Tag: جعلی ویکسین

  • برطانیہ: جعل ساز لوگوں کو جعلی کرونا ویکسین لگا کر لوٹنے لگے

    لندن: برطانوی جعل سازوں نے لوگوں کو لوٹنے کے لیے جعلی کرونا وائرس ویکسین لگانی شروع کر دی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانیہ کے فراڈیے جعلی COVID ویکسینز فروخت کر کے لوگوں کو دھوکا دے رہے ہیں، برطانوی وزیر صحت نے آج اس سلسلے میں کہا کہ جعل ساز لوگوں کو جعلی ویکسین فراہم کر کے لوٹ رہے ہیں، چند افراد نے رقم کے عوض غیر شناخت شدہ ویکسینز لگوائی ہیں۔

    برطانیہ بھر میں اس وقت ریاستی ادارے نیشنل ہیلتھ سروس کے ذریعے کرونا ویکسی نیشن کا بڑا پروگرام جاری ہے، جس کے تحت شہریوں کو مفت ویکسین فراہم کی جار ہی ہے۔

    برطانوی وزیر صحت واہان گیتھنگ نے آج ایک بریفنگ میں کہا کہ جعل سازوں نے کرونا ویکسین کو بھی نشانہ بنا لیا ہے، جو نہایت گھناؤنا فعل ہے، لوگوں کو جعلی ویکسین دے کر لوٹا گیا اور انھوں نے بھی وہ ویکسین اپنے بازوؤں میں لگوا لی۔

    انھوں نے کہا میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ این ایچ ایس کو وِڈ ویکسین کے لیے کبھی آپ سے پیسے طلب نہیں کرے گا، یہ بالکل مفت ہے، نہ ہی آپ سے بینک کی تفصیلات مانگی جائے گی، نہ ہی این ایچ ایس اسٹاف کی شناخت کے بغیر آپ کے گھر پر ویکسین پہنچائی جا رہی ہے۔

    جعلی کرونا ویکسین، انٹرپول نے دنیا کو خبردار کر دیا

    وزیر صحت کی جانب سے یہ تنبیہ گزشتہ ہفتے کی نیشنل کرائم ایجنسی کی تنبیہ کے بعد آئی ہے، جس میں عوام کو جعل سازوں سے محتاط رہنے کے لیے کہا گیا تھا کہ وہ کچھ معمر اور خطرے سے دوچار لوگوں کو رقم کے عوض ویکسین کی فراہمی کے لیے کہتے پھر رہے ہیں، اور ان کے پاس کوئی ویکسین نہیں۔

    این سی اے کے حکام کا کہنا ہے کہ کرونا ویکسین کے فراڈ کے کیسز کی تعداد فی الوقت تو بہت کم ہے تاہم اس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

    لندن پولیس نے جمعے کو کہا تھا کہ ایک جعل ساز نے گھر پر ایک 92 سالہ خاتون سے 160 پاؤنڈز لے کر ان کے بازو میں ویکسین کے نام پر کچھ لگا دیا تھا۔

    واضح رہے کہ برطانیہ اس وقت کرونا وائرس کی نئی قسم کے انفیکشن سے شدید متاثر ہے، اور اب تک وائرس سے 81 ہزار شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

  • کرونا وائرس کی جعلی ویکسین بھی بڑے پیمانے پر فروخت ہونے لگی

    کرونا وائرس کی جعلی ویکسین بھی بڑے پیمانے پر فروخت ہونے لگی

    سڈنی: جعلساز آن لائن فروخت کی جانے والی ویکسین سے متعلق دعویٰ کر رہے ہیں کہ اسے کرونا سے صحت یاب ہونے والے افراد کے خون سے بنایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی کے سائبر کرائم آبزرویٹری کے محققین نے اپریل کے شروع میں ڈارک ویب پر 20 مارکیٹوں کا جائزہ لیا تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ سائبر کرمنل کرونا وبا کا کس طرح استحصال کر رہے ہیں۔

    آسٹریلوی محققین کے مطابق جعلی ویکسین 575 ڈالر کی اوسط قیمت کے ساتھ فروخت کی جا رہی تھی لیکن چین سے مبینہ طور پر حاصل کی جانے والی کچھ قیمتیں 15 ہزار 300 ڈالر جن میں سب سے مہنگی 24 ہزار 598 ڈالر میں فروخت کی گئی تھی۔

    ڈارک ویب پر فروخت کی جانے والی دیگر مصنوعات میں ماسک، سینیٹائزر، گاؤن اور دستانے شامل تھے جب کی قیمت 1 ڈالر سے لے کر 17 952 ڈالر تک تھی۔ زیادہ تر فروخت کنندگان نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ مصنوعات امریکا سے بھیج رہے ہیں لیکن تین نے بتایا کہ وہ آسٹریلیا میں مقیم ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 10 اپریل کو عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا تھا کہ ترقی پذیر ممالک میں کرونا وائرس سے منسلک جعلی ادویات کی فروخت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ ان ادویات کے سنگین مضر اثرات ہوسکتے ہیں۔