Tag: جماعت اسلامی

  • فریقین معاملات میں لچک کا مظاہرہ کریں، سراج الحق

    فریقین معاملات میں لچک کا مظاہرہ کریں، سراج الحق

     لاہور: جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ سیاسی کشیدگی کے خاتمے کیلئے مذاکرات کا سلسلہ جاری  رہنا چاہئے، ہماری اوّل روز سے کوشش ہے کہ فریقین مذاکرات کی میز پر آجائیں،ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ بارہ روز سے دھرنے کے شرکاء پر امن طریقے سے بیٹھے ہیں، اور حکومت نے بھی کسی قسم کی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ نہیں کیا جو بہت خوش آئند بات ہے۔

    سراج الحق نے کہا کہ فریقین کے پاس وقت بہت کم ہے، لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ فریقین معاملات میں لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے مسئلہ جلد ازجلد حل کریں،تاکہ ملک کو اس بحرانی کیفیت سے نکالا جا سکے۔

  • تحریک انصاف کےرویےمیں لچک خوش آئند ہے، لیاقت بلوچ

    تحریک انصاف کےرویےمیں لچک خوش آئند ہے، لیاقت بلوچ

    لاہور:جماعت اسلامی کےجنرل سیکریٹری لیاقت بلوچ نےکہاہےکہ تحریک انصاف کےرویےمیں لچک پیداہوئی ہےجو خوش آئندبات ہے, اے آر وائی نیوز سےخصوصی گفتگو میں لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ جب تمام نکات پر اتفاق ہو گیا ہے تو اس اہم نکتے پر بھی اتفاق ہو جائیگا ۔

    لیاقت بلوچ نےکہا کہ سیاست شائستگی اور سیاسی و جمہوری عمل عوام کے مسائل کے حل کا نام ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ شائستگی ہو ایک دوسرے کا احترام ہو، اختلاف ہو اور اختلاف کے رویے کو برداشت کرنے کا سلیقہ ہو۔

    لیاقت بلوچ نے موجودہ سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس بحران سے نکلنے میں کوئی جماعت تنہا کردار ادا نہیں کر سکتی اس لیے جمہوری نظام کے تسلسل کے لیے تمام سیاسی قوتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

  • آصف زرداری کی سراج الحق سےمنصورہ میں ملاقات

    آصف زرداری کی سراج الحق سےمنصورہ میں ملاقات

    لاہور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نےکہاہےکہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں ذاتی سیاسی و جماعتی وابستگی سے بالاتر ہو کر آئین و جمہوریت کے لیے ایک ہیں۔

    منصورہ میں سابق صدراورچیئرمین پیپلزپارٹی آصف زرداری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ایک پرامن و باعزت طریقے سے قوم کو اس بحران سے نکالا جائے اور فریقین کو ایک عزت کا راستہ طے کرنے میں معاونت فراہم کی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے پیپلز پارٹی کی موجودہ سیاسی بحران سے نمٹنے کے لیے چار رکنی کمیٹی بنائی ہے جو موجودہ سیاسی بحران کے حل میں ہم سے معاونت کریگی، امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے قومی اسمبلی کے اسپیکر سے اپیل کی کہ وہ تحریک انصاف کے اراکین کی جانب سے دیئے گئے استعفے کو منظور کرنے میں عجلت سے کام نہ لیں۔

    امیر جماعت اسلامی نے فریقین کی جانب سے مذاکرات کی میز پر بیٹھنے پر راضی ہونے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک بہت بڑی کامیابی قرار دیا۔

  • اسٹیبلشمنٹ اورعدلیہ کا سیاسی بحران سے دور رہنا خوش آئند ہے، سراج الحق

    اسٹیبلشمنٹ اورعدلیہ کا سیاسی بحران سے دور رہنا خوش آئند ہے، سراج الحق

    لاہور: جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قابلِ اطمینان بات یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ اور سپریم کورٹ نے خود کو موجودہ سیاسی بحران سے دور رکھا ہے۔

    جماعت اسلامی کے صدر دفتر المنصورہ میں ہونے والی ایک گھنٹہ طویل ملاقات میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

    ملاقات میں سابق صدر کے ساتھ سابق وزیرِ داخلہ رحمان ملک اور قائد حزبِ اختلاف خورشید شاہ بھی موجود تھے جبکہ جماعت اسلامی کی جانب سے فرید پراچہ اور لیاقت بلوچ بھی موجود تھے۔

    سراج الحق کا کہنا تھا کہ ملک کا دارالخلافہ اسلام آباد اس وقت دھرنوں کی زد میں ہے اور ہر وقت وہاں نعرے بازی ہوتی ہے جس کے باعث دن میں ایوان کی کاروائی کرنا بھی مشکل ہے اور رات میں ارکانِ اسمبلی سو بھی نہیں پاتے۔ ملک کے اٹھارہ کروڑعوام بھی ملک کے سیاسی مستقبل کے بارے میں فکرمند ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ فریقین کو اس انتہا پر کہ جہاں وہ آچکے ہیں وہاں سے واپسی کا باعزت راستہ دیا جائے، اس سلسلے میں سابق صدر نے چار رکنی وفد بھی تشکیل دیا ہے جو بحران کے خاتمے تک جماعت اسلامی سے رابطے میں رہے گا۔ وفد میں خورشید شاہ، رحمان ملک، رضا ربانی اور اعتزاز احسن شامل ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ دونوں فریق مذاکرات کی میز پر آگئے ہیں اور دونوں ہی جانب سے تلخی میں کمی آرہی ہے۔
    انہوں نے کہا کہ تحریک ِ انصاف اپنے استعفے سیکریٹری اسمبلی کے پاس جمع کراچکی ہے لیکن ہم نے اسپیکر سے اپیل کی ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے ارکان ِ اسمبلی کے استعفے منظور نہ کرے اور ساتھ ہی ساتھ ہم نے عمران خان کوبھی مشورہ دیا ہے کہ فیصلے کرنے میں جلدی نہ کریں۔

    سراج الحق نے اس امر پر اطمینان کا اظہارکیا کہ اسٹیبلشمنٹ اور سپریم کورٹ نے اس بحران خود کو دور رکھا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سیاسی قوتوں کے جتنے بھی خیرخواہ ہیں وہ سب ہی دونوں فریقین کو مذاکرات کے ذریعے معاملے کا پرامن حل نکالنا چاہئے ، اس وقت جو بھی قومی مفاد کے لئے اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹے گا قوم اسے عزت کی نگاہ سے دیکھے گی۔

  • سیاسی معاملات افہام وتفہیم سے حل ہونے چاہئیں،سراج الحق

    سیاسی معاملات افہام وتفہیم سے حل ہونے چاہئیں،سراج الحق

    لاہور: امیرِ جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ موجودہ سیاسی معاملات کوایسےڈیل کررہا ہوں،جیسےاپنےگھرمیں آگ لگی ہے، ان کا کہنا ہے کہ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی ضروری ہے۔

    ایک بیان میں سراج الحق کا کہنا تھا کہ سیاسی معاملات افہام وتفہیم سے حل ہونے چاہئیں، کسی بھی جماعت کی فتح یا شکست سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے موجودہ سیاسی گرما گرمی میں تصفیے کی کوششوں سے متعلق کہا کہ وہ معاملے کو ایسے ڈیل کررہے ہیں،جیسے اپنے گھر میں آگ لگی ہو۔

    دوسری جانب جماعت اسلامی کے رہنماء لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ ملک میں سیاسی بحران آریا پار کے مرحلے پر پہنچ گیاہے۔

    انہوں نےمطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کا تحقیقاتی کمیشن مئی 2013 کے انتخابات کا جائزہ لے اگر نوازشریف دھاندلی میں ملوث پائے گئے تو وزیراعظم، حکومت اوراسمبلیاں سب ختم کی جائیں اور نئے انتخابات ہوں ۔

  • جماعت اسلامی کے تحت غزہ ملین مارچ آج ہوگا

    جماعت اسلامی کے تحت غزہ ملین مارچ آج ہوگا

    جماعت اسلامی کی جانب سے آج کراچی میں فلسطین کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کےلئےغزہ ملین مارچ نکا لاجائے گا، امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے اہل کراچی سے بڑی تعدامیں شریک ہونے کی اپیل کی ہے۔ غزہ میں اسرائیلی بربریت وسفاکیت کے خلاف جماعت اسلامی کی جانب سے آج کراچی کی شاہراہ فیصل پر غزہ ملین مارچ نکالا جائے گا۔

    امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کراچی آمد پر میڈیا سے گفتگومیں کہا کہ کل کراچی کی تاریخ کا سب سے بڑا ملین مارچ ہوگا۔ سراج الحق امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ پاکستان کا بچہ بچہ بیت المقدس کی آزادی کےلئے اپنا خون بہانے کےلئے تیار ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ حکومت پاکستان غزہ کے مظلوم مسلمانوں کےخلاف جاری اسرائیلی سفاکیت و بربریت روکنےکے لئے اپنا کردار ادا کرے۔

  • عمران خان نے جماعت اسلامی کےامیرسراج الحق سے ملاقات ملتوی کردی

    عمران خان نے جماعت اسلامی کےامیرسراج الحق سے ملاقات ملتوی کردی

    اسلام آباد :عمران خان نے جماعت اسلامی کےامیرسراج الحق سے ملاقات ملتوی کردی۔ کہتے ہیں موقف پر قائم ہوں پیچھے نہیں ہٹوں گا، آزادی مارچ ہوگا اور چودہ اگست کو ہوگا۔کپتان اپنے موقف پر بدستور ڈٹے ہوئے ہیں ۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے بھی بات کرنے سے انکارکردیا۔

    عمران خان نے سیاسی حلیف سراج الحق سے طے شدہ ملاقات ملتوی کردی۔سربراہ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ بات چیت کا وقت گزر گیا ہے اپنی بات پر قائم ہوں ۔عمران خان نے سراج الحق کو دعوت دی کہ وہ بھی آزادی مارچ میں شریک ہوں ۔

    اے آروائی نیوزکے پروگرام سوال یہ ہے میں عمران خان نےکہا کہیں سے بھی فون آجائے وہ پیچھے ہٹنے والے نہیں اگر انہیں کچھ ہوا تو ذمہ دار نواز شریف ہونگے، عمران خان نے بتایاحکومت کی جانب سےفارمولاپیشکش کی خبروں پرکوئی صداقت نہیں ۔ عمران خان کا کہناہے انتخابات اسی سال سردیوں میں ہوں گے

  • تحریک انصاف نےجماعت اسلامی کولانگ مارچ میں شرکت کی دعوت دے دی

    تحریک انصاف نےجماعت اسلامی کولانگ مارچ میں شرکت کی دعوت دے دی

    کراچی: تحریک انصاف نےجماعت اسلامی کولانگ میں شرکت کی دعوت دے دی،سراج الحق کہتے ہیں شرکت کا فیصلہ مشاورت سے کریں گے۔

    تحریک انصاف کے سینئر وائس چیرمین شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ جلسے جلوس کرنا تحریک انصاف کا حق ہے، سراج الحق نے کہا کہ تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کا مشترکہ موقف ہے کہ انتخابات شفاف اور الیکشن کمیشن خود مختار ہونا چاہئے۔

    اس موقع پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ وہ ا پنے وفد کے ساتھ میر جماعت اسلامی کو آزادی مارچ میں شرکت کی دعوت دینے آئے تھےا ور مطمئین واپس جا رہے ہیں،انکا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اور تحریک انصا ف کے موقف بہت سے مسائل پر یکساں ہیں اور اس یگانگت کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔

  • جماعت اسلامی نے تحفظ پاکستان ایکٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    جماعت اسلامی نے تحفظ پاکستان ایکٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    اسلام آباد:  امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے تحفظ پاکستان ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

    امیر جماعت اسلامی کے وکلاء کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیارکیا گیا ہے کہ تحفظ پاکستان ایکٹ آئین میں دئیے گئے بنیادی حقوق کے منافی اور عدالتی اختیارات پر قدغن لگانے کے مترادف ہے، کسی بھی شخص کو عدالت کی اجازت کے بغیر حراست میں رکھنا یا موقع  پر گولی مارنے کا حکم دینا آئین کی واضح خلاف ورزی ہے۔

    درخواست میں وفاقی حکومت اور  وزارت قانون کو فریق بناتے ہوئے قانون کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے، ساتھ ہی اس قانون پر عملدر آمد روکنے اور جلد سماعت کی استدعا بھی کی گئی ہے۔