Tag: جسٹس منیب اختر

  • جسٹس منیب اختر کے رجسٹرار سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط کی تفصیلات سامنے آگئیں

    جسٹس منیب اختر کے رجسٹرار سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط کی تفصیلات سامنے آگئیں

    اسلام آباد : جسٹس منیب اختر کے رجسٹرار سپریم کورٹ کو لکھے گئے خط کی تفصیلات سامنے آگئیں، جس میں کہا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اب بینچ کے سربراہ کیوں بنے؟ وجوہات سامنے نہیں آئیں۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس منیب اختر کے خط کی تفصیلات سامنے آگئیں، جسٹس منیب اختر نے خط میں لکھا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سینئر جج کو خط لکھا، چیف جسٹس نے اپنے خط میں آئینی سوالات کا جواب نہیں دیا۔

    خط میں کہا گیا کہ تریسٹھ اے نظر ثانی کیس آج پانچ رکنی لارجر بینچ کے سامنے سماعت کیلئے مقرر کیا گیا،پانچ رکنی بینچ تئیس ستمبر کی ججز کمیٹی میں ترمیمی آرڈیننس کے تحت تشکیل دیا گیا، ترمیمی آرڈیننس کے تحت بینچزکی تشکیل پر سینئر جج نے آئینی سوالات اٹھائے۔

    سپریم کورٹ کے جج نے لکھا ‘گزشتہ میٹنگ میں چیف جسٹس نےسینئر جج کی سربراہی میں بینچ تشکیل دینے کی رائے دی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اب بینچ کے سربراہ کیوں بنے؟ وجوہات سامنے نہیں آئیں۔’

    جسٹس منیب کا خط میں کہنا تھا کہ لارجر بینچ میں ایڈہاک جج جسٹس مظہر عالم میاں خیل کو شامل کیا گیا جبکہ انیس جولائی کی ججز کمیٹی میں ایڈہاک ججز کے امور طے کرلیے تھے،یہ درست ہے جسٹس مظہر عالم میاں خیل فیصلہ دینے والےبینچ کاحصہ تھے، جسٹس مظہر عالم میاں خیل کی بینچ میں شمولیت آرٹیکل ایک سو بیالیس کے خلاف ہے۔

    خط میں مزید کہا گیا کہ 63 اے نظرثانی سماعت کیلئے تشکیل بینچ میں شمولیت سے معذرت کرتا ہوں، میری معذرت کو کیس سننے سے انکار نہ سمجھا جائے، میراخط63 اےنظر ثانی کیس کی فائل کا حصہ بنایا جائے اور بینچ میں عدم موجودگی کو غلط مطلب نہ سمجھا جائے۔

  • آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس : جسٹس منیب اختر کا 5  رکنی لارجر بینچ میں بیٹھنے سے انکار

    آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس : جسٹس منیب اختر کا 5 رکنی لارجر بینچ میں بیٹھنے سے انکار

    اسلام آباد : آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کی سماعت میں جسٹس منیب اختر نے پانچ رکنی لارجر بینچ میں بیٹھنےسے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63اے کی تشریح سےمتعلق نظر ثانی درخواست کی سماعت کا آغاز ہوا، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں 4رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    بینچ جسٹس امین الدین خان ،جسٹس جمال مندوخیل ،جسٹس مظہر عالم بینچ میں شامل ہیں تاہم 5رکنی لارجر بینچ میں شامل جسٹس منیب اختر سماعت کیلئے کمرہ عدالت نہیں آئے۔

    جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھا ، جس میں انھوں نے پانچ رکنی لارجر بینچ میں بیٹھنے سے انکار کردیا۔

    سپریم کورٹ کے جج نے خط میں کہا کہ پریکٹس اینڈپروسیجرکمیٹی کی تشکیل نوپرتحفظات ہیں۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے جسٹس منیب کے خط کا آخری پیراگراف پڑھ کرسنایا اور جسٹس منیب کو بینچ میں شامل ہونے کی درخواست کردی۔

    چیف جسٹس نے بتایا کہ کچھ دیر پہلے جسٹس منیب کا ایک خط ملا ہے، انھوں نے خط میں لکھا ہے وہ آج کیس میں شامل نہیں ہوسکتے، میرے خط کو نظرثانی کیس میں ریکارڈکاحصہ بنایا جائے۔

    چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ ہم ابھی اٹھ رہے ہیں اور جسٹس منیب کو درخواست کررہےہیں کہ وہ بینچ میں شامل ہوں، اگر وہ میں شامل نہیں ہوتے تو پھر نیا بینچ تشکیل دیا جائے گا، ان سے درخواست ہے اس عدالتی کاروائی میں شامل ہوں ، آج انہوں نے دیگر بینچز میں مقدمات سنے ہیں۔

    بعد ازاں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آرٹیکل 63 اے کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

  • جسٹس منیب اختر نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھالیا

    جسٹس منیب اختر نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھالیا

    اسلام آباد : جسٹس منیب اختر نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کاحلف اٹھالیا، جسٹس یحییٰ آفریدی نے ان سے حلف لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں  قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کی حلف برداری کی تقریب ہوئی۔

    تقریب میں جسٹس منیب اختر نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھایا، جسٹس یحییٰ آفریدی نےجسٹس منیب سے حلف لیا۔

    تقریب میں سپریم کورٹ ججز،لاافسران اور اسٹاف نے شرکت کی تاہم تقریب حلف برداری میں میڈیا کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ رجسٹرار آفس کی جانب سے میڈیا کا داخلہ منع کیاگیا جبکہ ، ترجمان سپریم کورٹ نے کہا کہ ہماری جانب سے میڈیا پر کوئی پابندی نہیں۔

  • جسٹس منیب اختر بطور قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کل حلف اٹھائیں گے

    جسٹس منیب اختر بطور قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کل حلف اٹھائیں گے

    اسلام آباد : چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے بیرون ملک دورے کے پیش نظر جسٹس منیب اختر بطور قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کل حلف اٹھائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس منیب اختربطورقائم مقام چیف جسٹس پاکستان کل حلف اٹھائیں گے۔

    حلف برداری تقریب سپریم کورٹ ججزبلاک میں ساڑھے10بجےہوگی ، جسٹس یحییٰ آفریدی جسٹس منیب سے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف لیں گے۔

    حلف برداری تقریب میں سپریم کورٹ کے ججزاورسینئر وکلاشرکت کریں گے۔

    جسٹس فائزعیسیٰ کے غیرملکی دورے کے سبب جسٹس منیب اخترقائم مقام چیف جسٹس ہوں گے۔

    خیال رہے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 18 سے 22 مئی تک آذربائیجان کا دورہ کریں گے، جہاں وہ ایس سی او اجلاس میں شرکت کریں گے۔

    اس کے علاوہ سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ بھی بیرون ملک کے دورے پر ہیں۔

  • ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کیس کا فیصلہ : جسٹس منیب اختر کا اضافی نوٹ بھی سامنے آگیا

    ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کیس کا فیصلہ : جسٹس منیب اختر کا اضافی نوٹ بھی سامنے آگیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹ ایکٹ کیس کے فیصلے میں جسٹس منیب اختر کا اضافی نوٹ بھی سامنے آگیا، جس میں کہا گیا ہے کہ اپیل اور نظرثانی الگ الگ چیزیں ہیں، ایکٹ کا سیکشن 2 آئین کے آرٹیکل 185 کے مطابق نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹس اینڈآرڈرایکٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ، تفصیلی فیصلے کیساتھ جسٹس منیب اخترکا29 صفحات پرمشتمل اضافی نوٹ بھی شامل ہیں۔

    جسٹس منیب اختر نے اضافی نوٹ میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ ریویو ایکٹ آئین پاکستان سےمتصادم ہے اور پارلیمان کی قانون سازی کے اختیار سے تجاوز ہے۔

    اضافی نوٹ میں کہنا تھا کہ ریویو ایکٹ کی کوئی قانونی حیثی نہیں، کالعدم قرار دیا جاتا ہے، اپیل اور نظرثانی مترادف نہیں بلکہ مختلف چیزیں ہیں، پارلیمان کا قانون سازی اور سپریم کورٹ رولز بنانے کے اختیارات برابرہیں، پارلیمان کی سادہ قانون سازی سےسپریم کورٹ رولزکوغیرمؤثرنہیں کیاجاسکتا۔

    جسٹس منیب اختر نے کہا کہ مختلف فیصلوں کا جائزہ لینے سے 3اہم نکات سامنے آتے ہیں ، پہلا نکتےکے مطابق نظر ثانی اپیل نہیں ہوسکتی، دوسرا نکتہ مقدمات کے حتمی اورتیسرا نکتہ نظر ثانی کےمحدودہونے کا ہے۔

    نوٹ میں کہا گیا ہے کہ ریویو آف ججمنٹس اینڈآرڈر ایکٹ کا سیکشن 2 آئین کے آرٹیکل 185 کے مطابق نہیں، کیا پارلیمان کی طرف سے ہدایت کی جا سکتی ہیں کہ نظرثانی کواپیل جیساسمجھاجائے؟

    سپریم کورٹ کے جج کا مزید کہنا تھا کہ اصول ہے عدالت میں پہلےسے طے ہوچکا معاملہ دوبارہ نہیں اٹھایا جا سکتا، نظر ثانی کا دائرہ اختیار اسی اصول کے ساتھ جڑا ہے، سیکشن 2 میں دیا گیا اپیل کا حق آئین کے آرٹیکل 188 کے بر خلاف ہوگا۔

    اضافی نوٹ میں کہا ہے کہ موجودہ ایکٹ کے بعد 184 کے مقدمات کبھی بھی فل کورٹ نہیں بن سکے گا ، اہم مقدمات میں فل کورٹ تشکیل نہ ہونا سپریم کورٹ کے انتہائی اہم اصول کوختم کرتا ہے۔

    جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کا بینچ کی تشکیل کا اختیار انصاف کی فراہمی کےلئے اہم ہیں ، ایکٹ کاسیکشن2 اور 3آئین کےایک سے زائد ائینی اصولوں کےبر خلاف ہے ، ایکٹ کے سیکشن 3،2آئین کےآرٹیکل188میں دئیے اختیار سے بھی متصادم ہیں۔

  • حکومت اور ان احمقوں نے ملکر اٹارنی جنرل کو پھنسا دیا، فواد چوہدری

    حکومت اور ان احمقوں نے ملکر اٹارنی جنرل کو پھنسا دیا، فواد چوہدری

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت اور ان احمقوں نے ملکر اٹارنی جنرل کو پھنسا دیا ہے۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فوادچوہدری نے کہا کہ حکومت بائیکاٹ سے پیچھے ہٹ گئی ہے، حکومت نے میڈیا پر جو 2 دنوں سے پوزیشن لی تھی اس سے پیچھے ہٹ گئے۔

    فوادچوہدری نے کہا کہ جج صاحب نے کہاکلیئر کریں کہ مقدمہ منسوخ کیا جائے یا فل کورٹ بنائیں، حکومت اور ان احمقوں نے ملکر اٹارنی جنرل کو پھنسا دیا ہے، عدالت نے اٹارنی جنرل سے کہاکبھی کہتے ہیں مقدمہ سنیں کبھی کہتے ہیں نہیں سنیں جس پر جسٹس منیب اختر نے کہا کہ آپ ایک ذہن بنا کر آئیں۔

    انہوں نے کہا کہ سیکرٹری فنانس اور دفاع نے رپورٹ پیش کی کہ ملک ڈوب چکا ہے، انہوں نےکہا الیکشن کیلئے دینےکو 20 ارب روپے بھی نہیں ہیں، عدالت نےکہاکہ آئین میں نامزدگیوں پر حکومت نہیں چلتی آپ کوکچھ کرنےکیلئے نیت دکھانا ہوگی۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ کیا کوئی حکومت عوامی سطح پر قبول کر سکتی ہے کہ ہم فیل ہوگئے؟ ان کے پاس کوئی دلیل نہیں صرف نامزدگیوں پر حکومت چلانا چاہتے ہیں، آج اسلام آباد کو غزہ بنا دیاگیا، میڈیا اور وکلا کو اندر آنے سے روکا گیا۔

    فواد چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ وکلا نے آئین اور سپریم کورٹ سے یکجہتی کا اظہار کیا یہ روشن پاکستان کی نوید ہے، بائیکاٹ اور حکومت کا نہ ماننا یہ سوچ آئین میں نہیں ہے اگرحکومت نہیں مانتی تو 2  وزیر اعظم پہلے گھر گئے تیسرا بھی چلا جائے گا۔