Tag: جسٹس گلزار

  • چیف جسٹس آف پاکستان کے طور پر جسٹس گلزار کا پہلا کیس

    چیف جسٹس آف پاکستان کے طور پر جسٹس گلزار کا پہلا کیس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے آج بہ طور چیف جسٹس سپریم کورٹ پہلے کیس کی سماعت کی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس گلزار نے چیف جسٹس پاکستان بننے کے بعد آج پہلے کیس کی سماعت کی، کیس پنجاب کے ایک پٹواری کی برطرفی سے متعلق تھا، کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے پٹواری محمد نواز کی بر طرفی کے خلاف اپیل مسترد کر دی۔

    چیف جسٹس گلزار احمد نے سماعت کے دوران کہا محمد نواز کا تو معاملہ ثابت ہے اس نے عدالتی حکم کے خلاف کام کیا، اور مس کنڈکٹ کا مرتکب پایا گیا ہے۔ پٹواری محمد نواز کے وکیل نے دلیل دی کہ سارا بوجھ پٹواری پر ڈال دیا گیا لیکن تحصیل دار سمیت 2 افراد ملوث تھے۔

    جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس میں کہا معاملے کی انکوائری ہوئی تھی اور فیصلہ محمد نواز صاحب کے خلاف آیا۔ چیف جسٹس نے کہا ہم اس معاملے میں ایگزیکٹو کے معاملات میں مداخلت نہیں کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کھوسہ نے کیرئیر کا آخری کیس سن لیا، کیس کون سا تھا؟

    خیال رہے کہ پٹواری محمد نواز کو 2012 میں نوکری سے برطرف کیا گیا تھا، پنجاب سروس ٹربیونل نے 2013 میں ان کی برطرفی کو برقرار رکھا تھا۔

    یاد رہے کہ تین دن قبل بیس دسمبر کو سابق چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے بھی اپنے جوڈیشل کیریئر کا آخری کیس سنا تھا، یہ کیس اسلام آباد کی آمنہ بی بی نامی خاتون پر فائرنگ سے متعلق تھا، فائرنگ کرنے والے تین ملزمان کی ضمانت کے خلاف درخواست کا معاملہ نمٹاتے ہوئے سابق چیف جسٹس نے کہا تھا کہ آمنہ بی بی نے پیشی پر ملزمان کی ضمانت پر اعتراض نہیں کیا تھا، وکیل صاحب سچ بولیں، ایسا لگتا ہے کہ ملزمان کی ضمانت کے بعد معاملات خراب ہوئے ہیں۔

  • کراچی میں 7 شدت کا زلزلہ آیا تو ڈیڑھ کروڑ آبادی ختم ہوجائےگی

    کراچی میں 7 شدت کا زلزلہ آیا تو ڈیڑھ کروڑ آبادی ختم ہوجائےگی

    کراچی : جسٹس گلزار نے سی بریز پلازہ گرانے کے خلاف درخواست پر ریمارکس میں کہا بےشرمی اور بےغیرتی کی انتہا ہے ،عزت بیچی، ضمیر بیچا ،جسم بیچ دیا ، کراچی میں 7 ریکٹر کازلزلہ آگیا توڈیڑھ کروڑکی آبادی ختم ہوجائےگی؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں‌ سی بریز پلازہ گرانے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، عدالت نے ڈی جی ایس بی سی اے کی کارکردگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

    جسٹس گلزار احمد نے کہا افسران اور ملازمین صرف مفت کی تنخواہ لے رہے ہیں ، عدالت کا کہنا تھا کہ بتائیں کراچی میں کتنی عمارات زیر تعمیر ہیں ؟ جس پر ڈی جی ایس بی سی اے نے بتایا 4پانچ سو عمارتیں زیرتعمیرہوں گی ۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ آپ ہمیں بے وقوف سمجھتے ہیں ؟ ہمیں نہیں معلوم کیاہورہا ہے ؟ آپ کو شرم نہیں آتی کراچی کے ساتھ کیا سلوک کیا ہے،

    جسٹس گلزار نے کہا بےشرمی اور بےغیرتی کی انتہا ہے ،عزت بیچی، ضمیر بیچا ،جسم بیچ دیا ، عدالت کا کہنا تھا کہ زندہ کیسے ہیں؟ ایسے لوگ ہارٹ اٹیک سے مر جاتے ہیں، ہر وقت نشے میں رہتے ہیں، کراچی میں 7 ریکٹر کازلزلہ آگیا تو ڈیڑھ کروڑ کی آبادی ختم ہو جائےگی؟

    عدالت کا کہنا تھا کہ سی بریز پلازہ بھی خطرناک ہے کسی وقت بھی گر سکتا ہے اور کیس میں چیئرمین نے سپاک اورپاکستان انجنیئرنگ کونسل کے حکام کو 9 اگست کو طلب کرلیا۔

    جسٹس سجادعلی نے کہا دہلی کالونی میں 30 گز پر 11 منزلہ عمارت کی تعمیر کی اجازت دی ، ہائی کورٹ نےگرانے کا حکم دیا تو کہا گیا ہمارے پاس اختیار نہیں، جس پر وکیل کا کہنا تھا سی بریز پلازہ خالی ہے وہاں کوئی آباد نہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کیسے ہوسکتا ہے کوئی عمارت کراچی میں 40سال خالی رہے اور قبضہ نہ ہو ، بعد ازاں سپریم کورٹ نے سماعت 9اگست تک ملتوی کردی۔

  • سپریم کورٹ کا عوامی مقامات سے بل بورڈز اور ان کے اسٹرکچرز اتارنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا عوامی مقامات سے بل بورڈز اور ان کے اسٹرکچرز اتارنے کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ملک بھر میں عوامی مقامات سے بل بورڈز اور ان کےاسٹرکچرز اتارنے کا حکم دےدیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس گلزار نے اس ضمن میں احکامات جاری کرتے ہوئے چھ ہفتے میں عمل درآمدر پورٹ طلب کر لی۔

    جسٹس گلزار نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ کیا اسٹرکچر اتارنے کےلئے کیا کوئی آسمان سے اترے گا؟ ایڈور ٹائزرز  اسٹرکچر نہیں اتارے ،توا ن کی نیلامی کردی جائے۔

    جسٹس گلزار نے ریمارکس دیے کہ ابھی تک کچا پکا کام ہوا ہے، کئی مقامات سےبل بورڈز تو اتار دیئے گئے، مگر ان کے اسٹرکچر ابھی تک موجود ہیں۔

    اس موقع پر کنٹونمنٹ بورڈ کے وکیل نے بتایا کہ اسٹرکچر اتارنا ایڈورٹائزرز کا کام ہے، ہمارے پاس  اسٹرکچر اتارنےکئے لئےفنڈزنہیں دس لاکھ خرچ ہوں گے۔

    اعلیٰ عدالت نےحکم دیاکہ اگر ایڈورٹائزرز اسٹرکچر نہیں اتارے ،تو ان کی نیلامی کر دی جائے۔  جسٹس گلزار نے  ریمارکس دیے کہ عوامی مقامات سے بل بورڈز اور ان کے اسٹرکچرز اتارے جائیں۔

    خیال رہے کہ 14 دسمبر 2018 کو  سپریم کورٹ نے لاہور میں بل بورڈ ہٹانے کے خلاف نظر ثانی اپیل خارج کرتے ہوئے تین مہینے میں بل بورڈ ہٹانے کا حکم دے دیا

  • زیادہ تر پولیس اہلکار رات کوڈکیتی کرتے ہیں اور افسران بیٹھ کرحرام کھا رہے ہیں، جسٹس گلزار

    زیادہ تر پولیس اہلکار رات کوڈکیتی کرتے ہیں اور افسران بیٹھ کرحرام کھا رہے ہیں، جسٹس گلزار

    کراچی : سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار احمد نے ملک بھر میں پولیس کے نظام کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا ملک میں پولیس نام کی کوئی چیز نہیں، زیادہ تر پولیس اہلکار رات کوڈکیتی کرتے ہیں، سرکاری افسران دفاتر میں بیٹھ کرحرام کھا رہے ہیں، لوگ گلے کاٹ رہے ہیں پولیس کہاں ہے؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پنجاب کے ٹریفک وارڈنز کی تنخواہوں سے متعلق سماعت ہوئی ، دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے پنجاب کے سیکرٹری خزانہ اور آئی جی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا پورے ملک میں پولیس کا نظام ناکام ہوچکاہے، ملک میں پولیس نام کی کوئی چیز نہیں۔

    جسٹس گلزاراحمد نے استفسار کیا پولیس آخرایسا کیاکررہی ہےجوتنخواہ بڑھائی جائے؟ بھاری تنخواہیں لے کر بھی 2 نمبریاں کی جاتی ہیں، سرکاری افسران دفاتر میں بیٹھ کر حرام کھا رہے ہیں، صرف اس بات کی فکر ہے کہ الاؤنس کیسے بڑھانے ہیں۔

    جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیئے سب نہیں زیادہ ترپولیس اہلکاررات کوڈکیتی کرتےہیں، وارداتیں ہورہی ہیں،لوگ گلےکاٹ رہےہیں پولیس کہاں ہے؟ سیکرٹری خزانہ پنجاب کو شاید پتا ہی نہیں ان کاکام کیاہے، پولیس اورسرکاری افسران تنخواہ الگ لیتےہیں اور عوام سے پیسے الگ۔

    سیکرٹری خزانہ پنجاب نے کہا منجمدہونےوالی اضافی بنیادی تنخواہ بحال کررہےہیں ، منجمد ڈیلی الائونس بحال ہوگااضافی بنیادی تنخواہ نہیں، وکیل ٹریفک وارڈنز کا کہنا تھا تنخواہ بحال ہوجائےتومسئلہ ہی ختم۔

    جسٹس گلزار نے اپنے بیان سے مکرنے پر سیکریٹری خزانہ پنجاب پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا سنجیدگی کاعالم ہےکہ کھڑے کھڑے ہی بات سےمکر گئے، پورے پنجاب کا خزانہ آپ کے ہاتھ میں ہے اور آپ کو کام کا پتاہی نہیں، ایسا نہیں ہو سکتا کہ جس کو جتنا دل کرے آپ دے دیں، صرف دفتر میں بیٹھ کر اپنے پیسے بنانے کی سوچتے ہیں۔

    بعد ازاں عدالت نے سرکاری وکیل کو تیاری سے پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

  • جسٹس گلزار نے قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ کاحلف اٹھا لیا

    جسٹس گلزار نے قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ کاحلف اٹھا لیا

    اسلام آباد : جسٹس گلزار احمد نےقائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا،جسٹس گلزار چیف جسٹس آصف کھوسہ کے دورہ روس کےدوران فرائص انجام دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزاراحمد نےقائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کاحلف اٹھالیا، جسٹس گلزار سےجسٹس عظمت سعیدشیخ نےعہدے کاحلف لیا۔

    جسٹس گلزار چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کےدورہ روس سےواپسی تک قائم مقام چیف جسٹس کی ذمےداریاں نبھائیں گے۔

    کراچی میں تجاوزات سمیت کئی اہم مقامات کی سماعتیں جسٹس گلزارکی سربراہی میں کی جارہی ہیں۔

    خیال رہے چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ روس کے سرکاری دورے پر روانہ ہوگئے ، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ روس میں ایک ہفتہ قیام کریں گے۔

    واضح رہے 18 جنوری 2019 کو جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا تھا اور وہ اسی سال 20 دسمبر کو ریٹائر ہوجائیں گے۔

    ان کے بعد جسٹس گلزار احمد اس عہدہ پر فائز ہوں گے اور وہ یکم فروری 2022 تک چیف جسٹس کے عہدہ سے ریٹائر ہوجائیں گے۔

  • معلوم ہوتا ہے اصغرخان کیس میں ایف آئی اے ہاتھ اٹھانا چاہتی ہے،جسٹس گلزار کے ریمارکس

    معلوم ہوتا ہے اصغرخان کیس میں ایف آئی اے ہاتھ اٹھانا چاہتی ہے،جسٹس گلزار کے ریمارکس

    اسلام  آباد : اصغر خان کیس میں جسٹس گلزار  نے  اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا  ایسا معلوم ہوتا ہے ایف آئی اے ہاتھ اٹھاناچاہتی ہے، اس کیس میں پبلک منی کا معاملہ ہے، اٹارنی جنرل بتائیں کورٹ مارشل کی بجائے تفتیش کیوں ہورہی ہے؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اصغر خان کیس کی سماعت کی ، بینچ میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل تھے ، سابق وفاقی وزیر عابدہ حسین عدالت میں پیش ہوئیں ، عابدہ حسین اصغر خان کیس میں اہم فریق ہیں۔

    سماعت میں جسٹس گلزار نے کہا ایسامعلوم ہوتا ہے ایف آئی اے ہاتھ اٹھانا چاہتی ہے، اٹارنی جنرل بتائیں کورٹ مارشل کی بجائے تفتیش کیوں ہورہی ہے، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کورٹ مارشل سے پہلے تفتیش کرنا قانونی تقاضاہے۔

    جسٹس اعجاز نے استفسار کیا ریٹائرمنٹ سے کتنے عرصے بعد تک کورٹ مارشل ہوسکتا ہے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا پبلک منی کا معاملہ ہو تو کسی وقت بھی کورٹ مارشل ہوسکتا ہے۔

    جس پر جسٹس گلزار نے کہا اس میں پبلک منی کاہی معاملہ ہے، ایف آئی اے نے کہا بینکوں میں 28 سال سے پہلے کا ریکارڈ موجود نہیں، اسی لئے ہمیں کوئی ثبوت حاصل نہیں ہوپا رہے، ایسا ہے تو بینکوں کے صدور کو بلاکر پوچھتے ہیں کیا معاملہ ہے، اگلہ اقدام دونوں رپورٹس کا مشترکہ جائزہ لیکر کریں گے، وقت مانگا گیا ہے اسی لئے مزیدسماعت ملتوی کی جاتی ہے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کی مہلت کی استدعا پر سماعت چار ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔

    یاد رہے 2 روز قبل چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے مشہور زمانہ اصغر خان عمل در آمد کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دے کر سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کر دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : اصغر خان کیس، ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے مدد مانگ لی

    ہفتے کے روز ایف آئی اے نے اصغر خان کیس میں سپریم کورٹ سے مدد مانگی تھی ، ایف آئی اے نے رپورٹ میں کہا تھا کہ سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کی تحقیقات میں کسر نہ چھوڑی، رقوم تقسیم کرنے والے افسران کے نام ظاہر نہیں کیےگئے، کسی نے پیسوں کی تقسیم قبول نہیں کی جبکہ رقوم کی تقسیم میں ملوث اہلکاروں سے متعلق نہیں بتایاگیا۔

    ایف آئی اے نے استدعا کی تھی کیس کی تحقیقات بند گلی میں داخل ہوگئی ہے ، عدالت رہنمائی کرے۔

    واضح رہے 11 جنوری کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا تھا کہ اصغرخان نے اتنی بڑی کوشش کی تھی، ہم ان کی محبت اورکوشش رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    جس کے بعد 18 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کاعبوری تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ایف آئی اے ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔

    عبوری تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا ایف آئی اے کے دلائل سے مطمئن نہیں ہیں، ہمارےخیال کے مطابق کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے۔

  • اصغر خان عمل درآمد کیس سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر، جسٹس گلزار بینچ کی سربراہی کریں گے

    اصغر خان عمل درآمد کیس سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر، جسٹس گلزار بینچ کی سربراہی کریں گے

    اسلام آباد: اصغر خان عمل در آمد کیس سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کر دیا گیا، جسٹس گلزار  احمد بینچ کے نئے سر براہ ہوں‌ گے.

    تفصیلات کے مطابق مشہور زمانہ اصغر خان عمل در آمد کیس کی سماعت کے لیے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی جانب سے نیا بینچ تشکیل دیا گیا ہے.

    جسٹس گلزار  احمد 3 رکنی بینچ کے نئے سر براہ ہوں گے، تین رکنی بینچ میں جسٹس فیصل عرب اور  جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہوں.

    اصغر عمل در آمد کیس کی سماعت 11 فروری کو سپریم کورٹ میں ہوگی، اس موقع پر ایف آئی اے معاملے پر پیش رفت سے آگاہ کرے گا.

    اس ضمن میں اٹارنی جنرل، ڈی جی ایف آئی اے اور تمام متعلقہ فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں.

    مزید پڑھیں: اصغر خان کیس میں کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے، حکم نامہ جاری

    ساتھ ہی اصغر خان کے بچوں کو بھی مقدمے کی پیروی کے لیے نوٹس جاری کیے گئے ہیں، اس ہائی پروفائل کیس کی سماعت گیارہ فروری کو سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ کرے گا.

    یاد رہے کہ 18 جنوری 2019 کو سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کاعبوری تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا، جس میں عدالت نے سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ سیکرٹری دفاع پیش رفت سےمتعلق تحریری جواب جمع کرائیں۔

  • سپریم کورٹ کا عسکری پارک عوام  کے لیے کھولنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا عسکری پارک عوام کے لیے کھولنے کا حکم

    کراچی : سپریم کورٹ نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے پرانی سبزی منڈی پر قائم عسکری پارک عوام الناس کے لیے کھولنے کا حکم دے دیاجبکہ کارساز، شاہراہ فیصل، راشد منہاس پر قائم تمام شادی ہالز گرانے کا حکم بھی دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار کی سربراہی میں عسکری پارک سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں جسٹس گلزار  نے حکم دیتے ہوئے کہا پرانی سبزی منڈی پر قائم عسکری پارک عوام الناس کے لیے کھولا جائے۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عزیز بھٹی پارک کوماڈل پارک بنایا جائے، اس شہر کے پارکوں کو شہیدوں کے نام پر بیچ دیا گیا ہے۔

    دوران سماعت جسٹس گلزار نے بجلی کی پھیلی ہوئی تاروں پر سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جگہ جگہ تاروں کا جنگل کیوں پھیلا ہوا ہے، کوئی نہیں جو اس شہر کے بارے میں سوچنے والا ہو۔

    ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ فیصلے میں سخت الفاظ استعمال نہ کیے جائیں، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ ہمارے سامنے بیان دیتے ہوئے شرما کیوں رہے ہیں، یہ ہمارا ذاتی کام نہیں،  یہ ذمہ داری اداروں کی بنتی تھی۔

    جس پر سلمان طالب الدین نے کہا کہ وعدہ کرتا ہوں،  چیف سیکرٹری اور میں مربوط پلان پیش کردیں گے، مہلت دی جائے۔

    کارساز، شاہراہ فیصل اور راشد منہاس پر قائم تمام شادی ہالز گرانے کا حکم


    دوسری جانب سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کنٹونمنٹ بورڈز میں کمرشل تعمیرات کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کارساز، شاہراہ فیصل، راشد منہاس پر قائم تمام شادی ہالز گرانے کا حکم دے دیا جبکہ گلوبل مارکیٹ سمیت کنٹونمنٹ ایریاز میں تمام سنیماز، کمرشل پلازے اور مارکیٹس گرانے کا بھی حکم دے دیا۔

    جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں تو ڈی ایچ اے نے اتنی عمارتیں بنا ڈالیں بھارت تک جا پہنچے ہیں, کیا ان کا کام یہی رہ گیا ہے، ڈی ایچ اے والے سمندر کو بھی بیچ رہے ہیں, ان کا بس چلے تو یہ سڑکوں پر بھی شادی ہالز بنا ڈالیں۔

    عدالت نے اٹارنی جنرل، تمام کنٹونمنٹ بورڈز کے چیف ایگزیکٹوز اور منتخب چئیرمینز کو طلب کر لیا اور اے ایس ایف، کے پی ٹی، پی آئی اے، سول ایوی ایشن, سمیت تمام اداروں کے سربراہان کو بھی طلب کرتے ہوئے تمام اداروں کے سربراہان سے 2 ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔

  • کراچی : سپریم کورٹ کے جج جسٹس گلزارکے بیٹے کی گاڑی پر فائرنگ

    کراچی : سپریم کورٹ کے جج جسٹس گلزارکے بیٹے کی گاڑی پر فائرنگ

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں کورنگی انڈسٹریل ایریا کے علاقے ویٹا چورنگی کے قریب سپریم کورٹ کے جج جسٹس گلزار کے بیٹے کی گاڑی پر فائرنگ ہوئی۔ فائرنگ میں جسٹس گلزار کے بیٹے سعد محفوظ رہے۔پولیس نے واقعے کو ڈکیتی میں مزاحمت قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس گلزار کے بیٹے سعد گلزار اپنے دفتر جارہے تھے کہ ویٹا چورنگی پر انہیں موٹر سائیکل پر سوار 3 ملزمان نے روکنے کی کوشش کی۔

    روکنے کے دوران ملزمان نے اسلحہ نکالا تاہم اسی وقت سعد گلزار کے ساتھ موجود پولیس اور سیکیورٹی گارڈ نے ملزمان پر فائرنگ کی۔

    عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ 2 موٹر سائیکلوں پر 6 ملزمان سوار تھے جنہوں نے فرار ہوتے ہوئے بھی فائرنگ کی۔ فرار ہوتے ہوئے ایک ملزم کنٹینر کی زد میں آ کر زخمی بھی ہوا۔

    وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال کی جانب سے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ سے تفصیلی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔

    واقعے میں جسٹس گلزار کے بیٹے سعد محفوظ رہے۔

    واقعے کی نوعیت کے حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ جسٹس گلزار کراچی میں لینڈ مافیا سمیت اہم کیسز کی سماعت کرتے رہے ہیں تاہم مذکورہ واقعہ ڈکیتی میں مزاحمت کا نتیجہ ہے، ترجمان سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔