Tag: جعلسازی

  • مالیاتی فراڈ اور جعلسازی میں ملوث 2 ملزمان گرفتار

    مالیاتی فراڈ اور جعلسازی میں ملوث 2 ملزمان گرفتار

    ایف آئی اے نے مالیاتی فراڈ اور فون سم سے رقم نکلوانے والے 2 جعلساز کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کمپوزٹ سرکل بہاولپور نے کارروائی کرتے ہوئے 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا، گرفتار ملزمان مالیاتی فراڈ اور جعلسازی میں ملوث ہے۔

    ایف آئی اے ترجمان کا کہنا ہے کہ ملزم علی رضا نے مختلف سم کارڈز کی رجسٹریشن حاصل کی، ملزم غیر قانونی سمز کا استعمال کر کے فراڈ کرتا تھا، ملزم نے فراڈ کی غرض سے بینک اکاؤنٹس کھول رکھے تھے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ ملزم علی رضا کو اکبر کالونی بہاولپور سے گرفتار کیا گیا، گرفتار ملزمان سے سم ڈیوائسز، سم کارڈز، موبائل فون برآمد کیاگیا۔

    ایف آئی اے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دوسری کارروائی میں ملزم محمد اکمل کو لودھراں سے گرفتار کیا گیا، ملزم کورئیر کمپنی میں ملازم ہے، ملزم بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فراڈ ایجنٹ کو پہنچانے میں ملوث پایا گیا۔

  • اسٹیٹ ایجنسی کی آڑ میں شہریوں سے جعلسازی کرنے والا ملزم گرفتار

    اسٹیٹ ایجنسی کی آڑ میں شہریوں سے جعلسازی کرنے والا ملزم گرفتار

    کراچی: بہادر آباد پولیس نے اسٹیٹ ایجنسی کی آڑ میں شہریوں سے جعلسازی کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں بہادر آباد شعبہ تفتیش پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے جعلسازی میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا، ملزم کو 2 کروڑ 37 لاکھ کے چیک باؤنس کیس میں گرفتار کیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم اسلم عبدالستار نے اسٹیٹ ایجنسی کی آڑ میں شہریوں سے جعلسازی کی، ملزم نیو ٹاؤن، بہادرآباد میں درج مقدمات میں مفرور تھا۔

    پولیس کا مزید کہنا ہے کہ ملزم 4 بار چیک باؤنس کیس میں گرفتار ہوچکا ہے، ملزم اسلم عبدالستار2  مقدمات میں ضمانت پر ہے، ایک میں رہا ہوا۔

  • میں آپ کے بینک سے کال کررہا ہوں! اس فراڈ سے کس طرح بچا جائے؟

    میں آپ کے بینک سے کال کررہا ہوں! اس فراڈ سے کس طرح بچا جائے؟

    اکثر لوگوں کو اس طرح کی کال موصول ہوئی ہوگی جس میں کہا جاتا ہے میں آپ کے بینک سے کال کررہا ہوں، پھر جعلساز آپ سے رقم کا تقاضہ کرتا ہے۔

    سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر سمپل مین کے نام سے ایک صارف نے ویڈیو شیئر کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ اسکیمر متاثرہ شخص کو 15 نمبرز پر مشتمل ایک نامعلوم موبائل فون کال موصول ہوتی ہے، فون کرنے والا پُرزور انداز میں کہتا ہے کہ وہ آپ کے بینک سے کال کر رہا ہے۔

    جعلساز اس دوران دعویٰ کرتا ہے کہ صارف کے بینک اکاؤنٹ کی فوری تصدیق کی ضرورت ہے اور کال کرنے والا متاثرہ شخص کو ایک ویب سائٹ وزٹ کرنے کا کہتا ہے۔

    متاثرہ شخص کے ویب سائٹ پر جانے کے بعد اسے ’یو پی آئی‘ کے ذریعے 8,999 روپے کی ادائیگی کرنے کو کہا گیا اور اسے کہا گیا کہ وہ اپنا UPI پن یہاں درج کرے۔

    تاہم متاثرہ شخص کو اس دوران گڑبڑ کا اندازہ ہوجاتا ہے، فون کرنے والے صارف کو یقین دلانے کی کوشش کرتا ہے کہ یہ پروٹوکول ہے اور اس طرح پیسے ڈیبٹ نہیں ہوں گے، اگر انکی رقم ڈیبٹ ہو جاتی ہے تو وہ شکایت بھی درج کرواسکتے ہیں۔

    متاثرہ صارف جعلی نمبر سے آنے والے کالر کو کہتا ہے کہ وہ اس کال کو ریکارڈ کر رہا ہے اور پولیس میں اس کی شکایت درج کروائے گا۔

    یہ تب ہے جب اسکامر نے جواب دیا کہ وہ واقعی ایک جعلی نمبر پر کال کر رہا ہے جس کا پتہ نہیں لگایا جا سکتا اور وہ کچھ نہیں کر سکتا، جس پر جعلساز کال منقطع کردیتا ہے۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی یہ ویڈیو صارفین کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں اور عام لوگوں کو واقعی OTPs اور UPI پنوں کے لیے نامعلوم نمبروں سے آنے والی کالز پر کسی طور بھی بھروسہ نہیں کرنا چاہیے نہ انھیں کوئی معلومات فراہم کرنی چاہیے۔

  • کویت میں اداروں کا نام استعمال کر کے جعلسازیوں میں اضافہ

    کویت میں اداروں کا نام استعمال کر کے جعلسازیوں میں اضافہ

    کویت سٹی: کویت میں اداروں کا نام استعمال کر کے جعلسازیوں اور دھوکے بازیوں میں اضافہ ہورہا ہے جس کی روک تھام کے لیے حکام کوشاں ہیں۔

    کویت نیوز کے مطابق ملک میں دھوکا دہی کا نیا طریقہ استعمال کیا جارہا ہے جس کے لیے ریگولیٹری اتھارٹیز کے لوگو کا استعمال کیا جارہا ہے، حکام کا کہنا ہے کہ یہ کسی بھی ادارے کے لوگو کے استعمال پر پابندی کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جعلساز ان کمپنیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جن کے پاس غیر ملکی کرنسیوں میں ٹریڈنگ کے لیے رقم موجود ہے جن کے ذریعے صارفین سے اپنی مالی ذمہ داریاں طے کرنے کے لیے کہا جاتا ہے اور پھر جعلساز ٹیکس یا فیس کے لیے رسیدیں بھیجتے ہیں جو ادا کرنا ضروری ہے۔

    ذرائع نے اس بات پر زور دیا کہ ریگولیٹری حکام لنکس کے ذریعے ادائیگی کرنے کے لیے نہیں کہتے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ حکام نہ تو ٹیکس وصول کرتے ہیں اور نہ ہی کسی پارٹی کو رسید بھیجتے ہیں، افراد اور کمپنیوں کو ریگولیٹری حکام کو ادائیگی کرنے سے پہلے معلومات کی تصدیق کرنی چاہیئے یا ایسی غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے حکام سے براہ راست رابطہ کرنا چاہیئے۔

    ذرائع نے اس بات پر زور دیا کہ پہلے براہ راست تصدیق کی جانی چاہیئے، خاص طور پر چونکہ نگرانی کے حکام کسی بھی انکوائری کا جواب دینے کے لیے دستیاب رہتے ہیں اور تصدیق سے پہلے اس طرح کسی بھی قسم کی ادائیگی کی کوئی وجہ نہیں بنتی۔

    علاوہ ازیں ان باتوں کا بھی خیال رکھا جائے۔

    افراد اور اداروں کو اپنے ڈیٹا کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے چاہئیں۔

    تربیت، تکنیکی قابلیت اور مسلسل آگاہی کے پروگراموں پر توجہ دیں۔

    ہدایات اور انتباہات پر عمل کرتے ہوئے، اور عوامی بیداری کی مہموں پر توجہ دے کر نگران حکام کی مدد کریں۔

    فنڈز کی ادائیگی اور منتقلی کے حوالے سے متعلقہ فرد یا ادارے سے براہ راست رابطہ کریں اور ہر چیز کو دو بار چیک کریں، کیونکہ دھوکا دہی اور دوسروں کے حقوق اور جائیدادوں کی خلاف ورزی اس وقت عروج پر ہے۔

    کمپنیوں کی الیکٹرانک سیکیورٹی کو مضبوط بنائیں، قابل اعتماد کمپنیوں اور اداروں کے ساتھ ڈیل کریں اور کسی بھی فرد یا ادارے کو مکمل اختیارات دینے سے گریز کریں۔

    افراد اور اداروں کو نشانہ بنانے والے دھوکے بازوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، اس لیے احتیاط کی ضرورت ہے، کیونکہ اس طرح کی کارروائیوں کی کامیابی کی بنیاد ہدف شدہ شخص یا ادارے کے تعاون اور ڈیٹا کے تحفظ کی کمی ہے۔

  • طبی اداروں میں جعلسازی: سعودی حکام کی سخت وارننگ

    طبی اداروں میں جعلسازی: سعودی حکام کی سخت وارننگ

    ریاض: سعودی حکام نے طب کے شعبے میں جعلسازی کرنے اور ان کے ساتھ دینے والوں کو سنگین انجام سے خبردار کیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی پبلک پراسیکیوشن نے طبی اداروں اور صحت کے شعبے میں کام کرنے والوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ غیر قانونی طریقے سے صحت کا پیشہ اپنانے والوں کے ساتھ کسی قسم کے کوئی معاملات نہ رکھیں۔

    پبلک پراسیکیوشن نے توجہ دلائی ہے کہ دو طرح کے افراد سے کسی قسم کا تعاون نہ کیا جائے۔

    ایک تو وہ ہیں جو غیر قانونی طریقے سے صحت کا پیشہ اپنائے ہوئے ہیں، دوسرے وہ ہیں جو صحت کے پیشے سے منسلک ہیں لیکن ان کے پاس صحت خدمات فراہم کرنے کے لیے مطلوبہ لائسنس نہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ بھی کسی قسم کے تعاون کی اجازت نہیں، جو ادارہ یا فرد ان کے ساتھ تعاون کرے گا اس کے خلاف تادیبی کارروائی ہوگی۔

  • بجلی کاٹنے کی دھمکی دے کر لوگوں سے رقم وصول کی جانے لگی

    بجلی کاٹنے کی دھمکی دے کر لوگوں سے رقم وصول کی جانے لگی

    بھارت میں جعلسازوں کے ایک گروہ نے لوگوں کو ان کے گھر کی بجلی منقطع کرنے کا فریب دے کر ان سے رقم اینٹھنی شروع کردی، بڑی تعداد میں لوگوں نے اس دھوکے کے خلاف شکایات درج کروائیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق یہ گروہ ریاست مہاراشٹر میں اچانک سرگرم ہوا ہے، سب سے پہلے راہول نام کے ایک شخص کو ایک ایس ایم ایس موصول ہوا جس میں اسے بتایا گیا کہ اس نے پچھلے مہینے کا بجلی کا بل ادا نہیں کیا۔

    راہول کو کہا گیا کہ وہ فوری طور پر بجلی کا بل ادا کرے ورنہ شام تک اس کے گھر کی بجلی منقطع کردی جائے گی، مزید معلومات کے لیے اسے ایک نمبر پر کال کرنے کا بھی کہا گیا۔

    راہول کو یاد نہیں تھا کہ اس نے بجلی کا بل ادا کیا ہے یا نہیں، چنانچہ اس نے مذکورہ نمبر پر کال کی اور تھوڑی ہی دیر میں اسے اندازہ ہوگیا کہ یہ کوئی جعلساز اسکیم ہے۔

    ایسی ہی شکایات ریاست کے دیگر شہروں سے بھی سامنے آنی شروع ہوگئیں۔

    شکایات کنندگان کا کہنا تھا کہ ایک شخص نے انہیں فون کر کے خود کو بجلی کمپنی کا نمائندہ ظاہر کیا اور ایک اکاؤنٹ نمبر دے کر کہا کہ وہ اپنا بجلی کا بل اس اکاؤنٹ میں جمع کروائیں۔

    بعض افراد کو ایک اسمارٹ فون ایپ بھی ڈاؤن لوڈ کرنے کا کہا گیا، ٹیم ویور نامی یہ ایپ صارف کے موبائل کا کنٹرول حاصل کرلیتی ہے۔

    مذکورہ شکایات سامنے آتے ہی ریاستی بجلی کمپنی، ٹیلی کام کمپنیز اور پولیس متحرک ہوگئی، تینوں نے اپنے طور پر آگاہی مہمات کے ذریعے شہریوں کو کسی بھی قسم کی رقم ٹرانزکشن سے گریز کی ہدایت کردی۔

    شہریوں کے لیے مندرجہ ذیل ہدایات جاری کی گئیں۔

    اس قسم کے کسی بھی میسج کی پہلے تصدیق کریں۔

    غیر مصدقہ ذرائع کو رقم نہ بھیجیں۔

    فون پر بتائی گئی کوئی ایپ انسٹال نہ کریں۔

    کسی کے پرائیوٹ فون نمبر یا اکاؤنٹ میں کوئی رقم نہ بھیجیں۔

    اپنی ذاتی معلومات کسی کو فراہم نہ کریں۔

  • سٹیزن پورٹل: سرکاری افسران کی جعلسازی کا انکشاف

    سٹیزن پورٹل: سرکاری افسران کی جعلسازی کا انکشاف

    اسلام آباد: سٹیزن پورٹل پر عوامی مسائل کے حل میں سرکاری افسران کی جعلسازی کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد جعلسازی کرنے والے افسران کے خلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سٹیزن پورٹل پر عوامی مسائل کے حل میں سرکاری افسران کی جعلسازی کا انکشاف ہوا ہے، جعلسازی پر افسران کے خلاف کارروائیوں کی رپورٹ وزیر اعظم عمران خان کو پیش کردی گئی۔

    پی ایم ڈی یو نے 254 سرکاری افسران کے ڈیش بورڈز پر جعلسازی پر رپورٹ تیار کی ہے۔

    عوامی شکایات پر کارروائی سے متعلق غلط بیانی پر سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ پنجاب کے 54، پختونخواہ کے 86، سندھ کے 8 اور وفاق کے 11 افسران کے ڈیش بورڈز کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ تحقیقات میں پنجاب کے 44 سرکاری اہلکار جعلسازی کے مرتکب قرار پائے گئے، پختونخواہ کے چیف سیکریٹری نے 39 سرکاری اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی اور جعلسازی ثابت ہونے والے سرکاری ملازمین معطل کردیے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب کی تحقیقات کے بعد 45 سرکاری اہلکاروں، آئی جی کے پی کے کی 10 اہلکاروں اور آئی جی سندھ کی تحقیقات کے بعد 3 اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی گئی۔

    وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور آئی جیز کو ہدایات جاری کردی گئیں جن میں کہا گیا ہے کہ عوامی مسائل کے حل میں کوتاہی بالکل برداشت نہیں کی جائے گی، غلط بیانی کرنے والے افسران کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔

    وزیر اعظم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سٹیزن پورٹل پر عوامی شکایات کو خود مانیٹر کرتا ہوں، غلط بیانی کرنے والے افسران سے رعایت نہیں کی جائے گی۔

  • سندھ پبلک سروس کمیشن کے مقابلے کے امتحان میں جعلسازی کا انکشاف، نیب کا نوٹس

    سندھ پبلک سروس کمیشن کے مقابلے کے امتحان میں جعلسازی کا انکشاف، نیب کا نوٹس

    کراچی: قومی احتساب بیورو (نیب) سندھ نے 3 محکموں میں افسران کی جعلی بھرتیوں کے معاملے پر تحقیقات شروع کردیں، کامیاب امیدواروں کی فہرست میں نام تبدیل کر کے 30 اسامیوں پر جعلی بھرتیاں کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پبلک سروس کمیشن کے مقابلے کے امتحان 2018 میں جعلسازی کا انکشاف ہوا ہے جس کے تحت سندھ کے 3 محکموں میں افسران کی جعلی بھرتیاں کی گئیں۔

    مذکورہ محکموں میں کو آپریٹو سوسائٹی، ایکسائز اور خوراک شامل ہیں۔

    جعلی بھرتیوں کے معاملے پر قومی احتساب بیورو (نیب) سندھ نے تحقیقات شروع کردی، نیب نے چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن سے ریکارڈ طلب کرلیا۔

    نیب کے مطابق اسسٹنٹ رجسٹرار، اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر اور ای ٹی او کی بھرتیاں کی گئیں۔

    مذکورہ جعلسازی 17 گریڈ کی 30 اسامیوں پر کی گئی، مقابلے کے امتحان میں کامیاب امیدواروں کی فہرست میں نام تبدیل کیے گئے۔

    نیب کا کہنا ہے کہ رجب، نعیم شریف، وقار احمد، فہد انور بلوچ، ولید کنزہ، نزاکت علی، نعمان احمد، زبیر اکبر و دیگر اشخاص کی جعلی بھرتیاں ہوئیں۔

  • سعودی عرب: شعبہ طب میں جعلسازی پر سخت سزائیں مقرر

    سعودی عرب: شعبہ طب میں جعلسازی پر سخت سزائیں مقرر

    ریاض: سعودی عرب کے ادارہ پراسیکیوشن جنرل کا کہنا ہے کہ جو بھی شعبہ طب کے حوالے سے جعل سازی کا مرتکب ہوگا، اسے 6 ماہ قید یا ایک لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا دی جائے گی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی ادارہ پراسیکیوشن جنرل کی جانب سے یاد دہانی کرواتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شعبہ طب کے حوالے سے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد سخت سزاؤں سے نہیں بچ سکتے۔

    ادارے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر خود کو شعبہ طب سے منسلک کرنے یا انسانی اعضا کی تجارت کرنے والوں کے لیے قید اور جرمانے کی سزا مقرر ہے۔

    ادارہ پراسیکیوشن جنرل کی جانب سے کیے گئے ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ قانون کی شق 28 کے مطابق مملکت میں جو بھی شعبہ طب کے حوالے سے جعل سازی کا مرتکب ہوگا اسے 6 ماہ قید یا ایک لاکھ ریال تک جرمانے کی سزا دی جائے گی۔

    مزید کہا گیا ہے کہ جو شخص بھی درج ذیل سرگرمیوں میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

    بغیر لائسنس کے طب کی پریکٹس کرنے والے، اپنے بارے میں غلط معلومات درج کر کے شعبہ طب کا لائسنس حاصل کرنے والے، ایسے افراد جو درحقیقت مذکورہ شعبے سے منسلک نہ ہوں اور جعل سازی کر کے خود کو معالج ظاہر کرتے ہوئے اس حوالے سے لوگوں کو راغب کرنے کے لیے کسی قسم کی اشتہار بازی کریں۔

    وہ افراد جو اپنے لیے ایسے القابات (ڈاکٹر، سرجن، حکیم وغیرہ) اختیار کریں جو شعبہ طب میں مروج ہیں مگر درحقیقت وہ اس شعبے سے تعلق نہیں رکھتے وہ بھی قانونی طور پر مذکورہ بالا سزا کے مستحق ہوں گے۔

    جس شخص کے پاس سے ایسے آلات برآمد ہوں جو شعبہ طب سے متعلق ہوں مگر وہ حقیقی طور پر طبیب نہ ہوں اور نہ ہی ان کے پاس اس کا لائسنس ہو۔

    چھٹے نکتے میں کہا گیا ہے کہ وہ افراد جو انسانی اعضا کی تجارت میں کسی بھی طرح ملوث پائے گئے اور ان پر یہ جرم ثابت ہوجائے تو وہ بھی قید اور جرمانے کی سزا کے مستحق ہوں گے۔

    ادارے کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ قانون کی شق نمبر 28 کے تحت قید اور جرمانے کی سزا جرم کے مطابق مقرر کی جائے گی، جرم کے ارتکاب کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے قید یا جرمانے کی ایک سزا یا دونوں ایک ساتھ بھی دی جا سکتی ہیں۔