Tag: جعلی خبریں

  • پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کا تعارف : جعلی خبروں کا تعین کون کرے گا؟

    پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کا تعارف : جعلی خبروں کا تعین کون کرے گا؟

    پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سینٹ میں پیش کر دیا گیا، اس بات کا بھی قوی امکان ہے کہ اسے اس ایوان سے بھی منظوری مل جائے گی۔

    مسلم لیگ ن کی موجودہ حکومت ماضی میں مذکورہ بل کی شدید ناقد رہی ہے جسے تحریک انصاف اپنے دور حکومت میں نافذ کرنا چاہتی تھی لیکن اب اس کے برعکس پی ایم ایل این خود اس بل کی حمایت میں میدان عمل میں آگئی ہے۔

    دوسری جانب صحافتی تنظمیوں کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے اے سی) نے متنازع پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے اور احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    اس بل میں کون سے قوانین شامل ہیں؟

    قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے کے سائبر کرائم بل کو تحلیل کرکے سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی۔

    یہ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن یا اس کی منسوخی اور معیارات کا تعین کرے گی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی سہولت کاری کے ساتھ ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق جو بھی یقینی بنائے گی۔

    بل میں کہا گیا ہے کہ پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر یہ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کیخلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایات جاری کرنے کی مجاز ہوگی۔

    اس بل کے ذریعے پیکا ایکٹ میں ایک نئی شق سیکشن اے 26 کو شامل کیا گیا ہے جو آن لائن فیک نیوز پھیلانے والوں کیخلاف سزا سے متعلق ہے۔

    بل میں کہا گیا ہے کہ جو کوئی بھی جان بوجھ کر فیک نیوز پھیلاتا ہے، جو عوام اور معاشرے میں گھبراہٹ کا خرابی کا باعث بنے اس شخص کو 3سال قید یا 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی۔

    اس بل کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اتھارٹی سے رجسٹر کروانا لازمی قرا دیا گیا ہے، جبکہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو عارضی یا مستقل طور پر بھی بند کیا جاسکے گا۔

    پیکا ایکٹ

    اس کے علاوہ سوش،ل میڈیا پر ہونے والی غیر قانونی سرگرمیوں سے متاثرہ شخص 24 گھنٹے میں اتھارٹی کو درخواست دینے کا پابند ہوگا۔

    اس ترمیمی ایکٹ پر عمل درؤمد کیلیے وفاقی حکومت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبونل قائم کرے گی، جس کا چیئرمین ہائی کورٹ کا سابق جج ہوگا،
    جبکہ ٹریبونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جاسکے گا۔

    اس اتھارٹی میں مجموعی طور پر 9 ممبران ہوں گے جبکہ سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے اور چیئرمین پیمرا اس اتھارٹی کا حصہ ہوں گے۔

    غیر قانونی مواد کسے کہتے ہیں؟

    یہ اتھارٹی نظریہ پاکستان کے برخلاف اور شہریوں کو قانون توڑنے پر آمادہ کرنے والے مواد کو بلاک کرنے کی مجاز ہوگی۔

    پاکستان کی مسلح افواج، پارلیمان یا صوبائی اسمبلیوں کے خلاف غیر قانونی مواد کو بلاک کرنے کی بھی مجاز ہوگی۔

    پارلیمنٹ کی کارروائی کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی یا چیئرمین سینیٹ کی جانب سے حذف کیے گئے مواد کو سوشل میڈیا پر اپلوڈٖ نہیں کیا جاسکے گا۔

    پیکا ایکٹ ترمیمی بل

    ترمیمی بل کے مطابق پابندی کا شکار اداروں یا شخصیات کے بیانات بھی سوشل میڈیاپر اپلوڈ نہیں کیے جاسکیں گے۔

    ماریہ میمن کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے فیک نیوز کے تدارک کے حوالے سے اس عزم کا اظہار باعث مسرت ہے، لیکن یہاں ایک سوال بھی پیدا ہوتا ہے اور وہ یہ کہ ملک میں جعلی خبروں کو پھیلانے کے اصل ذمہ دار کون ہیں؟َ

    اس موقع پر ماریہ میمن نے اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے مظاہرین فائرنگ کے حوالے سے وفاقی وزیر عطا تارڑ اور ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار کے متضاد بیانات سنائے۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ سلو ہونے کی خبروں سے متعلق شزا فاطمہ اور شرمیلا فاروقی کے متضاد بیانات اور پی ٹی آئی پر پابندی سے متعلق عطا تارڈ اور رانا ثناء اللہ کے بیانات سنائے۔

    اس کے علاوہ پنجاب کالج میں ایک طالبہ سے ذیادتی کے حوالے سے صوبائی وزیر تعلیم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے متضاد بیانات بھی سنائے اور سوال کیا کہ کیا ان لوگوں میں سے جس نے بھی غلط بیان دیا کیا ان کو بھی 3 سال جیل کی ہوا کھانے پڑے گی؟

  • بھارتی سپراسٹار نے جعلی خبریں پھیلانے والے یوٹیوبر کیخلاف ایف آئی آر کٹوا دی

    بھارتی سپراسٹار نے جعلی خبریں پھیلانے والے یوٹیوبر کیخلاف ایف آئی آر کٹوا دی

    معروف بھارتی اداکار نے اپنے خلاف جعلی اور بے ہودہ خبریں پھیلانے والے یوٹیوبر کے خلاف ایف آئی آر درج کروادی۔

    ساؤتھ فلموں کے سپراسٹار وجے دیورا کونڈا کی ٹیم نے ایک یوٹیوبر کے خلاف اپنے چینل پر اداکار کے بارے میں غلط معلومات پھیلانے کی شکایت درج کرائی ہے۔ اس سلسلے میں حیدرآباد سائبر کرائم پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے

    مذکوہر شخص کی جانب سے ایک بے ہودہ ویڈیو پوسٹ کی گئی تھی۔ اس کلپ میں وجے دیورا کونڈا کے خلاف غلط معلومات پھیلاتے ہوئے ان کی توہین کی گئی تھی۔

    یوٹیوبر نے اپنے چینل پر اداکار کے بارے میں افواہیں شیئر کی تھیں۔ مذکورہ شخص نے توہین آمیز کلپ پوسٹ کی تھی جس کے چند دن بعد ہی پولیس نے اس شخص کے خلاف ایکشن لیا ہے۔

    پولیس کی جانب سے یہ بھی یقینی بنایا گیا ہے کہ اس شخص نے اپنے چینل سے بے ہودہ ویڈیو کو ڈیلیٹ کر دیا گیا ہو۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق اننتا پور کے ایک یوٹیوبر کی جانب سے اپنے چینل ’سینی پولس‘ پر وجے دیوراکونڈا اور ایک خاتون اداکار کے بارے میں غلط قسم کی افواہیں شیئر کی تھیں۔

    وجے کی ٹیم کا کہنا ہے کہ کچھ دن پہلے اس شخص نے وجے اور ایک اداکارہ سے متعلق بے ہودہ خبریں پھیلائی تھیں۔ اہانت آمیز خبروں کی طرف توجہ دلانے کے بعد پولیس نے فوری طور پر اس کے خلاف کارروائی کی ہے۔

    اداکار کی ٹیم نے مزید کہا کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچنے کے لیے احتیاطی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ بعض اوقات لوگ حدیں پار کرجاتے ہیں۔

  • وزرا کے لیے مہنگی گاڑیوں کی خریداری: ’خبر جعلی ہے، قانونی کارروائی کریں گے‘

    وزرا کے لیے مہنگی گاڑیوں کی خریداری: ’خبر جعلی ہے، قانونی کارروائی کریں گے‘

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ وزرا اور مشیروں کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی جعلی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ وزرا اور مشیروں کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی جعلی اور من گھڑت خبریں پھیلائی جارہی ہیں۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ ایسی جعلی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا یے۔ دو ٹوک اور بار بار کی تردید کے باوجود افواہیں پھیلانے پر قانونی اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ میڈیا سے درخواست ہے کہ افواہوں کو خبریں بنا کر پیش نہ کرے۔

  • صدر مملکت نے پیکا ترمیمی آرڈیننس پر دستخط کر دیے

    صدر مملکت نے پیکا ترمیمی آرڈیننس پر دستخط کر دیے

    اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق صدر پاکستان عارف علوی نے اتوار کو پریونشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کے ترمیمی بل پر دستخط کر دیے۔

    صدر کی جانب سے منظوری کے بعد جعلی خبروں اور نفرت انگیز مواد کو روکنے کے لیے پیکا ترمیمی ایکٹ جاری ہو گیا ہے، اب ریاستی اداروں اور اہم شخصیات کے خلاف نفرت انگیز مواد پر سخت قانونی کارروائی ہوگی۔

    آرڈیننس کے مطابق جعلی خبر دینے پر سزا 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کر دی گئی ہے، ناقابل ضمانت گرفتاری اور 10 لاکھ جرمانے کی سزا بھی ہو سکے گی، فیک نیوز آرڈیننس کا اطلاق سوشل میڈیا پر بھی لاگو ہوگا۔

    حکومت کا جعلی خبروں اور نفرت انگیز مواد کی روک تھام کیلیے بڑا فیصلہ

    جعلی خبر کی شکایت متاثرہ شخص یا ادارہ بھی کر سکے گا، الیکٹرانک کرائم کے مقدمے کی سماعت 6 ماہ میں مکمل ہوگی، 6 ماہ میں ٹرائل نہ ہونے پر ماتحت عدالت کا جج ہائیکورٹ کو جواب دہ ہوگا۔

    آرڈیننس کے تحت ایف آئی اے کو گرفتاری کے لیے مجسٹریٹ یا عدالت کی اجازت کی ضرورت نہیں ہوگی۔

  • روس کا اپنی ویکسین کے خلاف غلط خبریں پھیلانے والوں کو انتباہ

    روس کا اپنی ویکسین کے خلاف غلط خبریں پھیلانے والوں کو انتباہ

    ماسکو: روس کی وزارت دفاع کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بیرون ملک روسی کرونا وائرس ویکسین کے خلاف مہم جاری ہے جس کا مقصد روسی ویکسین کو بدنام کرنا ہے، ایسی جعلی خبریں روس کو انسانیت کی بھلائی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کرنے سے نہیں روک سکتیں۔

    مقامی میڈیا کے مطابق روسی وزارت دفاع کے ترجمان میجر جنرل ایگور کوناشینکوف نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ بیرون ملک روسی کرونا وائرس ویکسین کے خلاف معلوماتی مہم جاری ہے جس کا مقصد روسی ویکسین کو بدنام کرنا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ دنیا کی کچھ طاقتیں روسی ویکسین کو بدنام کرنے کے لیے کتنے وسائل کا استعمال کر رہی ہیں۔

    ترجمان کے مطابق روسی ویکسین سے متعلق من گھڑت اور گمراہ کن خبروں سے روسی ویکسینیشن مہم کو دنیا میں نقصان پہنچانے کی مسلسل کو کوششیں کی جارہی ہیں۔

    کوناشینکوف نے زور دے کر کہا کہ روسی ویکسین انتہائی مؤثر ہے اور اس کے بارے میں جعلی خبریں روس کو انسانیت کی بھلائی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کرنے سے نہیں روک سکتیں۔

  • کرونا وائرس سے متعلق افواہیں سینکڑوں افراد کی جان لے گئیں

    کرونا وائرس سے متعلق افواہیں سینکڑوں افراد کی جان لے گئیں

    کرونا وائرس نے ایک طرف تو جہاں دنیا بھر میں لاکھوں جانیں لے لیں وہیں 800 افراد صرف اس وائرس کے بارے میں مختلف افواہوں کی وجہ سے بھی ہلاک ہوئے۔

    امریکا کے جرنل آف ٹروپیکل میڈیسین اینڈ ہائی جین میں شائع شدہ تحقیق کے مطابق سنہ 2020 کے ابتدائی 3 مہینے میں کرونا وائرس کے حوالے سے جعلی معلومات کے پھیلاؤ کے نتیجے میں دنیا بھر میں کم از کم 800 افراد ہلاک ہوگئے۔

    سوشل میڈیا پر موجود نقصان دہ معلومات کے نتیجے میں 6 ہزار کے قریب افراد اسپتال بھی پہنچے۔

    تحقیق کے مطابق جعلی خبروں کے پھیلاؤ میں افواہوں اور سازشی خیالات نے اہم کردار ادا کیا۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ انفرادی و اجتماعی سطح پر اس حوالے سے گائیڈ لائنز جاری کی جانی چاہیئے تھیں جبکہ طبی اداروں کو کووڈ 19 سے متعلق جھوٹی معلومات کو ٹریک بھی کرنا چاہیئے تھا۔

    تحقیق کے مطابق متعدد افراد کی ہلاکت بظاہر بے ضرر نظر آنے والے مشوروں کی وجہ سے ہوئی، جیسے ادرک کی بہت زیادہ مقدار یا مخصوص وٹامنز کا استعمال۔ ان جعلی مشوروں کی وجہ سے بعض سپلیمنٹس کی فروخت میں بھی بے حد اضافہ ہوا۔

    علاوہ ازیں کئی افراد کی ہلاکت جعلی رپورٹس سے متاثر ہو کر مینتھول یا الکوحل والی مصنوعات پینے کی وجہ سے بھی ہوئیں

    تحقیق میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں کو جعلی تفصیلات کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لیے مزید اقدامات کرنے چاہیئں۔

  • سوشل میڈیا پر کروناوائرس کی دبئی پہنچنے کی خبر جعلی نکلی

    سوشل میڈیا پر کروناوائرس کی دبئی پہنچنے کی خبر جعلی نکلی

    دبئی: سوشل میڈیا پر کروناوائرس کی متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی پہنچنے کی خبر جھوٹی نکلی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اماراتی خبررساں ادارے خلیج ٹائمز نے کروناوائرس دبئی پہنچنے سے متعلق کوئی خبر نشر کی نہ ہی انٹرنیٹ ایڈیشن شامل کی۔

    سوشل میڈیا پر جعلی خبر زیر گردش ہے کہ دبئی میں 2فروری سے اسکول بند رہیں گے۔ تاہم ان خبروں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ متعلقہ اداروں اور انتظامیہ نے بھی معاملے کی تردید کردی ہے۔

    دبئی میں 2فروری سے اسکول بند ہونے کی خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ دبئی میں کروناوائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ تاہم سماجی رابطے کی مختلف ویب سائٹ پر یہ خبریں زیرگردش تھیں کہ دبئی میں کروناوائرس پہنچ چکا ہے۔

    خیال رہے کہ چین میں کرونا وائرس سےہلاکتوں کی تعداد213 ہوگئی ہے جبکہ عالمی ادارہ صحت نےکروناوائرس پرعالمی ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کردیا اور کہا ایمرجنسی کا مقصد وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس پر ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کر دیا

    چین میں کرونا وائرس 213 افراد کی جان لے گیا جبکہ 10 ہزار سے زیادہ افراد اس وائرس سے متاثر ہیں، وائرس کے خوف کے باعث چینی شہروں میں ویرانی چھائی ہوئی ہے۔

    وائرس پھیلنے کے مرکز شہر ووہان میں سناٹا طاری ہے، تعلیمی ادارے، تجارتی مراکز اور دفاتر بند ہیں جبکہ ووہان میں مریضوں کیلئے ہنگامی بنیاد پر دو اسپتال قائم کیے جارہے ہیں۔

  • بھارتی انتخابات، مودی سرکار کا پروپیگنڈا روکنے کے لیے واٹس ایپ کا اہم اقدام

    بھارتی انتخابات، مودی سرکار کا پروپیگنڈا روکنے کے لیے واٹس ایپ کا اہم اقدام

    نیویارک: مقبول ترین میسجنگ اپلیکشن واٹس ایپ نے بھارت میں عام انتخابات کے دوران جعلی خبروں سے نمٹنے اور مودی حکومت کی جانب سے جاری پروپیگنڈا مہم روکنے کے لیے ایک نیا فیچر (ٹپ لائن)لانچ کیا ہے جس کی مدد سے شہری افواہوں کی تصدیق کرسکیں گے۔

    برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق واٹس ایپ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وہ صارفین کی جانب سے بھیجے گئے پیغامات کی درست، جعلی، گمراہ کن یا متنازع کے طور پر درجہ بندی کے لیے بھارتی اسٹارٹ اپ کمپنی پروٹو کے ساتھ کام کررہے ہیں۔

    اس سے قبل جولائی 2018 میں واٹس ایپ نے افواہوں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے دنیا بھر میں اپنے تمام صارفین پر پیغامات آگے فارورڈ کرنے کے حوالے سے پابندیوں کا اعلان کیا تھا۔

    واٹس ایپ بلاگ میں بتایا گیا تھا کہ بھارت میں جہاں لوگ دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ پیغامات، تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرتے ہیں، وہاں بھی ہم فارورڈ پیغام کی حد کا ٹیسٹ کررہے ہیں اور ایک وقت میں صرف 5 چیٹ میں پیغام فارورڈ کیا جاسکے گا، جبکہ ہم کوئیک فارورڈ بٹن بھی میڈیا میسجز میں سے ہٹا رہے ہیں۔واٹس ایپ کی جانب سے بلاگ میں یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ بھارت سے باہر دیگر ممالک میں فارورڈ میسج کی کیا حد ہوگی۔

    تاہم کمپنی کے ایک ترجمان نے اس حوالے سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ دنیا بھر کے صارفین کے لیے یہ حد 20 ہوگی اور لوگ 20 سے زیادہ دوستوں یا گروپس میں کسی پیغام کو فارورڈ نہیں کرسکیں گے۔

  • وزارت داخلہ واطلاعات جعلی خبریں پھیلانےوالےاکاؤنٹس کاجائزہ لیں،دفترخارجہ

    وزارت داخلہ واطلاعات جعلی خبریں پھیلانےوالےاکاؤنٹس کاجائزہ لیں،دفترخارجہ

    اسلام آباد : دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ اور اطلاعات جعلی خبریں پھیلانے والے اکاؤنٹس کاجائزہ لیں ، امید ہے صحافی سوشل میڈیا پر کسی بھی چیز پر ری ٹوئٹ کرتے ہوئے محتاط رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے اپنے بیان میں کہا وزارت داخلہ اور اطلاعات جعلی خبریں پھیلانے والے اکاؤنٹس کا جائزہ لیں، جعلی خبریں پھیلانے والوں کےخلاف قانونی کارروائی ہونی چاہئے، امید ہے صحافی سوشل میڈیا پر کسی بھی چیز پر ری ٹوئٹ کرتے ہوئے محتاط رہیں گے۔

    یاد گذشتہ روز سوشل میڈیا پر گردش کرتی آسیہ بی بی کی تصاویر کے حوالے سے ترجمان خارجہ کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی پاکستان میں ہی ہے ، کہیں نہیں گئیں، سوشل میڈیا پر ان کی بیرون ملک روانگی کی خبریں اور تصاویر غلط ہیں۔

    اس سے قبل مسیحی خاتون آسیہ بی بی کے معاملے پر ترجمان دفتر خارجہ نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ آسیہ بی بی محفوظ جگہ پر پاکستان میں ہی موجود ہیں۔ وہ آزاد شہری ہیں جہاں جانا چاہیں جا سکتی ہیں۔ ’پاکستان میں آزاد شہری کی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

    مزید پڑھیں : آسیہ بی بی محفوظ جگہ پر پاکستان میں ہی موجود ہیں، دفتر خارجہ

    خیال رہے وزیراطلاعات فوادچوہدری نے بھی آسیہ بی بی کے بیرون ملک جانے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا ہیڈ لائنز کیلئے جھوٹی خبریں چلانا عادت بنتی جارہی ہے، آسیہ بی بی کامعاملہ انتہائی حساس نوعیت کاہے، آسیہ بی بی کے ملک چھوڑنے کی جھوٹی خبریں چلانا غیر ذمہ دارانہ ہے، سنسنی پھیلانے والامخصوص میڈیاخبروں کےچناؤمیں ذمہ دارانہ رویہ اپنائے۔

  • سوشل میڈیا پرسب سے بڑا چیلنج ’جعلی خبریں‘ ہے

    سوشل میڈیا پرسب سے بڑا چیلنج ’جعلی خبریں‘ ہے

    فیک نیوز، فیک نیوز سن سن کر آپ کے کان پک گئے ہوں گے، یہ ایک ایسی اصطلاح ہے جو آپ نے دو سال قبل نہیں سنی ہوگی، لیکن آج سوشل میڈیا کی وجہ سے یہ سب کے لیے ایک جانی پہچانی ’چیز‘ بن گئی ہے۔ جی ہاں، سماجی دانش ور اسے ’عالمی اور مقامی منڈی کی حکمت عملی‘ سمجھتے ہیں۔

    جدید دنیا میں آج نظامِ حکومت کے لیے جمہوریت (ڈیمو کریسی) کو درست ترین انتخاب سمجھا جاتا ہے، دل چسپ امر یہ ہے کہ فیک نیوز یعنی جعلی خبر کو اسی جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔ جعلی خبر آزادانہ بحث اور اس سے بڑھ کر خود ’مغربی نظام‘ کی دشمن بن گئی ہے۔

    ہم ایک ایسی دنیا میں جی رہے ہیں جہاں لوگ اب سوشل میڈیا کو صرف انٹرنیٹ کا دروازہ نہیں سمجھتے، بلکہ ’خبر‘ کا ایک اہم ذریعہ بھی سمجھتے ہیں۔ دو سال سے ابھرنے والا یہ مسئلہ اب ایک زبردست چیلنج کی صورت اختیار کر چکا ہے کیوں کہ جعلی خبروں اور غلط اطلاعات پھیلانے کے لیے زیادہ جدید ٹیکنالوجی وجود میں آ چکی ہے۔

    فیک نیوز یعنی جعلی خبر کیا ہے؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ ’فیک نیوز غلط اطلاع دینے کی ایک شکل ہے، یہ ایک غلط اور جھوٹی خبر کو کہتے ہیں۔‘ بعض اوقات جعلی خبر پوری طرح جعلی نہیں ہوتی اس لیے اسے پکڑنا آسان نہیں ہوتا، اور اکثر لوگ طنزیہ انداز میں دی جانے والی خبر کو بھی سنجیدہ سمجھ کر اسے فیک نیوز کے زمرے میں شامل کر دیتے ہیں جو درست نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ لوگوں میں طنز کو سمجھنے کی صلاحیت کی کمی ہے۔

    آپ نے پاکستانی اخبارات میں اور برقی میڈیا پر ’زرد صحافت‘ کی اصطلاح بھی بہت سنی ہوگی، فیک نیوز اسی ’یلو جرنلزم‘ یا پروپگینڈے کی ایک قسم ہے، جو جان بوجھ کر پرنٹ، براڈ کاسٹ نیوز میڈیا یا آن لائن سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلایا جاتا ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ پہلے پہل سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی جھوٹی اطلاع آخر کار مرکزی دھارے کی میڈیا میں بھی جگہ بنا لیتی ہے۔

    سوال یہ ہے کہ جعلی خبر کا مقصد کیا ہوتا ہے؟ زیادہ تر اس کا تعلق سیاست سے جڑا ہوا ہے جیسا کہ عالمی سطح پر بھی اسے جمہوریت کو نقصان پہچانے کے لیے بنایا جانے والا ہتھیار سمجھا جاتا ہے۔ خود پاکستان میں بھی اس سے یہ کام وسیع سطح پر لیا گیا ہے۔ سیاست دانوں کے بارے میں لاتعداد غلط خبریں پھیلائی گئیں، آج ملک میں سیاست کا نام ہی گالی بن چکا ہے۔ اس میں شک نہیں کہ سیاست دانوں کی اپنی حرکتیں زیادہ تر مشکوک رہی ہیں تاہم ملک میں جمہوریت کو کم زور کرنے کے لیے اس ہتھیار سے بہت کام لیا گیا ہے۔

    غلط خبر، جھوٹی خبر یا فیک نیوز کی زد میں ریاستی ایجنسی بھی ہوتی ہے، سرکاری ادارہ بھی، کوئی اہم اور نمایاں شخصیت بھی، اور فیک نیوز کے ذریعے مالی یا سیاسی فائدہ بھی حاصل کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ کلک ریونیو بڑھانے کے لیے بھی سنسنی خیزی سے کام لیا جاتا ہے جو جھوٹی خبر یا غلط انداز سے لکھی اور شایع کی گئی خبر کے ذریعے پیدا کی جاتی ہے۔

    فرخ ندیم انٹرنیشنل اسلامک یونی ورسٹی کے شعبۂ انگریزی میں لیکچرار کے عہدے پر فائز ہیں، یہ ادبی اور ثقافتی نقاد ہیں اور ثقافتی تنقید کے موضوع پر دو ماہ قبل ان کی ایک بے حد وقیع کتاب بھی شایع ہوئی ہے، فیک نیوز کے حوالے سے کہتے ہیں ’فیک نیوز دراصل سرمایہ دارانہ کلچر کا ایک بڑا بحران ہے۔‘ یعنی جعلی خبر کا تعلق سرمائے سے بھی ہے، اس کے پیچھے سرمائے کی طاقت ہوتی ہے، دولت کے پجاری ادارے عوام کی ذہن سازی کی خاطر فیک نیوز کا استعمال کرتے ہیں۔ فرخ ندیم نے ایک زبردست مثال دی، انھوں نے کہا ’جیسے اسٹاک ایکس چینج کو بعض اوقات فیک نیوز سے تحریک دی جاتی ہے۔‘

    جعلی خبر کو پکڑنا آسان نہیں ہوتا لیکن بعض اوقات اسے پکڑا بھی جاسکتا ہے۔ سوشل میڈیا پر یہ ضرور دیکھا جانا چاہیے کہ کوئی خبر اگر معمول سے ہٹ کر آ رہی ہے تو کیا اس کو زیادہ ویریفائیڈ اکاؤنٹس اور ذمہ دار لوگ شیئر کر رہے ہیں۔ اکثر آپ نے دیکھا ہوگا کہ خبر ٹویٹر اور فیس بک پر ٹرینڈ بنی ہوئی ہے لیکن ذمہ دار لوگ اسے شیئر نہیں کر رہے ہوتے۔ اس سلسلے میں یہ کرنا چاہیے کہ ذمہ دار اداروں اور لوگوں کے اکاؤنٹس چیک کیے جائیں کہ کیا وہاں سے بھی خبر دی گئی ہے یا نہیں۔

    فیک نیوز اور انتخابات کا قریبی تعلق ہے۔ پاکستان میں انتخابات 2018 سے قبل سوشل میڈیا جعلی خبروں کے طوفان کی زد میں تھا جس کی بے شمار مثالیں پڑی ہیں۔ سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی بیگم کلثوم کی موت خبر، خود نواز شریف کے وطن واپس نہ آنے کی خبریں، انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے والی جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف سابقہ بیوی ریحام خان کی کتاب کے مندرجات کے حوالے سے بے تحاشا غلط خبریں، پاک فوج کے شعبۂ اطلاعات (آئی ایس پی آر) کے حوالے سے خبریں، اور ان فیک نیوز کے درمیان کرکٹر عبد الرزاق کی موت کی خبر، اس کی محض چند مثالیں ہیں۔

    عالمی سطح پر امریکی انتخابات اس کی تازہ اور بڑی مثال ہے جس کے سلسلے میں ابھی بھی فیس بک ایسے جعلی اکاؤنٹس اور پیجز کی تلاش میں لگا ہوا جہاں سے امریکی انتخابات میں رائے عامہ پر باقاعدہ طور پر اثرات ڈالے گئے۔ امریکا نے روس پر بھی الزام لگایا کہ اس نے مداخلت کی ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جتوانے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔ اس سلسلے میں روس کی انٹرنیٹ ریسرچ ایجنسی کو بھی ملوث قرار دیا گیا جس نے وسیع پیمانے پر غلط خبریں اور اطلاعات پھیلا کر رائے عامہ تبدیل کی۔

    پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ماہرین کہتے ہیں کہ فیک نیوز کی ایک بڑی پہچان ’ہیٹ اسپیچ‘ بھی ہوتی ہے، ایک ایسا مواد جو نفرت پر مبنی ہوتا ہے، جس کے ذریعے کسی فرد، کسی جماعت، کسی ادارے، کسی صوبے یا حکومت کے بارے میں حقایق کو مسخ کیا جاتا ہے اور لوگوں کو نفرت پر ابھارا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتیں بھی اپنا کردار ادا کیا کرتی ہیں اور دشمن ممالک کی ایجنسیاں بھی، جس کی روک تھام کے لیے ریاستیں قانون سازی کرتی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔