Tag: جعلی پولیس مقابلہ

  • پولیس مقابلے میں ہلاک 4 لڑکوں سے دو دو لاکھ رشوت مانگی گئی تھی

    پولیس مقابلے میں ہلاک 4 لڑکوں سے دو دو لاکھ رشوت مانگی گئی تھی

    وہاڑی: گزشتہ رات وہاڑی میں ہونے والا پولیس مقابلہ جعلی نکلا، مقتولین کے ورثا نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے فی کس 2،2 لاکھ روپے رشوت مانگی تھی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب کے ضلع وہاڑی میں بورے والا کے چک 519 ای بی کے قریب گزشتہ رات پولیس مقابلے میں 4 لڑکے مارے گئے تھے، ورثا کا کہنا ہے لڑکے 7 دن سے پولیس حراست میں تھے۔

    ورثا نے الزام لگایا کہ سی آئی اے پولیس نے 2 لاکھ فی کس رشوت مانگی تھی، رشوت نہ دینے پر لڑکوں کو مقابلہ ظاہر کر کے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ ورثا نے لڑکوں کو مارنے پر احتجاج کرتے ہوئے وہاڑی روڈ بلاک کر دی اور شدید نعرے بازی کی، مشتعل مظاہرین نے پولیس اہل کاروں پر پتھراؤ بھی کیا، اور ڈنڈوں سے مارنے کی کوشش کی، ڈی ایس پی صدر خالد جاوید نے بہ مشکل مشتعل مظاہرین سے جان بچائی۔

    پنجاب پولیس کے مبینہ مقابلے، 5 ملزمان ہلاک

    ورثا نے واقعے پر وزیر اعلیٰ پنجاب اور چیف جسٹس پاکستان سے جوڈیشل انکوائری کرانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    خیال رہے کہ پولیس کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہاڑی میں ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 ملزمان ہلاک کیے گئے ہیں، ریسکیو ذرایع کا کہنا تھا کہ 4 لڑکوں کی لاشیں ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کی گئیں، ہلاک ملزمان کی عمریں 20 سے 25 سال کے درمیان تھیں۔

  • کراچی میں پولیس مقابلہ: میڈیکل طالبہ سپرد خاک، وزیرِ اعلیٰ سندھ کا نوٹس

    کراچی میں پولیس مقابلہ: میڈیکل طالبہ سپرد خاک، وزیرِ اعلیٰ سندھ کا نوٹس

    کراچی: مبینہ پولیس مقابلے میں فائرنگ کی زد میں آنی والے میڈیکل کی طالبہ نمرہ کو سپردِ خاک کر دیا گیا، وزیرِ اعلیٰ سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکوؤں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں رکشے میں بیٹھی نمرہ بیگ کو گولی لگی تھی، مگر اسے بر وقت طبی امداد مہیا نہیں کی جا سکی، دوسری طرف اسپتال انتظامیہ نے بھی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا، اور یوں نمرہ نے دم توڑ دیا۔

    [bs-quote quote=”طالبہ کے قتل کی تفتیش کے لیے انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی گئی۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔

    وزیرِ اعلیٰ سندھ نے واقعے پر سخت برہمی کا اظہار کیا، انھوں نے اس قسم کے واقعات کو ناقابلِ برداشت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجھے تفصیلی رپورٹ چاہیے کہ واقعہ کس کی غفلت کا نتیجہ ہے۔

    دریں اثنا، مقتولہ نمرہ بنتِ اعجاز بیگ کی نمازِ جنازہ ان کی رہائش گاہ انڈا موڑ کے قریب جامع مسجد صدیق اکبر میں ادا کی گئی۔

    جنازے میں اہلِ خانہ سمیت علاقے کے سیکڑوں افراد نے شرکت کی، ایس ایس پی وسطی عارف اسلم اور ایم کیو ایم پاکستان کے ریحان ہاشمی بھی جنازے میں شریک ہوئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: میڈیکل کی طالبہ کی ہلاکت، معمہ حل نہ ہوسکا، واقعہ کئی سوالات چھوڑ گیا

    تفتیشی ذرایع کا کہنا ہے کہ نمرہ کو عباسی شہید اسپتال میں آدھے گھنٹے کے بعد بھی طبی امداد نہیں دی گئی، اسپتال انتظامیہ نے آدھے گھنٹے بعد نمرہ کو جناح اسپتال ریفر کیا، نمرہ کو طبی امداد کی فراہمی میں 2 گھنٹے ضائع ہوئے، ذرایع کے مطابق نمرہ کو گولی لگنے سے سر پر زخم آیا تھا، بر وقت طبی امداد ملنے پر زندگی بچائی جا سکتی تھی۔

    طالبہ کے قتل کی تفتیش کے لیے انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، ٹیم نے جائے وقوع کا دورہ کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

  • جعلی پولیس مقابلہ : نوجوان کو ڈاکو قرار دے کر مارنے والے ایس ایچ او کیخلاف مقدمہ درج

    جعلی پولیس مقابلہ : نوجوان کو ڈاکو قرار دے کر مارنے والے ایس ایچ او کیخلاف مقدمہ درج

    کراچی : تیموریہ تھانے میں پولیس کی حراست میں ملزم بلال کی ہلاکت کو مقابلہ ظاہر کرنے والے ایس ایچ اور اس کی ٹیم کےخلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں جعلی پولیس مقابلوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے،  تیموریہ تھانے میں زیرحراست نوجوان کو پولیس نے پہلے ڈاکو قرار دے کر مقابلے میں مار ڈالا بعد میں اسے نشئی قرار دے دیا، پولیس کی جانب سے مقدمہ درج کرنے سے انکار پرعلاقہ مکین مشتعل ہوگئے۔

    دو دن قبل گرفتار ہونے والا نوجوان بلال پولیس تشدد سے زخمی ہوا، پولیس نے طبی امداد بھی نہیں دی۔ کچھ دیر بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئےجاں بحق ہوگیا، نوجوان کی ہلاکت پر پی ٹی آئی رہنماحلیم عادل شیخ علاقہ مکینوں کے ہمراہ تیمیوریہ تھانے پہنچے۔

    حلیم عادل شیخ اور علاقہ مکینوں کے احتجاج پر نوجوان کے بھائی کی مدعیت میں ایس ایچ او اور اس کی ٹیم کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمہ بلال کے بھائی بلاول کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

    اس حوالے سے حلیم عادل شیخ کا کہنا ہے کہ پولیس بے گناہ لوگوں کو جعلی مقابلوں میں مارے جارہی ہے، پولیس نے بلال اور اس کے بھائی بلاول کو حراست میں لیا تھا، دو دن حراست میں رکھ کر بلال کو جان سے مار دیا گیا۔

    لیاری سے ڈکیت گروہ کے  5کارندے گرفتار، اسلحہ برآمد 

    علاوہ ازیں لیاری کے علاقے چاکیواڑہ میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے5رکنی ڈکیت گروہ کے کارندوں کو گرفتار کرلیا، پولیس حکام کے مطابق مذکورہ ملزمان ڈکیتی، اسٹریٹ کرائم اور گاڑیوں چوری کی متعدد وارداتوں میں ملوث ہیں، گرفتار ملزمان سے ایک دستی بم، دو آوان بم اور اسلحہ برآمد ہوا ہے۔

  • کورنگی : میاں بیوی جعلی پولیس مقابلے میں گولیوں کا نشانہ بنے، دو اہلکار معطل، مقدمہ درج

    کورنگی : میاں بیوی جعلی پولیس مقابلے میں گولیوں کا نشانہ بنے، دو اہلکار معطل، مقدمہ درج

    کراچی : کورنگی میں جعلی پولیس مقابلہ کا پول کھل گیا، عوام کے محافظ ہی غفلت کے مرتکب پائے گئے،  دو اہلکاروں نے نہتے میاں بیوی پر فائرنگ کرکے زخمی کیا ، دونوں کو معطل کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے میاں بیوی کے زخمی ہونے سے متعلق اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، پولیس کی جانب سے پہلے مقابلے کا رنگ دیا گیا پھر تحقیقات کے بعد کہانی ہی کچھ اور نکلی۔

    پولیس انکوائری میں سب سامنے آگیا، فائرنگ کے واقعے کی تحیققات میں ثابت ہوگیا کہ کورنگی میں میاں بیوی کس کی فائرنگ سے زخمی ہوئے، عوام کے محافظ ہی غفلت کے مرتکب پائے گئے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دونوں پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا گیا ہے، پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے احکامات بھی دے دیے گئے، انکوائری کے مطابق ایک پولیس اہلکار سے ایس ایم جی چھینی گئی دوسرے نے گن چھیننے والے پر فائرنگ کردی جس کی زد میں آکر بتیس سال کا عرفان اور اس کی بیوی زخمی ہوگئے۔

    مزید پڑھیں: کراچی، کورنگی میں‌ پولیس اہلکاروں‌ کی فائرنگ سے میاں‌ بیوی زخمی، اسپتال منتقل

    یاد رہے کہ تین روز قبل کراچی کے علاقے کورنگی میں پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے میاں بیوی زخمی ہوئے تھے جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

    آئی جی سندھ پولیس سید کلیم امام نے کورنگی میں فائرنگ سے میاں بیوی کے زخمی ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی کورنگی سے تفصیلی انکوائری رپورٹ طلب کی تھی۔

  • کراچی: بزرگ شہری کی مبینہ مقابلے میں ہلاکت، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی

    کراچی: بزرگ شہری کی مبینہ مقابلے میں ہلاکت، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی

    کراچی: شہرِ قائد میں بزرگ شہری کی مبینہ مقابلے میں ہلاکت کا معاملہ اور پیچیدہ ہو گیا، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس کے ہاتھوں زندگی سے محروم ہونے والا بزرگ شہری عبد اللہ بے گناہ ہے یا ڈاکو، سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آنے کے با وجود فیصلہ نہیں ہو سکا۔

    [bs-quote quote=”پولیس کے مطابق موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں کو پیچھے سے گولی ماری گئی، لیکن عبد اللہ کے سینے پر گولی کا نشان تھا” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    پولیس کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں کو پیچھے سے گولی ماری گئی جب کہ بائیک عبد اللہ چلا رہا تھا، پولیس دعوے کے مطابق گولی پیچھے بیٹھے ڈاکو کو کیوں نہیں لگی؟ مقتول کے سینے پر گولی کا نشان کیسے آیا؟

    صدر کے نبی بخش تھانے کی پولیس کا دعویٰ ہے کہ شہری عبد اللہ کا کریمنل ریکارڈ بھی حاصل کر لیا گیا ہے، وہ مقابلے میں مارا گیا، واردات کر کے فرار ہو رہا تھا، مسروقہ سامان بھی برآمد کیا گیا۔

    دوسری طرف عبد اللہ کے لواحقین کا کہنا ہے کہ موٹاپے کا شکار بوڑھا شخص کیسے واردات کر سکتا ہے، پولیس کے الزامات جھوٹے ہیں۔ جب کہ کراچی پولیس مبینہ مقابلے کی فوٹیج دکھا کر عبد اللہ کو اسٹریٹ کرمنل قرار دینے پر تل گئی، کہ 60 سال کا بزرگ اور دل کا مریض شخص ہی ڈاکو تھا۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: پولیس نے 60 سالہ شخص کو مبینہ جعلی مقابلے میں مار دیا


    تاہم پولیس نے ایسے سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج جاری کی ہے جو واقعے سے کئی میٹر دور لگا تھا، نہ اس میں موبائل چھیننے والے کا حلیہ دکھا نہ یہ نظر آیا کہ پولیس نے جو پیچھے سے گولی چلائی، وہ کیسے اور کسے لگی۔

    واقعے کے بعد کی موبائل فوٹیج بھی سامنے آ گئی ہے جس میں عبد اللہ ہیلمٹ پہنے اوندھے منہ پڑا ہے، اس وقت تک بزرگ شہری کا سانس بھی چل رہا تھا۔

    شہریوں کی باتوں سے اور فوٹیج میں یہی لگ رہا ہے کہ عبد اللہ کے پاس سے چھینی ہوئی کوئی چیز بر آمد نہیں ہوئی۔ گھر والوں کا کہنا ہے جس شخص کا وزن 180 کلو ہو، جو چل نہ سکتا ہو، دل کا مریض ہو وہ کیسے کسی کو لوٹ سکتا ہے۔

  • کراچی: پولیس نے 60 سالہ شخص کو مبینہ جعلی مقابلے میں مار دیا

    کراچی: پولیس نے 60 سالہ شخص کو مبینہ جعلی مقابلے میں مار دیا

    کراچی: شہرِ قائد کی پولیس نے مبینہ جعلی مقابلے میں ساٹھ سالہ شخص کو ڈاکو قرار دے کر مار دیا، پولیس نے دعویٰ کیا کہ مقابلے میں مارا جانے والا ڈاکو تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے سلمان لودھی کے مطابق پولیس نے کراچی کے نبی بخش تھانے کی حدود میں چند روز پہلے مقابلے میں ڈاکو مارنے کا دعویٰ کیا تھا۔

    [bs-quote quote=”عبد اللہ کی عمر ساٹھ سال تھی، بھائی موٹاپے اور زائد عمر کے باعث ٹھیک سے چل بھی نہیں سکتا تھا: مقتول کے بھائی کا بیان” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    پولیس نے دعویٰ کیا کہ مارے گئے ملزم سے اسلحہ اور خاتون سے چھینا ہوا پرس ملا، مقابلے کے دوران عبد اللہ کا ساتھی فرار ہو گیا تھا، ساتھی کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    ایس ایس پی سٹی کا کہنا ہے کہ دو واقعات کے مدعیوں نے عبد اللہ کی شناخت بھی کی، ملزم کے خلاف دو وارداتوں کی مختلف شہریوں سے شکایات ملیں تھیں۔

    آئی جی سندھ نے واقعے پر ڈی آئی جی ساؤتھ اور ایس ایس پی سٹی سے رپورٹ طلب کر لی، آئی جی سندھ کی طرف سے افسران سے علیحدہ علیحدہ رپورٹیں طلب کی گئی ہیں۔

    مقابلے میں ہلاک شخص کے بھائی کا کہنا ہے کہ عبد اللہ کی عمر ساٹھ سال تھی، بھائی موٹاپے اور زائد عمر کے باعث ٹھیک سے چل بھی نہیں سکتا تھا اور اسے ڈکیت کہہ کر مار دیا گیا۔

    مذکورہ واقعہ چند روز قبل کراچی کے علاقے نبی بخش میں پیش آیا تھا، بھائی نے پولیس پر الزام لگایا کہ ان کے بھائی کو جعلی مقابلے میں مارا گیا ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  کراچی میں مبینہ پولیس مقابلہ ایک اور شہری کی جان لے گیا


    معید کا کہنا تھا کہ ان کے بھائی دودھ لینے گئے تھے، بعد میں مقابلے کی اطلاع ملی، معید نے بتایا ’180 کلو وزنی میرا بھائی موٹر سائیکل نہیں چلا سکتا تھا، پولیس نے جعلی مقابلے میں مارا۔‘

    خیال رہے کہ تین ماہ قبل بھی شہرِ قائد کے علاقے نیو کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے میں رکشہ ڈرائیور سابق فوجی نفیس خان جاں بحق ہو گیا تھا، پولیس کا دعویٰ تھا کہ رکشہ ڈرائیور کو ڈاکوؤں کی گولی لگی جب کہ گرفتار ملزم نے کہا کہ مقتول کو پولیس کی گولی لگی۔

  • جعلی پولیس مقابلہ: سپریم کورٹ نےواقعے میں ملوث اہلکاروں کوطلب کرلیا

    جعلی پولیس مقابلہ: سپریم کورٹ نےواقعے میں ملوث اہلکاروں کوطلب کرلیا

    لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان نے جعلی پولیس مقابلے میں ملوث اہلکاروں کو طلب کرتے ہوئے سماعت 7 اپریل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جعلی مقابلہ کیس کی سماعت کی، اس دوران متاثرہ خاتون صغریٰ بی بی نے کہا کہ پولیس نے مجھے اوربیٹے کواغوا کے مقدمے میں ملوث کیا۔

    متاثرہ خاتون نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ10ماہ بعد بری ہوئی، بیٹے کوجعلی پولیس مقابلے میں ماردیا گیا، صغریٰ بی بی نے سوال کیا کہ جج صاحب، مجھے انصاف کہاں سے ملے گا، پولیس کب تک ماؤں کی گود اجاڑتی رہے گی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اگرحق کی بات ہوگی تو انصاف ملے گا، انصاف شورڈالنے سے نہیں حقائق پرملے گا، انہوں نے بیرسٹرسلمان صفدرکوخاتون کا وکیل مقررکردیا اور متاثرہ خاتون کوتحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران پراسیکیوٹرجنرل پنجاب احتشام قادرشاہ نے واقعے سے متعلق چیف جسٹس کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پہلی جوڈیشل انکوائری میں یکطرفہ کارروائی کی گئی۔

    پراسیکیوٹرجنرل پنجاب احتشام قادرشاہ نے بتایا کہ انکوائری میں فیصلہ خاتون کے خلاف کیا گیا جبکہ دوسری جوڈیشل انکوائری میں فیصلہ خاتون کے حق میں آیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ملزمان کے وکیل کی سرزنش کی اور انہیں دلائل دینے سے روک دیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ایڈیشنل آئی جی ابوبکرخدابخش کومعاونت کے لیے آئندہ سماعت پرطلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 7 اپریل تک ملتوی کردی۔


    جعلی پولیس مقابلہ: ہلاک ہونے والے نوجوان کی ماں نے چیف جسٹس کی گاڑی روک لی


    یاد رہے کہ گزشتہ روز سیالکورٹ پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے بیٹے کے لیے ماں نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے باہر احتجاج کیا تھا اور چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی گاڑی روک لی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نوجوان روزگار کے لیے کراچی آتے ہیں اور واپس ان کی لاشیں جاتی ہیں، سراج الحق

    نوجوان روزگار کے لیے کراچی آتے ہیں اور واپس ان کی لاشیں جاتی ہیں، سراج الحق

    کراچی : امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ کراچی میں‌ ملک کے دیگر حصوں سے نوجوان روزگار کے حصول کے لیے آتے ہیں لیکن یہاں انہیں جعلی مقابلوں میں‌ ہلاک کر کے لاشیں واپس بھیجی جاتی ہیں.

    وہ سہراب گوٹھ پر نقیب اللہ محسود کے جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کیے جانے کے خلاف بلائے گئے گرینڈ جرگے سے خطاب کر رہے تھے، امیر جماعت اسلامی کا سندھ حکومت کو 10 دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے.

    سراج الحق نے کہا کہ جعلی پولیس مقابلوں میں قبائلی عوام اور مزدور پیشہ پختونوں کی ہلاکت افسوسناک عمل ہے جو کراچی میں مسلسل جاری ہے تاہم نقیب اللہ محسود کی ہلاکت نے قوم کو زندہ کر دیا ہے چنانچہ اب پوری قوم پر یہ قرض ہے کہ نقیب اور دیگر کے قاتلوں کو انجام تک پہنچایا جائے.


    مزید پڑھیں :  نقیب اللہ کراچی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نیٹ ورک چلا رہاتھا ، راؤ انوار کا دعویٰ


    سراج الحق نے کہا کہ جب مظلوموں کی کوئی نہیں سنتا تو زلزلے آتے ہیں جب تک قاتل آزاد ہیں تب تک وزیراعلیٰ کھانا پینا چھوڑ دیں،ہم چاہتے ہیں کہ ایسا نظام بنے جس سے مزید راؤ انوار پیدا نہ ہوں جس کے لیے آج کا یہ گرینڈ جرگہ جو بھی فیصلہ کرے گا جماعت اسلامی ان کے ساتھ کھڑی ہو گی.

    قبل ازیں سربراہ گرینڈ جرگہ رحمت خان محسود نے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم نے نقیب کے لئے آواز اٹھائی اور ثناء اللہ عباسی کی ٹیم نے 100 فیصد کام کیا جب کہ جرگہ کی جانب سے تشکیل دی گئی کمیٹی بھی سندھ حکومت سے رابطے میں ہے.


    انسانی حقوق کمیشن نے نقیب اللہ کا قتل ماورائے عدالت قراردیدیا 


    رحمت خان محسود کا کہنا تھا کہ ہمارے سارے مطالبے مان لیے گئے ہیں اس لیے طویل مشاورت کے بعد آج سے جرگہ مؤخر کرنے کا اعلان کرتے ہیں تاہم انصاف نہ ملا تو پھر اسلام آباد جائیں گے اس لیے جرگے کو ختم نہیں معطل سمجھا جائے.

    انہوں نے کہا کہ نقیب اللہ محسود کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور کراچی کے علاوہ اسلام آباد میں بھی اس خون ناحق پر احتجاج ہو رہا ہے چنانچہ کراچی کا گرینڈ جرگہ وہاں بھی شامل ہوگا اور معصوم بچوں کی جعلی پولیس مقابلوں میں ہلاکتوں پر آواز اُٹھائے گا.


     نقیب اللہ کی ہلاکت ، معطل ایس ایس پی راؤ انوار کی گرفتاری کیلئے چھاپے 


    خیال رہے کہ تین جنوری کو نقیب اللہ محسود کو دو دوستوں سمیت ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی ٹیم نے گرفتار کیا تھا جس کے بعد نقیب اللہ کے دو دوستوں کو چھوڑ دیا گیا تھا لیکن نقیب اللہ کا کچھ پتہ نہیں چل سکا تاہم 13 جنوری کو راؤ انوار کی جانب سے پریس کانفرنس میں تین دہشت گردوں کو جعلی مقابلوں میں ہلاک کرنے کا دعوی سامنے آیا جس میں سے ایک نقیب اللہ محسود تھا.

    سوشل میڈیا پر نقیب اللہ محسود کی جعلی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد بڑھنے والے عوامی دباؤ کے باعث حکومت حرکت میں آئی اور سول ساسائٹی سمیت دیگر جماعتوں نے بھی راؤ انوار کے خلاف شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا جس پر سندھ حکومت نے جے آئی ٹی تشکیل دی جس نے پولیس مقابلہ جعلی قرار دے کر راؤ انوار کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا تاہم راؤ انوار روپوش ہوگئے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مبینہ پولیس مقابلہ، ایس ایچ او شاہ لطیف ٹاؤن معطل، راؤ انوار طلب

    مبینہ پولیس مقابلہ، ایس ایچ او شاہ لطیف ٹاؤن معطل، راؤ انوار طلب

    کراچی : صوبائی وزیر داخلہ سہیل سیال نے نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت پر تحقیقات کمیٹی بناتے ہوئے ایس ایچ او شاہ لطیف ٹاون امان اللہ مروت کو معطل کردیا ہے، انکوائری کمیٹی نے راؤ انوار کو طلب کرلیا.

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کیے جانے واقعے کی سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر صدائے احتجاج بلند ہونے پر سندھ حکومت بھی جاگ اُٹھی ہوئی ہے اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کی ہدایت پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے ایس ایچ او شاہ لطیف کو عہدے سے معطل کردیا ہے.

    صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جب کہ ڈی آئی جی سلطان خواجہ اور ڈی آئی جی آزاد خان کمیٹی کے رکن ہوں گے جب کہ انکوائری کو شفاف بنانے کے لیے ایس ایچ او کو معطل کردیا گیا ہے.

    انکوائری کمیٹی نے آج ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو بیان قلم بند کرانے کے لیے طلب کرلیا ہے جب کہ پولیس مقابلےمیں جاں بحق ہونے والے افراد کی پوسٹ مارٹم رپورٹس سمیت اُن کے اہل خانہ کے بیانات بھی بھی لیے جائیں گے.

    یاد رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا.


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • راؤ انوار نے نقیب اللہ محسود کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا، عمران خان

    راؤ انوار نے نقیب اللہ محسود کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا، عمران خان

    اسلام آباد : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب کی طرز پر سندھ پولیس بھی جعلی پولیس مقابلوں میں نوجوانوں کو قتل کر رہی ہے جس کی تازہ مثال کراچی میں نقیب اللہ محسود کا ماورائے عدالت قتل ہے.

    ان خیالات کا اظہار چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر تحریر کیے گئے اپنے ایک پیغام میں کیا،انہوں نے کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے نوجوان نقیب اللہ محسود کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے واقعہ کو جعلی پولیس مقابلہ قرار دیا.

    عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس تو جعلی مقابلے باقاعدہ منصوبہ بندی کےتحت کرتی ہی ہے لیکن سندھ پولیس کا حال بھی بہت خراب ہے اور کراچی میں ہونے والا جعلی پولیس مقابلہ اس کی تازہ مثال ہے.

    انہوں نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پر جعلی پولیس مقابلوں کا الزام عائد کرتے ہوئے لکھا کہ وزیرستان سے تعلق رکھنے والے نقیب اللہ محسود کپڑے کا کاروبار کیا کرتے تھے جنہیں راؤ انوار نے 7 جنوری کو حراست میں لیا اور بعد ازاں جعلی پولیس مقابلےمیں قتل کردیا.


     ایس ایس پی ملیر  راؤ انوار کا موقف پڑھیں 


    دوسری جانب ایس ایس پی ملیر کا دعوی ہے کہ نقیب اللہ محسود تحریک طالبان پاکستان کا اہم کارندہ تھا اور کراچی میں طالبان کا نیٹ ورک بھی چلا رہا تھا جب کہ اس قبل وہ اہم طالبان کمانڈر کا ڈرائیور بھی رہا ہے اور اگر ایسا نہیں تھا تو وہ پولیس مقابلے کی جگہ پر کیا کر رہا تھا؟

    چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سوشل میڈیا پر نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل پر اُٹھنے والی آواز کے بعد نوٹس لیتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ سہیل سیال کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جس کے لیے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جب کہ ڈی آئی جی سلطان خواجہ اور ڈی آئی جی آزاد خان کمیٹی کے رکن ہوں گے۔

    یاد رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا.

    خیال رہے کہ سندھ پولیس میں ایس ایس پی ملیر راؤ انوار پولیس مقابلوں کی کافی شہرت رکھتے ہیں جس کا آغاز 90 کی دہائی میں کراچی آپریشن کے دوران ہوا تھا اور چند برسوں سے سہراب گوٹھ، شاہ لطیف ٹاؤن،  گلشن حدید سمیت کئی علاقوں میں ہونے والے مخلتف پولیس مقابلوں میں ان کا کلیدی کردار رہا ہے تاہم انہیں مخلتف عدالتوں میں جعلی مقابلوں اور کچھ محکمانہ کارروائیاں بھی جاری ہیں۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔