Tag: جسٹن ٹروڈو

  • مجھے غلط نہ سمجھا جائے! جسٹن ٹروڈو الوداعی خطاب میں آبدیدہ ہوگئے

    مجھے غلط نہ سمجھا جائے! جسٹن ٹروڈو الوداعی خطاب میں آبدیدہ ہوگئے

    کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اپنے الوداعی خطاب میں آبدیدہ ہوگئے اور پارلیمنٹ سے اپنی کرسی بھی ساتھ لے گئے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا پارلیمنٹ میں اپنے الوداعی خطاب میں کہنا تھا کہ مجھے غلط نہ سمجھاجائے، مجھے اپنی 10 سال کی کارکردگی پر فخر ہے۔

    جسٹن ٹروڈو نے امریکا اور کینیڈا میں تجارتی تنازع پر تفصیلی بات کی، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ آپ کے ملک کو آپ کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے، مجھے امید ہے آپ ساتھ دیں گے۔

    واضح رہے کہ جسٹن ٹروڈو کے بعد کینیڈا کے آئندہ وزیراعظم کا نام بھی سامنے آگیا ہے، تاہم بطور وزیراعظم وہ اپنا عہدہ کب سنبھالیں گے یہ واضح نہیں ہوا۔

    کینیڈا کی حکمران جماعت نے برطانیہ اور کینیڈا کے مرکزی بینکوں کے سابق سربراہ مارک کارنی کو اپنا نیا رہنما منتخب کرلیا۔

    مارک کارنی پچاسی اعشاریہ نو فیصد ووٹوں سے منتخب ہوئے، انسٹھ سالہ مارک کارنی موجودہ وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو کی جگہ لبرل پارٹی کی قیادت بھی سنبھالیں گے۔

    کینیڈا کے نو منتخب وزیراعظم نے اپنی عوام کو متنبہ کیا کہ ملک پر کڑا وقت آنے والا ہے، امریکی صدر ٹرمپ کو ان کے عزائم میں کامیاب ہونے نہیں دے سکتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی قیادت میں امریکا،کینیڈا کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہاہے، امریکی ہمارے وسائل، زمین، پانی اور ہمارا ملک چاہتے ہیں۔

    یاد رہے کہ کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے جنوری میں اعلان کیا تھا کہ وہ پارٹی لیڈر کی حیثیت سے استعفیٰ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ ’میں وزیر اعظم کے عہدے سے اس وقت استعفیٰ دینا چاہتا ہوں جب پارٹی ایک مضبوط رہنما کے ذریعے اپنا اگلا لیڈر منتخب کرے گی۔‘

    یوکرین جنگ بندی اجلاس سے پُرامید ہوں، امریکی وزیرخارجہ

    کینیڈا کا یہ سیاسی بحران ٹروڈو کی سابق اتحادی اور نائب وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ کے اچانک استعفیٰ کی وجہ سے شروع ہوا، جنہوں نے دسمبر میں نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آنے والی انتظامیہ کے تحت اگلے 4 سالوں میں ممکنہ امریکی تجارتی دباؤ کے بارے میں اختلافات کا حوالہ دیتے ہوئے استعفیٰ دیا تھا۔

  • کینیڈا کا امریکا کیخلاف جوابی 25 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان

    کینیڈا کا امریکا کیخلاف جوابی 25 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان

    کینیڈا نے بھی امریکا کے خلاف جوابی 25 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کر دیا ہے، وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ 155 ارب ڈالرز کی امریکی اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف نافذ کیا جائے گا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے امریکا کی جانب سے کینیڈا پر ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے بیوقوفانہ اور تجارتی جنگ قرار دیا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ امریکا کینیڈا کے ساتھ تجارتی جنگ اور روس کے ساتھ مثبت تعلقات کی بات کر رہا ہے، کینیڈین عوام مہذب اور شائستہ ہیں، لیکن اپنے ملک کے مفادات کے لیے کسی بھی محاذ پر پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    ٹروڈو کا پارلیمنٹ ہل سے خطاب میں کہنا تھا کہ کینیڈین مصنوعات پر ٹیرف عائد کرنے کے جواب میں 155 ارب ڈالرز کی امریکی اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف لگائیں گے، ان میں سے 30 ارب ڈالرز کی اشیاء پر فوری طور پر اور بقیہ 125 ارب ڈالرز کی مصنوعات پر 21 دنوں کے اندر ٹیرف کا نفاذ کردیا جائے گا۔

    اُنہوں نے کہا ہے کہ امریکا نے کینیڈا کے خلاف ایک تجارتی جنگ جان بوجھ کر شروع کی ہے، یہ اس کا سب سے قریبی اتحادی اور دوست ہے، مگر امریکا نے فیصلہ کیا ہے کہ اسے نقصان پہنچایا جائے۔

    کینیڈین حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو عالمی تجارتی تنظیم (WTO) میں بھی لے کر جائے گی اور امریکا کے ان اقدامات کو غیر قانونی قرار دینے کی کوشش کی جائے گی۔

    امریکی عوام کو متنبہ کرتے ہوئے ٹروڈو کا کہنا تھا کہ ان محصولات کا براہِ راست اثر معیشت پر پڑے گا، اس سے ناصرف مہنگائی بڑھ جائے گی بلکہ ہزاروں امریکی ملازمتوں کو بھی خطرات لاحق ہوجائیں گے۔

    کینیڈین وزیر اعظم نے ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس فیصلے پر نظرِ ثانی کریں، کیونکہ دونوں ممالک کو مل کر شمالی امریکا میں خوش حالی کو یقینی بنانا چاہیے۔

    https://urdu.arynews.tv/trump-vows-to-deport-students-over-illegal-protests/

  • امریکی دھمکیاں، کینیڈا کے وزیراعظم نے ساتھیوں کو خبردار کردیا

    امریکی دھمکیاں، کینیڈا کے وزیراعظم نے ساتھیوں کو خبردار کردیا

    کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے ساتھیوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا کو ہتھیانے کی دھمکی حقیقت پر مبنی ہے اور اسکی وجہ یہ ہے کہ ٹرمپ کی نظریں کینیڈا کی انتہائی اہم معدنیات پر ہیں۔

    امریکی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کینیڈین وزیراعظم نے جب یہ بات کہی اس سے پہلے مقامی میڈیا کو کمرے سے باہر نکال دیا گیا تھا۔ تاہم ٹورانٹو اسٹار اور سی بی سی نے کینیڈین وزیراعظم کی آواز ریکارڈ کرلی تھی۔

    رپورٹس کے مطابق بزنس لیڈرز کو ٹورانٹو میں پس پردہ میٹنگ میں بتایا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کینیڈا کے معدنی وسائل کے باعث اسے امریکا کی 51 ویں ریاست میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں، کینیڈا کو اس خطرے کو سنجیدگی سے لینا ہوگا۔

    جسٹن ٹروڈو نے مزید کہا کہ امریکا جانتا ہے کہ ہمارے وسائل کیا ہیں اور وہ ان سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تاہم ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ آسان ترین طریقہ کینیڈا کو ضم کرنا ہے۔

    اس سے قبل امریکی عدالت نے یو ایس ایڈ کے ملازمین سے متعلق ٹرمپ کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے پروگرام کو مکمل ختم کرنے سے روک دیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق امریکی جج نے صدر ٹرمپ کی جانب سے یو ایس ایڈ کے ہزاروں ملازمین کو جبری رخصت پر بھیجنے کے فیصلے کو عارضی طور پر روک دیا۔

    امریکی ریاست الاسکا سے لاپتہ طیارے کا ملبہ مل گیا، تمام مسافر ہلاک

    ٹرمپ کی جانب سے غیرملکی امداد روکنے کے احکامات کے بعد یو ایس ایڈ خاتمے کے قریب پہنچ گئی تھی۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ ٹرمپ نے بغیر کسی ثبوت کے اس پر بدعنوانی کے الزامات لگائے۔

  • کینیڈین وزیراعظم کی امریکی ٹیرف پالیسی پر اپنے عوام سے اپیل

    کینیڈین وزیراعظم کی امریکی ٹیرف پالیسی پر اپنے عوام سے اپیل

    کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو  نے عوام سے کہا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ صرف کینیڈا میں تیار کی گئی مصنوعات کا ہی انتخاب کیا جائے۔

    اپنے ایک بیان میں جسٹن ٹروڈو نے عوام سے اپیل کی ہے کہ لیبل چیک کریں اور اپنے ملک کی تیار کردہ مصنوعات خریدیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ بحیثیت اچھا شہری اپنا کردار ادا کریں جہاں بھی ہوسکے کینیڈا کا ہی انتخاب کریں۔

    علاوہ ازیں کینیڈین وزیراعظم آفس سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جسٹن ٹروڈو نے میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔

    اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے امریکی صدر کی جانب سے ٹیرف میں اضافے سے متعلق بیان پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے باہمی تعلقات کے فروغ اور مشترکہ مفادات پر کام کرنے پر اتفاق کیا۔

    کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو  نے کہا کہ کینیڈا اپنا دفاع کرنا جانتا ہے، وہ ہر صورت اپنے ملک کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ انھوں نے کہا تیل، قدرتی گیس اور بجلی سمیت کینیڈا سے درآمد کی جانے والی توانائی پر بھی 10 فی صد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ ٹرمپ نے میکسیکو اور کینیڈا کی درآمدات پر منگل سے 25 فی صد اور چین پر 10 فی صد ٹیرف نافذ کر دیا ہے، تاہم تیل، قدرتی گیس اور بجلی سمیت کینیڈا سے درآمد کی جانے والی توانائی پر 10 فی صد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ کینیڈا نے بھی اتنا ہی ٹیرف اور ٹیکس عائد کر دیا ہے۔

    کینیڈا کی جانب سے امریکی الکحل اور پھلوں کی تجارت میں 30 ارب کینیڈین ڈالر پر ڈیوٹی منگل کو اس وقت لاگو ہوگی جب امریکی ٹیرف شروع ہوگا، جب کہ بقیہ 125 ارب کینیڈین ڈالر کی تجارت پر ڈیوٹی 21 دنوں میں لاگو ہوگی۔

  • جسٹن ٹروڈو کا ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی پر  کرارا جواب

    جسٹن ٹروڈو کا ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی پر کرارا جواب

    اونٹاریو: وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا قیامت تک امریکا میں ضم نہیں ہوسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے ڈونلڈ ٹرمپ کے کینیڈا کے امریکا میں ضم ہونے کے موقف کو رد کردیا۔

    کینیڈین وزیراعظم نے نو منتخب امریکی صدر کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کینیڈا قیامت تک امریکا میں ضم نہیں ہوسکتا۔

    ٹروڈو نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا ‘دونوں ممالک میں کارکن اور برادریاں ایک دوسرے کے سب سے بڑے تجارتی اور سکیورٹی پارٹنر ہونے سے فائدہ اٹھاتی ہیں لیکن کینیڈا امریکا کا حصہ بن جائے، یہ خارج از امکان ہے۔

    دوسری جانب کینیڈین وزیرِخارجہ نے بھی ردعمل میں کہا کہ ٹرمپ سمجھ ہی نہیں سکے کینیڈا کی اصل طاقت کیا ہے،کینیڈا کبھی دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوگا۔

    مزید پڑھیں : کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے استعفے پر ڈونلڈ ٹرمپ کا ردِ عمل

    یاد رہے گذشتہ روز امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر کینیڈین وزیراعظم کے استعفے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ‘کینیڈا کے شہری امریکا کی اکیاون ویں ریاست بننے پر بہت خوش ہوں گے’۔

    امریکا کے نو منتخب صدر کا کہنا تھا کہ ‘کینیڈا کو زندہ رکھنے کیلئے امریکا تجارتی خسارہ اور بڑی سبسڈیز کا متحمل نہیں ہوسکتا، جس سے کینیڈا گزر رہا ہے، جسٹن ٹروڈو کو اس بات کا اندازہ تھا اس لیے وہ مستعفی ہو گئے’۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کو امریکی ریاست بنانے کا ارادہ دہراتے ہوئے کہا کہ کینیڈا کو امریکا کی اکیاونویں ریاست بنانے کے لیے اقتصادی طاقت استعمال کرسکتے ہیں، اگر کینیڈا امریکا کے ساتھ ’ضم‘ ہو جاتا ہے تو انہیں خسارے کا سامنا بھی نہیں کرنا ہو گا اور کینیڈین کم ٹیکس ادا کریں گے۔

  • کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا مستعفی ہونے کا اعلان

    کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا مستعفی ہونے کا اعلان

    کینیڈن وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے مستعفی ہونے اور آئندہ انتخابات میں حصہ نہ لینے کا اعلان بھی کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جسٹن ٹروڈو کا کہنا ے کہ نئے وزیراعظم کے انتخاب تک فرائض سرانجام دیتا رہوں گا، حکومت منتخب کرنے کے طریقہ کار میں ترمیم نہ کرنے کا افسوس ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نئے وزیراعظم کے انتخاب تک کینیڈین پارلیمنٹ معطل رہے گی، پارٹی صدارت بھی چھوڑ دی آئندہ انتخابات میں حصہ نہیں لوں گا۔

    رپورٹ کے مطابق جسٹس ٹروڈو نے اپنی جماعت میں مخالفت پر استعفیٰ دیا، گزشتہ ماہ کینیڈین وزیر خزانہ نے ان سے اختلافات پر استعفیٰ دیا تھا۔

    53 سالہ جسٹن ٹروڈو نے 2015 میں کینیڈا کی وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا تھا اور وہ اس کے بعد بھی مسلسل 2 انتخابات جیت چکے ہیں۔

    انکے مخالفین کا کہنا ہے کہ ٹروڈو کی غلط امیگریشن پالیسی لاکھوں کی تعداد میں تارکین وطن کی کینیڈا آمد کا باعث بنی جس سے پہلے سے دباؤ کا شکار ہاؤسنگ مارکیٹ پر دباؤ میں مزید اضافہ ہوا۔

    وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے مستعفی ہونے کے ساتھ ہی لبرل پارٹی بھی اپنے سربراہ سے محروم ہو جائے گی جبکہ دوسری جانب رائے عامہ کے جائزوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اکتوبر میں ہونے والے انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی کو برتری حاصل ہوگی۔

  • کیا جسٹن ٹروڈو استعفیٰ دینے والے ہیں؟

    کیا جسٹن ٹروڈو استعفیٰ دینے والے ہیں؟

    اوٹاوا: کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو پر کرسی چھوڑنے کے لیے دباؤ برھنے لگا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے کینیڈا میں قیادت میں تبدیلی اور نئے انتخابات کا مطالبہ کر دیا ہے، گزشتہ روز کینیڈا کی وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ نے پالیسیوں پر اختلافات کے سبب استعفیٰ دے دیا تھا۔

    کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی حکومت ان کی وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ کی اچانک علیحدگی سے ایک نئی انتشار کا شکار ہو گئی ہے۔ پیر کا دن ٹرڈو حکومت کے لیے خاصہ ہنگامہ خیز رہا، اگرچہ ان کو نیا وزیر خزانہ مل گیا ہے تاہم جسٹن ٹروڈو کو اب اپنی ہی لبرل پارٹی کے ارکان کی جانب سے استعفیٰ دینے کے مطالبے کا سامنا ہے۔

    اپنے استعفے کے خط میں فری لینڈ نے ٹروڈو کے ساتھ اس بات پر اختلاف کا حوالہ دیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف کے خطرے کا جواب کیسے دیا جائے گا۔ کیوں کہ ٹرمپ نے عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر کینیڈا مشترکہ سرحد کو زیادہ محفوظ نہیں بنائے گا، تو امریکا درآمدی کینیڈین اشیا پر 25 فی صد ٹیکس عائد کر دے گا۔ جب کہ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان محصولات کا کینیڈا کی معیشت پر تباہ کن اثر پڑ سکتا ہے۔

    کرسٹیا فری لینڈ کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی ’جارحانہ اقتصادی قوم پرستی‘ سے کینیڈا کی معیشت کو خطرہ لاحق ہے، اور اس خطرے سے نمٹنے کے لیے وزیر اعظم ’مہنگی سیاسی چالوں‘ کا انتخاب کر رہے ہیں۔ بعد ازاں ڈونلڈ نے بھی فری لینڈ کو جواب دیتے ہوئے پوسٹ کیا کہ وزیر خزانہ کا رویہ مکمل طور پر زہریلا تھا، اور ایسے رویے کے ساتھ کینیڈین شہریوں کے حق میں کوئی معاہدہ ممکن نہیں ہے۔

    کرپٹو کرنسی کے ذریعے لوٹنے والے قریباً 800 افراد گرفتار

    انٹرنیشنل میڈیا کا کہنا ہے کہ کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا مستقبل ان کی کابینہ کے سب سے سینئر رکن، جو کبھی قریبی اتحادی تھی، کے اچانک استعفے کے بعد غیر یقینی دکھائی دے رہا ہے۔

    واضح رہے کہ ٹروڈو 2013 سے لبرل پارٹی آف کینیڈا کے رہنما ہیں اور وہ 2015 سے اب تک 9 سال تک کینیڈا کے وزیر اعظم رہے ہیں، پارٹی کے آئین کے تحت رہنما کسی بھی وقت اپنا استعفیٰ پیش کر سکتا ہے۔ تاہم، ٹروڈو نے اب تک اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے کہ وہ کسی وقت رضاکارانہ طور پر مستعفی ہو جائیں گے۔

  • کوئی ملک کینیڈین شہریوں کے قتل میں ملوث ہو تو برداشت نہیں کریں گے، کینیڈین وزیر اعظم

    کوئی ملک کینیڈین شہریوں کے قتل میں ملوث ہو تو برداشت نہیں کریں گے، کینیڈین وزیر اعظم

    اونٹاریو : کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت کوبراہِ راست ملوث قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کوئی ملک کینیڈین شہریوں کےقتل میں ملوث ہوتوبرداشت نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اونٹاریو میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت براہ راست ملوث ہے۔

    انھوں نے بتایا کینیڈین سرزمین پر بھارتی ایجنٹس کے غیرقانونی اور مجرمانہ سرگرمیوں ملوث ہونے کے واضح ثبوت موجود ہیں، بارہا درخواستوں کے باوجود بھارتی حکومت اس معاملے پر تعاون کرنے انکاری رہی۔

    کینیڈین وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی حکومت کا ردعمل، انکار، معاملہ الجھانے، مجھ پر ذاتی طور پر حملہ کرنے اور کینیڈین حکومت کی سالمیت کے خلاف رہا ہے، انڈین ایجنٹ بشنوئی گینگ کواستعمال کرتےتھے، اپنی سرزمین پر یہ سب کچھ ہم برداشت نہیں کریں گے۔

    انھوں نے کہا کہ کینیڈاکی سالمیت پرحملہ ناقابل قبول،بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے، بھارتی حکومت نےکینیڈینزکیخلاف جرائم کی حمایت کاسوچنےکی غلطی کی۔

    خیال رہے کینیڈا نے بھارتی ہائی کمشنر سنجے کمار ورما سمیت چھ سفارتی اہلکاروں کو ملک بدرکردیا ہے، خالصتان تحریک کےرہنما ہردیپ سنگھ نجرکےکینیڈا میں قتل کی تحقیقات میں بھارتی سفارتکاروں کوشامل کرنے پرسفارتی تنازع بڑھا۔

    جس پربھارتی وزارت خارجہ نے احتجاجاً نئی دہلی میں کینیڈا کے ناظم الامور کو طلب کیا اورکینیڈین ہائی کمشنر سمیت چھ سفارت کاروں کو ملک بدر کردیا۔

  • کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے خلاف  تحریک عدم اعتماد ناکام

    کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام

    کینڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی تاہم ٹروڈو کو بڑھتی مہنگائی اور ہاؤسنگ سیکٹر میں چیلنجوں کا سامنا ہے۔

    کینیڈا میں وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی، تحریک عدم اعتماد کنزرویٹو پارٹی آف کینیڈا نے پیش کی۔

    تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں ایک سو بیس ووٹ ڈالے گئے جبکہ دو سو گیارہ ارکان نے مخالفت کی۔

    اس طرح وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد تو ناکام ہوگئی لیکن ٹروڈو کی مشکلات میں زیادہ کمی نہیں ہوسکی۔

    ٹروڈو کی حکومت کو کینیڈا میں بڑھتی مہنگائی اور ہاؤسنگ سیکٹرمیں چیلنجوں کا سامنا ہے، کنزرویٹو پارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے ٹروڈو کی حکومت جرائم پر قابو پانے میں ناکام ہے اور ملک لبرل حکومت کی ناکامیوں کا سامنا کررہا ہے۔

    یہی وجہ ہےکہ وزیراعظم کی مقبولیت کم ہورہی ہے، حالیہ سروے کےمطابق کنزرویٹو پارٹی تینتالیس فیصد ووٹوں کے ساتھ مقبولیت میں آگے ہے، سروے میں حکمراں لبرل پارٹی کیلئے اکیس فیصد جبکہ نیو ڈیموکریٹک پارٹی کیلئے انیس فیصد لوگوں نے پسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔

  • ویڈیو: ملالہ یوسفزئی کی جسٹن ٹروڈو سے ملاقات

    ویڈیو: ملالہ یوسفزئی کی جسٹن ٹروڈو سے ملاقات

    نیویارک: نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اہم اجلاس کے موقع پر امن کا نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی نے کینیڈین وزیرا عظم جسٹن ٹروڈو سے ملاقات کی ہے۔

    ملاقات میں ملالہ نے افغانستان میں طالبان کے دورِ حکومت میں خواتین اور لڑکیوں کی حالتِ زار پر توجہ دینے کی اپیل کی ہے، انھوں نے کہا کہ لڑکیوں کی بات سنیں، ان مطالبات کو اقوام متحدہ کے اجلاس میں ترجیح دیں، اور افغان طالبان کے دور حکومت میں خواتین کی حالت زار پر توجہ دی جائے۔

    ملالہ یوسف زئی نے ایکس پر لکھا کہ صنفی امتیاز کے طالبان حکومت کے جابرانہ نظام کو انسانیت کے خلاف جرم کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے۔

    کینیڈا پرائم منسٹر کی آفیشل ویب سائٹ پر بھی ملالہ سے ملاقات کی خبر جاری کی گئی ہے، جس میں کہا گیا کہ جسٹن ٹروڈو نے اعزازی کنییڈین شہری ملالہ سے ملاقات کی، دونوں نے دنیا بھر میں صنفی مساوات کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا، اور افغانستان میں طالبان کے دور حکومت میں رہنے والی خواتین اور لڑکیوں کے لیے اپنی مشترکہ تشویش کا اظہار کیا، جہاں 1.4 ملین لڑکیوں کو تعلیم تک رسائی سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

    وزیر اعظم ٹروڈو نے خواتین اور لڑکیوں کے لیے معیاری تعلیم تک رسائی کے لیے جدوجہد کی بین الاقوامی قیادت پر ملالہ یوسفزئی کا شکریہ ادا کیا۔