Tag: جسٹس  مظاہر علی اکبر نقوی

  • صدر عارف علوی نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا استعفیٰ منظور کر لیا

    صدر عارف علوی نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا استعفیٰ منظور کر لیا

    اسلام آباد: صدر مملکت عارف علوی نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا استعفیٰ منظور کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس مظاہر نقوی کا استعفیٰ منظور کر لیا، صدر مملکت نے وزیر اعظم کی ایڈوائس پر آرٹیکل 179 کے تحت استعفیٰ منظور کیا۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے گزشتہ روز اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوایا تھا، جسٹس مظاہر کہا تھا کہ ان کے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ وہ لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے جج رہے، تاہم اب ان کے لیے عہدے پر کام مزید جاری رکھنا ممکن نہیں رہا ہے۔

    سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی نے استعفیٰ دے دیا

    جسٹس مظاہر نقوی کا جوڈیشل کونسل کی کارروائی اوپن کرنے کا مطالبہ

    واضح رہے کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ایک شکایت زیر سماعت ہے، جس میں ان پر اثاثوں سے متعلق الزامات ہیں، اس کے علاوہ ان کی ایک مبینہ آڈیو بھی سامنے آئی تھی۔

  • جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس کے نوٹس پر جواب جمع کرا دیا

    جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس کے نوٹس پر جواب جمع کرا دیا

    اسلام آباد : جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس کے نوٹس پر جواب جمع کرا دیا، جس میں لکھا کہ رجسٹرار کے نوٹس کی کوئی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس مظاہرنقوی کو جوڈیشل کونسل کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کرنے کے معاملے پر جسٹس مظاہر نقوی نے رجسٹرار آفس کے خط کا جواب دے دیا۔

    جواب میں کہا گیا کہ رجسٹرار کے نوٹس کی کوئی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں، رجسٹرار کو یہ اختیار نہیں کہ وہ پوچھے مقدمہ کی پیروی کرنا چاہتے ہیں یا نہیں۔

    جسٹس مظاہرنقوی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں بیس اور تیس نومبر کو دو آئینی درخواستیں دائر کیں، درخواستیں مقرر نہ ہونا پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کی خلاف ورزی ہے، رجسٹرار کو اختیار نہیں کہ آئینی درخواست کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کرے۔

    جواب میں کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ججز کی تین رکنی کمیٹی ہی درخواست کا جائزہ لے سکتی ہے، میرے وکیل نے کبھی نہیں کہا کہ الزامات واضح ہونے کے بعد قانونی اعتراض نہیں کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ میری سپریم کورٹ تعیناتی کی مخالفت والے اعتراض پر چیف جسٹس نے وضاحت کی تھی، چیف جسٹس کی وضاحت کے بعد صرف اس اعتراض سے دستبرداری اختیار کی تھی، اعتراض یہ سمجھ کر واپس لیا تھا کہ جوڈیشل کونسل غلطی تسلیم کرتے ہوئے شوکاز واپس لے گی، بیس نومبر کو دائر پہلی درخواست کی بھرپور پیروی کروں گا۔

    جسٹس مظاہر نقوی نے جواب کی نقول چیف جسٹس، جسٹس سردار طارق اور جسٹس اعجازالاحسن کو بھی بھجوا دی، سپریم جوڈیشل کونسل میں متفرق درخواست دائر کرتے ہوئے رجسٹرار نوٹس کے جواب کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی ہے۔

  • شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان آج ملیر جیل سے رہا ہوں گے

    شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان آج ملیر جیل سے رہا ہوں گے

    کراچی: شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان شاہ رخ جتوئی سمیت 4 ملزمان سپریم کورٹ کےحکم پر آج رہا ہونگے۔

    تفصیلات کے مطابق 10سال قبل نوجوان شاہ زیب کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا، مقتول کے والدین کی جانب سے دیت عوض ملزمان کومعاف کردیا گیا تھا، تاہم سپریم کورٹ نے انسداددہشت گری دفعات کو لعدم قرار دیکر ملزمان کورہا کرنےکا حکم دیا ہے۔

    شاہ زیب قتل کیس کا تفصیلی فیصلہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے تحریر کیا۔ سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ فریقین کے درمیان صلح ہو چکی ہے اس لیے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج تالپور سمیت دیگر ملزمان کو بری کیا جاتا ہے۔

    عدالت کے مطابق صلح کے بعد سزا ختم ہونے سے متعلق متعدد عدالتی فیصلے موجود ہیں جبکہ مقدمے میں دہشتگردی کا کوئی عنصر نہیں ہے، ذاتی رنجش اور جھگڑے میں دہشت گردی کی دفعات نہیں لگائی جاسکتیں ہیں اس لیے انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت ملزمان کی سزا ختم کی جاتی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمان کے وکلا اور والدین آج رہائی کا آرڈر جیل حکام کودیں گے۔

  • شاپنگ بیگزپرپابندی، ہائی کورٹ نے حکومت سے قانون کا مسودہ طلب کرلیا

    شاپنگ بیگزپرپابندی، ہائی کورٹ نے حکومت سے قانون کا مسودہ طلب کرلیا

    لاہور: عدالت عالیہ نے پنجاب میں شاپنگ بیگز کے استعمال پر پابندی کی درخواست پر حکومت سے پابندی کے قانون کا مسودہ طلب کر لیا۔ 

    تفصیلات کے مطابق شاپنگ بیگز پر پابندی سے متعلق مقدمے کی سماعت جسٹس  مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی، درخواست ابوذر سلمان نیازی نامی درخواست گزار کی جانب سے دائر کی گئی تھی ۔

    درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے قرار دیا کہ چند لاکھ لوگوں کے روزگار کی وجہ سے کروڑوں افراد کی زندگی کو خطرے میں نہیں ڈالا جاسکتا، تاہم حکومت کو یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ پابندی سے متاثر افراد کا ازالہ کیسے کیا جائے۔

    چیف سیکرٹری پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے قانون سازی کی جارہی ہے جس میں تمام پہلوؤں کو دیکھا جا رہا ہے ۔

    درخواست گزار سلمان نیازی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ شاپنگ بیگز کی وجہ سے لوگ یرقان، کینسر ودیگر بیماریاں پھیل رہی ہیں۔  پلاسٹک کے شاپنگ بیگ انتہائی مضر صحت ہیں جبکہ پلاسٹک سے بنے کپ اور سٹراز بھی انسانی صحت کے لیے خطرناک ہیں اس لیے عدالت اس پر پابندی کا حکم دے ۔

    عدالت نے کیس کی سماعت دس اکتوبر تک سماعت م ملتوی کرتے ہوئے چیف سیکرٹری سے قانون سازی کا مسودہ طلب کرلیا ہے جس کے تحت پلاسٹک کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

    یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں پاکستان تحریک انصاف کی رکن سعدیہ سہیل رانا نے پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے دوران پلاسٹک بیگز کی فروخت کے خلاف تحریک التوا جمع کروائی تھی۔تحریک التوا کے متن میں کہا گیا تھا کہ ماحول دشمن شاپنگ بیگز پر پابندی آج تک یقینی نہ بنائی جا سکی۔ شاپنگ بیگز انسانی صحت کی خرابی کا باعث ہیںرکن صوبائی اسمبلی کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کے شاپنگ بیگز سیوریج نظام کے لیے تباہ کن اور آبی حیات کے لیے جان لیوا ہیں۔

    تحریک کے بعد پنجاب اسمبلی نے اس معاملے پر پیش رفت کرتے ہوئے اقدامات کیے تھے تاہم تاحال پلاسٹک بیگز پر پابندی لگانا ممکن نہیں ہوسکا ہے۔