Tag: جلدی بیماری

  • ڈریپ نے جانوروں کی جلدی بیماری کی ویکسین منگوانے کی منظوری دے دی

    ڈریپ نے جانوروں کی جلدی بیماری کی ویکسین منگوانے کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے جانوروں کی لمپی اسکن بیماری کی ویکسین منگوانے کی منظوری دے دی، کراچی اور پنجاب کی 2 کمپنیوں کو ویکسین منگوانے کی منظوری دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے جانوروں کی لمپی اسکن بیماری کی ویکسین منگوانے کی منظوری دے دی، ویکسین منگوانے کی منظوری ڈریپ رجسٹریشن بورڈ کے اجلاس میں دی گئی ہے۔

    ڈریپ کا کہنا ہے کہ کراچی اور پنجاب کی 2 کمپنیوں کو ویکسین منگوانے کی منظوری دی گئی، لمپی اسکن نامی بیماری سے اس وقت پاکستان میں ہزاروں مویشی متاثر ہیں۔

    خیال رہے کہ صوبے میں جانوروں میں جلدی بیماری کی صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے، بیماری سے مرنے والے جانوروں کی تعداد 171 ہوچکی ہے۔

    صوبائی ٹاسک فورس کے اعداد و شمار کے مطابق متاثرہ جانوروں کے 318 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد متاثرہ جانوروں کی تعداد 25 ہزار 2 سو 66 سے تجاوز کر گئی۔

    بیمار جانوروں کی تعداد سب سے زیادہ کراچی میں ہے جہاں 15 ہزار 899 جانور متاثر ہیں۔

  • جانوروں میں جلدی بیماری کی صورتحال مزید سنگین

    جانوروں میں جلدی بیماری کی صورتحال مزید سنگین

    کراچی: صوبہ سندھ کی ٹاسک فورس نے جانوروں میں لمپی اسکن بیماری کے اعداد و شمار جاری کردیے، مزید 318 متاثرہ جانور سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جانوروں میں جلدی بیماری کی صورتحال مزید سنگین ہوگئی، صوبائی ٹاسک فورس نے لمپی اسکن بیماری کے اعداد و شمار جاری کردیے۔

    صوبائی ٹاسک فورس کے مطابق لمپی اسکن بیماری سے مرنے والے جانوروں کی تعداد 171 ہوگئی، جلدی بیماری سے ایک روز میں مزید 9 جانور مر گئے۔

    بیمار جانوروں کی تعداد میں بھی مزید اضافہ ہوگیا، جانوروں کے 318 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد متاثرہ جانوروں کی تعداد 25 ہزار 2 سو 66 سے تجاوز کر گئی۔

    بیمار جانوروں کی تعداد سب سے زیادہ کراچی میں ہے جہاں 15 ہزار 899 جانور متاثر ہیں، ٹھٹھہ میں 4 ہزار 360، ٹنڈو محمد خان میں 776، بدین میں 799، تھانہ بولا خان میں 595، خیرپور میں 522، حیدر آباد میں 477، قمبر شہداد کوٹ میں 396، سانگھڑ میں 359 اور جامشورو میں متاثرہ جانوروں کی تعداد 310 ہے۔

    لمپی اسکن سے صحت یاب ہونے والے جانوروں کی تعداد 8 ہزار 8 سو 37 ہوگئی۔

  • کراچی میں گائے اور بھینسوں میں پھوڑوں کی جلدی بیماری، ڈیری فارمرز پریشان، مدد کی اپیل

    کراچی میں گائے اور بھینسوں میں پھوڑوں کی جلدی بیماری، ڈیری فارمرز پریشان، مدد کی اپیل

    کراچی : شہر قائد میں گائے اور بھینسوں میں پھوڑوں کی جلدی بیماری پھیلی گئی، ڈیری فارمرز نے وفاق اور وزیر اعظم سے مدد کی اپیل کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن نے جانوروں کی جلدی بیماری پر وزیر اعظم کو خط لکھ دیا ، جس میں وفاق اور وزیر اعظم سے مدد کی اپیل کی ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ تقریباً 10لاکھ جانور مختلف بھینس باڑوں اور ڈیری فارمز میں موجود ہیں، کراچی میں گائے اور بھینسوں میں پھوڑوں کی جلدی بیماری پھیلی ہے۔

    ڈیری فارمرزایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ طبی ماہرین کے مطابق بیماری لمپی اسکن ڈیزیزہے، ڈیری فارمرز کو بیماری دداؤں کا پتہ نہیں، بیماری آہستہ آہستہ دیگر اضلاع میں بھی پھیل رہی ہے۔

    خط میں درخواست کی گئی ہے کہ فوری حکومتی سطح پر بیماری کے خاتمے کی کوشش کی جائےاور فارمر کو ویکسین اور ادویات فراہم کی جائیں۔

  • کراچی: دودھ دینے والے جانوروں میں خطرناک بیماری، کیا انسانوں تک بھی منتقل ہو سکتی ہے؟

    کراچی: دودھ دینے والے جانوروں میں خطرناک بیماری، کیا انسانوں تک بھی منتقل ہو سکتی ہے؟

    کراچی: شہر قائد کے باڑوں میں دودھ دینے والے جانوروں میں گانٹھ اور پھوڑے والی جلدی بیماری پھیل گئی ہے، جس سے یہ تشویش ناک سوال بھی اٹھا ہے کہ کیا یہ انسانوں تک بھی منتقل ہو سکتی ہے؟

    تفصیلات کے مطابق کمشنر کراچی محمد اقبال میمن نے کراچی کیٹل فارمز میں جانوروں میں پھیلنے والی بیماری کا نوٹس لے لیا، اور ڈپٹی کمشنر ملیر سے رپورٹ طلب کر لی۔

    کمشنر کراچی نے ہدایت کی ہے کہ محکمہ لائیو اسٹاک کے ساتھ مل کر معاملے کی جانچ کی جائے، اور بیماری کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، انھوں نے کہا ماہرین سے مل کر بیماری کی جانوروں سے انسانوں تک منتقلی کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

    محمد اقبال میمن نے جانوروں میں بیماری سے شہر کراچی کو دودھ کی سپلائی متاثر ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کر دیا ہے۔

    ڈیری اینڈ کیٹل فارم ایسوسی ایشن نے گزشتہ روز کہا تھا کہ دوھ دینے والے جانوروں کی گانٹھ اور پھوڑے والی جلد کی بیماری کراچی بھینس کالونی اور دیگر باڑوں میں داخل ہو گئی ہے، اس بیماری سے گوشت اور دودھ بھی متاثر ہو سکتا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایک طرف ڈیری فارمرز نے دودھ غیر قانونی طور پر مہنگا کر دیا ہے اور اب وائرس زدہ جانوروں کا دودھ بھی شہر میں سپلائی کیا جا رہا ہے، اس لیے اندرون ملک اور بیرون ملک سے جانوروں کی نقل و حرکت پر سخت پابندی عائد کی جائے۔

    ڈی سی ایف اے نے کہا کہ گانٹھ کی جلد کی بیماری والے جانوروں کی سندھ اور کراچی سے نقل و حمل پر سخت پابندی عائد کی جائے، تاکہ دیگر علاقوں میں بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

    کیٹل ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ علاقے سے 50 کلومیٹر دور صحت مند جانوروں کو Lumpy Vax نامی ویکسین لگائی جائے، نئے خریدے گئے جانوروں کو 15 دن (قرنطینہ) کے لیے الگ سے باندھنا چاہیے، تاکہ پتا چل جائے کہ جلد کی بیماری کا کوئی وائرس نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ جلد کی اس بیماری کا وائرس متاثرہ جانور کے تھوک، اڑنے والے کیڑوں کے ڈنک یا کاٹنے سے صحت مند جانوروں میں پھیلتا ہے، متاثرہ جانوروں کو ذبح کرنا اچھا عمل نہیں ہے کیوں کہ یہ وائرس مکھی میں بھی موجود ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں یہ وبا نئی ہے، اس لیے اس کے خلاف مقامی ویکسین تیار نہیں کی گئی، 2021 میں Lumpy وائرس افغانستان اور بھارت میں پھیلا تھا، گانٹھ یا پھوڑے والی جلدی بیماری سے متاثرہ جانور بھینس کالونی اور سپر ہائی وے کیٹل کالونیوں کے باڑوں میں موجود ہیں۔