Tag: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس

  • حمزہ شہباز کے کیس میں تمام دستاویز ہمارے بینکنگ سیکٹر کی ہیں: شہزاد اکبر

    حمزہ شہباز کے کیس میں تمام دستاویز ہمارے بینکنگ سیکٹر کی ہیں: شہزاد اکبر

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ حمزہ شہباز کے کیس میں تمام دستاویز ہمارے بینکنگ سیکٹر کی ہیں، اس کیس میں کوئی غیر ملکی دستاویز نہیں ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ سچ ثابت ہو گیا ہے کہ پی پی اور ن لیگ میں چارٹر آف ڈیموکریسی دراصل چارٹر آف کرپشن اور ڈکیتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ماضی میں حکمرانوں نے کرپشن سے اپنی ایک امپائر کھڑی کی، ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے مل کر قوم کا پیسا لوٹا۔

    شہزاد اکبر نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں مشتاق چینی کے حوالے سے نئے انکشافات کے تناظر میں کہا کہ برلاس کمپنی ایک فرنٹ کمپنی نظر آتی ہے، نیب کو دیکھنا ہوگا کہ مشتاق چینی کون ہے جسے لاکھو ں ڈالر آ رہے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کل نیب میں طلب، نوٹس رہائش گاہ پر موصول

    انھوں نے کہا کہ منی لانڈرنگ میں بینک کا کوئی نہ کوئی عملہ ملا ہوا ہوتا ہے، سمٹ بینک کی سرکلر روڈ برانچ ٹرانزکشن کے لیے کیوں استعمال ہوئی، ڈالر بھیجنے والی کمپنی اور بینک کے پاس وصولی کا ریکارڈ ہوتا ہے، شہباز شریف کے خاندان کی جانب سے ابھی تک اس پر کوئی جواب نہیں آیا۔

    وزیر مملکت برائے احتساب کا کہنا تھا کہ جب نیب کی جانب سے سلمان شہباز سے ٹرانزکشن کا پوچھا گیا تو انھوں نے کہا جواب جمع کراؤں گا، اس کے بعد سلمان شہباز اور علی سلمان دونوں اگلی فلائٹ پکڑ کر باہر چلے گئے۔

  • پشاور: 30 بے نامی اکاؤنٹس سے 10 ارب روپے کی ٹرانزیکشن کا انکشاف

    پشاور: 30 بے نامی اکاؤنٹس سے 10 ارب روپے کی ٹرانزیکشن کا انکشاف

    پشاور: بے نامی اکاؤنٹس کے انکشافات کا سلسلہ تا حال جاری ہے، خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالحکومت میں 30 بے نامی اکاؤنٹس سے 10 ارب روپے کی ٹرانزیکشن کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور میں تیس بے نامی اکاؤنٹس سے دس ارب روپے کی ٹرانزیکشن کا انکشاف ہوا ہے، ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ اکاؤنٹس 8 گھریلو ملازمین کے نام پر ہیں۔

    [bs-quote quote=”اکاؤنٹس 8 گھریلو ملازمین کے نام پر ہیں” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ایف آئی کے مطابق ملازمین بارہ سے پندہ ہزار ماہانہ پر کام کرتے ہیں، ان کے اکاؤنٹس منی لانڈرنگ میں استعمال ہو رہے تھے، مزید تفتیش کے لیے ان کے شناختی کارڈ اسٹیٹ بینک کو ارسال کر دیے گئے۔

    خیال رہے کہ 9 اکتوبر کو ایف آئی اے نے خیبر پختونخواہ میں درجنوں بے نامی اکاؤنٹس کے کھوج لگانے کا دعویٰ کیا تھا، جسے بے نامی اکاؤنٹس کی تحقیقات میں بڑی پیش رفت قرار دیا گیا۔

    ایف آئی اے ذرائع کا کہنا تھا کہ بے نامی اکاؤنٹس سے ڈیڑھ ارب روپے کی ترسیلات کا پتا چلا، بیش تر بے نامی اکاؤنٹس ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والوں کے نام ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  خیبر پختون خواہ میں درجنوں بے نامی اکاؤنٹس کا کھوج لگا لیا: ایف آئی اے ذرائع


    6 اکتوبر کو ایک اور جعلی بینک اکاؤنٹ کا کیس سامنے آیا، جس میں لاڑکانہ کے طالب علم کے جعلی اکاؤنٹ سے ڈیڑھ ارب روپے کی ٹرانزیکشن کی گئی تھی۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کی جا رہی ہے۔

  • جعلی بینک اکاؤنٹس: مشکوک شہریوں کے ملک سے باہر جانے پر پابندی

    جعلی بینک اکاؤنٹس: مشکوک شہریوں کے ملک سے باہر جانے پر پابندی

    کراچی: جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس میں مشکوک شہریوں کے نام اسٹاپ لسٹ میں ڈال دیے گئے، ملک سے باہر نہیں جانے دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ سے جڑے افراد کے نام اسٹاپ لسٹ میں ڈال دیے گئے، ان افراد پر ملک سے باہر جانے پر پابندی عائد رہے گی۔

    [bs-quote quote=”ایف آئی اے امیگریشن کو تمام ائیر پورٹس پر کڑی نگرانی رکھنے کی ہدایت” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹاپ لسٹ میں 150 سے زائد مشکوک شہریوں کے نام ڈال دیے گئے ہیں، اسٹاپ لسٹ میں شامل افراد کو بیرون ملک جانے نہیں دیا جائے گا۔

    ایف آئی اے امیگریشن کو تمام ائیر پورٹس پر کڑی نگرانی رکھنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے، دوسری طرف منی لانڈرنگ، میگا کرپشن میں جعلی اکاؤنٹس کی تعداد 70 سے زائد ہو گئی۔


    یہ بھی پڑھیں:  جعلی بینک اکاؤنٹس: تحقیقاتی کمیٹی کو مزید بے نامی اکاؤنٹس مل گئے


    ذرائع کے مطابق اسٹاپ لسٹ میں نام شامل ہونے پر ایف آئی اے امیگریشن نے گزشتہ روز دو مسافر پرواز سے آف لوڈ کیے۔

    خیال رہے کہ ایک ہفتہ قبل صوبہ سندھ میں جعلی بینک اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کے سلسلے میں مزید انکشافات سامنے آئے تھے، وفاقی تحقیقاتی ادارے کو مزید ایسے اکاؤنٹس ملے جو بے نام ہیں۔

    ایف آئی اے کے ذرائع کا کہنا تھا کہ نئے ملنے والے بے نامی اکاؤنٹس سے کروڑوں روپے منتقل کیے گئے، تحقیقات پر معلوم ہوا کہ مذکورہ اکاؤنٹس ہولڈرز کی رقم ان کی رہائش سے مطابقت نہیں رکھتی تھی۔

  • جھنگ کے طالبِ علم کے اکاؤنٹ میں بھی کروڑوں روپے نکل آئے

    جھنگ کے طالبِ علم کے اکاؤنٹ میں بھی کروڑوں روپے نکل آئے

    جھنگ: کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کے فالودہ فروش کے بعد اب جھنگ کے طالبِ علم کے بینک اکاؤنٹ میں بھی کروڑوں روپے نکل آئے۔

    تفصیلات کے مطابق غریب شہریوں کے بھاری بینک اکاؤنٹس کے انکشافات کا سلسلہ رکا نہیں ہے، اب جھنگ کے طالبِ علم اسد علی کے اکاؤنٹ میں 17 کروڑ 30 لاکھ روپے موجود ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    [bs-quote quote=”کراچی آج تک نہیں دیکھا، اتنی بڑی رقم سے کوئی تعلق نہیں: طالب علم” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم نے طالبِ علم اسد علی کو طلب کر لیا ہے، جس پر ایف آئی اے کی ٹیم مذکورہ طالبِ علم کو جھنگ سے لے کر کراچی روانہ ہو گئی ہے۔

    اسد علی بی ایس سی کے طالبِ علم ہیں، کہتے ہیں کہ کراچی آج تک نہیں دیکھا، اب تحقیقات کے لیے بلا لیا گیا ہے، اتنی بڑی رقم سے کوئی تعلق نہیں، میری مدد کی جائے۔

    خیال رہے کہ دو دن قبل شہرِ قائد کے علاقے اورنگی ٹاؤن سے تعلق رکھنے والے ایک فالودہ فروش پر قسمت مہربان ہوئی تو چھپر پھاڑ کر دولت برسی، بیٹھے بیٹھے ارب پتی بن گیا۔

    معلوم ہوا کہ اورنگی ٹاؤن کے غریب رہائشی کو ایک غیر قانونی ٹرانزیکشن نے ارب پتی بنایا، عبد القادر کے بینک اکاؤنٹ میں 2 ارب روپے سے زائد کی رقم موجود ہونے کا انکشاف ہوا۔


    یہ بھی پڑھیں:  فالودہ فروش بیٹھے بیٹھے ارب پتی بن گیا


    فالودہ فروش کا کہنا تھا ’مجھے نہیں پتا میرا اکاؤنٹ کس نے اور کیسے کھولا، مجھے پتا ہی نہیں تھا کہ میرا بینک اکاؤنٹ ہے، میں 40 گز کے گھر میں رہتا ہوں، پتا نہیں میرے اکاؤنٹ میں اتنے پیسے کیسے آئے۔‘

    واضح رہے کہ سندھ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے سلسلے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے کو ایسے متعدد اکاؤنٹس مل چکے ہیں جو بے نام ہیں۔

    اس سے قبل مزدور اور سبزی فروش کے اکاؤنٹس میں بھی غیر معمولی ٹرانزیکشنز ہوچکیں، اکاؤنٹ ہولڈرز اپنے کسی بھی بینک اکاؤنٹ سے نا واقف نکلے۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس: انورمجید کے گرد گھیرا مزید تنگ

    جعلی اکاؤنٹس کیس: انورمجید کے گرد گھیرا مزید تنگ

    اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اومنی گروپ کے مالک انور مجید کے گرد گھیرا مزید تنگ ہو گیا، 12 فیکٹریاں اور شوگر ملز سیل، جعلی اکاؤنٹس کے مقدمے میں منی لانڈرنگ کی دفعہ بھی شامل ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے ) نے جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں اومنی گروپ کے مالک انور مجید اور ان کے بیٹے عبد الغنی مجید کے گرد گھیرا مزید تنگ کر دیا۔

    ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ انور مجید کی 12 فیکٹریاں اور شوگر ملز سیل کر دیے گئے ہیں، اور اومنی گروپ کے خلاف بھی تحقیقات ہوں گی۔

    ذرائع کے مطابق اومنی گروپ کے مالک انور مجید کے تمام اکاؤنٹس بھی سیل کر دیے گئے، اب تک جعلی اکاؤنٹس میں 44 ارب روپے کی منتقلی کے شواہد مل چکے ہیں۔

    ایف آئی اے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذکورہ جعلی اکاؤنٹس سے 100 ارب سے زائد کی ترسیل کے شواہد ملنے کا امکان ہے۔

    دریں اثنا ایف آئی اے ٹیم انور مجید اور ان کے صاحب زادرے عبد الغنی کو آج کراچی منتقل کردے گی، انور مجید کو گزشتہ روز سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا۔

    [bs-quote quote=”منی لانڈرنگ کا یہ کیس پہلی بار 2015 میں اسٹیٹ بینک نے اٹھایا تھا، اسٹیٹ بینک نے ایف آئی اے کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ بھیجی تھی جس کے مطابق اومنی گروپ کے کہنے پر انتظامیہ نے بینک منیجرز کے ذریعے جعلی اکاؤنٹس کھولے۔ یہ اکاؤنٹس 2013 سے 2015 کے دوران 6 سے 10 مہینوں کے لیے کھولے گئے جن کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ کے حکم پر انکوائری ہوئی تو مشکوک ترسیلات میں ملوث بینک اکاؤنٹس اومنی گروپ کے نکلے۔” style=”style-7″ align=”center” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    واضح رہے کہ اومنی گروپ کے مالک انور مجید گزشتہ روز وہ اپنے چار بیٹوں سمیت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالتی بینچ کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

    جعلی بینک اکاؤنٹ کیس: انورمجید بیٹے سمیت عدالت سے گرفتار

    سپریم کورٹ انور مجید اور ان کے بیٹوں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم دے چکی ہے، جب کہ اس سلسلے میں جے آئی ٹی بننے تک ملزمان کی جائیدادیں بھی ضبط کر لی گئی ہیں۔ کیس میں اب تک ایف آئی اے 29 جعلی بینک اکاؤنٹس کا سراغ لگا چکی ہے۔

    اس کیس میں کئی با اثر شخصیات اور بعض بینکوں کے سربراہان کے نام بھی سامنے آئے ہیں، مقدمے میں چیئرمین پاکستان اسٹاک ایکسچینج حسین لوائی کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔