Tag: جعلی پولیس مقابلہ

  • ’ہم عامر کی والدہ کی دوائیں لینے جا رہے تھے، بھانجی بھی ساتھ تھی، پولیس نے فائرنگ کر دی‘

    کراچی: گلستان جوہر میں پولیس کی شاہین فورس کی فائرنگ سے ایک نوجوان عامر حسین کی ہلاکت کے واقعے میں خوش قسمتی سے بچ جانے والے دوست نے واقعے کے حوالے سے اہم بیان دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ایک طرف ڈاکوؤں کے ہاتھوں شہری قتل ہو رہے ہیں، دوسری طرف خود پولیس اہل کار بھی شہریوں کو سر راہ گولیوں کا نشانہ بنا کر موت کے حوالے کر رہے ہیں۔

    کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں پیش آنے والے ایک اور افسوس ناک واقعے میں شاہین فورس کے اہل کاروں نے ثابت کیا کہ نہ وہ کسی قانون کو خاطر میں لاتے ہیں نہ پولیس کی تربیت کے اصولوں کو، اس واقعے میں پولیس اہل کاروں نے ایک چار سالہ بچی کے سامنے ایک نوجوان کو بے دردی سے گولی مار کر قتل کیا۔

    بچی کے سامنے جعلی مقابلے میں عامر کی ہلاکت، دل دہلا دینے والی فوٹیجز سامنے آ گئیں

    واقعے کے وقت کیا ہوا تھا؟ پولیس نے نوجوانوں کا پیچھا کیوں کیا؟ اس حوالے سے مقتول عامر حسین کے دوست حمید کا بیان سامنے آ گیا ہے، حمید کا کہنا ہے کہ ہم ساتھ تھے، اور ہمارے ساتھ میری 4 سالہ بھانجی بھی تھی، اور ہم عامر کی والدہ کی دوائیں اس کے بھائی کے گھر سے لینے جا رہے تھے۔

    حمید نے بتایا کہ وہ موٹر سائیکل پر جا رہے تھے کہ پولیس اہل کاروں نے لال فلیٹ کے قریب رکنے کا اشارہ کیا، تو ہم جلدی میں نہیں رکے، جس پر پولیس نے پیچھا کر کے پہلے مجھ پر فائرنگ کی، لیکن میں بھاگ گیا۔

    حمید کے بیان کے مطابق پولیس نے عامر حسین پر بھی گولیاں چلائیں، پہلے عامر کو ٹانگ پر اور پھر کمر پر گولی ماری گئی، جس سے وہ فلیٹوں کے سیڑھیوں پر گر گیا، اور بعد ازاں مر گیا۔

  • بچی کے سامنے جعلی مقابلے میں عامر کی ہلاکت، دل دہلا دینے والی فوٹیجز سامنے آ گئیں

    کراچی: گزشتہ روز شام سوا پانج بجے کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں ایک چھوٹی بچی کے سامنے شاہین فورس کے بے رحم پولیس اہل کاروں کے ہاتھوں نوجوان عامر حسین کے قتل کی مزید لیکن دل دہلا دینے والی ویڈیوز سامنے آ گئی ہیں۔

    گلستان جوہر میں جعلی مقابلے کے وقت کی سی سی ٹی وی فوٹیجز میں نوجوان عامر حسین کو شدید زخمی حالت میں سیڑھی پر گرے دیکھا جا سکتا ہے، جب کہ تینوں شاہین فورس کے اہل کاروں کے ہاتھوں میں پستول تھے، اور وہ اس طرح الرٹ دکھائی دے رہے ہیں جیسے کسی دہشت گرد کا مقابلہ کر رہے ہوں۔

    ایک فوٹیج میں جعلی مقابلے کے مرکزی کردار پولیس اہل کار کو مقتول نوجوان کی تلاشی لیتے بھی دیکھا جا سکتا ہے، جب کہ اس موقع پر پیچھے کھڑا اہل کار زخمی حالت میں سیڑھی پر گرے عامر پر نشانہ باندھے کھڑا رہا تھا۔

    جب فائرنگ کی آواز سن کر فلیٹ کے مکین نیچے آنے لگے تو پولیس اہل کار نے شناخت چھپانے کے لیے عامر کے چہرے پر لال کپڑا رکھ دیا، اور پھر معاملہ خراب دیکھ کر کچھ ہی دیر میں پولیس اہل کار موقع سے فرار ہو گئے۔

    ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج میں عامر حسین کے ساتھی حمید کو موٹر سائیکلوں کے درمیان گلی کی جانب بھاگتے دیکھا جا سکتا ہے، جب کہ دوسری فوٹیج میں ایک چھوٹی بچی کو بھی موٹر سائیکل سے اتر کر روتے دیکھا جا سکتا ہے۔ پولیس اہل کاروں نے اس بچی کے سامنے گولی چلا کر نوجوان کی جان لی۔

    اس دل دہلا دینے والے واقعے کا اس چھوٹی بچی کی نفسیات پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، تاہم اس کے بارے میں تو ماہرین نفسیات ہی بتا سکتے ہیں، ماہرین نفسیات ہی کا کہنا ہے کہ بچپن کا کوئی ناخوش گوار واقعہ انسان کے لیے زندگی بھر کا روگ بن سکتا ہے۔

    کراچی: پولیس کے ہاتھوں نوجوان قتل، اہلکار گرفتار، مقدمہ درج، اہلخانہ سراپا احتجاج

  • کراچی: جعلی پولیس مقابلے میں 3 افراد کی ہلاکت، ایس ایچ او گرفتار

    کراچی: جعلی پولیس مقابلے میں 3 افراد کی ہلاکت، ایس ایچ او گرفتار

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں رات گئے ہونے والا مبینہ پولیس مقابلہ جعلی نکلا جس کے بعد ایس ایچ او کو گرفتار کرلیا گیا، مقابلے میں 3 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے بنارس ٹاؤن میں رات گئے ہونے والا مبینہ مقابلہ جس میں 3 افراد جاں بحق اور 2 زخمی ہوئے، جعلی نکلا۔

    ایس ایچ او جوہر آباد غیور سمیت پوری پولیس پارٹی گرفتار کرلی گئی، ایس ایچ او جوہر آباد کا نام نہاد انفارمر بھی پولیس کی گرفت میں آگیا۔

    ایس ایچ او بالا افسران کے علم میں لائے بغیر ویسٹ میں داخل ہوا، ایس ایچ او نے ڈسٹرکٹ ویسٹ پولیس کو بھی آگاہ نہ کیا۔ ایس ایچ او مبینہ طور پر ایک زمین کے تنازعہ پر جوہر آباد گیا تھا۔

    ڈسٹرکٹ ویسٹ پولیس کی جانب سے پوچھا گیا تو ایس ایچ او نے کہا کہ وہ ڈاکو کا پیچھا کر رہا تھا۔

    پولیس حکام کی جانب سے واقعے کا سخت نوٹس لیا گیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔

    واقعے کا پس منظر

    تھانہ پیر آباد کی جانب سے کہا گیا کہ بنارس میں جوہر آباد پولیس نے مکان پر مبینہ چھاپہ مارا تھا، فائرنگ کے تبادلے میں 3 افراد جاں بحق اور پولیس اہلکار سمیت 2 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    پولیس کے مطابق فائرنگ کا واقعہ مکان کے تنازعے پر پیش آیا، زخمیوں اور عینی شاہدین کے بیانات لے لیے گئے ہیں۔ ہلاک افراد کی شناخت شبیر، یار گل اور عبد اللہ کے ناموں سے ہوئی۔

    واقعے میں زخمی افتخار شاہ کے بھائی سلمان شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ درجن سے زائد مسلح افراد نے گھر میں گھسنے کی کوشش کی، مسلح افراد اسلحے کے زور پر مکان خالی کروانا چاہتے تھے۔

    سلمان شاہ کا کہنا تھا کہ مسلح افراد میں 2 پولیس اہلکار بھی شامل تھے، تصادم میں فائرنگ سے میرا بھائی زخمی ہوا جبکہ باہر سے آنے والے 3 افراد بھی فائرنگ میں ہلاک ہوئے۔

  • ارسلان محسود کیس: جعلی مقابلے میں گرفتار ایس ایچ او کو فرار کرا دیا گیا

    ارسلان محسود کیس: جعلی مقابلے میں گرفتار ایس ایچ او کو فرار کرا دیا گیا

    کراچی: شہر قائد میں جعلی مقابلے میں گرفتار ایس ایچ او کو فرار کرا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اورنگی ٹاؤن میں 16 سال کے ارسلان محسود کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کرنے پر احتجاج کے نتیجے میں‌ ایس ایچ او اعظم گوپانگ کی گرفتاری ظاہر کی گئی تھی۔

    تاہم معلوم ہوا ہے کہ اورنگی ٹاؤن کے ایس ایچ او کو گرفتار ہی نہیں‌ کیا گیا تھا بلکہ احتجاج ختم کرانے کے لیے ان کی گرفتاری کا ڈراما رچایا گیا تھا۔

    مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والے ارسلان محسود کے دوست کا اہم انکشاف

    اے آر وائی نیوز نے اعظم گوپانگ کی گرفتاری کی تصویر حاصل کر لی، لاک اپ میں ایس ایچ او کی تصویر جاری کرا کر پیچھے سے انھیں‌فرار کرا دیا گیا۔

    ارسلان محسود

    اعظم گوپانگ کی جعلی گرفتاری کی تصویر ڈی آئی جی ویسٹ کی جانب سے حلیم عادل شیخ کو بھیجی گئی تھی، ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کی گرفتاری بڑے پیمانے پر احتجاج نہ کرنے کی شرط پر کی گئی تھی، جب مشتعل افراد نے احتجاج مؤخر کر دیا تو اعظم گوپانگ کو چھوڑ دیا گیا۔

    پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایس ایچ او فرار نہیں ہوا بلکہ کرایا گیا ہے، ہمیں کہا گیا کہ اعظم گوپانگ کو گرفتار کر لیا ہے، اگر وہ گرفتار ہوا تھا تو بتایا جائے کہاں ہے؟

    ایس ایچ او کی گرفتاری نوجوان ارسلان محسود کے قتل پر ہونے والے احتجاج کو ختم کرانے کے لیے عمل میں لائی گئی تھی، تاہم جب انھیں عدالت میں پیش کرنے کا وقت آیا تو بتایا جا رہا ہے کہ وہ فرار ہو گیا ہے۔

  • واردات اور مقابلے کے وقت میں 3 گھنٹے کے فرق نے پولیس مقابلے کا پول کھول دیا

    واردات اور مقابلے کے وقت میں 3 گھنٹے کے فرق نے پولیس مقابلے کا پول کھول دیا

    لاہور: ایک ہفتہ قبل لاہور کے علاقے کاہنہ میں ہونے والے پولیس مقابلے کا پول خود تھانے کے ریکارڈ نے کھول دیا ہے، جس سے معلوم ہوا ہے کہ مقابلے اور واردات کے درمیان ساڑھے تین گھنٹے کا فرق تھا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے کاہنہ میں ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے کے مزید حقائق سامنے آ گئے ہیں، تھانے کے اپنے ریکارڈ نے پولیس کے مقابلے کو مشکوک بنا دیا۔

    خیال رہے کہ کاہنہ میں گزشتہ ہفتے پولیس نے مبینہ مقابلے میں 2 ڈاکوؤں وقاص اور سفیان کو ہلاک کیا تھا، جس پر آئی جی پنجاب نے تحقیقات کا حکم دیا تھا، ڈی آئی جی انسپکشن اینڈ اکاؤنٹی بیلیٹی یوسف ملک اس مقابلے کی انکوائری کر رہے ہیں۔

    انکوائری کے دوران اس کیس کے ایف آئی آر سے معلوم ہوا کہ ڈکیتی کی واردات اور پولیس مقابلے میں ساڑھے 3 گھنٹے کا فرق ہے۔

    موبائل چارجنگ کے دوران فون کے استعمال سے لڑکی کی موت، تحقیقات میں نئی کہانی سامنے آ گئی

    ایف آئی آر میں درج ہے کہ کاہنہ کے سبزی فروش ارشد سے ڈکیتی کی واردات 3:15 پر ہوئی، جب کہ پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ 6:45 پر ہوا۔

    واضح رہے کہ پولیس نے واردات کے بعد فرار ہوتے ڈاکوؤں سے مقابلے کا دعویٰ کیا تھا، تاہم، ایک ویڈیو سامنے آئی جس میں دو ڈاکوؤں کو زندہ پکڑے دیکھا گیا، یعنی پولیس نے دو ڈاکوؤں کو زندہ پکڑنے کے باوجود جعلی مقابلے میں انھیں قتل کر دیا تھا۔ واقعے کے بعد ہلاک نوجوانوں کے ورثا کا کہنا تھا کہ کاہنہ پولیس نے ہمارے مخالفین سے 25 لاکھ روپے لے کر جعلی مقابلہ کیا۔

    مقدمے کے متن میں لکھا گیا ہے کہ ڈاکوؤں کے قبضے سے ارشد کا پرس اور شناختی کارڈ بھی برآمد ہوا۔ متن کے مطابق اس واردات کے مدعی مقدمہ ارشد نے 4 میں سے 2 ڈاکوؤں کا حلیہ لکھوایا تھا، اور پولیس مقابلے کے مقدمے میں بھی صرف 2 ڈاکوؤں کے حلیہ جات درج ہیں۔

  • پولیس مقابلے میں ہلاک ڈرائیور عباس سے متعلق مالکان کا انکشاف

    پولیس مقابلے میں ہلاک ڈرائیور عباس سے متعلق مالکان کا انکشاف

    کراچی: لیلیٰ پروین اور علی حسنین نے مبینہ ملزم عباس کے پوسٹ مارٹم کے بعد پولیس کے خلاف مقدمہ درج کروانے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس کے ہاتھوں ہلاک ڈرائیور عباس کی مالکن لیلیٰ پروین نے آج جناح اسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عباس کی لاش پر تشدد کے نشانات ہیں، عباس کو گرفتاری کے بعد تشدد کیا گیا اور پھر قتل کیا گیا۔

    انھوں نے الزام لگایا کہ یہ کیسا مقابلہ ہے جس میں ڈاکو پر تشدد کے نشانات ہیں؟

    لیلیٰ پروین کے شوہر وکیل علی حسنین نے کہا کہ پولیس کی عدالت میں دی گئی رپورٹ میں بھی تضاد ہے، پولیس کی کارروائی پر شک نہیں ہوتا اگر ثبوت نہیں مٹائے جاتے، ہم پوسٹ مارٹم کے بعد پولیس پر مقدمہ درج کروائیں گے۔

    ڈیفنس میں پولیس مقابلہ اصلی یا جعلی، عباس کا دوبارہ پوسٹ مارٹم

    لیلیٰ پروین نے کہا کہ عباس کے خلاف پولیس کے پاس کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں تھا، عباس کو پولیس نے مارا اور تڑپنے کے لیے چھوڑ دیا، پولیس نے اسے فوری طبی امداد نہیں دی، پولیس کا دعویٰ ہے عباس مقابلے میں مارا گیا، لیکن مقابلے میں ایسا نہیں ہوتا کہ پہلے ڈاکو کو پکڑا اور اس کی ہڈیاں توڑ دی گئیں۔

    ادھر عباس کے بھائی رزاق نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مقتول عباس کی 2 بیویاں اور 4 بچے ہیں، حکومت عباس کے بچوں اور بیوی کا خرچہ برداشت کرے۔

    واضح رہے کہ آج جناح اسپتال میں 27 نومبر کی صبح گزری تھانے کی حدود پولیس کے ہاتھوں مارے جانے والے مبینہ ملزم عباس کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کیا گیا ہے، جس کی رپورٹ ابھی جاری نہیں کی گئی ہے، یہ پوسٹ مارٹم لیلیٰ پروین اور علی حسنین کی درخواست پر کی گئی ہے جن کا دعویٰ ہے کہ پولیس مقابلہ جعلی تھا۔

  • ڈیفنس پولیس مقابلہ: ہلاک ڈرائیور کی مالکن نے تفصیلات بتا دیں

    ڈیفنس پولیس مقابلہ: ہلاک ڈرائیور کی مالکن نے تفصیلات بتا دیں

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس فیز 4 میں مبینہ پولیس مقابلے میں 5 ملزمان کی ہلاکت کا معاملہ الجھتا جا رہا ہے، گزری تھانے کے باہر ہلاک ڈرائیور کی مالکن بھی سامنے آ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیفنس کے جس بنگلے میں کارروائی کی گئی، اس کے مالکان نے میڈیا سےگفتگو میں واقعے سے متعلق اہم تفصیلات بیان کرتے ہوئے مقابلے کو جعلی قرار دیا۔

    پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والی خاتون لیلیٰ پروین نے میڈیا کو بتایا کہ ہم اسلام آباد میں تھے، اور گھر میں میرا ڈرائیور، ساس اور نند موجود تھی، واقعے کے وقت میرا ڈرائیور گھر پر سو رہا تھا، جسے پولیس نے گھر سے اٹھایا۔

    لیلیٰ پروین کا کہنا تھا کہ ان کے گھر میں پولیس کے داخل ہونے کی اطلاع انھیں پڑوسی نے فون پر دی تھی، واقعے میں پولیس میرے ڈرائیور کو لےگئی، جب کہ میری ساس اور نند کو بھی نامعلوم مقام پر منتقل کیا، اس کے بعد ڈرائیور کو بھگایا گیا اور پچھلی گلی میں لے جا کر 4 دیگر لوگوں کے ساتھ مار دیا گیا۔

    علی حسنین ایڈووکیٹ

    خاتون نے الزام لگایا کہ ان کے سی سی ٹی وی کیمرے کی ریکارڈنگ بھی ڈیلیٹ کی گئی تھی، اسی لیے صبح سے پولیس کا مختلف مؤقف سامنے آ رہا ہے، میرے گھر پر خون کے نشانات بھی موجود نہیں، پولیس اہل کار ساڑھے 3 گھنٹے اسی لوکیشن پر رہے، لیکن کوئی ثبوت پولیس کی جانب سے نہیں دیا گیا۔

    لیلیٰ پروین نے کہا کہ میری گاڑی کسی مجرمانہ سرگرمی میں استعمال نہیں ہوئی ہے۔

    ڈیفنس میں مبینہ مقابلے سے متعلق حیرت انگیز انکشافات سامنے آ گئے

    دریں اثنا، خاتون کے شوہر علی حسنین ایڈووکیٹ نے بھی میڈیا سےگفتگو میں کہا یہ جعلی پولیس مقابلہ ہے، چیف جسٹس نوٹس لیں، پولیس نے 3 بار اپنا مؤقف بدلا، پولیس نے کہا کہ گاڑی کو روکا اور گاڑی نہیں رکی، پھر پولیس نے کہا کہ گاڑی روک کر گھر میں داخل ہوئے۔

    علی حسنین نے کہا محلے کے گھروں پر سی سی ٹی وی کیمروں کو ہٹایا گیا ہے، میری ایس ایچ او، ڈی آئی جی سے ملاقات ہوئی، انھیں کچھ نہیں پتا، واقعے کا کوئی عینی شاہد نہیں ہے، مقابلے میں کوئی پولیس اہل کار زخمی بھی نہیں ہوا۔

    وکیل نے کہا کہ پہلے میں ڈرائیور کے قتل کے خلاف درخواست دوں گا، مقدمہ درج نہیں ہوا تو عدالت سے رجوع کروں گا۔

  • ڈیفنس میں مبینہ مقابلے سے متعلق حیرت انگیز انکشافات سامنے آ گئے

    ڈیفنس میں مبینہ مقابلے سے متعلق حیرت انگیز انکشافات سامنے آ گئے

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے سے متعلق حیرت انگیز انکشافات سامنے آ گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق گزری پولیس نے آج صبح ڈیفنس فیز 4 کمرشل ایونیو یثرب امام بارگاہ کے سامنے ایک گھر میں مبینہ مقابلے میں 5 ملزمان کو ہلاک کر کے ان کے قبضے سے اسلحہ اور گاڑی برآمد کیے تھے، تاہم گھر اور گاڑی کے مالک وکیل علی حسنین نے واقعے کو جعلی پولیس مقابلہ قرار دے دیا۔

    علی حسنین نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس رات 4 بجےگھر میں گھسی، اور اہل کاروں نے میری والدہ اور مہمانوں کو یرغمال بنا لیا، اس کے بعد پولیس میرے ڈرائیور عباس اور گاڑی ساتھ لےگئی، بعد میں چھیپا کی تصاویر سے پتا چلا کہ ڈرائیور عباس کو مار دیاگیا ہے۔

    علی حسنین کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے ان کے ڈرائیور عباس کو ناحق قتل کیا، انھوں نے بتایا ڈرائیور عباس 5 سال سے میرا ملازم ہے۔ علی حسنین نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ میں اپنی اہلیہ کے ساتھ اسلام آباد میں موجود ہوں، میں سندھ ہائی کورٹ کا سینئر وکیل ہوں۔

    ڈیفنس: ڈکیت گروپ کا عبرت ناک انجام

    وکیل نے مزید بتایا کہ وہ پولیس مقابلے میں مارے گئے دیگر افراد کو نہیں جانتے، تاہم جو گاڑی پولیس نے قبضے میں لی وہ میرے استعمال میں رہتی ہے جب کہ عباس زیادہ تر چھوٹی گاڑی چلاتا تھا۔

    علی حسنین کے مطابق ان کا ڈرائیور ان کی والدہ کو اسپتال لے جاتا تھا اور سار ادن ان کے ساتھ رہتا تھا۔

    واضح رہے کہ آج ایس ایس پی ساؤتھ نے پولیس مقابلے کے بعد کہا تھا کہ مارے جانے والے ملزمان سے ایک ڈبل کیبن گاڑی برآمد کی گئی ہے، ملزمان کا گروپ سرائیکی گینگ کے نام سے جانا جاتا تھا جو کافی عرصے سے ڈیفنس اور کلفٹن کے علاقے میں وارداتیں کر رہا تھا۔ جس بنگلے میں مقابلہ ہوا وہ بنگلہ بند تھا جب کہ ایس ایس پی ساؤتھ کا کہنا تھا کہ ملزمان اسی بند بنگلے میں رہائش پذیر تھے۔

    ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید اکبر ریاض نے بتایا کہ ہلاک 3 ملزمان پہلے بھی گرفتار ہو چکے ہیں، اس سے قبل ساؤتھ زون پولیس نے ملزمان کو گرفتار کیا تھا، جیل سے آنے کے بعد ملزمان نے دوبارہ سے گروپ منظم کیا، 10روز پہلے ملزمان کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی۔

    مارے جانے والے 3 ڈاکوؤں کی شناخت محمد ریاض ولد اللہ بخش، محمد عابد ولد عبد الرحمٰن اور غلام مصطفیٰ ولد محمد صادق کے نام سے ہوئی۔

  • جعلی پولیس مقابلہ : شہریوں کو ڈاکو سمجھ کر فائرنگ کرنے پر 6 پولیس اہلکار زیرِ حراست

    جعلی پولیس مقابلہ : شہریوں کو ڈاکو سمجھ کر فائرنگ کرنے پر 6 پولیس اہلکار زیرِ حراست

    کراچی : کورنگی میں شہریوں کو ڈاکو سمجھ کر فائرنگ کرنے پر چھ پولیس اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے مقابلہ جعلی معلوم ہوتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں سندھ پولیس کی مدد موت کا پیغام بن گئی، ڈاکووں سے لٹنے والے شہری پولیس کی ہی گولیوں کانشانہ بن گئے، کورنگی میں عطااللہ، اپنے بھائی ثناء اللہ، بھانجے قیصر اور مزدور خضر کے ساتھ کام سے فارغ ہو کر گھر جارہا تھا کہ راستےمیں ڈاکووں نے لوٹ لیا۔

    جائے واردات پر پہنچنے والی پولیس نے شہریوں کو ہی ڈاکو سمجھ کر گولیوں چلا دی، جس سےعطا اللہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا، مقتول کے بھائی اور بھانجے سمیت تین افراد زخمی ہوئے۔

    زخمیوں کا کہنا ہے کہ ڈاکو لوٹ کرفرارہوگئے تھےاس کے بعد گولیاں چلناشروع ہوئی، اہلخانہ نے الزام لگایا کہ پولیس نے ڈاکو سمجھ کرگولیاں چلائی ،کیا کوئی ڈاکو فون کرکے بلائے گا؟ پولیس ایک زخمی کو تھانے بھی لے گئی۔

    مزید پڑھیں : کراچی میں پولیس کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق، 2 افراد زخمی

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں مقابلہ مشکوک معلوم ہوتاہے، فائرنگ سے جاں بحق شخص سے کوئی ہتھیار نہیں ملا، عینی شاہدین کےبیانات کی روشنی میں چھ اہلکاروں کو گرفتارکرلیا گیا ہے۔

    حکام نے کہا ہے کہ پولیس نے زیرحراست چھ اہلکاروں کے ہتھیار فارنزک کیلئے جمع کرلئے ہیں جبکہ چار اہلکاروں نے فائرنگ کرنے سے انکار کیا، جائے وقوع سے تین خول ملے ہیں،شفاف تحقیقات کیلئے ایس پی لانڈھی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

    خیال رہے کراچی میں مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں گولیاں لگنے سے ایک شہری جاں بحق اور تین زخمی ہوگئے تھے۔

  • پنجاب میں ایک اور پولیس مقابلہ، 2 ڈاکو ہلاک، پولیس اہل کار شہید

    پنجاب میں ایک اور پولیس مقابلہ، 2 ڈاکو ہلاک، پولیس اہل کار شہید

    قصور: پنجاب کے شہر قصور میں تھانہ صدر کی حدود میں پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو ہلاک جب کہ ایک پولیس اہل کار شہید ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قصور میں تھانہ صدر کے علاقے پیر والا روڈ کے قریب پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کے نتیجے میں ایک کانسٹیبل فیصل شہید جب کہ دو ڈاکو موقع ہی پر ہلاک ہو گئے۔

    مقابلے کے بعد ڈاکوؤں کے دیگر ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے، ضلع بھر کی پولیس قصور پہنچ گئی، راستوں کی ناکہ بندی کر کے ڈاکوؤں کی تلاش کی جا رہی ہے۔

    پولیس مقابلے میں ہلاک 4 لڑکوں سے دو دو لاکھ رشوت مانگی گئی تھی

    پولیس حکام کے مطابق یہ مقابلہ پیر والا روڈ کے قریب پیش آیا، جب 2 موٹر سائیکلوں پر سوار ملزمان کو ناکے پر رکنے کا اشارہ کیا گیا تو ملزمان نے فرار ہوتے ہوئے فائرنگ شروع کر دی، جس سے ایک اہل کار شہید ہو گیا، پولیس کی جوابی کارروائی میں دو ڈاکو ہلاک اور ان کے ساتھی فرار ہو گئے، جن کی گرفتاری کے لیے پولیس نے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ رات ہی شیخو پورہ میں بھی مبینہ پولیس مقابلے کے دوران 3 ڈاکو ہلاک کیے گئے تھے، پولیس کا کہنا تھا کہ چٹی کوٹھی روڈ پر ڈاکو شہریوں سے لوٹ مار کر رہے تھے کہ اس دوران پولیس پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا۔

    دوسری طرف دو دن قبل پنجاب کے شہر وہاڑی میں بورے والا کے چک 519 ای بی کے قریب ہونے والا پولیس مقابلہ جعلی نکلا، مقتولین کے ورثا کا کہنا ہے لڑکے 7 دن سے پولیس حراست میں تھے، پولیس نے فی کس 2،2 لاکھ روپے رشوت مانگی تھی، رشوت نہ دینے پر لڑکوں کو مقابلہ ظاہر کر کے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔