماعت آج ہی دوپہر 2 بجے کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پنجاب خیبر پختونخواہ الیکشن التوا کیس کے فیصلے میں‌ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا فیصلہ بھی غیر مؤثر قرار دے دیا۔

    سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے پر 6 رکنی بینچ بنا دیا، جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں چھ رکنی بینچ تشکیل دیا گیا ، جسٹس اعجاز الاحسن کے علاوہ بینچ میں جسٹس منیب اختر،جسٹس سیدمظاہرعلی اکبر نقوی ، جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس عائشہ ملک،جسٹس سیدحسن اظہر رضوی شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں : جسٹس قاضی فائز عیسیٰ فیصلے میں دی گئی آبزرویشن مسترد

    یاد رہے 31 مارچ کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرٹیکل 184 تھری کے مقدمات پر سرکلر جاری کیا تھا ، جس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ فیصلے میں دی گئی آبزرویشن کو مسترد کر دیا گیا تھا۔

    سرکلر میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ دنوں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دو ایک سے فیصلہ سنایا جس میں ازخود نوٹس کے اختیارات کا استعمال کیا گیا، اس انداز میں بینچ کا سوموٹو لینا 5 رکنی عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے، سوموٹو صرف چیف جسٹس آف پاکستان ہی لے سکتے ہیں۔