Tag: جعلی ڈگریوں

  • پی آئی اے میں جعلی ڈگریوں پر بھرتی ملازمین کی شامت آگئی

    پی آئی اے میں جعلی ڈگریوں پر بھرتی ملازمین کی شامت آگئی

    اسلام آباد : سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہوابازی نے جعلی ڈگریوں پر پی آئی اے میں بھرتی ملازمین سمیت ملازمین کی تعداد، تعلیمی قابلیت اور پوسٹنگ کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہوابازی کا اجلاس 6جولائی کوطلب کرلیا گیا، اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں دوپہر ڈھائی بجےہوگا، اجلاس میں سول ایوی ایشن تھارٹی کے پائلٹ لائسنس کا معاملہ ایجنڈے میں شامل ہیں۔

    پی آئی اے کے کل ملازمین کی تعداد، تعلیمی قابلیت اور پوسٹنگ کی تفصیلات طلب کرلی گئی ہے جبکہ جعلی ڈگریوں پر پی آئی اے میں بھرتی ملازمین کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہے۔

    پی آئی اے انتظامیہ نےکیاایکشن لیا، قائمہ کمیٹی اجلاس کےایجنڈےمیں معاملہ شامل ہیں ، اس کے علاوہ کراچی ایئرپورٹ پراے ایس ایف اورکسٹمز اہلکاروں کے درمیان تنازعہ پربھی جواب طلب کیا گیا ہے۔

    بلوچستان ایئرپورٹس پرمنسوخ پروازوں کی تفصیلات سی اے اے سےطلب کرلی گئیں ہیں۔

  • جعلی ڈگریوں کے ذریعے وکالت کرنے والے وکلاء کا معاملہ عدالت پہنچ گیا

    جعلی ڈگریوں کے ذریعے وکالت کرنے والے وکلاء کا معاملہ عدالت پہنچ گیا

    اسلام آباد : جعلی ڈگریوں کے ذریعے وکالت کرنے والے وکلاء کا معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گیا ، درخواست میں کہا ہے کہ وکلاء اور وکالت کی ساکھ کی بحالی کے لیے جعلی ڈگریاں رکھنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی ڈگری رکھنے والے وکلاء کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ، درخواست ایڈوکیٹ سردار محمد یعقوب مستوئی نے دائر کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وکالت ایک عظیم پیشہ ہے مگر کچھ لوگ جعلی ڈگریوں کی آڑ میں اس پیشے کو بدنام کررہے ہیں، وائس چیئرمین اسلام آباد بار کونسل کو کئی بار خط لکھا مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ جعلی ڈگری رکھنے والوں کی وجہ سے دیگر وکلاء بھی تذبذب کا شکار ہیں، استدعا ہے کہ وکلاء اور وکالت کی ساکھ کی بحالی کے لیے جعلی ڈگریاں رکھنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت جعلی ڈگریوں کے خلاف کاروائی جبکہ بار کونسل کو وکلاء کی ڈگریاں ایچ ای سی سے چیک کرانے کے احکامات جاری کرے۔

    درخواست میں اسلام آباد بار کونسل، اسلام آباد ہائی کورٹ بار، اسلام آباد بار، ہائر ایجوکیشن کمیشن اور اسلام آباد بار کونسل کو فریق بنایا گیا ہے۔