Tag: جلد سماعت کی درخواست

  • عمران خان کیخلاف  توشہ خانہ کیس کی جلد سماعت کی درخواست خارج

    عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کی جلد سماعت کی درخواست خارج

    اسلام آباد : ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ نے توشہ خانہ کیس الیکشن کمیشن کی عمران خان کیخلاف جلد سماعت کی درخواست خارج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کی عمران خان کیخلاف کیس کی جلد سماعت مقرر کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کیس کی سماعت کی، وکیل فیصل چوہدری نے بتایا کہ گزشتہ سماعت پرای سی نےخود29اپریل کی تاریخ کی پھرجلدی سماعت کایادآگیا۔

    وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جلدی سماعت کا جواز کیا ہے اس میں پیسےاوروقت دونوں کاضیاع ہے، وکلا کی ہڑتال کی وجہ سے بھی کیس کی سماعت ملتوی ہوئی تھی۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ علی حیدر گیلانی کیخلاف بھی ای سی کاکیس ہےجس میں فردجرم ایک سال سےعائد نہیں ہو سکی، 31 مئی 2022 کو یہ درخواست فائل ہوئی تھی علی حیدر گیلانی کےخلاف۔

    وکیل نے مزید کہا کہ ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کی توشہ خانہ کیس میں کیا خصوصی دلچسپی ہے،جس نےبھی عمران خان کیخلاف درخواست فائل کی ہے وہ انھیں ٹارگٹ کرناچاہتاہے، 10دن رہ گئے عید کی چھٹیاں آجائیں گی، ہم اپنی تیاری 29 اپریل کی سماعت کے حوالے سے کررہے تھے۔

    خواجہ حارث نے سوال کیا کہ کیاکوئی قانونی پابندی ہےکہ اتنےوقت اس کیس پرفیصلہ کرناہے، عدالت نےکمپلینٹ کو میرٹ پر دیکھنا ہے، ملزم کےبھی کچھ حقوق ہوتےہیں جو اس سے چھینےنہیں جاسکتے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان کےکیس میں امتیازی سلوک اورٹارگٹ کرنےوالارویہ کیوں ہے، الیکشن کمیشن کےآئینی ادارہ ہونےکی بنیادپرکیس کی جلدسماعت کی درخواست درست نہیں، الیکشن کمیشن نےنیب سمیت دیگراداروں کوکتنےخط لکھےکہ جلدفیصلےکئےجائیں، ملزم کواپنے دفاع کامکمل حق ملنا چاہیے۔

    وکیل پی ٹی آئی چیئرمین نے بتایا کہ عمران خان کی سیکیورٹی کی درخواست ابھی بھی عدالت میں زیر سماعت ہے، درخواستیں دائرہیں کہ خطرات کےباعث حاضری سےاستثنیٰ دیاجائے ، درخواستوں میں استدعا یہ بھی ہے کہ ویڈیولنک پرسماعت کر لی جائے، کیس سے کوئی بھی بھاگ نہیں رہا ہے۔

    خواجہ حارث نےعلی حیدر گیلانی کے زیر التوا کیس کی کاپی بھی عدالت کوفراہم کر دی اور کہا کہ علی حیدرگیلانی کیس میں جلد سماعت کی کتنی درخواستیں دی گئیں، علی حیدر گیلانی کیس میں بھی ڈیڑھ ماہ کی تاریخ دی گئی لیکن ان پربھی ابھی تک فردجرم عائدنہیں ہوسکی، الیکشن کمیشن کی جلدسماعت کی درخواست میرٹ پرنہیں۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن اس کیس میں جانبدار ہوتاتوسمری ٹرائل کا کہتا، الیکشن کمیشن قانون کے تحت جلد سماعت کی درخواست کر سکتا تھا ، اگر ملزم سمجھتا ہے کہ کیس نہیں بنتا تو وہ عدالت آکر کیس کا سامنا کرے، الیکشن کمیشن پرامتیازی سلوک کرنے کا الزام لگانا غلط ہے۔

    وکیل نے بتایا کہ سپریم کورٹ نےفیصلہ دیاکرپٹ پریکٹسز پر 3ماہ کے اندر ٹرائل کورٹ فیصلہ کرے،الیکشن کمیشن کی جانب سے جلدی سماعت کی درخواست میں کچھ غلط نہیں ہے ، عدالت عمران خان کوفری ٹرائل کے حق سے محروم نہیں کررہی ، ان کو خود کو معصوم ثابت کرنے کا پورا حق ہے۔

    جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عمران خان کے خلاف 100 سے زائد کیس درج ہو چکے ہیں، عمران خان کو حفاظتی ضمانت لیکر عدالتوں میں پیش ہونا پڑ رہا ہے۔

    خواجہ حارث نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی اور کہا کہ استثنیٰ کی درخواست کی ضرورت نہیں مقصدیہ تھا عمران خان یا وکیل پیش ہوں، علی حیدر گیلانی کیس میں ڈیڑھ ماہ کی تاریخ پڑ گئی تو کچھ نہیں ہوا، عمران خان کیس میں ایک ماہ کی تاریخ ہوئی تو انکو تکلیف ہو گئی،ابھی تو کیس کے قابل سماعت ہونےپر بھی بات ہونی ہے۔

    ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کی جلد سماعت کی درخواست خارج کردی۔

    خیال رہے توشہ خانہ کیس کی جلدسماعت کی درخواست الیکشن کمیشن کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

  • وزیر اعظم عمران خان کی نااہلی کیس  کی جلد سماعت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    وزیر اعظم عمران خان کی نااہلی کیس کی جلد سماعت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ میں وزیر اعظم عمران خان کی نااہلی کیس کی جلد سماعت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عمران خان نے ملکی سالمیت کے خلاف اقدامات کیے ہیں، عدالت ان کو عہدے کے لیے نااہل قرار دے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شمس محمود مرزا نے وزیر اعظم عمران خان کی نااہلی کیس کے معاملے پر لائرز فاؤنڈیشن کی درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف کے دور حکومت میں عمران خان نے سول نافرمانی کے لیے لوگوں کو اکسایا ہے، عمران خان نے عوام کو ٹیکس نہ دینے اور بیرون ملک سے رقوم نہ بھیجنے پر اکسایا۔

    دائر درخواست میں کہا گیا عمران خان نے حامیوں سمیت پارلیمنٹ کی بلڈنگ پر دھاوا بولا اور اور گیٹ توڑے، عمران خان نے ملکی سالمیت کے خلاف اقدامات کیے ہیں۔

    درخواست گزار نے استدعا ہے کہ عدالت وزیر اعظم عمران خان کو عہدے کے لیے نااہل قرار دے، اہم نوعیت کا معاملہ ہے اس لئے عدالت کیس کی جلد سماعت کرے۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی جلد سماعت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کی درخواست مسترد کردی

    یاد رہے چند روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کی درخواست مسترد کردی تھی اور وارننگ دی کہ آئندہ ایسی درخواست آئی تو جرمانہ بھی کریں گے۔

    درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے کاغذات نامزدگی میں اپنی بیٹی کو ظاہر نہیں کیا، انہوں نے اپنی بیٹی ٹیریان سے متعلق جھوٹ بولا لہذا وہ صادق و امین نہیں رہے۔

    خیال رہے قومی اسمبلی سے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد 18 اگست 2018 کو عمران خان نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا ، صدر مملکت ممنون حسین نے حلف لیا تھا۔

    بطور منتخب وزیر اعظم عمران خان نے اپنی پہلی تقریر میں کہا تھا کہ سب سے پہلے احتساب ہوگا، قوم کا مستقبل برباد کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے، کسی ڈاکو کو این آر او نہیں ملے گا، مجھے کسی ڈکٹیٹر نے نہیں پالا، اپنے پیروں پر یہاں پہنچا ہوں۔ کرکٹ کی 250 سالہ تاریخ کا واحد کپتان ہوں جو نیوٹرل امپائر لایا۔

    واضح رہے کہ25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے واضح اکثریت حاصل کی تھی۔