Tag: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس

  • آصف زرداری، فریال تالپور اور دیگر کیخلاف جعلی بینک اکاؤنٹس کیس واپس کراچی منتقل

    آصف زرداری، فریال تالپور اور دیگر کیخلاف جعلی بینک اکاؤنٹس کیس واپس کراچی منتقل

    کراچی : سابق صدر آصف زرداری، فریال تالپور اور دیگر کیخلاف جعلی بینک اکاؤنٹس کیس واپس کراچی منتقل ہوگیا اوربینکنگ کورٹ کو دستاویزات موصول ہوگئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف زرداری، فریال تالپور اور دیگر کیخلاف جعلی بینک اکاؤنٹس کیس واپس کراچی منتقل کردیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کی بینکنگ کورٹ کو کیسز کی دستاویزات موصول ہوگئیں۔

    اومنی گروپ کےسربراہ انور مجید نےای سی ایل سےنام خارج کرنےکی درخواست دائرکردی ، جس میں کہا ہے کہ علاج کیلئے ملک سے باہر جانا ہے ، نام ای سی ایل سےنکالا جائے۔

    وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ کیسز واپس کراچی منتقل ہوگئے ہیں، سپریم کورٹ نےملزم کو ٹرائل کورٹ سےرجوع کرنےکی ہدایت کی تھی، میرے موکل کی عمر 82 سال ہوچکی ہےعلاج کے لیےباہرجانا چاہتےہیں۔

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیسز نومبر 2019 میں نیب کورٹ اسلام آباد منتقل کیے گئے تھے، جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری ،فریال تالپور اوردیگر نامزد ہیں اور ملزمان پر 4 ارب روپے کی منی لانڈرنگ سمیت متعدد الزامات ہیں۔

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نیب کو شواہد نہ مل سکے، اہم فیصلہ

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نیب کو شواہد نہ مل سکے، اہم فیصلہ

    اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کو شواہد نہ مل سکے، نیب نے ضمنی ریفرنس دائر نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ بینک منی لانڈرنگ ریفرنس میں نیب کو شواہد نہ ملنے کے سبب ضمنی ریفرنس دائر نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں احتساب عدالت کے جج نے 5 مارچ کو ضمنی ریفرنس پر رپورٹ طلب کی تھی۔

    نیب نے احتساب عدالت میں رپورٹ جمع کرا دی، جس میں کہا گیا ہے کہ ایک سال انتظار کے بعد نیب نے ضمنی ریفرنس کا فیصلہ منسوخ کر دیا ہے۔

    نیب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک کیس میں وعدہ معاف گواہ بننے والے ناصر لوتھا کا جواب بھی نہیں ملا۔

    رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کے ذریعے متعلقہ ملک کی منسٹری آف جسٹس کو 18 مارچ 2020 کو باہمی قانونی معاونت کا ایم ایل اے بھیجا گیا تھا، 17 ستمبر 2020 کو یاد دہانی کا خط بھی ارسال کیا گیا، جواب نہ ملنے پر 21 جنوری 2021 کو دوسرا ایم ایل اے بھیجا گیا۔

    نیب نے رپورٹ میں استدعا کی کہ بلال شیخ و دیگر کے خلاف عبوری ریفرنس کو ہی حتمی تصور کر کے ٹرائل چلایا جائے۔

    نیب کے اس ریفرنس میں ملزمان پر یہ الزام ہے کہ سندھ بینک کو انھوں نے منی لانڈرنگ سے 25 ارب کا نقصان پہنچایا، قرض کے نام پر اربوں روپے اومنی کی بے نامی کمپنیوں کو جاری ہوئے، فراڈ قرض کے نام پر سرکاری بینک کو نقصان پہنچایا گیا۔

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، نیب نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کو طلب کرلیا

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، نیب نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کو طلب کرلیا

    راولپنڈی : قومی احتساب بیورو (نیب) نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کو طلب کرلیا ، سلیم مانڈوی والا سے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس سے متعلق پوچھ گچھ کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والاکوطلب کر لیا ، نیب راولپنڈی نے سلیم مانڈوی والا کو 9 دسمبر کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس سے متعلق پوچھ گچھ کیلئے طلب کیا ہے۔

    سابق ایم ڈی اعجازہارون سے لین دین سےمتعلق بھی نیب سوالات کرے گا ، اعجاز ہارون اومنی گروپ کو12پلاٹ فرضی نام پرالاٹ کرنےپرنیب حراست میں ہے۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس : اوورسیز کوآپریٹو سوسائٹی کے چیئرمین اعجاز ہارون گرفتار

    یاد رہے 22 نومبر کو نیب راولپنڈی نے اعجاز ہارون کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار کیا تھا ، ملزم پر بطور سیکرٹری کڈنی ہلزہاؤسنگ اسکیم سے پلاٹ دینے کاالزام ہے۔

    نیب ذرائع کا کہنا تھا کہ اعجازہارون نے اومنی گروپ کو12پلاٹ فرضی ناموں پر جاری کیے، ان پلاٹوں کی الاٹمنٹ بھی غیرقانونی طریقے سے کی گئی، پلاٹوں کی144ملین روپے رقم دو جعلی اکاؤنٹ سے ادا کی گئی۔

    خیال رہے یہ اکاؤنٹ اومنی گروپ کے لکی، اےون انٹرنیشنل کے نام پر تھے اور اعجاز ہارون کا شمار آصف زرداری کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔

  • آصف زرداری کا جعلی بینک اکاؤنٹس کیس سے کوئی تعلق نہیں: فاروق ایچ نائیک

    آصف زرداری کا جعلی بینک اکاؤنٹس کیس سے کوئی تعلق نہیں: فاروق ایچ نائیک

    اسلام آباد: سابق صدر آصف زرداری کے وکیل فاروق نائیک نے کہا ہے کہ آصف زرداری کا جعلی بینک اکاؤنٹس کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ آصف زرداری کو نام نہ ہونے کے باوجود نیب دفاتر بلایا جا رہا ہے، ان کا جعلی بینک اکاؤنٹس کیس سے کوئی تعلق نہیں۔

    فاروق ایچ نائک کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں آصف زرداری کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، الزام لگانا آسان ہوتا ہے لیکن الزام کو ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے۔

    سابق صدر کے وکیل نے کہا کہ نیب کی جانب سے اب تک ایک ہی ریفرنس دائر کیا گیا ہے، اور اس واحد ریفرنس میں بھی صرف الزام لگایا گیا ہے، آصف زرداری نے چیک پر دستخط کیا نہ اکاؤنٹ ہے، پارک لین میں وہ ڈائریکٹر ہیں نہ شیئر ہولڈر۔

    یہ بھی پڑھیں:  جعلی اکاؤنٹس کیس میں 2 انکوائریز : آصف زرداری نیب میں پیش ، پوچھ گچھ

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں مقدمے کا فیصلہ ہونے میں وقت لگ جاتا ہے۔ آج پیشی سے متعلق سابق صدر کے وکیل نے بتایا کہ آصف زرداری کو آج کوئی سوال نامہ نہیں دیا گیا۔

    خیال رہے کہ آج سابق صدر آصف زرداری مشکوک ٹرانزیکشن اور اوپل 225 انکوائریز میں نیب کے سامنے پیش ہوئے، آصف زرداری سے 8 ارب روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی۔

  • آصف زرداری اور فریال تالپور آج احتساب عدالت میں پیش ہوں گے

    آصف زرداری اور فریال تالپور آج احتساب عدالت میں پیش ہوں گے

    اسلام آباد: سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہم شیرہ فریال تالپور آج اسلام آباد کے احتساب عدالت میں پیش ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہم شیرہ فریال تالپور آج اسلام آباد کے احتساب عدالت میں پیش ہوں گے۔

    کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کریں گے، جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں احتساب عدالت نے سابق صدر آصف زرداری سمیت 24 ملزمان کی طلبی کے لیے سمن جاری کیے ہیں۔

    سمن کے متن میں لکھا گیا ہے کہ اپنے اوپر عائد الزامات کا جواب دینے کے لیے اسلام آباد احتساب عدالت میں پیش ہوں۔

    یہ بھی پڑھیں:  آصف زرداری اور فریال تالپور کی احتساب عدالت میں‌ پیشی، سیکورٹی پلان تیار

    خیال رہے کہ کراچی کے بینکنگ کورٹ سے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس احتساب عدالت اسلام آباد منتقل کیا گیا ہے جہاں اب آصف زرداری کو طلب کیا گیا ہے۔

    پی پی رہنما کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر ضلعی انتظامیہ نے سیکورٹی پلان بھی تیار کر لیا ہے، امن و امان کی صورت حال کو قابو میں رکھنے کے لیے 200 رینجرز اہل کار طلب کیے گئے ہیں۔

    سیکورٹی پلان کے تحت کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو عدالت میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی جب کہ متعلقہ راستوں پر بھی نفری تعینات کی جائے گی۔

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس، دبئی سے گرفتار ہونے والے ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس، دبئی سے گرفتار ہونے والے ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور

    اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں انٹرپول کی مدد سے دبئی سے گرفتار ہونے والے اومنی گروپ کے افسران کو احتساب عدالت نے چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی احتساب عدالت میں سماعت جس کے دوران دبئی سے گرفتار ہونے والے اومنی گروپ کے افسران عارف خان اور عمیر کو پیش کیا گیا۔

    نیب کے وکیل نے عدالت نے استدعا کی کہ ملزمان سے تفتیش کے لیے وقت درکار ہے لہذا ان کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے، معزز جج نے نیب درخواست منظور کرتے ہوئے دونوں ملزمان کو 8 اپریل تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

    مزید پڑھیں: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس : ماڈل ایان علی کے ہمراہ 45 غیر ملکی دورے کرنے والا شخص سامنے آگیا

    احتساب عدالت کے جج نے پیر 8 اپریل کو دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی اور سماعت ملتوی کردی۔ نیب وکیل نے معزز جج کو آگاہ کیا کہ دونوں ملزمان کو دبئی سے انٹرپول کی مدد سے گرفتار کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق عارف خان اور عمیر اومنی گروپ کے شعبہ فنانس میں نوکری کرتے تھے اور مقدمہ درج ہونے کے بعد وہ بیرونِ ملک فرار ہوگئے تھے، ملزمان کو تفتیش کے لیے متعدد بار طلب کیا گیا مگر وہ پیش نہ ہوئے جس کے بعد انٹرپول سے مدد لی گئی۔

  • آصف زرداری، بلاول کا نیب سے مزید 15 روز مہلت مانگنے کا فیصلہ

    آصف زرداری، بلاول کا نیب سے مزید 15 روز مہلت مانگنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کے صاحب زادے بلاول بھٹو زرداری نے نیب سے مزید 15 روز مہلت مانگنے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ آصف زرداری اور بلاول نے قومی احتساب بیورو سے مزید پندرہ دن کی مہلت مانگنے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں نیب کو خط لکھا جائے گا۔

    ذرائع نے بتایا کہ پارٹی قیادت کے وکیل فاروق نائیک کل نیب کو خط لکھیں گے، خط کے ذریعے مزید 15 روز کی مہلت مانگی جائے گی۔

    ذرائع پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ پارٹی قیادت کی مصروفیات کی وجہ سے نیب کے سوالات کے جوابات تیار نہیں کیے جا سکے، خط میں مؤقف اختیار کیا جائے گا کہ سوالات کے جواب دینے کے لیے مزید وقت درکار ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی پیشی پر نیب اعلامیہ جاری

    یاد رہے کہ بیس مارچ کو آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی نیب میں پیشی سے متعلق نیب اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے ان سے سوالات پوچھے جب کہ کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم نے تحریری سوالنامہ بھی دیا، جوابات کی روشنی میں آئندہ بلانے یا نہ بلانے کا فیصلہ ہوگا۔

    واضح رہے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے نیب نے ابتدائی تفتیش مکمل کر لی ہے، دونوں باپ بیٹا تحقیقات کے لیے اسلام آباد میں نیب کے دفتر میں پیش ہوئے۔ یہ بلاول بھٹو کی کسی بھی تفتیشی ادارے کے روبرو اپنی زندگی کی پہلی پیشی تھی۔

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، آصف زرداری، فریال تالپور اور مراد علی شاہ کی نظرثانی درخواستیں خارج

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس ، آصف زرداری، فریال تالپور اور مراد علی شاہ کی نظرثانی درخواستیں خارج

    اسلام آباد :سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری، فریال تالپور اور مرادعلی شاہ کی نظرثانی درخواستیں خارج کردیں جبکہ بلاول بھٹوکونظرثانی کی اپیل دائرکرنےکی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی نظر ثانی کی درخواستوں پر سماعت کی۔

    سماعت میں آصف زرداری کےوکیل لطیف کھوسہ نے دلائل شروع کرتے ہوئے کہا فل کورٹ ریفرنس میں آپ نے تاریخی جملے ادا کیےتھے، جس پر چیف جسٹس نے کہا فل کورٹ ریفرنس کی تقریرعدالتی مثال نہیں ہوتی، یہ مقدمے کی دوبارہ سماعت یا اپیل کی سماعت نہیں ہے۔

    فیصلےمیں کیاغلطی ہےبراہ راست اس کی نشاندہی کریں، جسٹس اعجازالاحسن کا لطیف کھوسہ سے مکالمہ

    جسٹس اعجازالاحسن نے لطیف کھوسہ سے مکالمہ میں کہا فیصلےمیں کیاغلطی ہےبراہ راست اس کی نشاندہی کریں، نظرثانی کادائرہ ذہن میں رکھیں، نظر ثانی کے دائرے پر 50 سے زائد عدالتی فیصلے موجودہیں ، جس پر لطیف کھوسہ نے جواب دیا کسی بھی مقدمےمیں درجہ بدرجہ نچلی عدالت سے مقدمہ اوپر آتا ہے، اسلامی تصور بھی ہے کہ اپیل کاحق ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا نیب کےسامنےساراموادرکھاگیا، کہاگیا ریفرنس بنتا ہے تو بنائیں نہیں بنتا تو نہ بنائیں، ہم اس معاملے میں مداخلت کیوں کریں۔

    چیف جسٹس نے کہا اس مقدمےمیں عدالت نےکوئی فیصلہ نہیں دیا، ہم نےتوصرف متعلقہ اداروں کوتفتیش کےلیےکہا، اس سے آپ کا اپیل کاحق کیسے متاثرہوا اور لطیف کھوسہ کو ہدایت کی کہ آپ اپنے قانونی نکات دیں، جائزہ لیں گے قانونی نکات نظرثانی کے دائرہ کار میں آتے ہیں یا نہیں۔

    لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا عام مقدمات میں سائلین کوقانونی راستہ کےتمام حق ملتےہیں، عام مقدمات میں نچلی عدالتوں کےفیصلوں کیخلاف اپیل کاحق ہوتاہے، اسلامی قانون میں بھی اپیل کاحق ہوتا ہے، عدالت  آرٹیکل 184/3 کے اطلاق پیرا میٹرز کا جائزہ لے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے عدالت کےسامنےایک معاملہ آیاجو متعلقہ فورم کو بھجوادیاگیا، عدالت نے اب کیا کر دیا جوآپ اپیل کاحق مانگ رہے ہیں،  جس پر  لطیف کھوسہ نے کہا فیصلےمیں کہاگیاسندھ حکومت جےآئی ٹی سےتعاون نہیں کررہی، تو  چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں توتفتیشی افسران کو سیکیورٹی دیناپڑی، جس خاتون کےنام پرجعلی اکاؤنٹ کھولاساری رات تھانےمیں رکھا۔

    جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ ہم نےکہاگواہان کوہراساں نہ کیاجائے، رینجرزکی سیکیورٹی بھی مہیاکی گئی، تو لطیف کھوسہ نے سوال کیا کیاایف آئی اےتفتیش میں سست روی پرسوموٹولیاجاسکتاہے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا اربوں روپےکامعاملہ ہے، قلفی والے اور رکشے والے کے اکاؤنٹ سے کروڑوں برآمد ہو رہے ہیں، آپ عدالتی مؤقف سے متفق نہیں تویہ نظرثانی کی وجہ نہیں۔

      اربوں روپےکامعاملہ ہے، قلفی والے اور رکشے والے کے اکاؤنٹ سے کروڑوں برآمد ہو رہے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن 

    چیف جسٹس نے کہا نیب قانون کے مطابق مقدمے کی منتقلی کی درخواست دے سکتے ہیں، فیصلے میں جو لکھاہےاس کا پس منظر ہے، خطرے کے پیش نظر جے آئی ٹی اور گواہان کوسیکیورٹی کا حکم دیا،کیس کی منتقلی کے بعد بھی آپ کے پاس متعلقہ فورم موجود ہے، جس پر لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی افسران نے ہراساں کرنے کی شکایت نہیں کی، لاکھوں انکوائریاں زیرالتوا ہیں انہیں نہیں چھیڑا گیا اور عدالت نے بلاول کا نام جے آئی ٹی سے نکالنے کاحکم دیا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا بینچ کے کسی ممبرکی یہ آبزرویشن ہوسکتی ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اعتراض تو فالودہ والے کو کرنا چاہیے، اعتراض کرنا چاہیے کہ میرے پیسوں کیخلاف کیوں تحقیقات کررہے ہیں، آپ تو اکاؤنٹس کی ملکیت سے انکار کررہے ہیں۔

    لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا نیب اور ایف آئی اے متوازی تحقیقات کررہے ہیں ، جس پر جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا جعلی اکاؤنٹس میں ملٹی پل ٹرانزیکشن ہوئیں، ایک حدتک معاملہ نیب کو  بھجوا دیا ہے، ایف آئی اے تحقیقات باقی معاملے پر روک تو نہیں سکتا، آپ بری ہوگئے تو خوشی خوشی جائیں، پورا ملک مطمئن ہو جائے گا۔

    آپ تمام کیسوں میں سست روی کانوٹس لیں تو مجھےاعتراض نہیں،لطیف کھوسہ

    آصف زرداری کےوکیل کا کہنا تھا کہ آپ تمام کیسوں میں سست روی کا نوٹس لیں تو مجھے اعتراض نہیں ، جس پر چیف جسٹس نے کہا اس سوال پر تفصیل سے بحث ہوچکی ہے، آپ کے خلاف ابھی ریفرنس فائل نہیں ہوا تو لطیف کھوسہ نے کہا زرداری صاحب کی بہن کو روز اسلام آباد طلب کیا جاتا ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آپ کے مؤکل کو ریکارڈ مہیا کرنے کیلئے سیکڑوں خط لکھےگئے، آپ کے مؤکل نے ریکارڈ مہیا نہیں کیا، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا جہانگیر ترین نے مانا نوکروں کے نام پر اکاؤنٹ کھول رکھے ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے اس کامطلب ہے غلطی کو چلنے دیا جائے۔

    لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ نیب نے بینکنگ کورٹ کو مقدمے کی منتقلی کی درخواست کی ، آپ کے آرڈر سے میرے لیے تمام دروازے بند ہوگئے ہیں، چیف جسٹس نے کہا نیب قانون کے تحت مقدمہ دوسری جگہ منتقل ہوسکتا ہے، آپ کے موکل ابھی ملزم ہیں پتہ نہیں کیوں یہ دلائل دے رہے ہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا یہ وائٹ کالر کرائم کا مقدمہ ہے کوئی فوجداری مقدمہ نہیں، جب آپ کہتے ہیں اکاؤنٹ آپ کے مؤکل کے نہیں تو کیا پریشانی ہے، لطیف کھوسہ کا کہنا تھا میرے مؤکل کے سارے خاندان کو ہراساں کیا جارہاہے۔

    چیف جسٹس نے کہا ای سی ایل سے متعلق یہ متعلقہ فورم نہیں، اربوں روپے ادھر ادھر ہوگئے کسی کو تو تفتیش کرنی ہے، اس لیے ہم نے معاملہ نیب کے سپرد کیا ہے۔

    فریال تالپورکے وکیل فاروق ایچ نائیک کے دلائل


    فریال تالپورکے وکیل فاروق ایچ نائیک روسٹرم پر آئے تو چیف جسٹس نے کہا ہمیں توقع ہے کہ آپ کے پاس کہنے کو کچھ نیا ہوگا، جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا  تھا کہ 7 جنوری کا فیصلہ عدالتی اختیارات سے تجاوز ہے، متفق ہوں نظر ثانی میں دائرہ محدود ہوتا ہے، غلطی کی نشاندہی کروں گا، جو معاملے میں سطح کے اوپر ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کیا جے آئی ٹی کو منی ٹریل کی کھوج لگانے سے منع کر دیاجاتا؟ غیر قانونی رقم کو مختلف ذرائع سےجائز پیسہ بنانے کی کوشش کی گئی، غیرقانونی پیسے سے جائیدادیں، شیئرز اور بہت کچھ خریدا گیا، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا میں جے آئی ٹی کے اختیار پر بحث کرنا چاہتا ہوں،  جسٹس اعجاز الاحسن نے مزید کہا جے آئی ٹی کو صرف جعلی اکاؤنٹس کی تفتیش کے لیے کہاگیا تھا، شاید آپ نے سردار لطیف کھوسہ کے دلائل کی نقل کی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے فاروق ایچ نائیک صاحب مجھے بڑی حیرانی ہے، جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلے میں کیس کے میرٹس  پر تو بحث کی ہی نہیں،  تمام فریقین متفق تھے معاملہ نیب کو بھجوایا جائے، جسٹس فیصل عرب  نے کہا  ہم نے صرف یہ کہا معاملے کی تفتیش کی جائے۔

    فاروق نائیک نے کہا کراچی سے مقدمہ راولپنڈی منتقل کیوں کیاگیا وجہ سمجھ نہیں آرہی، وقوعہ کراچی کا ہے تو تفتیش وہیں ہونی چاہیے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے فیصلے میں کہاگیا ہے اسلام آباد میں بھی تفتیش ہوسکتی ہے، ایک تھانیدار اپنے تھانے میں کہیں بھی بیٹھ کر تفتیش کرسکتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا نیب کے اختیارات پورے ملک میں ہیں، ہم نے کہا کہ اسلام آباد سمیت کہیں بھی تفتیش ہوسکتی ہے، جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ   آپ اس مقدمے کو سندھ سے کیوں نکال کرلے آئے ہیں، چیف جسٹس نے کہا جو آپ کی پریشانی ہے وہ اس فیصلے میں نہیں۔

    فاروق ایچ نائیک نے کہا  ملزم تو عدالت کا لاڈلہ بچہ ہوتاہے، جس پر جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ یہاں تو ضدی بچہ بناہوا ہے، ابھی تو آپ ملزم بنے ہی نہیں۔

    سپریم کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری، فریال تالپور،مرادعلی شاہ ، سندھ حکومت اور اومنی گروپ کی نظرثانی درخواستیں خارج کردیں جبکہ بلاول بھٹوکو نظرثانی کی اپیل دائر کرنے کی اجازت دے دی۔

    چیف جسٹس آصف سعید نے ریمارکس دیئے 99.9 فیصددرخواستیں مستقبل کے خدشات پرمبنی ہیں، ہم سےوہ باتیں منسوب کی گئیں جوہم نےنہیں کیں۔

    یاد رہے 28 جنوری کو ججعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کی تھی ۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس ، آصف زرداری، فریال تالپور نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کردیا

    جس میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں حتمی چالان داخل کرنےمیں ناکام رہا، قانون کی عدم موجودگی میں مختلف اداروں کی جےآئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی، لہذا سپریم کورٹ 7جنوری کے فیصلے کو ری وزٹ اور نظر ثانی کرے اور حکم نامے پر حکم امتناع جاری کرے۔

    بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو زرداری نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کی تھی، بلاول بھٹو نے  اپیل  میں جےآئی ٹی کی تشکیل،حساس اداروں کے ممبران کی شمولیت پر اعتراضات اور سپریم کورٹ کے صوابدیدی اختیار پر بھی سوال اٹھایا تھا۔

    واضح رہے 7 جنوری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کامعاملہ نیب کو بھجواتے ہوئے مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو کا نام جے آئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس اور زرداری خاندان کے دیگر اخراجات سے متعلق انتہائی اہم اور ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے کہ زرداری خاندان اخراجات کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقم حاصل کرتا رہا۔

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات،  نیب کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیمیں کراچی روانہ

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات، نیب کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیمیں کراچی روانہ

    اسلام آباد : جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کیلئے نیب کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیمیں کراچی روانہ ہوگئیں، چارٹیمیں ایف بی آر، ایکسائز اور اسٹیٹ بینک سے ریکارڈ جمع کریں گی،جس کے بعد طلبی کےنوٹس جاری کیےجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ، نیب کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیمیں تحقیقات کے لئے کراچی روانہ ہوگئیں ، چار ٹیموں کی سربراہی ڈی جی نیب عرفان منگی کررہے ہیں۔

    نیب راولپنڈی سےمحمد یونس اورگل آفریدی سی آئی ٹی کی سربراہی جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر محبوب عالم اور محسن علی راولپنڈی کی ٹیم کی سربراہی کررہے ہیں۔

    نیب کی چار ٹیمیں ایف بی آر، ایکسائز، اسٹیٹ بینک سے ریکارڈ جمع کریں گی اور انورمجید کی تمام ملز سے متعلق بھی ریکارڈ حاصل کیا جائےگا، ریکارڈ کے بعد طلبی کے نوٹس جاری کیے جائیں گے۔

    ذرائع نے بتایا ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کک بیکس کی رقم منتقلی پرافسران سے بھی پوچھ گچھ ہوگیم اور تمام ٹیمیں ڈی جی نیب عرفان منگی کوتحقیقات سےآگاہ رکھیں گی۔

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس، نیب نے سربمہر پیشرفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع


    دوسری جانب نیب نے سربمہر پیشرفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے ، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تحقیقات کیلئے 4 مزید مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں بنادی گئیں اور سیکریٹریٹ نیب کےپرانے دفتر میں قائم کردیاگیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہتحقیقاتی ٹیموں کی سربراہی ڈی جی نیب راولپنڈی کررہےہیں، چیئرمین نیب تمام معاملے کی نگرانی خود کریں گے، عدالتی فیصلےپر مکمل عملدرآمدکیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : چیئرمین نیب کی زیر صدارت اجلاس، جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق مختلف ٹیمیں تشکیل

    گذشتہ روز چیئرمین نیب جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس میں جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق نیب کی مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئیں تھیں، چیئرمین نیب جاوید اقبال نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل کرنے اور تمام تر توانائیاں استعمال کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    نیب اعلامیہ کے مطابق نیب ٹیمیں اسلام آباد، کراچی میں شواہد کی بنیاد پر بیانات ریکارڈ کریں گی، جعلی اکاؤنٹس کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر مکمل عمل کیا جائے گا۔