Tag: جعلی خبر

  • عمران عباس اپنے بارے میں جعلی خبروں سے پریشان

    عمران عباس اپنے بارے میں جعلی خبروں سے پریشان

    کراچی: معروف پاکستانی اداکار عمران عباس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے حوالے سے پھیلنے والی جعلی خبروں سے سخت پریشانی میں مبتلا ہیں، وہ لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے غلط خبریں پھیلانے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارمزکو رپورٹ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق معروف اداکار عمران عباس نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ فیس بک پر جعلی خبروں کی وجہ سے نہایت پریشان ہیں۔

    عمران کا کہنا تھا کہ صرف 1 ماہ میں 4 بار ان کی شادی کی خبر مختلف سوشل میڈیا صفحات کی زینت بنی، ایک بار ان کی طلاق کی جھوٹی خبر پھیلائی گئی جس سے وہ سخت پریشانی کا شکار ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ اداکارہ اشنا شاہ کے ساتھ ان کی شادی کی خبر نے نہ صرف انہیں بلکہ اشنا کو بھی سخت پریشان کردیا، ان کی اشنا سے 3 سال پہلے ملاقات ہوئی تھی۔ یہ صورتحال خواتین کے لیے خاص طور پر زیادہ اذیت ناک ہے جنہیں مختلف سوالات کا سامنا کرنا پڑجاتا ہے۔

    عمران عباس نے بتایا کہ اس سے پہلے ان کے ایکسیڈنٹ اور موت کی جھوٹی خبر پھیلائی گئی تھی، ان کی بہن ملک سے باہر رہتی ہیں جب انہیں اس خبر کا علم ہوا تو سوچیں ان پر کیا گزری ہوگی۔

    اداکار نے اپیل کی کہ فیس بک پیجز اور یوٹیوبرز اپنے لائیکس اور فالوورز کی تعداد بڑھانے کے لیے اوچھی حرکتیں نہ کریں، لوگوں سے بھی اپیل ہے کہ اس طرح کی جھوٹی خبریں پھیلانے والے پلیٹ فارمز کو ان سبسکرائب، ان فالو کریں اور انہیں رپورٹ کریں۔

  • فیکٹ چیک: بھارتی سوشل میڈیا کی ARY News کا نام استعمال کر کے شر انگیزی کی کوشش ناکام

    فیکٹ چیک: بھارتی سوشل میڈیا کی ARY News کا نام استعمال کر کے شر انگیزی کی کوشش ناکام

    اسلام آباد: بھارت نے مسلسل جگ ہنسائی کے بعد سوشل میڈیا کا سہارالیا اور اے آر وائی نیوز کا نام استعمال کر کے شرانگیزی پھیلانے کی ناکام کوشش کی۔

    اتوار کی صبح سے بھارت کے مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایک تصویر وائرل ہونا شروع ہوئی جسے اے آر وائی نیوز کا بتانے کی کوشش کی گئی، یہ اسکرین شاٹ متعدد بھارتی ویب سائٹس نے اپنی خبر میں استعمال کیا اور پروپیگنڈا کرنے کی ناکام کوشش کی۔

    انٹرنیٹ پر شیئر ہونے والے خبر کے اسکرین شاٹ میں لکھا گیا کہ ’پاکستانی بحریہ کی  آبدوز نے ماہی گیروں کی ایک کشتی کو بھارتی بحریہ کا جہاز سمجھ لیا‘۔

    اسکرین شاٹ کے مطابق پاک بھارت تعلقات میں کشیدگی اور کراچی میں بلیک آؤٹ کی افواہوں کے بعد ایک بڑا حادثہ ہوتے ہوتے رہ گیا جب اتوار کی صبح پاک بحریہ کی آبدوز پی این ایس سعد نے کراچی کی طرف جانے والی ماہی گیروں کی کشتی کو بھارتی بحریہ کا جہاز سمجھ لیا۔


    فیکٹ چیک 

    بھارتی سوشل میڈیا کی بدنیتی پر مشتمل یہ خبر نہ تو سچ ہے، نہ ہی اے آر وائی نیوز سمیت کسی پاکستانی میڈیا آؤٹ لیٹ نے اس نوعیت کی کوئی خبر رپورٹ کی۔

    اسکرین شاٹ میں بیان کی گئی کراچی میں’بلیک آؤٹ کی افواہیں‘ بھی ایک گمراہ کن پہلو ہے کیونکہ پاکستان میں گزشتہ چند روز میں اس نوعیت کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

    بھارتی سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والا اسکرین شاٹ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ مودی سرکار جنگی جنون میں مبتلا ہے اور وہ خطے کو آگ میں جلتا دیکھنے کا خواہش مند بھی ہے۔

    خیال رہے کہ بھارت کی لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات ایک بار پھر کشیدہ ہیں۔ دو روز قبل گلگت بلتستان سے 2 بھارتی جاسوس بھی گرفتار کیے گئے ہیں۔

    ایس ایس پی گلگت بلتستان مرزا حسن کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے 2 بھارتی جاسوسوں کو گرفتار کیا، گرفتار جاسوسوں کا نام نور محمد وانی اور فیروز احمد لون ہے اور ان کا تعلق مقبوضہ کشمیر سے ہے۔

    سینئر سپرٹنڈنٹ آف پولیس مرزا حسن کا کہنا تھا کہ دونوں بھارتی جاسوسوں کو بھارت نے زبردستی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پار کروایا تھا۔

  • واٹس ایپ کا سب سے کارآمد فیچر جلد آنے کو تیار

    واٹس ایپ کا سب سے کارآمد فیچر جلد آنے کو تیار

    گزشتہ کچھ عرصے سے فیس بک کی ملکیت پیغام رسانی کی سب سے بڑی موبائل ایپلی کیشن واٹس ایپ رابطے کا سب سے بڑا ذریعہ ثابت ہوئی ہے تو وہیں اسے جعلی خبروں کے پھیلاؤ کا بھی سب سے بڑا ذریعہ سمجھا گیا ہے۔

    اب اس شناخت سے جان چھڑانے کے لیے واٹس ایپ انتظامیہ نے نئے فیچر پر کام شروع کردیا ہے جو جلد ہی تمام صارفین کے لیے میسر ہوگا۔

    واٹس ایپ کی انتظامیہ اسے گوگل کے ریورس امیج سرچ سے منسلک کرنے جارہی ہے جس کے بعد بذریعہ واٹس ایپ جعلی خبروں کا پھیلاؤ اور دھوکہ دہی کا امکان کم ہوجائے گا۔

    ریورس امیج سرچ کے ذریعے موصول ہونے والی تصاویر کو چیک کرنا آسان ہوتا ہے کہ آیا یہ تصویر اصلی ہے یا جعلی، اگر اصلی ہے تو کب اور کہاں کی ہے۔ گوگل کی اس سروس کی وجہ سے جعلی خبروں اور افواہوں کے پھیلنے میں کمی کی جاسکتی ہے۔

    اس آپشن سے ان لوگوں کی جعلسازی بھی سامنے آسکے گی جو دوسرے افراد کی تصویر کو اپنی ظاہر کرتے ہیں۔

    واٹس ایپ انتظامیہ گوگل کی اس سروس کو براہ راست واٹس ایپ سے منسلک کرنے پر کام کر رہی ہے تاکہ صارف جب چاہے باآسانی اسے استعمال کر سکے۔ اس کے لیے ریورس امیج سرچ کا آپشن واٹس ایپ کے مینیو میں دستیاب ہوگا۔

    یہ فیچر بذات خود تو جعلی خبروں کے پھیلاؤ میں کمی نہیں کرے گا، البتہ یہ اس حوالے سے مدد ضرور کرے گا۔ واٹس ایپ انتظامیہ کے مطابق جعلی خبروں سے بچنے کے لیے لوگوں کا باشعور ہونا سب سے زیادہ ضروری ہے۔

    جعلی خبروں کی روک تھام کے لیے واٹس ایپ اس سے قبل ’فارورڈ میسج‘ کی نشاندہی کا فیچر بھی متعارف کروا چکا ہے۔

    اس فیچر میں فارورڈ کیے جانے والے یعنی آگے بھیجے جانے والے پیغامات پر واضح طور پر ’فارورڈ میسج‘ لکھا ہوتا ہے جس کی وجہ سے لوگ اس پیغام پر یقین کرنے میں تذبذب کا شکار ہوجاتے ہیں۔

  • سوشل میڈیا پرسب سے بڑا چیلنج ’جعلی خبریں‘ ہے

    سوشل میڈیا پرسب سے بڑا چیلنج ’جعلی خبریں‘ ہے

    فیک نیوز، فیک نیوز سن سن کر آپ کے کان پک گئے ہوں گے، یہ ایک ایسی اصطلاح ہے جو آپ نے دو سال قبل نہیں سنی ہوگی، لیکن آج سوشل میڈیا کی وجہ سے یہ سب کے لیے ایک جانی پہچانی ’چیز‘ بن گئی ہے۔ جی ہاں، سماجی دانش ور اسے ’عالمی اور مقامی منڈی کی حکمت عملی‘ سمجھتے ہیں۔

    جدید دنیا میں آج نظامِ حکومت کے لیے جمہوریت (ڈیمو کریسی) کو درست ترین انتخاب سمجھا جاتا ہے، دل چسپ امر یہ ہے کہ فیک نیوز یعنی جعلی خبر کو اسی جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔ جعلی خبر آزادانہ بحث اور اس سے بڑھ کر خود ’مغربی نظام‘ کی دشمن بن گئی ہے۔

    ہم ایک ایسی دنیا میں جی رہے ہیں جہاں لوگ اب سوشل میڈیا کو صرف انٹرنیٹ کا دروازہ نہیں سمجھتے، بلکہ ’خبر‘ کا ایک اہم ذریعہ بھی سمجھتے ہیں۔ دو سال سے ابھرنے والا یہ مسئلہ اب ایک زبردست چیلنج کی صورت اختیار کر چکا ہے کیوں کہ جعلی خبروں اور غلط اطلاعات پھیلانے کے لیے زیادہ جدید ٹیکنالوجی وجود میں آ چکی ہے۔

    فیک نیوز یعنی جعلی خبر کیا ہے؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ ’فیک نیوز غلط اطلاع دینے کی ایک شکل ہے، یہ ایک غلط اور جھوٹی خبر کو کہتے ہیں۔‘ بعض اوقات جعلی خبر پوری طرح جعلی نہیں ہوتی اس لیے اسے پکڑنا آسان نہیں ہوتا، اور اکثر لوگ طنزیہ انداز میں دی جانے والی خبر کو بھی سنجیدہ سمجھ کر اسے فیک نیوز کے زمرے میں شامل کر دیتے ہیں جو درست نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ لوگوں میں طنز کو سمجھنے کی صلاحیت کی کمی ہے۔

    آپ نے پاکستانی اخبارات میں اور برقی میڈیا پر ’زرد صحافت‘ کی اصطلاح بھی بہت سنی ہوگی، فیک نیوز اسی ’یلو جرنلزم‘ یا پروپگینڈے کی ایک قسم ہے، جو جان بوجھ کر پرنٹ، براڈ کاسٹ نیوز میڈیا یا آن لائن سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلایا جاتا ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ پہلے پہل سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی جھوٹی اطلاع آخر کار مرکزی دھارے کی میڈیا میں بھی جگہ بنا لیتی ہے۔

    سوال یہ ہے کہ جعلی خبر کا مقصد کیا ہوتا ہے؟ زیادہ تر اس کا تعلق سیاست سے جڑا ہوا ہے جیسا کہ عالمی سطح پر بھی اسے جمہوریت کو نقصان پہچانے کے لیے بنایا جانے والا ہتھیار سمجھا جاتا ہے۔ خود پاکستان میں بھی اس سے یہ کام وسیع سطح پر لیا گیا ہے۔ سیاست دانوں کے بارے میں لاتعداد غلط خبریں پھیلائی گئیں، آج ملک میں سیاست کا نام ہی گالی بن چکا ہے۔ اس میں شک نہیں کہ سیاست دانوں کی اپنی حرکتیں زیادہ تر مشکوک رہی ہیں تاہم ملک میں جمہوریت کو کم زور کرنے کے لیے اس ہتھیار سے بہت کام لیا گیا ہے۔

    غلط خبر، جھوٹی خبر یا فیک نیوز کی زد میں ریاستی ایجنسی بھی ہوتی ہے، سرکاری ادارہ بھی، کوئی اہم اور نمایاں شخصیت بھی، اور فیک نیوز کے ذریعے مالی یا سیاسی فائدہ بھی حاصل کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ کلک ریونیو بڑھانے کے لیے بھی سنسنی خیزی سے کام لیا جاتا ہے جو جھوٹی خبر یا غلط انداز سے لکھی اور شایع کی گئی خبر کے ذریعے پیدا کی جاتی ہے۔

    فرخ ندیم انٹرنیشنل اسلامک یونی ورسٹی کے شعبۂ انگریزی میں لیکچرار کے عہدے پر فائز ہیں، یہ ادبی اور ثقافتی نقاد ہیں اور ثقافتی تنقید کے موضوع پر دو ماہ قبل ان کی ایک بے حد وقیع کتاب بھی شایع ہوئی ہے، فیک نیوز کے حوالے سے کہتے ہیں ’فیک نیوز دراصل سرمایہ دارانہ کلچر کا ایک بڑا بحران ہے۔‘ یعنی جعلی خبر کا تعلق سرمائے سے بھی ہے، اس کے پیچھے سرمائے کی طاقت ہوتی ہے، دولت کے پجاری ادارے عوام کی ذہن سازی کی خاطر فیک نیوز کا استعمال کرتے ہیں۔ فرخ ندیم نے ایک زبردست مثال دی، انھوں نے کہا ’جیسے اسٹاک ایکس چینج کو بعض اوقات فیک نیوز سے تحریک دی جاتی ہے۔‘

    جعلی خبر کو پکڑنا آسان نہیں ہوتا لیکن بعض اوقات اسے پکڑا بھی جاسکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر یہ ضرور دیکھا جانا چاہیے کہ کوئی خبر اگر معمول سے ہٹ کر آ رہی ہے تو کیا اس کو زیادہ ویریفائیڈ اکاؤنٹس اور ذمہ دار لوگ شیئر کر رہے ہیں۔ اکثر آپ نے دیکھا ہوگا کہ خبر ٹویٹر اور فیس بک پر ٹرینڈ بنی ہوئی ہے لیکن ذمہ دار لوگ اسے شیئر نہیں کر رہے ہوتے۔ اس سلسلے میں یہ کرنا چاہیے کہ ذمہ دار اداروں اور لوگوں کے اکاؤنٹس چیک کیے جائیں کہ کیا وہاں سے بھی خبر دی گئی ہے یا نہیں۔

    فیک نیوز اور انتخابات کا قریبی تعلق ہے۔ پاکستان میں انتخابات 2018 سے قبل سوشل میڈیا جعلی خبروں کے طوفان کی زد میں تھا جس کی بے شمار مثالیں پڑی ہیں۔ سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی بیگم کلثوم کی موت خبر، خود نواز شریف کے وطن واپس نہ آنے کی خبریں، انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے والی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف سابقہ بیوی ریحام خان کی کتاب کے مندرجات کے حوالے سے بے تحاشا غلط خبریں، پاک فوج کے شعبۂ اطلاعات (آئی ایس پی آر) کے حوالے سے خبریں، اور ان فیک نیوز کے درمیان کرکٹر عبد الرزاق کی موت کی خبر، اس کی محض چند مثالیں ہیں۔

    عالمی سطح پر امریکی انتخابات اس کی تازہ اور بڑی مثال ہے جس کے سلسلے میں ابھی بھی فیس بک ایسے جعلی اکاؤنٹس اور پیجز کی تلاش میں لگا ہوا جہاں سے امریکی انتخابات میں رائے عامہ پر باقاعدہ طور پر اثرات ڈالے گئے۔ امریکا نے روس پر بھی الزام لگایا کہ اس نے مداخلت کی ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جتوانے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ اس سلسلے میں روس کی انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسی کو بھی ملوث قرار دیا گیا جس نے وسیع پیمانے پر غلط خبریں اور اطلاعات پھیلا کر رائے عامہ تبدیل کی۔

    پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ماہرین کہتے ہیں کہ فیک نیوز کی ایک بڑی پہچان ’ہیٹ اسپیچ‘ بھی ہوتی ہے، ایک ایسا مواد جو نفرت پر مبنی ہوتا ہے، جس کے ذریعے کسی فرد، کسی جماعت، کسی ادارے، کسی صوبے یا حکومت کے بارے میں حقایق کو مسخ کیا جاتا ہے اور لوگوں کو نفرت پر ابھارا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتیں بھی اپنا کردار ادا کیا کرتی ہیں اور دشمن ممالک کی ایجنسیاں بھی، جس کی روک تھام کے لیے ریاستیں قانون سازی کرتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔