Tag: جسٹس گلزاراحمد

  • جسٹس گلزاراحمد نے  قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھالیا

    جسٹس گلزاراحمد نے قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھالیا

    کراچی : جسٹس گلزار احمد نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھالیا ، جسٹس گلزار چیف جسٹس آصف کھوسہ کے بیرون ملک دورے کے دوران فرائض انجام دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس کی حلف برداری کی تقریب سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں منعقد ہوئی، جس میں سپریم کورٹ کےسینئرجج جسٹس گلزاراحمدنے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھالیا۔

    جسٹس مشیرعالم نے جسٹس گلزار سے ان کے عہدےکاحلف لیا، جسٹس گلزار چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کے بیرون ملک واپسی تک قائم مقام چیف جسٹس کی ذمےداریاں نبھائیں گے۔

    حلف برادری کی تقریب میں سپریم کورٹ کےجسٹس مقبول باقر، جسٹس منیب اختر ،جسٹس سجاد علی شاہ،سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عقیل احمد عباسی، جسٹس فہیم احمد صدیقی ،جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عبدالملک گدی ودیگر ججزبھی شریک ہوئے۔

    صدرسندھ ہائی کورٹ بار محمد عاقل،صدر کراچی بار نعیم قریشی،،،سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، سندھ بار کونسل سمیت دیگر بارز کے وکلاورہنما بھی تقریب میں موجود تھے۔

    واضح رہے 18 جنوری 2019 کو جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا تھا اور وہ اسی سال 20 دسمبر کو ریٹائر ہوجائیں گے۔

    ان کے بعد جسٹس گلزار احمد اس عہدہ پر فائز ہوں گے اور وہ یکم فروری 2022 تک چیف جسٹس کے عہدہ سے ریٹائر ہوجائیں گے۔

  • نجی اسکول نے سپریم کورٹ کے فیصلے کوانتہائی نامنصفانہ لکھا تھا‘جسٹس گلزاراحمد

    نجی اسکول نے سپریم کورٹ کے فیصلے کوانتہائی نامنصفانہ لکھا تھا‘جسٹس گلزاراحمد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں نجی اسکولوں کی جانب سے توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں کواکسا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نجی اسکولوں کی جانب سے توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2 نجی اسکول انتظامیہ سے وضاحت طلب کی تھی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیے کہ اسکولوں کے نام اتنے مشکل رکھے کہ زبان پر چڑھتے ہی نہیں ہیں۔

    انہوں نے استفسار کیا کہ ایک اسکول کا خط تو ہم نے دیکھ لیا، دوسراخط کہاں ہے، اسکول کے سی ای او کہاں ہیں؟ جس پر وکیل نجی اسکول نے جواب دیا کہ وہ کربلا میں پھنس گئے ہیں۔

    جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیے کہ اسکول نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو انتہائی نامنصفانہ لکھا تھا، اب آپ عدالتی فیصلے کومنصفانہ اورغیرمنصفانہ قراردیں گے۔

    وکیل نجی اسکول نے کہا کہ ہم معذرت خواہ ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ لوگوں کواکسا رہے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ نجی اسکول کے جواب کے ساتھ اصل خط تک نہیں ہے، بعدازاں عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

    تعلیم کوکاروباربنا لیا ہے اسکول پیسے بنانے کی صنعت نہیں‘ جسٹس گلزاراحمد

    یاد رہے کہ 11 فروری کو سپریم کورٹ میں نجی اسکولوں کی جانب سے توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے تھے کہ نجی اسکول والدین سے ایسے سوال پوچھتے ہیں جن کا تصورنہیں کرسکتے۔

  • تعلیم کوکاروباربنا لیا ہے اسکول پیسے بنانے کی صنعت نہیں‘ جسٹس گلزاراحمد

    تعلیم کوکاروباربنا لیا ہے اسکول پیسے بنانے کی صنعت نہیں‘ جسٹس گلزاراحمد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں نجی اسکولوں کی جانب سے توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ نجی اسکول والدین سے ایسے سوال پوچھتے ہیں جن کا تصورنہیں کرسکتے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نجی اسکولوں کی جانب سے توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ کی جرات کیسے ہوئی اسکول فیس فیصلے کو ڈریکونئین فیصلہ کہا۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ والدین کولکھے گئے آپ کے خطوط توہین آمیزہیں، آپ کس قسم کی باتیں لکھتے ہیں۔

    جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ کے اسکولوں کوبند کردیتے ہیں، ہم آپ کے اسکولوں کو نیشنلائیزبھی کرسکتے ہیں، سرکارکوکہہ دیتے ہیں آپ کے اسکولوں کا انتظام سنبھال لے۔

    وکیل نجی اسکول نے کہا کہ ہم عدالت سے معافی کے طلب گارہیں، دوبارہ ایسا نہیں ہوگا، جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ٹھیک ہے تحریری معافی نامہ جمع کرا دیں، ہم دیکھ لیں گے۔

    جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ آپ کے پاس کالادھن ہے یا سفید ہم آڈٹ کرا لیتے ہیں، تعلیم کوکاروباربنا لیا ہے اسکول پیسے بنانے کی صنعت نہیں ہے۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ نجی اسکول والے بچوں کے گھروں میں گھس گئے ہیں، گھروں میں زہر گھول دیا ہے۔

    جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ نجی اسکول والدین سے ایسے سوال پوچھتے ہیں جن کا تصور نہیں کرسکتے، والدین بچوں کو لے کرسیرکرانے کہاں جاتے ہیں، یہ پوچھنے والے پرائیویٹ اسکول والے کون ہوتے ہیں۔

    بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے نجی اسکولوں کی جانب سے توہین عدالت کیس کی سماعت 2 ہفتے تک ملتوی کردی۔

  • چیف الیکشن کمیشن تقرری کیس کی سماعت آج ہوگی

    چیف الیکشن کمیشن تقرری کیس کی سماعت آج ہوگی

    اسلام آباد: پاکستان کا نیا چیف الیکشن کمیشنر کون ہوگا؟ سپریم کورٹ کی تیسری ڈیڈ لائن بھی ختم ہو نے کو ہے جبکہ حکومت اور اپوزیشن فیصلہ نہ ہوسکیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ آج چیف الیکشن کمیشن تقرری کیس کی سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جسٹس گلزاراحمد اور اے آر وائی

    اے آر وائی نیوز

    arپرمشتمل تین رکنی بینچ آج چیف الیکشن کمیشن تقرری کیس کی سماعت کرےگا۔ وزیر اعظم نوازشریف اورقائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اس اہم آئینی عہدے پر کسی نام پر متفق نہیں ہوسکے.

    تیرہ نومبر کو سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے ڈیڈ لائن دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر چیف الیکشن کمشنر کی تقرری نہ کی گئی تو قائم مقام چیف الیکشن کمیشن جسٹس انور ظہیر جمالی کی تقرری واپس لے لی جائے گی۔ حکومت کی طرف سےچیف الیکشن کمشنرکی تقرری کےلیےمزید مہلت لیے جانےکاامکان ہے۔

    اس اہم عہدے کے لیے جسٹس ریٹائرڈ ناصر اسلم اور جسٹس ریٹائرڈ طارق پرویز کا نام فیورٹ قرار دیا جارہاہے۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ کی جانب سے دومرتبہ مہلت کے باوجود حکومت چیف الیکشن کمشنر کاتقررنہیں کرسکی۔سپریم کورٹ کی چوبیس نومبرکی ڈیڈلائن آج ختم ہورہی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے معاملے میں حکومت کیلئے ایک نئی مشکل کھڑی ہو گئی۔ سپریم کورٹ کی دی گئی دس روز کی دوسری مہلت آج ختم ہورہی ہے۔ حکومت اس معاملے میں خاموشی سے کام کرنے کی کوشش کررہی ہے کیو نکہ جس نام پر بھی حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق ہوتا ہے، عمران خان دھرنے یا جلسے میں اس پر اعتراض کر دیتے ہیں۔

    اسی لیے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے حکومت اپوزیشن مشترکہ کمیٹی کا اجلاس چپ چاپ ہوتا رہا ہے۔ اور اس معاملے کی پیش رفت کو اِن کیمرہ رکھا جا رہا ہے۔ اب تک اس معاملے میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کیا طے ہوا ہے سامنے نہیں آ سکا۔