Tag: جعلی

  • علامہ اقبال سے موسوم آڈیو جعلی قرار

    علامہ اقبال سے موسوم آڈیو جعلی قرار

    اسلام آباد : سوشل میڈیا میں گردش کرنے والی علامہ اقبال کی آڈیو کو اُن کے اہل خانہ کی جانب سے جعلی قرار دے دیا گیا ہے جب کہ اپنی آواز میں وہ آڈیو ڈب کرنے والے اقبال شناس ناصر جمال بھی صورت حال کی حقیت سامنے لا چکے ہیں جس کے بعد جعلی آڈیو کا پروپیگنڈا اپنی موت آپ مرگیا ہے۔

    سوشل میڈیا پر علامہ اقبال کی شاعری اور ان کی شخصیت کو فروغ دینے ناصر جمال نے یو ٹیوب پر اپنے چینل پر کئی ویڈیوز اپ لوڈ کر رکھی ہے انہی میں سے ایک ویڈیو میں انہوں نے اپنی آواز میں معروف نظم شکوہ کے کچھ اشعار کی آڈیو 2007 میں اپ لوڈ کی تھی لیکن اب کچھ لوگوں نے اسے علامہ اقبال کے نام سے منسوب کرکے دوبارہ سوشل میڈیا پر شیئر کردیا۔

    اس آڈیو کو علامہ اقبال کی آواز قرار دینے کی دیر تھی کہ اس غلط فہمی کی سوشل میڈیا پر اس قدر دھوم مچ گئی کہ ہر شخص اسے علامہ اقبال کی حقیقی آواز سمجھ کر اپنی ٹائم لائن پر شیئر کرتا رہا یہاں تک کہ یہ آڈیو علامہ اقبال کے اہل خانہ تک پہنچی جنہوں نے اسے جعلی قرار دیتے ہوئے وضاحت کی کہ علامہ اقبال کی کوئی آڈیو یا وڈیو دستیاب نہیں ہے۔

     آڈیو میں آواز علامہ اقبال کی نہیں بلکہ ناصر جمال کی ہے ۔۔ سنیئے


    علامہ اقبال کے اہل خانہ کی جانب سے تردید کے بعد امریکا میں مقیم اقبال شناس ناصر جمال نے بھی اپنے یوٹیوب چینل پر ایک وضاحتی ویڈیو اپ لوڈ کردی ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ آڈیو میں آواز علامہ اقبال کی نہیں بلکہ میری ہے جو ان کے یوٹیوب ویڈیو چینل پر 2007 سے موجود ہے اور آج بھی سنی جا سکتی ہے تاہم کچھ لوگوں نے نادانی میں یا جان بوجھ کر اسے علامہ اقبال سے منسوب کر کے سستی شہرت حاصل کرنے کی کوشش کی۔

    علامہ اقبال سے موسوم جعلی آڈیو جو 2007 کو ناصر جمال صاحب نے ریکارڈ کیا


    گو سوشل میڈیا معلومات کا خزانہ ہے جہاں ہر قسم کی درکار معلومات نثری، آڈیو اور ویڈیو کی شکل میں موجود ہے اور ابلاغ یہ ذریعہ خبروں تک بروقت اور فوری رسائی کا واحد ذریعہ بھی ہے اور اسی سوشل میڈیا کی وجہ سے دنیا سمٹ کر ایک گلوبل ویلیج کی صورت میں ڈھل چکی ہے تاہم یہ میڈیا افواہوں کی  آماج گاہ بھی بن چکا ہے جہاں جعلی تصاویر، جعلی ویڈیو اور جعلی آڈیوز کے ساتھ ساتھ غیر مصدقہ خبریں بھی جا بہ جا دستیاب ہیں، ایسی صورت حال میں قارئین کو بھی چاہیئے کہ کسی بھی خبر کو واقعات، حالات اور زمینی حقائق کی بنیاد پر پرکھ لیا کریں اور دیگر ذرائع سے تصدیق کے بعد کسی خبر کی صداقت پر یقین کیا کریں۔

  • روس کے پاس ڈونلڈ ٹرمپ کےبارے میں کوئی خفیہ معلومات نہیں‘پیوٹن

    روس کے پاس ڈونلڈ ٹرمپ کےبارے میں کوئی خفیہ معلومات نہیں‘پیوٹن

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ان الزامات کی تردید کی ہےکہ روس کے پاس امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں خفیہ معلومات ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق ماسکو میں پریس کانفرنس کے دوران روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے کہاکہ روسی انٹیلی جنس ادارے ٹرمپ کے سیاست میں آنے سے قبل ان کی جاسوسی کیوں کریں گے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سےگزشتہ دنوں ایسی خبریں شائع ہوئی تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی الیکشن ٹیم نے روس کے ساتھ ساز بازکررکھی تھی کیونکہ روس کے پاس ٹرمپ قابل اعتراض ویڈیوز ہیں۔

    نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ان الزامات کی تردید کرتے ہوئےکہا ہےکہ ان کے پیچھے ایک سابق برطانوی جاسوس ہیں اور یہ غلط خبرہے۔

    روسی صدر نے کہا کہ شائع ہونے والی دستاویزات’واضح طور پر جعلی ہیں اور ان کا مقصد منتخب صدر کے قانونی جواز کو نقصان پہنچانا ہے۔

    ولادی میر پیوٹن کا کہناتھاکہ جب ٹرمپ ماسکو آئے تب وہ سیاسی شخصیت نہیں تھے،ہمیں یہ تک معلوم نہیں تھا کہ ان کے سیاسی عزائم ہیں۔کیا کوئی سمجھتا ہے کہ ہمارے خفیہ ادارے ہر امریکی ارب پتی کا تعاقب کریں گے؟ ۔

    روسی صدر کے بیان سے قبل روسی وزیرِ خارجہ سرگے لاوروف نے کہا تھا کہ وہ برطانوی سابق جاسوس جس نے یہ میمو تیار کیا ہے وہ ایم آئی سکس کابھگوڑا ہے۔

    مزید پڑھیں:بزفیڈ اورسی این این جھوٹی خبریں دیتے ہیں ،امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ

    واضح رہےکہ گزشتہ ہفتے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےبزفیڈ اور سی این این کو مخاطب کرتے ہوئے کہاتھا کہ تم لوگ جھوٹی خبریں دیتے ہو، روسی ہیکنگ کی کہانیاں جھوٹی ہیں جو کچھ لوگوں نے مل کر بنائی ہیں۔

  • گھانا میں جعلی امریکی سفارت خانہ بند

    گھانا میں جعلی امریکی سفارت خانہ بند

    مغربی افریقی ملک گھانا میں فعال امریکی سفارت خانے کو بند کروا دیا گیا جس کے بارے میں امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ جعلی تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ جعلی سفارت خانہ ایک عشرے سے گھانا کے دارالحکومت اکرا میں فعال تھا۔ عمارت پر امریکی جھنڈا بھی لہرایا گیا تھا جبکہ اندر امریکی صدر بارک اوباما کی تصویر بھی آویزاں تھی۔

    یہ جعلی سفارت خانہ ایک عشرے سے گھانا کے شہریوں کو امریکی ویزے جاری کر رہا تھا۔

    تاہم امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ سفارت خانہ جعلی ہے۔

    محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق یہ سفارت خانہ ایک مجرمانہ گروہ کی جانب سے چلایا جارہا تھا جس میں ترکی اور گھانا سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔ سفارت خانے کو گھانا کے بعض کرپٹ اعلیٰ عہدیداران کی سرپرستی بھی حاصل تھی۔

    امریکی محکمہ خارجہ نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ اس جعلی سفارت خانے سے جاری کردہ ویزوں پر کتنے شہری امریکا میں داخل ہوئے۔

    محکمہ کا کہنا ہے کہ عمارت پر چھاپے کے دوران 10 مختلف ممالک کے پاسپورٹ اور ویزے ضبط کیے گئے۔

    محکمہ خارجہ نے دارالحکومت اکرا میں ایک اور جعلی سفارت خانے کی نشاندہی کی ہے جو نیدر لینڈز کا ہے تاہم نیدر لینڈز کی جانب سے اس کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔