Tag: جماعت اسلامی دھرنا

  • حکومتی مذکراتی ٹیم تلاش گمشدہ بن گئی، ہم منت نہیں کریں گے، حافظ نعیم کی دھرنے کے نویں روز پریس کانفرنس

    حکومتی مذکراتی ٹیم تلاش گمشدہ بن گئی، ہم منت نہیں کریں گے، حافظ نعیم کی دھرنے کے نویں روز پریس کانفرنس

    راولپنڈی: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے لیاقت باغ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ تین دن سے حکومتی مذاکراتی کمیٹی تلاش گمشدہ بنی ہوئی ہے، یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ان کی منت کریں گے لیکن ایسا نہیں ہوگا، انھوں نے کہا یہ کہنا کہ آئی پی پیز والے عالمی عدالت چلے جائیں گے درست نہیں ہے۔

    حافظ نعیم الرحمان نے مطالبات کی منظوری تک دھرنا ختم نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دھرنا عوامی قوت بنتا جا رہا ہے، حق لے کر اٹھیں گے، انھوں نے ایک بار پھر واضح کیا کہ دھرنے کے مطالبات خواہشات نہیں بلکہ حقائق پر مبنی ہیں۔

    انھوں نے مطالبات پھر دہراتے ہوئے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کی جائے، تنخواہ دار طبقے کا پورا سلیب گزشتہ سال پر لایا جائے، اضافی ٹیکس، آئی پی پیز کی کیپسٹی پیمنٹ قوم ادا نہیں کرے گی، وزیر اعظم خود 1300 سی سی گاڑی میں کیوں نہیں بیٹھ سکتے؟ 1300 سی سی گاڑی میں تو پلیٹ لیٹس کا مسئلہ نہیں ہوتا، وزیر اعظم، ان کی بھتیجی اور بیورو کریٹس چھوٹی گاڑیوں میں کیوں نہیں بیٹھ سکتے؟

    امیر جماعت اسلامی نے کہا یہ دھرنا پاکستان کی تاریخ میں نیا موڑ ثابت ہوگا، عوامی مطالبات کی سیاست آگے بڑھنے لگے تو پارٹیاں پریشان ہو جاتی ہیں، غریب، مڈل کلاس، اور تاجر صنعتکار سب پریشان ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آج کراچی میں شدید آندھی اور طوفان ہے جس کے بعد دھرنا شروع ہو جائے گا۔

    حکومتی مذاکراتی ٹیم کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ چھپنے کی ضرورت نہیں ہے، 3 دن سے مذاکراتی کمیٹی تلاش گمشدہ کا اشتہار بنی ہوئی ہے، یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہم ہار مان جائیں گے لیکن ایسا بالکل نہیں ہے، اب انھیں عوام کو ریلیف دینا پڑے گا، کوئی بات پوشیدہ نہیں ہوگی، تمام مذاکرات عوام کے سامنے ہوں گے اور پتا چل جائے گا کہ حکومت کے پاس مہنگائی کا کوئی جواز نہیں۔

    حافظ نعیم نے کہا کہ یہ کہنا کہ آئی پی پیز والے عالمی عدالت چلے جائیں گے درست نہیں ہے، ریکوڈک کی مثالیں دی جاتی ہیں لیکن آئی پی پیز میں ایسا کوئی معاملہ نہیں ہے، وہ آئی پی پیز جن کا تعلق حکومت سے ہے ان کی کیپسٹی پیمنٹ فوری ختم ہو سکتی ہے، جن آئی پی پیز کے معاہدے دھوکے پر مبنی تھے وہ چیلنج کیسے ہو سکتے ہیں۔

    انھوں نے کہا پاک ایران گیس پائپ لائن میں ایران نے اپنا کام مکمل کر لیا، ایران چاہے تو بین الاقوامی عدالت جا سکتا ہے لیکن ایران ہمارا دوست ملک ہے اس لیے لحاظ کر رہا ہے، اس میں واضح خلاف ورزی کر رہے ہیں اور کوئی خوف نہیں۔ حافظ نعیم نے کہا مقامی بدمعاشیاں بڑھ گئی ہیں، ناجائز پیسے لیے جا رہے ہیں، جو معاہدے ہی غلط ہوں اس کی خلاف ورزی کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔

    امیر جماعت نے واضح کر دیا کہ وہ بجلی جو بنتی ہی نہیں اس کی ادائیگی عوام کریں یہ قبول نہیں، مذاکرات میں کیوں ثابت نہیں کر پاتے کہ آئی پی پیز کا معاملہ قابل عمل نہیں، آئی ایم ایف نے جاگیرداروں پر ٹیکس کا کہا لیکن وہاں تو بات نہیں مانتے، انھوں نے کہا ہمارے پاس بہت سارے آپشن موجود ہیں، ہمارے پاس حکومت گراؤ تحریک کا آپشن بھی موجود ہے۔

  • ’’شہباز شریف ہمارا موڈ سمجھ لیں!‘‘ حافظ نعیم نے چاروں صوبائی ہیڈکوارٹرز میں دھرنوں کا اعلان کر دیا

    ’’شہباز شریف ہمارا موڈ سمجھ لیں!‘‘ حافظ نعیم نے چاروں صوبائی ہیڈکوارٹرز میں دھرنوں کا اعلان کر دیا

    اسلام آباد: حافظ نعیم الرحمان نے ملک کے چاروں صوبائی ہیڈکوارٹرز میں دھرنوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف ہمارا موڈ سمجھ لیں، جانے کے لیے نہیں آئے، ریلیف لینے کے لیے آئے ہیں، بجلی کے بل کم کرنے کے لیے آئے ہیں اور تنخواداروں کے سلیب ختم کرنے کے لیے آئے ہیں۔

    امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے دھرنے سے خطاب اور اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کل سے کراچی میں بھی دھرنا شروع ہوگا، اس کے بعد اسے پورے ملک میں پھیلا دیں گے، پہلے مرحلے میں گورنر اور وزیر اعلیٰ ہاؤس میں بیٹھیں گے، دوسرے مرحلے میں شاہراہوں پر دھرنا دیں گے۔

    انھوں نے کہا لاہور میں بھی گورنر ہاؤس پر تاریخی دھرنا شروع ہونے جا رہا ہے، پشاور کے وزیر اعلیٰ یا گورنر ہاؤس کے سامنے بھی دھرنا شروع ہوگا، ہمارا دھرنا عوام کو ریلیف دلانے کے لیے ہے، بجلی کے بل اتنے زیادہ ہو گئے ہیں کہ کسی بھی طبقے کے لیے ادا کرنا ممکن نہیں رہا، پاکستان کے 98 فی صد لوگ بجلی کا بل ادا نہیں کر سکتے۔

    حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ ممکن نہیں کہ لوگ بھاری بل دیں اور بچوں کو پڑھا سکیں، حکومت نے بنیادی اشیائے خورد و نوش پر 18 فی صد اضافی ٹیکس لگا دیا ہے، اب لوگ کھائیں، کرایہ دیں یا بل بھریں۔

    انھوں نے کہا حکومتی وزرا کہتے ہیں کہ وہ ہر کسی سے بات نہیں کر سکتے، حکومت کہتی ہے ہم آئی پی پیز کے معاہدے سامنے نہیں لا سکتے، اور آئی پی پیز سے بات نہیں کرنا چاہتے، حافظ نعیم نے کہا آئی پی پیز کا کھیل پیپلز پارٹی کے زمانے سے شروع ہوا، اب بھی آئی پی پیز کی ایک لمبی فہرست ہے، آج بھی حقائق لوگوں کے سامنے نہیں لائے جاتے، معاہدے سامنے نہیں لائے جا رہے، آ رایل این جی اس لیے استعمال کرا رہے ہیں کیوں کہ ناجائز معاہدے کیے گئے ہیں۔

    انھوں نے کہا ہم نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم سمیت حکومتی ارکان 1300 سی سی سے بڑی گاڑی استعمال نہیں کریں گے، کیا وزیر اعظم اس قسم کا اعلان نہیں کر سکتے، یہ لوگ اپنی مراعات میں کمی نہیں چاہتے، اور ان کی بڑی بڑی گاڑیوں کا پیٹرول عوام کی جیب سے جا رہا ہوتا ہے، کون سا بین الاقوامی معاہدہ وزیر اعظم کو گاڑیوں کے اعلان سے روک رہا ہے؟

    امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا ایک اندازے کے مطابق چھوٹی گاڑیاں استعمال کرنے سے 350 ارب کا سالانہ فائدہ ہو سکتا ہے، 2 ہزار اور 3 ہزار سی سی کی بڑی گاڑیاں بیچنے سے ڈیڑھ ہزار ارب بچے گا، وہ ڈیڑھ ہزار ارب روپے پاکستانی عوام کو ریلیف دینے کے لیے بڑی رقم ہے۔

    انھوں نے کہا اسلام آباد میں ہمارے دھرنے کو 5 دن ہو چکے ہیں، موسم کی شدت کے باوجود لوگ ثابت قدم رہے، اب خواتین بھی دھرنے میں شریک ہو رہی ہیں، جماعت اسلامی کا دھرنا اب عوام کی امید بن گیا ہے، بجلی کے بل عوام کی برداشت سے باہر ہو چکے ہیں، موجودہ صورت حال حکومت کی مجبوری نہیں بلکہ کرپشن کا نتیجہ ہے۔

    حافظ نعیم نے کہا ہمیں دھرنے سے بھاگنے کی کوئی جلدی نہیں، ہمیں عوام کو ریلیف دلانے کی جلدی ہے، ہم نے مطالبات پہنچا دیے ہیں، بال اب حکومت کے کورٹ میں ہے، حکومت تاخیر کرے گی تو کراچی، لاہور، پشاور میں بھی دھرنا ہوگا۔

    انھوں نے کہا بانی پی ٹی آئی نے ہمارے دھرنے کی حمایت کی اس کا خیر مقدم کرتا ہوں، جماعت اسلامی کا اصولی فیصلہ ہے کسی بھی اتحاد میں شامل نہیں ہوں گے، پی ٹی آئی شامل ہونا چاہتی ہے تو خوش آمدید لیکن کسی کے ساتھ اتحاد نہیں ہوگا۔