Tag: جسٹس گلزار احمد

  • وزیر اعظم نے سابق چیف جسٹس کا نام نگران وزیر اعظم کے لیے تجویز کر دیا

    وزیر اعظم نے سابق چیف جسٹس کا نام نگران وزیر اعظم کے لیے تجویز کر دیا

    اسلام آباد: وزیر اعظم نے سابق چیف جسٹس گلزار احمد کا نام نگران وزیر اعظم کے لیے تجویز کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کا نام نگران وزیر اعظم کے لیے تجویز کر دیا گیا ہے۔

    سابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اس سلسلے میں ایک ٹویٹ میں لکھا کہ صدر مملکت کے خط کے جواب میں تحریک انصاف کور کمیٹی سے مشورے اور منظوری کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کا نام نگران وزیر اعظم کے لیے تجویز کیا ہے۔

    واضح رہے کہ صدر عارف علوی نے وزیر اعظم عمران خان اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے نگران وزیر اعظم کے نام مانگے تھے، ناموں پر 7 دن میں اتفاق نہ ہوا تو الیکشن کمیشن نئے وزیر اعظم کا نام صدر کو دے گا۔

    صدر مملکت نے وزیراعظم عمران خان اور شہباز شریف سے نگران وزیر اعظم کے نام مانگ لیے

    تاہم متحدہ اپوزیشن کے رہنما شہباز شریف نے نگراں وزیر اعظم کے لیے مشاورت کا حصہ بننےسے انکار کر دیا ہے، اور کہا ہے کہ آئین و قانون کے مطابق سزا ملنے تک عمران خان کو چین سے نہیں بیٹھنے دیں گے۔

  • آج وکلا نےعہد کرلیا آئندہ ہڑتالیں نہیں کریں گے،چیف جسٹس

    آج وکلا نےعہد کرلیا آئندہ ہڑتالیں نہیں کریں گے،چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے کہ آج وکلا نےعہد کرلیا آئندہ ہڑتالیں نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آج وکلا نےعہد کرلیا آئندہ ہڑتالیں نہیں کریں گے، وکلاسمجھ گئے ہڑتال ان کے حق میں نہیں اس لیے آئندہ ایسا نہیں کریں گے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ پشاور میں ہڑتال ہوئی وہاں کے رہنماؤں سے بات کر کے ختم کرائی، وکلا کو جج سے لڑنے کی ضرورت نہیں، اگر ججز کا فیصلہ خلاف آئے تو اپیل کا راستہ موجود ہے، وکلا کے ججز سے لڑنے سے دنیا میں بدنامی ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں ججز کی کمی ہے جسے جلد پورا کریں گے۔

    حکومت انٹرنیٹ کا غلط استعمال روکنے کیلیے سنجیدہ اقدامات کرے، جسٹس گلزار احمد

    اس سے قبل چیف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کا غلط استعمال روکنا ہوگا، حکومت کو سنجیدگی سے اس جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

  • چیف جسٹس کی مزار قائد پر حاضری

    چیف جسٹس کی مزار قائد پر حاضری

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس گلزار احمد نے مزار قائد پر حاضری دی جہاں انہوں نے فاتحہ خوانی کی اور مزار پر پھول رکھے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس گلزار احمد صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی پہنچے جہاں انہوں نے مزار قائد پر حاضری دی۔

    چیف جسٹس نے مزار قائد پر حاضری کے دوران فاتحہ خوانی کی اور مزار پر پھول رکھے۔ چیف جسٹس نے مہمانوں کی کتاب میں تاثرات بھی قلمبند کیے۔

    خیال رہے کہ جسٹس گلزار نے چیف جسٹس بننے کے بعد کراچی کا پہلا دورہ کیا ہے۔ انہوں نے 21 دسمبر کو بطور چیف جسٹس اپنے ہعدے کا حلف اٹھایا تھا۔

    جسٹس گلزار یکم فروری 2022 تک پاکستان کے چیف جسٹس کے عہدے پر براجمان رہیں گے۔

    جسٹس گلزار کو دیوانی، بینکنگ اور کمپنی قوانین میں مہارت حاصل ہے۔ ان کے بارے میں عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ جسٹس گلزار احمد کے چیف جسٹس بننے کے بعد سپریم کورٹ میں ایک مرتبہ پھر سے جوڈیشل ایکٹو ازم نظر آئے گا۔

    بطور چیف جسٹس اپنی نامزدگی کے بعد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس گلزار نے کہا تھا کہ وکلا اور عدالتی مسائل کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا، ڈسٹرکٹ کورٹ کے حالات دیکھ کر افسوس اور شرمندگی ہوئی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ایک چیمبر میں چار سے پانچ ججز بیٹھے ہیں، اپنے وقت میں ایسی ڈسٹرکٹ کورٹس کی حالت نہیں دیکھی تھی۔ بار سے منسلک تمام مسائل کو 21 دسمبر کے بعد سے حل کرنا شروع کروں گا۔

  • جسٹس گلزار احمد پاکستان کے نئے چیف جسٹس ہوں گے ،نوٹی فکیشن جاری

    جسٹس گلزار احمد پاکستان کے نئے چیف جسٹس ہوں گے ،نوٹی فکیشن جاری

    اسلام آباد : جسٹس گلزار احمد کی بطور چیف جسٹس پاکستان تقرری کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ، جسٹس گلزاراحمد21دسمبرسےچیف جسٹس پاکستان کا منصب سنبھالیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق صدرِ پاکستان عارف علوی نے جسٹس گلزار کی تعیناتی کی منظوری دے دی، جس کے بعد جسٹس گلزار احمد کی بطور چیف جسٹس پاکستان تقرری کا نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

    جسٹس گلزاراحمد 21دسمبر سے چیف جسٹس پاکستان کا منصب سنبھالیں گے ، وہ ستائیسویں چیف جسٹس آف پاکستان ہوں گے،جبکہ  موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ 20 دسمبر کو ریٹائرہورہے ہیں۔

    خیال رہے نئے نامزد چیف جسٹس گلزار احمد 2 فروری 1957 کو کراچی میں پیدا ہوئے، جسٹس گلزار قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1986 کو ہائی کورٹ اور 1988 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے،،2 اگست 2002 کو سندھ ہائی کورٹ کے جج کا حلف اٹھایا اور 16 نومبر 2011 کو سپریم کورٹ کے جج بنے۔

    نامزد چیف جسٹس گلزار احمد بطور جج سپریم کورٹ اہم مقدمات کے فیصلوں میں شامل رہے، سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پانامہ مقدمہ میں نا اہلی کا فیصلہ بھی دیا، ترمیم کے خلاف درخواستوں سننے والے بینچ کا بھی حصہ رہے ، نامزد چیف جسٹس گلزار احمد دو سال ایک ماہ بارہ دن چیف جسٹس آف پاکستان رہنے کے بعد یکم فروری 2022 کو عہدے سے ریٹائرڈ ہو جائیں۔

    یاد رہے جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے رواں سال 18 جنوری کو چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا تھا اور وہ رواں سال 20 دسمبر کو ریٹائر ہورہے ہیں، انھیں کیمبرج یونیورسٹی کی 200 سالہ تاریخ میں خطاب کرنے والے پہلے پاکستانی ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہیں۔

    واضح رہے سپریم کورٹ کے جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65سال مقرر ہے، چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد سینئر ترین جج کو چیف جسٹس کا عہدہ تفویض کیا جاتا ہے، اس لحاظ سے سپریم کورٹ کے ججوں کی موجودہ سنیارٹی لسٹ کے مطابق چیف جسٹس پاکستان مقرر کیا جاتا ہے۔

  • جسٹس گلزار احمد کو نیا  چیف جسٹس آف پاکستان تعینات کرنے کی سمری وزیراعظم کو ارسال

    جسٹس گلزار احمد کو نیا چیف جسٹس آف پاکستان تعینات کرنے کی سمری وزیراعظم کو ارسال

    اسلام آباد : جسٹس گلزار احمد کو نیا چیف جسٹس آف پاکستان تعینات کرنے کی سمری وزیراعظم عمران خان کو ارسال کردی، موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ 20 دسمبر کو ریٹائر ہو جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت قانون وانصاف کی جانب سے نئے چیف جسٹس کی تعیناتی کی سمری منظوری کے لیے وزیر اعظم کو بھجوا دی ہے، موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ 20 دسمبر کو عہدے سے ریٹائرڈ ہونگے تو اگلے دن 21 دسمبر کو جسٹس گلزار احمد نئے چیف جسٹس کا حلف اٹھائیں گے۔

    نئے نامزد چیف جسٹس گلزار احمد 2 فروری 1957 کو کراچی میں پیدا ہوئے، جسٹس گلزار قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1986 کو ہائی کورٹ اور 1988 میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے،،2 اگست 2002 کو سندھ ہائی کورٹ کے جج کا حلف اٹھایا اور 16 نومبر 2011 کو سپریم کورٹ کے جج بنے۔

    نامزد چیف جسٹس گلزار احمد بطور جج سپریم کورٹ اہم مقدمات کے فیصلوں میں شامل رہے، سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پانامہ مقدمہ میں نا اہلی کا فیصلہ بھی دیا، ترمیم کے خلاف درخواستوں سننے والے بینچ کا بھی حصہ رہے ، نامزد چیف جسٹس گلزار احمد دو سال ایک ماہ بارہ دن چیف جسٹس آف پاکستان رہنے کے بعد یکم فروری 2022 کو عہدے سے ریٹائرڈ ہو جائیں۔

    یاد رہے جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے رواں سال 18 جنوری کو چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا تھا اور وہ رواں سال 20 دسمبر کو ریٹائر ہورہے ہیں، انھیں کیمبرج یونیورسٹی کی 200 سالہ تاریخ میں خطاب کرنے والے پہلے پاکستانی ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہیں۔

    خیال رہے سپریم کورٹ کے جج کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65سال مقرر ہے، چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد سینئر ترین جج کو چیف جسٹس کا عہدہ تفویض کیا جاتا ہے، اس لحاظ سے سپریم کورٹ کے ججوں کی موجودہ سنیارٹی لسٹ کے مطابق چیف جسٹس پاکستان مقرر کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے جسٹس گلزار احمد کے 2فروری 2022ء کو مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال چیف جسٹس کا منصب سنبھالیں گے اور 16ستمبر 2023ء تک اس عہدہ پر برقراررہیں گے۔

  • جسٹس گلزار احمد نے سندھ کو پاکستان کا کرپٹ ترین صوبہ قرار دے دیا

    جسٹس گلزار احمد نے سندھ کو پاکستان کا کرپٹ ترین صوبہ قرار دے دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار نے سندھ کو پاکستان کا کرپٹ ترین صوبہ قرار دیتے ہوئے کہا سندھ کے بجٹ کا ایک روپیہ بھی عوام پر خرچ نہیں ہوتا، بدقسمتی سے سندھ میں عوام کےلیے کچھ نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار نے سکھر پریس کلب کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا صوبہ سندھ پاکستان کا کرپٹ ترین صوبہ ہے، بجٹ کاایک پیسہ بھی صوبے پر خرچ نہیں کیاجاتا، سب ایک سسٹم کاحصہ ہیں اور سب جانتے ہیں کیا ہورہا ہے۔

    جسٹس گلزار کا کہنا تھا صوبہ سندھ کاہر محکمہ ہر شعبہ ہی کرپٹ ہے، سندھ کے بجٹ کا ایک روپیہ بھی عوام پر خرچ نہیں ہوتا، بدقسمتی سے سندھ میں  عوام کےلیے کچھ نہیں ہے، لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کی صورتحال دیکھیں، دیکھتے دیکھتے پورا لاڑکانہ ایچ آئی وی پازیٹو ہوجائے گا۔

    سپریم کورٹ کے سینئر جج نے ریمارکس دیئے سکھر شہر کی ایسی تیسی پھیر دی گئی ہے، سکھرگرم ترین شہر ہے لیکن عوام کثیرمنزلہ عمارتوں میں رہتے ہیں، سکھر شہر میں بجلی ہے نہ پانی، عوام کوبنیادی سہولتیں نہ ملیں تو پرتشدد ہوجاتے ہیں۔

    سینئر جج کا کہنا تھا میئرسکھر صاحب !کثیرمنزلہ عمارتیں گراتےکیوں نہیں ؟ سکھروالوں کے پاس پینے کیلئے پانی ہے نہ واش روم کےلیے، گرم شہروں میں کثیرمنزلہ عمارتیں نہیں بن سکتیں۔

    جسٹس گلزار احمد نے کہا پہلےکراچی سےنمٹ لیں پھرسکھر کی طرف آئیں گے، ہمیں پارک ہر صورت خالی چاہییں، کراچی میں ہم نے فلاحی اداروں کی ایمبولنس بھی ہٹوا دیں، پارکوں میں کوئی بزنس یا کاروبار نہیں چلنے دیں گے۔

    مزید پڑھیں : زیادہ تر پولیس اہلکار رات کوڈکیتی کرتے ہیں، جسٹس گلزار

    اس سے قبل سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار احمد نے ایک کیس میں ملک بھر میں پولیس کے نظام کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا تھا ملک میں پولیس نام کی کوئی چیز نہیں، زیادہ تر پولیس اہلکار رات کوڈکیتی کرتے ہیں، سرکاری افسران دفاتر میں بیٹھ کرحرام کھا رہے ہیں، لوگ گلے کاٹ رہے ہیں پولیس کہاں ہے؟

    یاد رہے جسٹس گلزار احمد نے امل عمر قتل کیس میں سندھ حکومت کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کراچی پاکستان کا بدترین شہربن چکا ہے، یہاں کوئی حکومت نہیں، شہریوں کولوٹاجارہاہے۔

    جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا پہلے ہم گھر سے دور جا کر کھیلتے تھے، اب ہمارے بچے گھر سے نکل بھی نہیں سکتے،گزشتہ روز کراچی میں دن دہاڑے ڈکیتی ماری گئی ، بھرا ہوئے بازار میں گاڑی روک کر نوے لاکھ لوٹ لئے گئے ۔

  • کراچی پاکستان کا بدترین شہربن چکا ہے،یہاں کوئی حکومت نہیں، جسٹس گلزار احمد

    کراچی پاکستان کا بدترین شہربن چکا ہے،یہاں کوئی حکومت نہیں، جسٹس گلزار احمد

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے امل عمر قتل کیس میں سندھ حکومت کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کراچی پاکستان کا بدترین شہربن چکا ہے،یہاں کوئی حکومت نہیں، شہریوں کولوٹاجارہاہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں امل عمر قتل کیس کی سماعت جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، وکیل والدین امل عمر نے کہاکہ رپورٹ میں پولیس ،ریگولیٹر اور ہسپتال پر ذمہ داری کا تعین ہونا تھا، رپورٹ پر عمل کرتے ہوئے سندھ پولیس کو پٹرولنگ میں بھاری اسلحہ کے استعمال سے روک دیا گیا ہے ۔

    وکیل نے کہاکہ پولیس نے رپورٹ میں غلطی کو تسلیم کیا ہے، جس پر جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا اس کیس کا زیادہ پس منظر نہیں جانتے، غلطی ماننا تو ٹھیک لیکن کیا اسلحہ کے استعمال سے روکنا کراچی جیسے شہر میں ٹھیک ہو گا، کیا حالات کے مدنظر کراچی میں اسلحے کے استعمال سے پولیس کو روکا جا سکتا ہے۔

    وکیل نے کہاکہ دنیا کے کئی ممالک میں پٹرولنگ پولیس کو مشین گنز جیسا اسلحہ نہیں دیا جاتا۔

    دوران سماعت سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ، وکیل سندھ حکومت نے کہاکہ عدالت کے سامنے اہم ایشو پر اپنا موقف دینا چاہتا ہوں۔

    جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا سندھ حکومت کے پاس تو کسی مسئلے کا حل نہیں ہوتا اب بات مت کریں، سندھ حکومت کا حال تو بہت برا ہے،افسوس کے ساتھ کہہ رہا ہوں کراچی پاکستان کا بدترین شہر بن چکا ہے۔

    جسٹس گلزار احمد نے کہا کراچی شہر میں کوئی حکومت نہیں، پہلے ہم گھر سے دور جا کر کھیلتے تھے، اب ہمارے بچے گھر سے نکل بھی نہیں سکتے،گزشتہ روز کراچی میں دن دہاڑے ڈکیتی ماری گئی ، بھرا ہوئے بازار میں گاڑی روک کر نوے لاکھ لوٹ لئے گئے ۔

    جسٹس گلزار احمد کا ریمارکس میں مزید کہنا تھا سڑک کے درمیان میں گاڑیوں کو لوٹا جا رہا ہے، شہر میں تو مفرور کھلے عام گھوم رہے ہیں، یہ مفرور سنجیدہ نوعیت کے جرائم میں ملوث ہیں۔جسٹس گلزار احمد نے کہاکہ پولیس ان مفرورں کو پکڑ نہیں سکتی۔

    جسٹس گلزار احمد نے کہا جو ترقی کراچی میں ہوئی تھی اب ختم ہو رہی ہے، افسران کو تو بس پیسے جمع کرنے ہیں، عوام کو انکے حال پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

    عدالت نے اس حوالے سےفریقین سے چار ہفتےمیں معروضات طلب کرتے ہوئےکہا کہ قانون اجازت دےگا تو معروضات پرعمل کاحکم دیں گے۔

    جسٹس گلزار احمد نے فریقین اپنی معروضات چار ہفتوں میں تحریری طور پر جمع کروادیں۔ عدالت نے کہاکہ معروضات کے ساتھ قانونی پوزیشن بھی بتائی جائے،اگر قانون اجازت دے گا تو معروضات پر عمل کا حکم دیں گے اور کیس کی آ ئندہ سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی گئی۔

  • سپریم کورٹ کا کراچی سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے کا حکم

    سپریم کورٹ کا کراچی سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے کا حکم

    کراچی : سپریم کورٹ کا کراچی سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے  اور ملٹری لینڈ اور کنٹونمنٹس سے تجارتی سرگرمیاں ختم کرنےکا حکم دے دیا اور  سڑکوں پرپولیس اور رینجرز کی چوکیاں بنانےپر  برہم ہوتے ہوئے آئی جی اور ڈی جی رینجرز کونوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں کراچی میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس پر سماعت ہوئی ، اٹارنی جنرل کی پیش رپورٹ پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا، جسٹس گلزار نے ریمارکس میں کہا دستخط کیا کسی پٹے والے کے ہیں، سیکریٹری  دفاع دستاویزات پر دستخط کریں، سیکریٹری دفاع نے دستاویزات پردستخط کردیے۔

    جسٹس گلزار نے استفسار کیا عدالتی احکامات پرعمل کیوں نہیں ہوا؟ اٹارنی جنرل نے بتایا سپریم کورٹ کا حکم ہے، مجھے وضاحت کا موقع دیا جائے، آپ ہمیں وقت دیں سروے کروالیتے ہیں تو جسٹس گلزاراحمد نے کہا حکومت کام کرنا چاہے تو 5 منٹ لگتے ہیں۔

    جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس میں کہا شادی ہال چل رہے ہیں، نہیں ہٹائیں گے تو دوسرے کیسے عمل کریں گے، وزیر بلدیات کہتے ہیں میں عدالتی حکم پر عمل نہیں کروں گا، یہ لوگ عدالت سے جنگ کرناچاہتے ہیں، کہاں ہیں وہ بلدیاتی وزیر جو کہتے ہیں ایک عمارت نہیں گرائیں گے، مئیر کراچی بھی کہتے پھر  رہےہیں ہم عمارتیں نہیں گرائیں گے۔

    کہاں ہیں وہ بلدیاتی وزیرجوکہتےہیں ایک عمارت نہیں گرائیں گے، جسٹس گلزار

    دوران سماعت سینئیر وکیل رشید اے رضوی اور بینچ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، رشید اے رضوی کا کہنا تھا 72 سالہ تاریخ میں تو کسی نے نہیں پوچھا،  جسٹس گلزاراحمد نے کہا چلیں آج تاریخ بدلتے ہیں،رشید اے رضوی نے سوال کیا واٹر بورڈ اپنی زمین کیسے کسی کو فروخت کرسکتاہے؟ جس پر جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا زمین خود حکومت نے دی ہے، ہرادارے نے اپنی زمین ملازمین کو بانٹ دی ہیں۔

    ملٹری لینڈاور کنٹونمنٹس سےتجارتی سرگرمیاں ختم کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ نے ملٹری لینڈ پر شادی ہالز اور تجارتی سرگرمیوں پرسیکر یٹری دفاع کی رپورٹ مسترد کردی اور ملٹری لینڈ اور کنٹونمنٹس سے تجارتی سرگرمیاں ختم کرنے کا حکم دیا اور شادی ہالزاور تجارتی مراکز گرانے کے حکم پر فوری عمل کا بھی حکم دیا۔

    کالا پل پر گلوبل مارکی اور واٹر بورڈ آفیسرز کلب کے انہدام پر درخواستیں بھی مسترد کردیں اور ناقص رپورٹ پر سپریم کورٹ کی سیکریٹری دفاع کی سرزنش کی۔

    سعیدغنی کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری

    ،تجاوزات کے خلاف آپریشن سےمتعلق بیان دینے پر عدالت وزیر بلدیات اورمیئرکراچی پر برہم کا اظہار کیا ، جسٹس گلزار احمدنےصوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کی تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے سعید غنی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا، محمود اختر نقوی نے ریمارکس میں کہا سعید غنی نے عدالتی حکم کے خلاف  تقریر کی، عملدرآمد نہ کرنے کا اعلان کیا۔

    کراچی میں سترفیصدتعمیرات غیر قانونی ہیں، جسٹس گلزار

    ،جسٹس گلزار نے اپنے ریمارکس میں کہا کراچی میں ستر فیصد تعمیرات غیر قانونی ہیں، کراچی کے جتنے پارکس تھے شہیدوں کے نام کردیئے گئے ، جس پر  اٹارنی جنرل انور منصور خان نے بتایا شہید کا تو بڑا رتبہ ہوتا ہے ،شہید کےلیےتو بڑی سخت شرائط ہیں تو جسٹس گلزار نے کہا شہدا کا بڑا رتبہ ہوتا ہے اللہ کرے ہم بھی ہو جائیں ، آپ کا مطلب میں مارا جاؤں توشہید نہیں ہوں گا ؟

    یونیورسٹی روڈ کی کھدائی پر سپریم کورٹ نے اظہار برہمی

    سماعت میں یونیورسٹی روڈ کی کھدائی پر سپریم کورٹ نے اظہار برہمی کیا، جسٹس گلزار احمد نے کہا ایک سال پہلے کارپٹنگ ہوئی تھی دوبارہ کیوں اکھاڑ  دیا، آپ لوگوں کا مسئلہ کیا ہے، روڈ توڑنے سے لاکھوں شہری متاثر ہورہے ہیں۔

    وکیل میونسپل سروسز نے بتایا کےالیکٹرک کی زیر زمین کیبل بچھائی جارہی ہے، جس پرجسٹس گلزار نے ریمارکس دیئے پہلے کے الیکڑک کو کیوں خیال نہیں آیا، الٰہ دین پارک کے ساتھ پلازہ کس کا اور کس کی زمین پر بن رہا ہے، کتنے پلازے بن رہے ہیں اور بنے ہی جارہے ہیں، الٰہ دین پارک کا کمرشل استعمال کیا جارہا ہے۔

    جسٹس گلزار نے ڈی جی کے ڈی اے سے استفسار کیا اسکے پاس سے گزریں تو کراہیت آتی ہے، ڈرائیو ان سینما ختم کردیا گیا آپ نے نہیں روکا، اس جگہ پر اتنا بڑا پلازہ بن گا کہ اب سانس لینا بھی مشکل ہے۔

    جسٹس گلزار احمد نے کہا مئیر صاحب آگے آجائیں، مئیر کراچی نے بتایا جوہر میں مال میں آگ لگی رہائشی علاقہ ہونے سے مشکلات ہوئی، مجھے بھی ایسی مشکلات کا سامنا ہے، جس پر جسٹس گلزار کا کہنا تھا جب ہی آپ نے اپنا سیاسی جنازہ نکال لیا ہے۔

    جسٹس گلزار کا ڈی جی کے ڈی اے سے سوال کیا ملیر روڈ کو آپ نے کیا بنایا کیا کیا اسکا؟ آپ نے پورا شہر بیچ دیا کتنا پیسہ چاہیے؟ دبئی لندن میں پراپرٹی بنالی نہ وہاں رہ سکتے ہو، نہ کھا سکتے ہو، نہ وہاں کا موسم یہاں لاسکتے ہیں، آپ نے طارق روڈ دیکھا،ساراکچراوہاں ڈمپ ہورہاہے، کسی پلازے والے نے پارکنگ ایریا نہیں بنایا۔

    جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا شہر سے باہر نکلنے میں 3 گھنٹے لگتے ہیں، کراچی میگا سٹی کے معیار پر نہیں اترتا، روڈ سسٹم تباہ ہوگیا ہے، 1950 سے اب تک کے تمام ماسٹر پلان پیش کیے جائیں۔

    تمام ماسٹر پلان پیش کیے جائیں

    وسیم اختر نے اظہار بے بسی کرتے ہوئے کہا میرے پاس کوئی ماسٹر پلان نہیں، ڈی جی ایس بی سی اے نے بتایا ہمارے پاس ماسٹر پلان ہے، جس پر جسٹس  گلزار احمد نے کہا تمام ماسٹر پلان پیش کیے جائیں اور یہ بھی بتائیں کس ماسٹر پلان میں کس کی ہدایت پر کب تبدیلی کی گئی، یہ بھی بتائیں کون سی رہائشی عمارت کو کب ، کس کےکہنے پرکمرشل کیا۔

    جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا حکومت نے ملیر ندی پر متبادل سڑک بنانے کا اعلان کیا تھا؟ جس پراٹارنی جنرل نے بتایا ملیرندی پرسڑک ایسی نہیں ہوگی جیسے لیاری ایکسپریس وے بنایا گیا ہے۔

    جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا سپریم کورٹ نے لیاری ایکسپریس وے بنانے میں بڑا کردار ادا کیا تھا، لیاری ایکسپریس وے کا بھی ٹھیک سے استعمال نہیں ہورہا، جتنا خرچہ لیاری ایکسپریس وے پر ہوا اتنا اس سےفائدہ نہیں ہورہا، میں بھی اکثر وہیں سے گزرتا ہوں،سڑک پرہرطرف سناٹاہوتاہے، اب تو لیاری ایکسپریس وے کی زمین پر بھی قبضہ ہورہا ہے۔

    تجاوزات کےخاتمےسےمتعلق سماعت میں جسٹس گلزار احمد نے سیکریٹری دفاع سے استفسار کیا آپ کو انگریزی نہیں آتی؟ سیکریٹری دفاع نے جواب دیا جی سر انگریزی سمجھتاہوں، تو جسٹس گلزاراحمد نے کہا رپورٹ پر دستخط کیوں نہیں کیے؟ ابھی دستخط کریں، عدالت کےحکم پرسیکریٹری دفا ع نےدستخط کردیں۔

    جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس میں کہا رپورٹ تو آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے، توہین عدالت کی کارروائی کیلئے آرٹیکل 204 موجود ہے رشید اے رضوی نے کہا ، میری بھی درخواستیں ہیں وہ سن لیں، جس پر جسٹس گلزاراحمد کا کہنا تھا آپ خاموش ہوجائیں پہلےاٹارنی جنرل سےبات کرنے دیں۔

    جسٹس گلزاراوررشیدرضوی کےدرمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا،جسٹس گلزار نے کہا آپ لوگوں نے اپنا گھر بھی اسٹیک پر لگا دیا ہے ، میں تو کہیں بھی چھپرا ڈال کررہ لوں گا اپنی سوچیں۔

    کراچی سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے کا حکم

    دوران سماعت سپریم کورٹ نے سیکریٹری ریلوے کو کراچی سرکلر ریلوے ایک ماہ میں چلانے اور ریلوے اراضی سےہر حال میں 2ہفتے میں تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیا، عدالت نے سوال کیا آپ کو معلوم نہیں ہمارا کیا حکم تھا ؟ابھی تک عمل کیوں نہیں ہوا، چیف سیکریٹری کو میئر کراچی اور دیگر حکام کے ساتھ مل کر آپریشن کرنے کا حکم دیا۔

    :تجاوزات کیس میں جسٹس گلزار نے استفسار کیا لائنز ایریا پراجیکٹ والے کیا کررہے ہیں ؟ آپ نے حالت دیکھی ہے کیا حشر کیا ہے، یونیورسٹی روڈ اور سوک  سینٹر کی کیا حالت ہے ، ڈی جی لائنز ایریا نے بتایا مالی معاملات کے باعث پریشانی ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا فالتو ملازم بھرتی کیےان کو کم کریں مسئلہ حل ہو جائے گا، حسن اسکوائر کےسامنے دیوارگرادی توایمبولینس کھڑی کردی گئی، جس پر ڈی جی لائنز ایریا نے کہا سر ہٹانے کی کوشش کریں گے ،ڈی جی لائنز ایریا

    عدالت نے ریمارکس دیے سرکاری اداروں کے حالت بری ہے ، سرکاری افسرگاؤ تکیےاور پاندان لے کر آرام کرہے ہوتے ہیں ، جو آتا ہے وہ تکیےکے نیچے کچھ رکھ دیتا ہے کام ہوجاتا ہے ، میں نے یہ حالت ان کے ٹیکس آفس میں دیکھی ہے ، تب سے انکم ٹیکس کا کیس نہیں لیا، آباد نے تو شہر کوبرباد کیا۔

    سڑکوں پر پولیس اوررینجرز کی چوکیاں اور تجاوزات قائم، ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ کو نوٹس جاری

    دو تلوار کے نزدیک ملٹری لینڈ پر کمرشل تعمیرات سے متعلق درخواست پر اہل علاقہ نے کہا دو ایکڑ رہائشی زمین کوتجارتی مقاصد کیلئے الاٹ کردیا گیا، جس پر عدالت نےاٹارنی جنرل سے کل رپورٹ طلب کرلی، جسٹس گلزاراحمد نے کہا اوشین ٹاوربھی غلط بناہے،پہلےرہائشئ عمارت تھی، کمرشل عمارت پی ایس اوپمپ کے سامنے عمارت بن رہی ہے۔

    تجاوزات کےخاتمےسےمتعلق کیس میں سڑکوں پر پولیس اوررینجرز کی چوکیاں اور تجاوزات قائم کرنے پرعدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ڈی جی رینجرز اور آئی  جی سندھ کو نوٹس جاری کردیا اور رینجرز، پولیس اور دیگر اداروں سے مکمل رپورٹ طلب کرلی۔

    سماعت میں کراچی پیکیج کےتحت منصوبوں کیلئےکے آئی ڈی سی ایل کمپنی کے قیام پرعدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کراچی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے قیام کی کیوں ضرورت پیش آئی؟

    سی ای او کے آئی ڈی سی ایل نے بتایا منصوبے کی تکمیل کے لیے وفاقی حکومت نے کمپنی کی بنیاد رکھی، کمپنی نے سرجانی سے گرومندر تک گرین لائن بس کا منصوبہ مکمل کردیا ہے، گرین لائن بس منصوبےپرمزید کام جاری ہے، کراچی کا بنیادی انفراسٹرکچر بنانے کی ذمہ داری تو مقامی حکومت کی ہے۔

  • نیب سے اللہ ہی پوچھے گا، کوئی ادارہ نہیں جو نیب کا آڈٹ کرے؟جسٹس گلزار احمد

    نیب سے اللہ ہی پوچھے گا، کوئی ادارہ نہیں جو نیب کا آڈٹ کرے؟جسٹس گلزار احمد

    اسلام آباد : این آئی سی ایل کرپشن کیس میں جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کرپٹ لوگ ملک لوٹ کرکھا گئے کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا، نیب سے  اللہ ہی پوچھے گا، کوئی ادارہ نہیں جو نیب کا آڈٹ کرے؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آئی سی ایل کرپشن کیس کی سماعت کی ، سماعت میں جسٹس گلزار احمد نے سوال کیا محسن حبیب کوگرفتار کیوں نہیں کیاگیا، اتنا بڑاکیس ہے اور محسن حبیب آرام سےگھوم رہا ہے، جس پر وکیل نیب نے بتایا ان کو نیب نے طلب کیا تھا، محسن حبیب لاہور میں ہیں۔

    جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے نیب نے ان کو چائے پلائی اور کیک کھلائے ہوں گے، جس پر وکیل نیب نے کہا سپریم کورٹ کا حکم تھا ان کو گرفتار نہ کیا جائے، جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا سپریم کورٹ کا حکم صرف 2دن کےلیےتھا۔

    دوران سماعت میں جسٹس گلزار احمد نے کہا نیب کوآخرتکلیف اور پریشانی کیا ہے، نیب کیا کر رہا ہے،ہر چیز میں گڑ بڑ ہے، نیب کا آنگن ہی ٹیڑھا ہے، بااثرافراد پرہاتھ ڈالنےسےڈرتے ہیں۔

    نیب کا آنگن ہی ٹیڑھا ہے، بااثرافراد پرہاتھ ڈالنےسےڈرتے ہیں، جسٹس گلزار احمد 

    جسٹس گلزار احمد کا ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہ کرپٹ لوگ ملک لوٹ کرکھا گئے کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا، نیب سے اللہ ہی پوچھے گا، کوئی ادارہ نہیں جو نیب کا آڈٹ کرے؟

    سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر وکیل نیب اور محسن حبیب کو طلب کرتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے این آئی سی ایل کے سابق چیئرمین ایاز خان نیازی سمیت دیگر ملزمان پرزمینوں کی خرید وفروخت میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔

    واضح رہے نیب نے این آئی سی ایل اور جے ایس انویسٹمنٹ کیس کی تحقیقات کے لئے عدالت سے اجازت مانگ لی ، رپورٹ کے مطابق دونوں اداروں نے دو ارب روپے کی سرمایہ کاری کرکے قومی خزانے کو پچیس کروڑ باون لاکھ کا نقصان پہنچایا۔

  • جسٹس گلزار کا سی اے اے کو اپنی حدود میں تجاوزات کے خاتمے کا حکم

    جسٹس گلزار کا سی اے اے کو اپنی حدود میں تجاوزات کے خاتمے کا حکم

    کراچی: جسٹس گلزار احمد نے سی اے اے (سول ایوی ایشن اتھارٹی) کواپنی حدود میں تجاوزات کے خاتمے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کے سلسلے میں جسٹس گلزار احمد کی زیرِ صدارت اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں چیف سیکریٹری، ڈی جی کے ڈی اے، کنٹونمنٹ بورڈز اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔

    [bs-quote quote=”سپریم کورٹ نے کراچی میں بڑے پارک دوبارہ بنانے کا حکم دے دیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    جسٹس گلزار نے اداروں کو تجاوزات کے خلاف آپریشن بلا امتیاز جاری رکھنے کا حکم دیا۔

    جسٹس گلزار نے سی اے اے کو بھی اپنی حدود میں تجاوزات کے خاتمے کا حکم دیا، کہا سی اے اے بھی تجاوزات کی نشان دہی کر کے کارروائی کرے۔

    سپریم کورٹ نے ساحلی پٹی کو عوامی تفریح کے لیے دستیاب رکھنے کی بھی ہدایت کر دی ہے، جسٹس گلزار نے کہا کہ ساحلی پٹی پر تعمیرات نہ کی جائیں جس سے عوام کو مشکلات ہوں۔


    یہ بھی پڑھیں:  چیف جسٹس کا کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم


    سپریم کورٹ نے کراچی میں بڑے پارک دوبارہ بنانے کا بھی حکم جاری کر دیا، عدالت نے استفسار کیا کہ سی بریز پلازہ مخدوش ہو گیا ہے، اس کی بحالی یا مسمار کرنے کا کیا پلان بنایا گیا ہے۔ عدالت نے سی بریز پلازہ کی مخدوش حالت پر کنٹونمنٹ بورڈ سے رپورٹ طلب کر لی۔

    پاکستان کوسٹ گارڈ نے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ کوسٹ گارڈ میس کے باہر سے رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں۔ دریں اثنا سپریم کورٹ نے رینجرز کو سڑکوں کے اطراف رکاوٹیں ہٹانے کا بھی حکم دیا۔