Tag: جعلی پولیس مقابلہ

  • نیپا چورنگی جعلی پولیس مقابلے کے ملزمان کا ریمانڈ منظور

    نیپا چورنگی جعلی پولیس مقابلے کے ملزمان کا ریمانڈ منظور

    کراچی : نیپا چورنگی میں مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں طالب علم کی ہلاکت کے کیس میں ملوث پولیس اہلکار نبیل اور ظفر کو 15 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔

    انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں نوجوان طالب علم محمد عتیق کو قتل کرنے والے دونوں ملزمان کو مزید تفتیش کے لیے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔

    اسی سے متعلق : پولیس مقابلے میں جاں بحق طالب علم کے قتل کا مقدمہ درج

    تفصیلات کے مطابق چند روز قبل نیپا چورنگی کے قریب پولیس مقابلے میں موٹر سائیکل سوارایک نوجوان جاں بحق اور دوسرا زخمی ہو گیا تھا،پولیس کا دعوی تھا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والے ڈاکو تھے جو راہزنی میں ملوث تھے۔

    تا ہم موقع پر موجود عینی شاہدین اور پھر ویڈیو کلپس کی منظر عام پر آنے کے بعد جعلی پولیس کا بھانڈا پھوٹ گیا تھا جس کا فوری نوٹس لیتے ہوئے وزیرا علی سندھ نے آئی جی کو فوری انکوائری کا حکم دیا تھا۔

    یہ خبر پڑھیں : گلشن اقبال میبنہ جعلی پولیس مقابلہ، آئی جی سندھ کا نوٹس

    جس کے بعد جعلی پولیس مقابلے میں ملوث دونوں پولیس اہلکاروں کو گرفتار کر کے تھانے منتقل کردیا تھا، جاں بحق ہونے والے نوجوان کے اہل خانہ نے تھانے میں ایف آئی آر درج کرانے کے موقع پردہشت گردی کی دفعات بھی لگانے کے لیے ذور دیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں : نیپا جعلی پولیس مقابلہ : فائرنگ کرنیوالا شخص پولیس قومی رضا کارنکلا

    ذرائع کے مطابق گرفتار پولیس اہلکاروں میں سے ایک قومی رضاکار کا اہلکار ہے جنہیں نہ تو اسلحہ رکھنے کی اجازت ہوتی ہے اور نہ کسی چھاپہ مار کارروائی میں پولیس پارٹی کا حصہ ہوتے ہیں۔

  • پولیس مقابلے میں جاں بحق طالب علم کے قتل کا مقدمہ درج

    پولیس مقابلے میں جاں بحق طالب علم کے قتل کا مقدمہ درج

    کراچی: نیپا چورنگی پر مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والے رینجرز اسکول کے طالب علم عتیق کے قتل کی ایف آئی آر  اہل خانہ کی مدعیت میں درج کر لی گئی  مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات نہ شامل کرنے لواحقین نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق دو روز قبل نیپا چورنگی پر مبینہ پولیس مقابلے میں جاں بحق ہونے والے رینجرز کیڈیٹ کالج کے طالب علم عتیق کے اہل خانہ مقدمے کے اندارج کے لیے گلشن اقبال تھانے پہنچنے تو پولیس افسران نے اپنے پیٹی بھائیوں کو بچانے کے لیے ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل نہ کیے بغیر مقدمہ درج کرلیا۔

    اہل خانہ کی جانب سے ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کے اصرار پر لواحقین اور پولیس افسران کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد اہل خانہ نے تھانے کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور اعلیٰ حکام سے پولیس افسران کے رویے کانوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا۔

    fir-1

    میڈیا سے بات کرتے ہوئے عتیق کے عزیز نے کہا کہ ’’ہم دوپہر 3 بجے سے تھانے میں موجود ہیں پولیس افسران ہمارے ساتھ تعاون نہیں کررہے اور ایف آئی آر کے اندراج میں قتل و اقدامِ قتل کی دفعات شامل کیے بغیر مقدمہ درج کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں‘‘۔

    انہوں نے کہا کہ ’’عتیق رینجرز کیڈیٹ کالج میں سیکنڈ ائیر کا طالب علم تھا اور اُسے پولیس نے ڈاکو قرار دے کر جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا تاہم اب انصاف کے لیے قانون کا دروازے پر آئے تو وہاں بھی مایوسی ہوئی‘‘۔

    پڑھیں:  گلشن اقبال میبنہ جعلی پولیس مقابلہ، آئی جی سندھ کا نوٹس

     یاد رہے دو روز قبل گلشن اقبال کے علاقے نیپا چورنگی کے قریب مبینہ پولیس مقابلے میں رینجرز اسکول کا طالب علم جاں بحق ہوا تھا، جس پر آئی جی سندھ نے نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ایسٹ سے رپورٹ ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے ورثاء کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے اور قتل میں ملوث اہلکاروں کو کڑی سزا دینے کی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مبینہ پولیس مقابلے میں طالب علم کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رابطہ کر کے ایک ہفتے میں کیس کو منطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ’’پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کو بے نقاب کیا جائے اور ایسے افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے‘‘۔

    انہوں نے آئی جی سندھ کو واضح کیا کہ پولیس کو کسی معصوم شخص کو قتل کرنے کا اختیار نہیں تاہم سندھ حکومت پولیس کو یہ اختیار نہیں دے سکتی کہ وہ کسی بھی ماں کی گود اجاڑے۔