Tag: جعلی ڈومیسائل

  • سندھ پولیس میں بھرتی ہونے کیلئے جعلی ڈومیسائل کا استعمال،  امیدواروں کو مہنگا پڑگیا

    سندھ پولیس میں بھرتی ہونے کیلئے جعلی ڈومیسائل کا استعمال، امیدواروں کو مہنگا پڑگیا

    کراچی : سندھ پولیس میں بھرتی ہونے کیلئے جعلی ڈومیسائل کے استعمال کرنے پر 7 امیدواروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس میں بھرتی ہونے کیلئے جعلی ڈومیسائل کے استعمال کے انکشاف کے بعد ڈی ایس پی ایس ایس یو اقبال اعوان نے جعلسازی کےخلاف ایکشن لیا۔

    پولیس نے تمام ٹیسٹ پاس کرنے والے 7امیدواروں کے خلاف مقدمہ درج کرادیا ، مقدمہ عزیز بھٹی تھانے میں دھوکہ دہی جعلسازی کی دفعات کے تحت درج کیا گیا۔

    مدعی مقدمہ نے کہا کہ ایس ایس یو میں کانسٹیبل بھرتی کا اشتہار دیا گیا تھا، دیگر شرائط کے ساتھ سندھ کا ڈومیسائل پی آر سی لازمی تھا، ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد کامیاب امیدواروں کے انٹرویو کیے گئے۔

    متن کے مطابق امیدواروں نے اپنے کاغذات جمع کرائے جن کو تصدیق کے لیے بھیجا گیا تو 7امیدواروں کے ڈومیسائل کو متعلقہ آفس نے جعلی قرار دے دیا، جعلی کاغذات کے ذریعے نوکری حاصل کرنا جرم ہے۔

    ایف آئی آر میں امیدواروں کی تمام تفصیلات درج کرائی گئی ہیں ، جعلساز امیدواروں میں وقاص، اختر علی اوراکبر ، نعیم، نبیل، عشرت اورشہزاد شامل ہیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کردی گئیں ہیں۔

  • آئی بی اے سے ٹیسٹ پاس کرنے والے متعدد اساتذہ جعلی ڈومیسائل والے نکلے

    آئی بی اے سے ٹیسٹ پاس کرنے والے متعدد اساتذہ جعلی ڈومیسائل والے نکلے

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں آئی بی اے سے ٹیسٹ پاس کرنے والے متعدد اساتذہ کے شناختی کارڈز دیگر صوبوں کے سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی بی اے سے ٹیسٹ پاس کرنے والے اساتذہ کے شناختی کارڈز دیگر صوبوں کے سامنے آگئے، ڈسٹرکٹ ایسٹ میں پی ایس ٹی اور جی ایس ٹی کے 118 امیدواروں نے ٹیسٹ پاس کیا۔

    کورنگی میں دیگر صوبوں کے شناختی کارڈ رکھنے والے 62 امیدواروں نے ٹیسٹ پاس کیا، کراچی سینٹرل میں 36، ملیر سے 42، حیدر آباد میں 59، میر پور خاص میں 24، سکھر میں 36، لاڑکانہ میں 22 اور سانگھڑ میں 37 امیدواروں کے شناختی کارڈ دیگر صوبوں کے نکلے۔

    سندھ کی یو سیز میں جی ایس ٹی کے 509 امیدوار دیگر صوبوں کے شناختی کارڈ رکھنے والے پکڑے گئے، پی ایس ٹی کے 291 امیدوار دیگر صوبوں کے شناختی کارڈ رکھنے والے پکڑے گئے۔

    کراچی کے ڈسٹرکٹ ایسٹ میں بھی کئی امیدوار ہیں جن کا تعلق دیگر صوبوں سے ہے۔

    سیکریٹری تعلیم کا کہنا ہے کہ جعلی ڈومیسائل یا ڈگری رکھنے والے امیدواروں پر 420 کے تحت مقدمہ درج ہوگا۔

  • سندھ: جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی کے خلاف اہم قدم

    سندھ: جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی کے خلاف اہم قدم

    کراچی: حکومت سندھ نے پی آر سی اور ڈومیسائل پر کمیٹی تشکیل دی ہے، جو جعلی دستاویزات کی اسکروٹنی کرے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ حکومت نے جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی کے خلاف اہم قدم اٹھاتے ہوئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو سندھ بھر میں بننے والے ڈومیسائل کی پہلے اسکروٹنی کرے گی۔

    5 رکنی یہ کمیٹی ایڈیشنل چیف سیکریٹری کی سربراہی میں صوبائی کابینہ کے فیصلے کے مطابق بنائی گئی ہے، ڈومیسائل پی آر سی کے لیے اب درخواست گزار مقامی اور مطلوبہ رہائش ثابت کرنے کا پابند ہوگا۔

    سیکریٹری محکمہ داخلہ اس کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے، جب کہ ایڈیشنل سیکریٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ کمیٹی کے سیکریٹری ہوں گے، سیکریٹری قانون، سیکریٹری یونی ورسٹیز اینڈ بورڈ اور رجسٹرار ایس ٹی اے / اے ٹی سی کورٹ اس کمیٹی کے رکن ہوں گے۔

    یہ کمیٹی ضرورت پڑنے پر درخواست گزار سے ریکارڈ کے تمام دستاویزات طلب کر سکتی ہے، یاد رہے کہ ایم کیو ایم نے جعلی ڈومیسائل کے حوالے سے عدالت سے بھی رجوع کر رکھا ہے۔

    جعلی ڈومیسائل اسکینڈل کا ذمہ دار کون؟ انکوائری رپورٹ

    یاد رہے کہ گزشتہ برس جون میں وفاق کی جانب سے سندھ میں جعلی ڈومیسائلز کے معاملے پر چیئرمین نیب کو خط لکھ کر تحقیقات کی درخواست کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ سندھ میں ہزاروں لوگوں کو نوکریاں دینے کے لیے جعلی ڈومیسائل جاری کیے گئے ہیں۔

    خط میں نشان دہی کی گئی تھی کہ سرکاری نوکریوں میں 40 فی صد کوٹہ شہری علاقوں، 60 فی صد کوٹہ اندرون سندھ کے لوگوں کا ہے، لیکن حیدر آباد کے ساڑھے 5 ہزار سے زائد جعلی ڈومیسائلز پر نوکریاں دی گئیں، اور کراچی میں ساڑھے 30 ہزار سے زائد ملازمین سرکاری نوکری کے مستحق نہیں تھے۔

    جعلی ڈومیسائل معاملہ سامنے آنے پر حکومت سندھ نے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی، جس نے جعلی ڈومیسائلز کی تیاری میں ڈپٹی کمشنرز کو قصور وار قرار دیا، رپورٹ میں انکوائری کمیٹی نے سندھ حکومت کو پی آرسی کے قانون میں مزید سختی کی سفارش کرتے ہوئے تجویز دی کہ جعلی ڈومیسائل سے ملازمتیں حاصل کرنے والوں کو فارغ کیا جائے اور 10 سال میں جاری ڈومیسائل کی جانچ کی جائے۔

  • 2008 سے جعلی ڈومیسائل پر بھرتیوں  کی جوڈیشل انکوائری اور فرانزک آڈٹ کا مطالبہ

    2008 سے جعلی ڈومیسائل پر بھرتیوں کی جوڈیشل انکوائری اور فرانزک آڈٹ کا مطالبہ

    کراچی : ایم کیوایم نے 2008 سے جعلی ڈومیسائل پر بھرتیوں کی جوڈیشل انکوائری اور فرانزک آڈٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے معاملہ وفاق سے اٹھانے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی ڈومیسائل بنا کرسرکاری محکموں میں ملازمتیں کے حصول کے معاملے پر رہنما نویدجمیل نے وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کوتادیبی کارروائی کیلئے خط لکھا۔

    خط میں 2008 سےجعلی ڈومیسائل پر بھرتیوں کی جوڈیشل انکوائری اور فرانزک آڈٹ کامطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا جعلی ڈومیسائل پرملنےوالی نوکریوں کوختم کیاجائے ۔

    نویدجمیل  کا کہنا تھا کہ سہولت کاری اوراستعمال کرنیوالوں کیخلاف کارروائی،نیب کوخط لکھاجائے اور درخواستوں کی اسکروٹنی میں مجرمانہ غفلت کرنیوالوں کو سامنےلایاجائے۔

    ایم کیوایم نے نوکریوں کی بندربانٹ،جعلی ڈومیسائل معاملہ وفاق سے اٹھانےکافیصلہ کرتے ہوئے کہا معاملہ وزیراعظم کےسامنے رکھا جائے گا۔

    ایم کیو ایم رہنما کنور نوید جمیل نے کہا کہ جوبھی نوکریاں ہیں وہ سندھ کےقانون کے مطابق دی جائیں، لاکھوں افرادکو نوکریوں سےمحروم کرنے پر قانونی کارروائی کی جائے،پیپلزپارٹی نےجعلی ڈومیسائل بناکرشہری علاقوں کے افراد کونوکریاں نہیں دیں۔

    کنور نوید جمیل کا کہنا تھا کہ پیسے لیکر جعلی ڈومیسائل بنائے گئے، جعلی ڈومیسائل کی بنیاد پر نوکریاں بیچیں گئیں، جمہوریت کےعزت کی خاطر حکومت سندھ ایکشن لیں۔

  • وفاقی محکموں میں کوہلو کے ڈومیسائل پر 135 سے زیادہ غیر مقامی افراد کی بھرتی

    وفاقی محکموں میں کوہلو کے ڈومیسائل پر 135 سے زیادہ غیر مقامی افراد کی بھرتی

    کوہلو: وفاقی محکموں میں کوہلو کے ڈومیسائل پر 135 سے زیادہ غیر مقامی افراد کی بھرتی کا انکشاف ہوا ہے، ڈومیسائل پر سندھ، پنجاب، کشمیر اور خیبر پختون خوا سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھرتی کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ بلوچستان کے ضلع کوہلو کے ڈومیسائل پر غیر قانونی بھرتیاں کی گئی ہیں، ان بھرتیوں میں کلاس 4 سے گریڈ 16 تک کے ملازمین شامل ہیں، معلوم ہوا ہے کہ غیر قانونی ڈومیسائل لوکل برانچ کوہلو کے سرکاری ملازمین کی ملی بھگت سے جاری کیے گئے۔

    اطلاعات کے مطابق غیر مقامی افراد کوہلو کے ڈومیسائل پر بھرتی ہو کر کئی سال سے تنخواہیں وصول کر رہے ہیں، یہ انکشاف بھرتی ہونے والے افراد کے ڈومیسائل کی دوبارہ ڈپٹی کمشنر سے تصدیق کے دوران ہوا۔

    خیال رہے کہ وفاقی اداروں نے ڈومیسائل کی تفصیل تصدیق کے لیے ڈپٹی کمشنر کو بھجوائی تھی، ڈپٹی کمشنر آفس میں انکوائری کے دوران معلوم ہوا کہ ڈومیسائل غیر قانونی طور پر بنائے گئے۔

    یاد رہے کہ 30 اکتوبر کو بلوچستان ہائی کورٹ نے جعلی ڈومیسائل پر بلوچستان کے کوٹے پر ملازمتیں دینے کے ایک کیس میں تفصیلی تحریری فیصلہ بھی جاری کیا تھا، شہری کی آئینی درخواست پر جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس روزی خان پر مشتمل بینج نے انتظامیہ کو حکم دیا کہ بلوچستان کے کوٹے پر قومی اسمبلی میں ملازمت پر خاتون کے خلاف کارروائی کرے۔

    جعلی ڈومیسائل پر بلوچستان کے کوٹے پر ایک خاتون کو قومی اسمبلی میں ملازمت دی گئی تھی۔

    عدالتی حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ عاصمہ مرتضیٰ نے بلوچستان کے ڈومیسائل پر ملازمت حاصل کی، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کی تحقیقات کی روشنی میں خاتون کا ڈومیسائل جعلی ثابت ہوا، چیف سیکریٹری بلوچستان ضلعی سطح پر کمیٹیاں بنائے جو جعلی ڈومیسائل اور دہرے لوکل سرٹیفکیٹ کی 2 ماہ میں جانچ کریں گی۔