Tag: جعلی ویڈیوز

  • گوگل کے نئے ’’ویو3‘‘ کے ذریعے جعلی ویڈیوز بنانا بہت آسان، ماہرین نے خبردار کردیا

    گوگل کے نئے ’’ویو3‘‘ کے ذریعے جعلی ویڈیوز بنانا بہت آسان، ماہرین نے خبردار کردیا

    گوگل کے نئے اے آئی ویڈیو ٹول کے ذریعے جعلی ویڈیوز بنانے کا خدشہ ظاہرے کرتے ہوئے عالمی ماہرین کی جانب سے خبردار کردیا گیا۔

    غیرملکی خبرایجنسی نے گوگل کے حوالے سے عالمی ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’’ویو3‘‘ کے ذریعے جعلی ویڈیوز بنانا بہت آسان ہوگیا ہے، ایران اور اسرائیل کشیدگی کے دوران بھی ویو3 کے ذریعے جعلی ویڈیوز بناکر وائرل کی گئیں۔

    عالمی ماہرین نے بتایا کہ جعلی ویڈیوز عوامی تاثر کو گمراہ کرنے کا نیا ہتھیار بنتی جارہی ہیں، ویو3 جیسے ٹولز سے جھوٹ کو حقیقت سے الگ کرنا عام صارف کیلئے مشکل ہوگیا۔

    الرٹ: گوگل کروم اور موزیلا فائرفاکس کے ذریعے ہیکنگ کا خدش

    ماہرین نے مزید کہا کہ گوگل دعویٰ کرتا ہے کہ ویو3 جعلی اور نقصان دہ مواد روکتا ہے لیکن یہ حقیقت نہیں، حقیت اس کے برعکس ہے۔

    عالمی ادارے ریئلٹی ڈیفنڈر کے چیف بین کالمین نے کہا کہ ہم نے بھی ویو3 کے ذریعے جعلی ویڈیوز بنانے کا تجربہ کیا، جعلی ویڈیو سے میں اور میرے ماہر ساتھی بھی دھوکا کھا گئے۔

    گوگل نے ویو3 کے ذریعے بننے والی ویڈیوز میں واٹرمارک شامل کرنے کا دعویٰ کیا ہے، خبرایجنسی نے بتایا کہ گوگل کے مطابق وہ اے آئی کی ترقی کو محفوظ اور ذمہ دار بنانے کیلئے پُرعزم ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/gmail-users-new-gemini-summary-cards/

  • سیاسی اور سرکاری شخصیات کی جعلی ویڈیوز اپلوڈ کرنیوالوں کیخلاف ایکشن: پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج

    سیاسی اور سرکاری شخصیات کی جعلی ویڈیوز اپلوڈ کرنیوالوں کیخلاف ایکشن: پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج

    لاہور : سوشل میڈیا پر سیاسی اور سرکاری شخصیات کی جعلی ویڈیوز اپلوڈ والوں کیخلاف پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج کرلئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر سیاسی اور سرکاری شخصیات کی جعلی ویڈیوز اپلوڈ کرنے والوں پر کریک ڈاؤن جاری ہے۔

    ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے کہا کہ 24 گھنٹے میں پیکاایکٹ کےتحت23مقدمات درج کئے گئے ہیں ، قابل اعتراض اور نازیبا تشہیر میں ملوث افراد رعایت کے مستحق نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اداروں کی تضحیک کرنیوالےعناصرکوسخت سزا دلائی جائے گی، ان عناصر کا مقصد انتشار ،اداروں کیخلاف منافرت پھیلانا ہے۔

    ڈی ایس پی سائبر کرائم نے کہا ہے کہ شواہد کے تحت مضبوط چالان بنا کر ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

  • مریم نواز  اور صدر یو اے ای کی جعلی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل کرنے والے 3 ملزمان  گرفتار

    مریم نواز اور صدر یو اے ای کی جعلی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل کرنے والے 3 ملزمان گرفتار

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور صدر یو اے ای کی سوشل میڈیا پر جعلی ویڈیوز وائرل کرنے والے 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور صدر یو اے ای کیخلاف سوشل میڈیا مہم کے معاملے پر لاہور، مظفر گڑھ اور فیصل آباد سے 3 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے سائبرکرائم نے بتایا کہ گرفتارہونیوالوں میں ندیم جاوید ،محمد اعجاز ،عامر عباس شامل ہیں ، وزیراعلیٰ پنجاب ،صدر یو اے ای کیخلاف مہم چلانے پر مقدمات درج ہوئے۔

    ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ ملزمان نےملکی ،غیر ملکی اعلیٰ شخصیات سےمتعلق جعلی ویڈیوزوائرل کیں تاہم دیگرملزمان کی گرفتاری کیلئےکمبائن انویسٹی گیشن ٹیم بنا دی گئی ہے۔

    ٹیم ممبران میں ڈپٹی ڈائریکٹر فیصل آباد، گوجرانوالہ، ملتان،لاہور شامل ہیں تاہم ایف آئی اے سائبر کرائم نے شہباز گل ،عمران ریاض کو بھی نامزد کردیا ہے۔

    ترجمان نے کہا ہے کہ شہباز گل اور عمران ریاض کو بھی جلد گرفتار کر لیں گے۔

    یاد رہے سوشل میڈیا پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جعلی تصاویر شیئر کرنے والے 20 اکاؤنٹس کی نشاندہی کرکے 3 ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سوشل میڈیا پر مریم نواز کی جعلی تصاویر کس نے شیئر کیں ؟ اکاؤنٹس کی نشاندہی ہوگئی

    اس سے قبل بھی ایف آئی اے کے سائبر کرائم نے کارروائی کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر رہنماؤں کے خلاف مہم چلانے والے ملزم کو گرفتار کیا تھا، ملزم نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور یو اے ای صدر کےخلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی تھی۔

    واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی متحدہ عرب امارات (یو اے ای) صدر کے ساتھ تصاویر کو ایڈٹ کر کے سوشل میڈیا پر وائرل کیا جا رہا ہے، جس پر وفاقی تحقیقات ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ نے حکومت کی درخواست پر معاملے کی انکوائری شروع کر رکھی ہے۔

    خیال رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے معاون خصوصی نے ان کی یو اے ای کے صدر کے ساتھ تصویر اپنے ایکس اکاؤنٹ سے 5 جنوری کو شیئر کی تھی، جس میں وزیر اعظم شہباز شریف کو بھی دیکھا جا سکتا ہے تاہم مذکورہ تصویر کو سوشل میڈیا پر کچھ صارفین نے قابل اعتراض ایڈیٹنگ کر کے وائرل کیا تھا۔