Tag: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

  • پیدل سپریم کورٹ جاتے ہوئے جسٹس فائز عیسیٰ کی عوام کو روکنے پر پولیس کی سرزنش

    پیدل سپریم کورٹ جاتے ہوئے جسٹس فائز عیسیٰ کی عوام کو روکنے پر پولیس کی سرزنش

    اسلام آباد: پیدل سپریم کورٹ جاتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عوام کو روکنے پر پولیس کی سرزنش کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ روانگی کے دوران پولیس کی سرزنش کی، وہ سیکرٹریٹ میٹرو اسٹیشن کے قریب سے پیدل سپریم کورٹ جا رہے تھے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پیدل چلنے کے دوران سیکیورٹی اہل کار کے عام عوام کو روکنے پر برہم ہو گئے، انھوں نے اہل کاروں سے کہا کہ کسی کو نہ روکیں، سب کو جانے دیں۔

    اہل کاروں کی سرزنش کے بعد وہ فٹ پاتھ کے راستے پیدل سپریم کورٹ کی جانب روانہ ہو گئے، واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ روزانہ معمول کے مطابق ججز رہائش گاہ سے سپریم کورٹ پیدل آتے جاتے ہیں۔

  • پیدل چلتے ہوئے جسٹس قاضی عیسیٰ بینر سے ٹکرا گئے، عدالت پہنچتے ہی بڑا حکم جاری کر دیا

    پیدل چلتے ہوئے جسٹس قاضی عیسیٰ بینر سے ٹکرا گئے، عدالت پہنچتے ہی بڑا حکم جاری کر دیا

    اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بینرز سے ٹکرانے کے بعد صحت کارڈز بینرز اتارنے کا حکم جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیدل چلتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ شاہراہ دستور پر بینر سے ٹکرا گئے، عدالت پہنچتے ہی انھوں نے بینرز ہٹانے کا حکم جاری کر دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ شاہراہ دستور کےگرین بیلٹ پر  منگل کی صبح پیدل سپریم کورٹ آ رہے تھے کہ فٹ پاتھ پر لگے بینر سے ٹکرا گئے۔

    سپریم کورٹ پہنچ کر انھوں نے اپنے اسٹاف کو صحت کارڈز بینرز اتارنے کا حکم دے دیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ بینرز اتارنے کی ہدایات کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے افسران تک پہنچا دی گئیں، جس پر انتظامیہ نے صحت کارڈ بینرز اور خاردار تاریں ہٹا دیں۔

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بینرز اور خاردار تار کی وجہ سے کوئی فٹ پاتھ پر بھی نہیں چل سکتا۔

  • کرونا انفیکشن: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صحت سے متعلق اچھی خبر

    کرونا انفیکشن: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صحت سے متعلق اچھی خبر

    اسلام آباد: بھارتی ڈیلٹا وائرس کے شکار سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی طبیعت سنبھل گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولی کلینک اسپتال کے ذرائع نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا آکسیجن سیچوریشن لیول نارمل ہو گیا ہے، ڈاکٹرز نے ان سے کہا ہے کہ اگر آپ چاہیں تو گھر جا سکتے ہیں۔

    تاہم ڈاکٹرز کے مشورے کے باوجود جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کچھ وقت اسپتال میں رہنے پر اصرار کیا ہے۔

    یاد رہے کہ 26 جولائی کو کرونا وائرس کی بھارتی قسم سے متاثر ہونے والے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کی طبعیت بتدریج بہتر ہو گئی تھی، دونوں کے ٹیسٹ رپورٹس بھی نارمل تھے، بتایا گیا تھا کہ ویکسینیشن کی وجہ سے وہ کرونا وائرس سے زیادہ متاثر نہیں ہو سکے تھے۔

    کرونا کی ڈیلٹا قسم سے متاثر ہونے والے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ‌ اسپتال منتقل

    تاہم 31 جولائی کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ڈاکٹرز کی ہدایت پر اہل خانہ نے اسپتال منتقل کر دیا تھا، اس ایک روز قبل ان کا سٹی اسکین کیا گیا تھا، جس کی رپورٹ کو ڈاکٹرز نے تسلی بخش قرار نہیں دیا۔

    اس سے قبل کرونا میں مبتلا ہونے کے بعد سے اُن کا اور اہلیہ کا گھر پر ہی علاج جاری تھا، ڈاکٹرز اور پاک فوج کے سینئر ترین ڈاکٹر نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا معائنہ کیا اور انھیں اسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی تھی۔

  • جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ ایف بی آر حکام کے سامنے تیسری بار پیش

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ ایف بی آر حکام کے سامنے تیسری بار پیش

    اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ ایف بی آر حکام کے سامنے تیسری بار پیش ہوئیں اور دوسرے شوکاز نوٹس کا جواب بھی جمع کرا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے آج ٹیکس حکام کے سامنے تیسری بار پیش ہو کر اپنے دوسرے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرایا، ذرایع کا کہنا ہے کہ سرینا عیسیٰ نے لندن میں جائیداد کے ذرایع آمدن کی تفصیل سے وضاحت کر دی ہے۔

    فیڈرل بیورو آف ریونیو نے سرینا عیسیٰ، ان کی بیٹی سحر عیسیٰ اور بیٹے ارسلان کو گزشتہ ماہ دوسری بار شو کاز نوٹس بھیجے تھے، جس پر سرینا عیسیٰ نے ایف بی آر کے کمشنر انٹرنیشنل زون کو تفصیلی جواب جمع کرایا۔

    ذرایع نے بتایا کہ اِن لینڈ ریونیو کے افسر ذوالفقار احمد کو اس سلسلے میں تحقیقات کی ذمے داری سونپی گئی ہے، انھوں نے ایف بی آر کے رکن آپریشنز ڈاکٹر اشفاق سے رہنمائی کے لیے ملاقات بھی کی۔

    جسٹس قاضی فائز عیسٰی ریفرنس؛ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے سے مطمئن ہے، شہزاد اکبر

    یاد رہے کہ سرینا عیسیٰ نے پہلے شوکاز نوٹس کا جواب 9 جولائی کو جمع کرایا تھا، 21 جولائی کو انھوں نے حکام کے سامنے پیش ہو کر ٹیکس ریفرنس کی کاپی کا مطالبہ کیا، لیکن ٹیکس حکام کی جانب سے انھیں تاحال ٹیکس ریفرنس کی کاپی فراہم نہیں کی گئی۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 10 جون کو رپورٹ مکمل کرنے کے لیے ایف بی آر کو 3 ماہ کا وقت دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دیا تھا جو 10 رکنی لارجر بینچ کا متفقہ فیصلہ تھا تاہم بینچ کے 7 ججز نے جسٹس قاضی کی اہلیہ کے ٹیکس معاملات ایف بی آر کو بھیجنے کا حکم دیا۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں حکم دیا تھا کہ انکم ٹیکس کمشنر جسٹس فائز کی اہلیہ اور بچوں کو نوٹس جاری کرے گا جس پر 60 روز میں کارروائی مکمل کی جائے گی۔

  • شوگر مافیا معاملے سے متعلق وزیر اعظم کا اہم فیصلہ

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے شوگر مافیا کے معاملے کے سلسلے میں دو ٹوک فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاملہ اب نہیں دبے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت آج پی ٹی آئی کور کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں شوگر اسکینڈل پر بھی بات چیت کی گئی۔

    وزیر اعظم نے اجلاس میں کہا کہ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ شوگر مافیا کا معاملہ دب گیا ہے، لیکن یہ معاملہ دبے گا نہیں، شوگر مافیا کے پیچھے ہوں، اسے منطقی انجام تک پہنچا کر رہوں گا، کیوں کہ شوگر مافیا سے حکومت نہیں عوام متاثر ہوئے ہیں۔

    دریں اثنا، وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت بنی گالہ میں حکومتی قانونی ٹیم کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان اور اٹارنی جنرل خالد جاوید خان سمیت معاون خصوصی شہزاد اکبر اور وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری شریک ہوئے۔

    قانونی ٹیم نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ فیصلے پر وزیر اعظم کو بریفنگ دی، اجلاس میں کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے کا بغور جائزہ لیا گیا، سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں کرونا سے متعلق قانون سازی پر بھی مشاورت کی گئی۔

    جسٹس قاضی فائز عیسٰی ریفرنس؛ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے سے مطمئن ہے، شہزاد اکبر

    اجلاس میں ہیلتھ سیکٹر میں قانون سازی کے لیے پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، بابر اعوان نے وزیر اعظم کو ممکنہ قانون سازی کے اہم نکات پر بریفنگ دی۔

    وزیر اعظم عمران خان نے اجلاس میں کہا کہ ہیلتھ سیکٹر میں اصلاحات کا پیکج لائیں گے، خواتین اور کمزور طبقات کے تحفظ کے لیے قوانین میں ترامیم کی جائیں گی۔

  • وکلا ایکشن کمیٹی کا پاکستان بار کونسل سے 14 جون کی ہڑتال کی کال واپس لینے کا مطالبہ

    وکلا ایکشن کمیٹی کا پاکستان بار کونسل سے 14 جون کی ہڑتال کی کال واپس لینے کا مطالبہ

    کراچی: شہر قائد میں وکلا ایکشن کمیٹی نے پاکستان بار کونسل سے 14 جون کی ہڑتال کی کال واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی سندھ کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ احتساب سب کے لیے ہے، آج 5 ججز کے ہاتھ میں ملک کی تقدیر کا فیصلہ ہے، احتساب سب کا ہوگا کوئی نہیں بچ سکتا، تمام ججز سمیت سب کا احتساب ہونا چاہئے۔

    وکلا ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس فائل ہوا ہے اس کی حمایت کرتے ہیں، چیف جسٹس سپریم کورٹ سے درخواست ہے ریفرنس کو چلنے دیں۔

    انہوں نے کہا کہ تمام ججز اور لفافہ وکلا کے خلاف ریفرنس فائل ہونے چاہئیں، ریفرنس کی سماعت خفیہ ہوتی ہے لیکن اس کو پبلک کردیا گیا ہے، سپریم کورٹ آئین اور قانون کے مطابق چلتی ہے، امید ہے سپریم کورٹ کوئی بھی فیصلہ انصاف پر مبنی کرے گی۔

    مزید پڑھیں: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو حکومت نہیں ہٹاسکتی، جسٹس آصف سعید کھوسہ

    وکلا ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ ہم بھی ووٹ کرتے ہیں، پاکستان بار کونسل ہم سے بھی مشاورت کرلیا کرے، آئین کے مطابق جس کی اہلیہ دہری شہریت رکھتی ہو وہ کوئی عوامی عہدہ نہیں رکھ سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ججز نے ہی دہری شہریت سے متعلق فیصلہ دیا تھا، ججز دہری شہریت کے اپنے ہی فیصلے پر عمل تو کرائیں، مطالبہ کرتے ہیں جتنے بھی ججز ہیں سب کا احتساب ہونا چاہئے۔

    وکلا ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے یہا کہ ججز کوئی مقدس گائے نہیں، یہ کیا طریقہ ہے وکیل کو پکڑو اور جج کو نہیں پکڑو۔

    انہوں نے کہا کہ وکلا برادری میں ہمیشہ جمہوری تسلسل رہا ہے، جمہوری تسلسل کا مطلب یہ نہیں ہزاروں وکلا کی تقدیر کے مالک بن جائیں، یہ کسی صورت قبول نہیں من مانی کو وکلا کے سر تھوپا جائے، وکلا کی بڑی تعداد کا یکسر نظر انداز کرکے مرضی کا احتجاج نہیں کرایا جاسکتا ہے۔