Tag: جعلی اکاؤنٹس

  • سندھ میں شوگر ملز کے 600 ملین روپے جعلی اکاؤنٹس میں گئے: شہزاد اکبر

    سندھ میں شوگر ملز کے 600 ملین روپے جعلی اکاؤنٹس میں گئے: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیرِ اعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ سندھ میں شوگر ملز کے 600 ملین روپے جعلی اکاؤنٹس میں گئے، مراد علی شاہ نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ دادو اور ٹھٹہ شوگر ملیں ادنیٰ نرخوں پر فروخت کی گئیں، جس میں مراد علی شاہ پر اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام ہے جس کے سلسلے میں انھیں نیب راولپنڈی کے دفتر میں حاضری بھی دینی پڑی۔

    شہزاد اکبر نے کہا کہ فنانس سیکریٹری نے کہا تھا کہ شوگر مل بہت کم قیمت میں بیچی گئی، مل فروخت کی سمری میں لکھا گیا کہ مل کو سستے داموں فروخت کرنے سے غریبوں کو فائدہ ہوگا، جنھیں مل بیچی گئی کیا وہ غریب لوگ تھے، میں سمجھتا ہوں ان سے بہتر نواز شریف تھے، انھوں نے اسمبلی میں جھوٹ ہی سہی جواب تو دیا۔

    انھوں نے کہا کہ فریال تالپور سندھ بینک کے معاملات کس حیثیت سے دیکھتی تھیں، سب جانتے ہیں سندھ میں تابع دار فنانس منسٹر کو کس طرح نوازا گیا، جعلی اکاؤنٹس سے میوے کھانے والوں کا نام ہی ای سی ایل میں ڈالا گیا، کرپشن کرنے والے ملک چھوڑ کر چلے جاتے ہیں مگر واپس نہیں آتے، نواز شریف اور شہباز شریف کے بچے واپس نہیں آ رہے۔

    مشیر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پی پی رہنما جہازوں پر گھومتے تھے جن کی ادائیگی جعلی اکاؤنٹس سے ہوتی تھی، جعلی اکاؤنٹس میں جس جس کا نام ہے ان سے سوالات ہوں گے، بڑے صاحب کے نام پر 265 ملین روپے جعلی اکاؤنٹس سے نکالے گئے، بڑے صاحب سب جانتے ہیں کہ وہ آصف زرداری ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  منی لانڈرنگ کیس، احتساب عدالت کا آصف زرداری، فریال تالپور سمیت دیگر ملزمان کو طلبی کا نوٹس

    ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری بہ طور صدر ایم ایس کے اکاؤنٹس سے پیسے نکلوالتے رہے، اپنے پیسے کے لیے بھی ایم ایس کا اکاؤنٹس استعمال کرتے رہے، فریال تالپور کو 241 ملین روپے کی براہ راست ادائیگی جعلی اکاؤنٹس سے ہوئی۔

    شہزاد اکبر نے مزید بتایا کہ سینٹ جیمز ہوٹل کے ٹیکس کا معاملہ ایف بی آر لاہور سے بند ہوگیا تھا، میاں منشا پچھلے ہفتے ڈھائی گھنٹے نیب لاہور میں پیش ہوئے، انھیں سوال نامہ دیا گیا، منی ٹریل مانگا گیا، پیسا لے جانے کے لیے سنگاپوری، برٹش کمپنیاں استعمال ہوئیں، انھیں نیب کو مطمئن کرنا ہوگا کہ پیسا باہر کیسے منتقل ہوا، ان کے صاحب زادے ملک سے باہر ہیں انھیں بھی بلایا گیا ہے۔

  • جعلی اکاؤنٹس معاملہ، خوف اور دباؤ کی پروا کیے بغیر میرٹ پر کیس بنائیں گے: چیئرمین نیب

    جعلی اکاؤنٹس معاملہ، خوف اور دباؤ کی پروا کیے بغیر میرٹ پر کیس بنائیں گے: چیئرمین نیب

    لاہور: چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ملکی تاریخ کے بڑے جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے نیب لاہورآفس کے دورے کے موقع پر کیا. ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے چیئرمین نیب کومیگا کرپشن مقدمات پر بریفنگ دی.

    چیئرمین نیب نے لاہور کے تفتیشی افسران اور  پراسیکیوٹرز سے خطاب کیا. ان کا کہنا تھا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس کی نیب کو منتقلی معزز عدالت کا نیب پراعتماد ہے.

    جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ خوف اور دباؤ کی پروا کے بغیر میرٹ پر کیس بنائیں گے، نیب آئین اور قانون کے مطابق فرائض سرانجام دے رہا ہے، افسران ٹھوس شواہد کی بنیاد پر تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچائیں.

    چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے نہیں، نیب کی وابستگی صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے، نیب کا مقصد بدعنوان عناصرسے قومی دولت کی برآمدگی ہے.

    یہ بھی پڑھیں: پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل ،خواجہ برادران مزید 7 دن کے جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ بدعنوان عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہے، نیب ہرشخص کی عزت نفس کا خیال رکھنے پریقین رکھتا ہے، نیب حوالات میں ملزمان کوجیل مینول سےزائد سہولتیں ملتی ہیں.

    چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کسی قسم کےتشددپریقین نہیں رکھتا، وائٹ کالر کرائمزمیں تحقیقات قانون کےمطابق شواہد پر مبنی ہوتی ہیں، نیب کےتفتیشی افسران کوباقاعدہ کورسز کرائے جاتے ہیں.

  • جعلی اکاؤنٹس کیس: چیف جسٹس کا جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    جعلی اکاؤنٹس کیس: چیف جسٹس کا جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    اسلام آباد: بیرون ممالک بینکوں میں جعلی اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بیرون ممالک بینکوں میں جعلی اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکن بینچ نے کی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کی ضرورت ہے، اگر جے آئی ٹی بن جائے تو ان کو کیا اعتراض ہوسکتا ہے۔ جے آئی ٹی بنی تو ان کو کلین چٹ بھی مل سکتی ہے۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ بیرون ملک بینک اپنے کھاتے داروں کی تفصلات نہیں دیتے، مشکل یہ ہے کہ ہمارے پاس آئی ٹی کے ماہرین نہیں۔ آئی ٹی کے ماہرین نادرا کے پاس ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ آج ڈھائی بجے منی لانڈرنگ معاملے پر اہم میٹنگ ہے۔

    ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل بشیر میمن نے کہا کہ ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ اچھا کام کر رہا ہے، ایس ای سی پی اور ایف بی آر کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ کل وزیر خزانہ اور اٹارنی جنرل کے ساتھ ایک میٹنگ ہوئی، میٹنگ میں تمام ثبوت ان کو دکھا دیے ہیں۔

    چیف جسٹس نے مجید فیملی کے وکیل شاہد حامد سے کہا کہ اگر جے آئی ٹی بنائیں تو آپ کو کوئی اعتراض ہے؟ جس پر شاہد حامد نے کہا کہ میں نے اپنے تحریری معروضات عدالت میں جمع کروا دیے۔

    چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بندہ پکڑا جاتا ہے بیمار ہوجاتا ہے، جوان بچہ تھا کیا ہوگیا اسے؟ ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ ہمارے پاس لاک اپ ہے، آرام پسند نہیں کرتا۔

    انہوں نے بتایا کہ جب چھاپہ مارا گیا تو دبئی کمپنی کی تفصیلات ملیں، دبئی کی کمپنی میں اربوں روپے کی منتقلی سامنے آئی تھی۔ فرانس میں بھی پیسہ بھیجا گیا۔ جو ہمیں ہارڈ ڈرائیو ملیں اس میں 10 ٹیرا بائٹ سے زیادہ کا ڈیٹا ہے۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ اکاؤنٹس تک پہنچنے کے لیے دیگر ممالک کے قوانین کا سہارا لینا پڑے گا، جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ اس کام کے لیے تو آپ کو ماہرین درکار ہوں گے، ایسے لوگ ہوں گے جو بین الاقوامی قوانین کے ماہر ہوں۔

    ڈائریکٹر نے کہا کہ ایسے ماہرین نہیں ہمیں ان کی خدمات لینی پڑیں گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سوموٹو آپ کی معاونت کے لیے ہی لیا، جے آئی ٹی بنائی جاسکتی ہے۔

    شاہد حامد نے کہا کہ انور مجید دل کے مریض ہیں اور بیٹے کے ٹیسٹ ہو رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی انور مجید کے ساتھ گفتگو موجود ہے، اس گفتگو میں کہا گیا کہ انور مجید وزیر اعلیٰ کے گھر پر رہ لیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم مقدمے کو پنجاب میں منتقل کر دیتے ہیں، عدالت سچ کا کھوج لگا رہی ہے۔ جعلی اکاؤنٹس کی جے آئی ٹی سے دوبارہ تحقیقات کروا لیتے ہیں۔ ہمیں اس عمل کا اختیار حاصل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں ایف آئی اے کو کارروائی کا اختیار دیتے ہیں، 35 ارب کا فراڈ ہوا ہے، ہم سچ کو سامنے لانا چاہتے ہیں۔ ابھی کسی کو الزام نہیں دے رہے ہیں۔

    سماعت میں مجید فیملی کے وکیل نے پاناما کیس کا حوالہ بھی دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاناما کیس میں جسٹس اعجاز افضل کے فیصلے کا حوالہ دینا چاہتا ہوں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں عدالت ٹرائل نہیں کر سکتی، یہ مقدمہ پاناما کے مقدمے سے مختلف ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کئی ایسے فیصلے ہیں جن میں عدالت نے خود انکوائری کروائی، اس مقدمے میں ایجنسیوں سے بھی مدد لی گئی تھی۔ مزید تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی قائم کر دیتے ہیں، قوم کا بنیادی حق ہے ان کا پیسہ لوٹا نہ جائے۔

    شاہد حامد نے کہا کہ یہ تو صرف الزامات ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تحقیقات سے مزید چیزیں سامنے آرہی ہیں۔

    شاہد حامد نے کہا کہ ہر سماعت پر ایک نئی رپورٹ آتی ہے اتنے اکاؤنٹ مل گئے، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ شفاف ٹرائل آپ کا حق ہے۔ 14 دنوں میں حتمی ٹرائل کی پابندی نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حتمی ٹرائل کے بعد عبوری ٹرائل آسکتا ہے۔ تحقیقاتی ادارے کو عدالت صرف ہدایت دے سکتی ہے۔

    شاہد حامد نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں جے آئی ٹی کی مخالفت کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بتائیں عدالت کو جے آئی ٹی بنانے پر کیسے پابندی ہے؟ یہ کوئی چھوٹا موٹا مقدمہ نہیں ہے۔ کیا بینک اکاؤنٹس میں فرشتے پیسے ڈال کر چلے گئے؟ 35 ارب روپے کس کے تھے اس کا پتہ کریں گے۔

    شاہد حامد نے کہا کہ میڈیا میرے موکلوں کی پگڑیاں اچھال رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا کو کنٹرول کر لیتے ہیں پر بتائیں جے آئی ٹی کیوں نہ بنائیں۔ ایک خاتون نے آ کر کہا میں نے 50 ہزار ایک ساتھ نہیں دیکھے، خاتون کہتی ہیں اربوں روپے اس کے اکاؤنٹ میں کیسے گئے۔

    سماعت میں مصطفیٰ مجید اور علی کمال کے وکیل منیر بھٹی بھی عدالت میں موجود تھے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ انور مجید کے 3 بیٹے گرفتار نہیں۔ وکیل نے کہا کہ علی کمال کی 6 سال کی بچی بیرون ملک بیمار ہے وہاں نہیں جاسکتے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ علی کمال اگر کلیئر ہوئے تو چلے جائیں گے۔

    منیر بھٹی نے کہا کہ خواجہ علی کمال کا نام بھی ای سی ایل میں ڈال دیا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ 15 دن میں تحقیقات کرنی ہے کوئی ملک سے باہر نہیں جائے گا۔ ہماری تسلی ہونی چاہیئے کوئی بیمار ہے یا نہیں۔

    منیر بھٹی نے کہا کہ پاناما طرز کی جے آئی ٹی نہیں بنائی جا سکتی، مجید خاندان عہدہ نہیں رکھتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 35 ارب روپے جمع کروا دیں تمام بینک اکاؤنٹس کھول دیتے ہیں۔

    سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حتمی حکم دیا۔ سابق صدر آصف علی زرداری کے وکیل اعتزاز احسن نے کہ کہ آرٹیکل 184 کے تحت سپریم کورٹ کے مختلف فیصلے موجود ہیں۔ 1977 سے 2008 تک جے آئی ٹی بنانے سے گریز کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کافی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نجف مرزا کو جے آئی ٹی میں شامل نہیں کر سکتے۔ زرداری ملک کے صدر رہے ہو سکتا ہے آگے اہم ذمہ داری مل جائے، انہیں جے آئی ٹی کی تشکیل پر اعتراض نہیں ہونا چاہیئے۔

    عدالت نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ہر 2 ہفتے بعد عدالت میں رپورٹ جمع کروائے گی، ایف آئی اے کے تفتیشی افسران کو رینجرز کی سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم بھی دیا گیا۔

    ایف آئی نے کہا کہ ایس ای سی پی، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، آئی ایس آئی اور ایم آئی چاہیئے۔ عدالت نے ایف آئی اے کی مقدمہ اسلام آباد منتقل کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

    اٹارنی جنرل نے کہا کہ پیسہ باہر لے جانے کے عمل کو مشکل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مل بیٹھ کر کام کریں یہ اہم مسئلہ ہے۔ لوگوں کا پیسہ لوٹ کر باہر لے جایا گیا ہے۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہم دن رات اس پر کام کر رہے ہیں، اس معاملے پر وزیراعظم کی سربراہی میں میٹنگ ہوئی ہے۔ مکمل رپورٹ جمع کروانے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا جائے۔

    عدالت نے حکومت کو رپورٹ دینے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دے دیا۔

  • حدیبیہ کیس: نیب کی بنائی گئی کہانی باربارتبدیل ہورہی ہے‘ سپریم کورٹ

    حدیبیہ کیس: نیب کی بنائی گئی کہانی باربارتبدیل ہورہی ہے‘ سپریم کورٹ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان میں حدیبیہ پیپرز ملز کیس کی سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں شریف خاندان کے خلاف حدیبیہ پیپرزملز کیس کی سماعت کی۔

    عدالت میں سماعت کے آغاز پر عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کو ہدایت کی کہ آج ریفرنس میں تاخیرسے متعلق مطمئن کریں جبکہ کیس کی باقی تفصیلات دوسرے فریق کونوٹس کے بعد سنیں گے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جےآئی ٹی نے حدیبیہ ریفرنس کھولنے کی سفارش کی، منی ٹریل حدیبیہ پیپرملز سےجڑی ہے کیس دوبارہ کھولنے کو کہا۔

    عمران الحق نے کہا کہ جےآئی ٹی نے شریف خاندان پرچلنے والے کیسزکا جائزہ لیا تھا، جےآئی ٹی نےعدالتی حکم پرایف آئی اے نیب میں کیسزکا جائزہ لیا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ریکارڈ سے ثابت ہوتاہے 1991 میں منی لانڈرنگ کا آغازہوا، ابتدائی طور پر سعید احمد اورمختارحسین کے اکاؤنٹ کھولے گئے۔

    عمران الحق نے کہا کہ اسحاق ڈارکا 164 کا بیان ظاہرکرتا ہے کیسے منی لانڈرنگ کی گئی جبکہ اسحاق ڈارنے جعلی اکاؤنٹس کو اپنے بیان میں تسلیم کیا۔

    جسٹس مشیرعالم نے ریماکس دیے کہ ہم نے صرف اکثریتی فیصلہ پڑھنے کا کہا ہے جس پر نیب کے وکیل نےجواب دیا کہ پاناما فیصلےکے بعد نیب اجلاس میں اپیل کا فیصلہ کیا گیا۔

    جسٹس مظہرعالم نے کہا کہ کیا حدیبیہ کے حوالے سے پاناما فیصلے میں ہدایات تھیں، نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ حدیبیہ کا ذکرپاناما فیصلے میں نہیں ہے۔

    جسٹس مشیرعالم نے ریماکس دیے کہ پانامافیصلے کو حدیبیہ کے ساتھ کیسے جوڑیں گے، جے آئی ٹی سفارشات پرکیاعدالت نےحدیبیہ بارے ہدایت کی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ لاہورہائی کورٹ نے فیصلہ تکنیکی بنیادوں پردیا، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریماکس دیے کہ جےآئی ٹی نے رائے دی مجرمانہ عمل کیا ہے وہ بتا دیں۔

    انہوں نے کہا کہ ممکن ہے یہ انکم ٹیکس کا معاملہ ہو، جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ عدالت کونیب آرڈیننس کے سیکشن 9 کا بتائیں۔

    جسٹس قافی فائزعیسیٰ نے نیب کے وکیل کو ہدایت کی کہ بادی النظرکالفظ استعمال نہ کریں، بادی النظرکا لفظ نہیں بلکہ سیدھا مؤقف اختیارکریں۔

    انہوں نے کیانیب کومزید تحقیقات کے لیے50 سال کا وقت لگ جائےگا، ہمارے ساتھ کھیل نا کھیلیں، حدیبیہ کیس فوجداری مقدمہ ہے۔

    جسٹس مشیرعالم نے ریماکس دیے کہ حدیبیہ کا اکاؤنٹ کون آپریٹ کررہا ہے، اکاؤنٹ اب آپریٹ نہیں ہورہا توماضی میں کرنے والے کا بتائیں۔

    انہوں نے کہا کہ نیب نےاب تک کیا تحقیقات کیں، جسٹس قاضی فائز نے ریماکس دیے کہ بینک کا ریکارڈ جھوٹ نہیں بولتا۔

    عدالت عظمیٰ نے ریماکس دیے کہ بینک ملازمین کے بیانات ثانوی ثبوت ہیں تحریری ثبوت دیں، کیا نیب نے حدیبیہ پیپرز کے بارے میں انکم ٹیکس سے سوال کیا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ سوال نامہ بھیجا پرابھی ریکارڈ پرنہیں ہے، جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ ہائی کورٹ نے 2013 میں کہا تھا نیب مذاق بنا رہی ہے۔

    جسٹس قاضی فائزنے کہا کہ 2017 میں اب پھرہمیں مذاق والی بات کہنا پڑ رہی ہے، یاد رکھیں پاناماکیس آرٹیکل 184 کی شک 3 کے تحت سنایا گیا۔

    نیب کے وکیل نے استدعا کی کہ اسحاق ڈارکا بیان پڑھنا چاہتا ہوں، اسحاق ڈارنے بطور وعدہ معاف گواہ بیان دیا۔

    جسٹس قاضی فائز نے ریماکس دیے کہ پیسےادھرچلے گئے ادھرچلے گئے یہ کہانیاں ہیں، پراسیکیوشن نے چارج بتانا ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم آپ سےملزمان پرلگایا جانے والا الزام پوچھ رہے ہیں جس پر نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ فارن اکاؤنٹ منجمد کرنے سے ملزمان نے اپنا پیسہ نکلوا لیا تھا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب عمران الحق نے کہا کہ 164کے بیان میں اسحاق ڈارنے رقوم نکلوانے کا اعتراف کیا، جسٹس مشیرعالم نے ریماکس دیے کہ ایسی صورت میں متعلقہ دستاویزات سامنے ہونی چاہیے۔

    انہوں نے کہا کہ صدیقہ کےاکاؤنٹ سے پیسے کس نے نکلوائے نام بتائیں، نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ 164 کے بیان میں اسحاق ڈارنے رقوم نکلوانے کا اعتراف کیا۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریماکس دیے کہ بیانات چھوڑیں شواہد بتائیں، جےآئی ٹی نے کچھ کیا نہ آپ نے کچھ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ بہت سارے قانونی لوازمات بھی نیب کوپورے کرنے تھے، کیا حدیبیہ کے ڈائریکٹرزکوتمام سوالات دیے گئے۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب نے کہا کہ ہم نےملزمان کوسوالنامہ بھیجا مگرجواب نہیں دیا گیا، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ آرٹیکل13کوبھی ہم نے مدنظررکھنا ہے۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریماکس دیے کہ ممکن ہے یہ کیس بلیک منی یا انکم ٹیکس کا ہو، جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ آپ کومکمل منی ٹریل ثابت کرنا ہے۔

    جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ سب باتیں مان لیں توپھربھی مجرمانہ عمل بتانا ہے، نیب سیکشن نائن اے کے تحت تو کوئی بات نہیں کررہا۔

    انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈارکا بیان بطورگواہ استعمال ہوسکتا ہے بطورثبوت نہیں، ہمارے صبرکا امتحان نہ لیں۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریماکس دیے کہ ہمیں کسی کی ذاتی زندگی سے کوئی دلچسپی نہیں، بتائیں کیا آپ کیس چلانا چاہتے ہیں کہ نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نیب کی بنائی گئی کہانی باربارتبدیل ہورہی ہے، اسحاق ڈارکا بیان کس قانون پردوسرے کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے۔

    جسٹس مشیرعالم نے ریماکس دیے کہ کیا اسحاق ڈارکے بیان کو کاؤنٹرچیک کیا گیا، نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ اسحاق ڈارکے بیان کی تصدیق کی گئی تھی۔

    جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ اسحاق ڈارکی زندگی میں کوئی دلچسپی نہیں اپنا کیس بتائیں، ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے اسحاق ڈارکا اعترافی بیان پڑھ کرسنایا۔

    جسٹس قاضی فائز نے ریماکس دیے کہ اسحاق ڈارکے اعترافی بیان کےعلاوہ نیب کے پاس شواہد ہیں، اسحاق ڈارنے یہ سارا عمل کس فائدےکے لیے کیا۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب عمران الحق نے کہا کہ اسحاق ڈارکوشریف فیملی کے لیے کام کرنے کے بدلے سیاسی فائدہ ہوا۔

    عدالت نے ریماکس دیے کہ اسحاق ڈارکا بیان عدالت یا چیئرمین نیب کے سامنے لیا جانا چاہیے تھا۔

    جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ کیس سے متعلق ہمیں کوئی جلدی نہیں، منی ٹریل کے شواہد جےآئی ٹی سے پہلے اور بعد کےشواہد پردلائل دیں۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ریماکس دیے کہ 4 اکاونٹس تھے یا 36 ایشومشترک ہے، جسٹس مشیرعالم نے کہا کہ تاخیر کو عبور کرلیا توممکن ہے بات میرٹس پرآجائے۔

    جسٹس مشیرعالم نے ریماکس دیے کہ قانون سب کے لیے ایک ہے جبکہ عدالت نے کیس کی سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک کے لیے ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت عظمیٰ نے نیب کی کیس التوا کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ریماکس دیے کہ کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

    سپریم کورٹ نے نیب سے جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق تفصیلات طلب کرتے ہوئے سوال کیا تھا کہ اکاؤنٹس کھلوانےکے لیے کون گیا تھا؟ منیجرنے کسی کے کہنے پرکسی اورکے نام پراکاؤنٹس کیسے کھولے؟۔


    سپریم کورٹ میں حدیبیہ پیپرزملزکیس کی سماعت کل تک ملتوی


    عدالت عظمیٰ نے نیب سے سوال کیا تھا کہ کیا بینک منیجرکوبھی ملزم بنایا گیا ہے، عدالت نے نیب کو ہدایت کی کہ کل سوالات کےجوابات پیش کریں۔

    یاد رہے کہ تین روز قبل نیب کی جانب سے دو روز قبل سپریم کورٹ میں حدیبیہ کیس کے حتمی ریفرنس کے ساتھ ساتھ جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد 8 اے کی عبوری نقل پیش کی گئی تھی جس میں حدیبیہ ریفرنس کی نقل بھی شامل تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی،جعلی اے ٹی ایم کارڈز بنانے والے 4 ملزمان گرفتار

    کراچی،جعلی اے ٹی ایم کارڈز بنانے والے 4 ملزمان گرفتار

    کراچی : رینجرز نے گلشن اقبال میں چھاپہ مار کر سائبر کرائم میں ملوث گروہ کے 4 ارکان کو گرفتار کرلیا، گروہ کے ارکان ہیکرز کی مدد سے اے ٹی ایم اور ڈیبٹ کارڈز سے خریداری کرتے تھے۔

    ترجمان رینجرز کے مطابق بڑے پیمانے پر اے ٹی ایم فراڈ،مختلف بینک اکاؤنٹس،جعلی کریڈٹ کارڈ بنا کر خریداری کرنے اور کیش نکلوانے والے گروہ کو گلشن اقبال سے گرفتار کر لیا گیا ہے،ملزمان سے ایک 9 ایم ایم پستول،1 میگنیٹک اسٹرپ مشین ، 120 میگنیٹک اسٹرپس برآمد ہوئی ہیں۔

    rangers

    گروہ کے 4 ارکان ایک نیٹ ورک سے ہیکرزکی مدد سے چوری کی وارداتیں کرتے تھے جو لوگوں کے جعلی اے ٹی ایم کارڈز، ڈیبٹ کارڈز اور اکاؤنٹس بنا کر اُن کے اکاؤنٹس سے رقم نکلواکر اور بھاری خریداری کر کے اصل صارف کو رقم سے محروم کردیتے تھے۔

    رینجرز ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ گروہ دنیا بھر کے بینکوں سے غیر قانونی رقم کی ترسیل میں بھی ملوث ہے جس کے لیے ملزمان کو کمیشن کی مد میں بھاری رقم ملتی تھی۔

    اعلامیہ کے مطابق اپنے مقصد کے لیے ملزمان میگنیٹک اسٹرپ کا استعمال کرتے تھے،جعلی اسٹرپ کارڈزکی مددسے رقم کی خوردبرد کا کام کیا جاتا تھا،ملزمان کو قانونی چارہ جوئی کے لیے پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔