Tag: جماعت اسلامی

  • جماعت اسلامی کی بلدیاتی انتخابات کے ممکنہ التوا کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر

    کراچی : جماعت اسلامی کی کراچی میں بلدیاتی انتخابات کےممکنہ التوا کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت بلدیاتی الیکشن ملتوی کرنے کے لئے الیکشن کمیشن کو خط لکھے جانے کے معاملے پر جماعت اسلامی نے انتخابات کے ممکنہ التوا کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔

    سندھ ہائیکورٹ میں دائردر خواست میں الیکشن کمیشن آف پاکستان سمیت وزیر اعلیٰ سندھ ،ناصر حسین اور شرجیل انعام میمن کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخوادست میں انتخابات روکنے کیلئے مراسلہ لکھنے پر وزیر اعلیٰ کیخلاف کارروائی کی استدعا کی۔

    اس سے قبل وکیل جماعت اسلامی عثمان فاروق ایڈوکیٹ نے کہا تھا کہ عدالتی حکم کے باوجود الیکشن ملتوی کے لیے سندھ حکومت نے مراسلہ بھیجا گیا، سیکورٹی معاملات سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    عثمان فاروق ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے واضح عدالتی احکامات موجود ہیں، جماعت اسلامی کی طرف سے چیف سیکرٹری اور دیگر کے خلاف آج ہی توہین عدالت کی درخواست دائر کی جائے گی۔

    وکیل جماعت اسلامی نے کہا تھا کہ جن معاملات پر عدالت حکم نامہ جاری کرچکی ہے، انہیں چیزوں کو بنیاد پر الیکشن ملتوی کرنا توہین عدالت ہے۔

  • جماعت اسلامی کا آج الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر دھرنا دینے کا اعلان

    کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی نے آج دوپہر 3 بجے الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے۔

    کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ امیر جماعت اسلامی کراچی نے آج دوپہر 3 بجے الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر دھرنا دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اس کارروائی پر ایکشن لے سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن سندھ حکومت کے خط کو واپس کرے، ان کے خلاف کارروائی کرے، الیکشن کمیشن اپنا کام جاری رکھے، یہ نہ کہےکہ ہمارے پاس لوگ نہیں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نےکراچی، حیدرآباد کے عوام پر شب خون مارا ہے، عوام کو آئینی، جمہوری اور قانونی حق سے محروم کر دیاگیا۔

    حافظ نعیم کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نےہمیشہ کراچی کا مینڈیٹ وڈیروں کو بیچا ہے، جونیئر  پارٹنر کے طور پر  ایم کیو ایم  پیپلزپارٹی کی سہولت کار بنتی ہے۔ پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم مستقل سندھ اورپاکستان دشمنی کررہےہیں۔

    حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ تم 3 مل جاؤیا 10 مل جاؤ کوئی فرق نہیں پڑتا، یہ ایک دوسرے پر را کے ایجنٹ کے الزام لگانے والے لوگ ہیں، ایک دوسرے پر گھٹیاالزام لگانے والے ایک ہوگئے ہیں، سب کس لئے ایک ہورہے ہیں اورکون ان کو ایک کررہا ہے۔

  • حافظ نعیم کے الزامات پر ترجمان گورنر ہاؤس کا رد عمل، پرتپاک انداز میں ملنے کی تصویر جاری

    کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن کی پریس کانفرنس میں الزامات کے جواب میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے رات کو پرتپاک انداز سے ملنے والی تصویر جاری کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق حافظ نعیم الرحمٰن کے الزامات پر ترجمان گورنر ہاؤس کا رد عمل سامنے آ گیا، گورنر سندھ نے گزشتہ رات حافظ نعیم سے ملاقات کی تصویر جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’رات کو خوش گوار انداز میں ملے دن میں بدل گئے۔‘

    کامران ٹیسوری نے حافظ نعیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسا دوہرا معیار کیسے چلے گا نعیم صاحب۔‘

    ترجمان گورنر ہاؤس نے رد عمل میں کہا کہ حافظ نعیم الرحمٰن کے لگائے گئے الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے، گورنرکے عہدے پر تعیناتی آئین و قانون کے مطابق ہوئی ہے۔

    ترجمان نے کہا گورنر سندھ حافظ نعیم الرحمن کو اچھا دوست سمجھتے ہیں، وہ رات کو گورنر سندھ سے گرم جوشی کے ساتھ ملے تھے، ان کو اگر شکایت تھی تو بطور دوست گورنر سندھ کو بتانا چاہیے تھا۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ حافظ نعیم بخوبی جانتے ہیں کہ لوگوں کو باہم جوڑنا ثواب کا کام ہے، گورنر سندھ شہر قائد کی روشنیوں کی بحالی کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے رابطہ کر رہے ہیں، اور اسی مقصد سے وہ جماعت اسلامی کے دفتر بھی گئے تھے۔

  • پروفیسر غفور احمد:‌ مثالی سیاست داں، بامروت اور وضع دار انسان

    پروفیسر غفور احمد پاکستان کے اُن چند سیاست دانوں میں سے ایک ہیں جن کے اوصافِ حمیدہ گنوانے سے قلم قاصر ہے۔ آج ملکی سیاست میں صادق اور امین، حق گو اور جرأتِ اظہار کے کسی خوگر کا تذکرہ کرنا ہو تو مشکل نظر آتا ہے، لیکن 2012ء تک پروفیسر غفور احمد جیسے مدبّر، قابل اور باصلاحیت سیاست داں ہمارے درمیان موجود تھے۔

    عہد ساز شاعر منیر نیازی بھی 26 دسمبر ہی کو اس جہانِ فانی سے رخصت ہوئے تھے جن کے ایک شعر کا مصرع ہے:

    آواز دے کے دیکھ لو شاید وہ مل ہی جائے…

    پروفیسر غفور احمد بامروت، وضع دار، سراپا عجز و انکسار اور مرنجاں مرنج شخصیت کے مالک تھے جو سیاست کو توفیقِ خداوندی اور خدمت سمجھتے تھے۔

    کیا عجب اتفاق ہے کہ 1927 میں جون کے مہینے میں جب پروفیسر غفور احمد نے اس دنیا میں‌ آنکھ کھولی تو تاریخ 26 ہی تھی اور جب یہاں سے کوچ کیا تو ماہِ دسمبر کی 26 تاریخ ہی تھی۔

    پروفیسر غفور احمد نائبِ امیرِ جماعتِ اسلامی رہے، دو مرتبہ رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہوئے، سینیٹر بنے، 1973 کی آئین ساز کمیٹی کے رکن، 77 میں دوبارہ انتخابات کروانے کے لیے ذوالفقار علی بھٹو کی ٹیم سے مذاکرات کرنے والی کمیٹی کے سربراہ، وفاقی وزیر بھی رہے اور چارٹرڈ اینڈ انڈسٹریل اکاؤنٹینسی کے استاد بھی تھے۔ 1950ء سے 1956ء تک وہ اردو کالج میں کامرس اور معاشیات کے استاد رہے۔ سندھ یونیورسٹی کی سلیبس کمیٹی، سندھ یونیورسٹی بورڈ برائے کامرس اور کراچی یونیورسٹی سلیبس بورڈ کے رکن کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ اپنی ایک مل کی ملازمت کے دوران لیبر یونین سے وابستگی کے دور میں مزدوروں کی بہبود کے لیے بڑا کام کیا جس کی پاداش میں مالکان نے انھیں ملازمت سے بر طرف کر دیا۔

    1950 میں جماعتِ اسلامی کے باقاعدہ رکن بن گئے اور تاحیات یہ وابستگی برقرار رہی۔ 1958 میں انھوں نے جماعتِ اسلامی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا اور کراچی میونسپل کارپوریشن کے کونسلر منتخب ہوئے۔ بعد میں کراچی تنظیم کے امیر منتخب اور پھر مجلس شوریٰ کے رکن بھی بنے۔ ایوب خان کے دور میں‌ گرفتار کیے گئے اور 9 ماہ تک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ 1970 میں عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ وفاقی وزیرِ صنعت بن کر بھی اپنی ذمے داریاں نہایت ایمان داری کے ساتھ نبھائیں۔

    وہ قومی اتحاد کی اس مذاکراتی ٹیم کے بھی روح رواں تھے جس نے 1977 کے پُر آشوب دور میں پیپلز پارٹی کے قائد ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف تحریک کے دوران مذاکرات کیے تھے۔ 1973 کا آئین تشکیل دینے میں بھی اپنا کردار ادا کیا اور مخالفین کو بھی اپنا ہم نوا بنانے میں‌ کام یاب رہے۔

    غفور صاحب کا شمار ان چند گنے چنے سیاستدانوں میں ہوتا ہے جن کا دامن ہمیشہ صاف رہا۔ ان کی صاف گوئی، صلح جوئی، نرم گفتاری، سیاسی بصیرت اور دور اندیشی ایک مثال بنی۔

  • جماعت اسلامی نے بلدیاتی انتخابات کے بیلٹ پیپرز دوبارہ چھاپنے کا مطالبہ کر دیا

    جماعت اسلامی نے بلدیاتی انتخابات کے بیلٹ پیپرز دوبارہ چھاپنے کا مطالبہ کر دیا

    کراچی: جماعت اسلامی نے بلدیاتی انتخابات کے بیلٹ پیپرز دوبارہ چھاپنے کا مطالبہ کر دیا۔

    امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات مؤخر کیے گئے ہیں لیکن تمام بیلٹ پیپرز آر او کے پاس جا چکے ہیں، اس لیے بیلٹ پیپرز کو اب دوبارہ سے چھاپا جائے۔

    انھوں نے کہا این اے 245 کو بلدیاتی الیکشن سے ملا کر خراب کیا جا رہا ہے، الیکشن کمیشن کو بارش سے مسئلہ تھا تو پارٹیوں کو بلا کر کہتے کہ 31 تاریخ کو الیکشن کر لیتے ہیں۔

    حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو الزام تراشی پر ایک لیگل نوٹس دیا گیا ہے، انھوں نے کہا الیکشن مؤخر کرنے کے سلسلے میں ہم پر کیسے کوئی الزام لگا سکتا ہے، الیکشن کمیشن سے اگر غلطی ہوئی ہے تو وہ غیر مشروط معافی مانگے۔

    الیکشن کمیشن جھوٹے الزام پر معافی مانگے، حافظ نعیم

    انھوں نے مزید کہا ہم الیکشن کمیشن کی مدد کیا کرتے ہیں، ہم نے بہت سی چیزوں کی اصلاح کرائی ہے، ہم نے تو اسے لکھا ہی نہیں کہ بلدیاتی الیکشن کو آگے کیا جائے۔

    حافظ نعیم کا کہنا تھا ہائیکورٹ نے تمام پارٹیوں کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن وقت پر ہوں گے۔

  • جماعت اسلامی کا مرتضیٰ وہاب کی برطرفی کا مطالبہ

    جماعت اسلامی کا مرتضیٰ وہاب کی برطرفی کا مطالبہ

    کراچی: جماعت اسلامی نے ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب کی برطرفی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے پریس کانفرنس میں مطالبہ کیا ہے کہ جب الیکشن کا اعلان ہوا ہے تو جواز نہیں بنتا کہ سیاسی طور پر ایڈمنسٹریٹر کا کام ہو، شہر میں غیر سیاسی ایڈمنسٹریٹر کا تقرر کر کے مرتضیٰ وہاب کو برطرف کیا جائے۔

    انھوں نے کہا سندھ حکومت الیکشن یرغمال بنانے کے لیے ایڈمنسٹریٹر کا استعمال کر رہی ہے، مجھے بتائیں الیکشن کمیشن کے کون سے رولز پر عمل درآمد ہو رہا ہے، الیکشن کمیشن نوٹس لے ورنہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ اس کا نوٹس لیں۔

    حافظ نعیم نے پریس کانفرنس میں کراچی میں پینے کے پانی کے سنگین مسئلے کو بھی اٹھایا، انھوں نے نشان دہی کی کہ سندھ حکومت کی ایما پر ٹینکر مافیا کا راج بڑھتا جا رہا ہے، کتنے علاقے ایسے ہیں جہاں ایک سے 2 ماہ بعد جا کر پانی آتا ہے، اور بعض علاقے ایسے ہیں جہاں بجلی کے بعد 15 دن بعد پانی آتا ہے۔

    انھوں نے کہا جو پانی لائنوں میں نہیں آتا وہ بیچنے کے لیے ٹینکرز میں آ جاتا ہے، ٹینکر مافیا کا راج اسی صوبائی حکومت میں بڑھ رہا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ پانی کا منصفانہ نظام قائم ہونا چاہیے۔

    امیر جماعت نے کہا کہ کے فور منصوبہ مکمل 650 ملین گیلن کا بننا ضروری ہے، اس وقت پیپلز پارٹی وفاقی حکومت میں موجود ہے، اس لیے اب وہ یہ نہیں کہ سکتی کہ وفاق سے بات کریں گے، کے فور منصوبہ اور کے الیکٹرک کی سہولت کاری ہو یا کے سی آر کا معاملہ، یہاں کوئی کام نہ ہوا۔

    نالوں کی صفائی کے حوالے سے انھوں نے سوال اٹھایا کہ گزشتہ بجٹ میں 1.2 ارب روپے رکھے گئے تھے، مرتضیٰ وہاب بتائیں وہ 120 ارب روپے کی صفائی کہاں ہوئی ہے؟ نالوں پر کرینیں کھڑی کر کے کہتے ہیں کام کر دیا، یہ جھوٹ اور دھوکا ہے۔

    حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اب شہریوں کے پاس صرف ایک 24 جولائی کا موقع ہے، پی پی، ایم کیو ایم، ن لیگ، جی ڈی اے متفق ہو کر ہائیکورٹ گئے کہ کسی طرح الیکشن آگے بڑھ جائیں، اب یہ سپریم کورٹ جا رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ یہ الیکشن نہ ہوں، جماعت اسلامی کا ساتھ دیں گے تو ہمارا میئر آئے گا تو اپنے اختیار سے زیادہ کام کرے گا۔

    انھوں نے کہا جماعت اسلامی کا میئر اپنے اختیار کو لڑ کر حاصل کرے گا۔

  • جماعت اسلامی کا کے الیکٹرک ’مافیا‘ کا لائسنس کینسل کرنے کا پُر زور مطالبہ

    جماعت اسلامی کا کے الیکٹرک ’مافیا‘ کا لائسنس کینسل کرنے کا پُر زور مطالبہ

    کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کی پرائیویٹائزیشن ناکام عمل ہے، پھر منصوبہ بن رہا ہے کہ اس مافیا کو دوبارہ کراچی پر مسلط کیا جائے، ہم مطالبہ کرتے ہیں اس مافیا کا لائسنس کینسل کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں پانی و بجلی کے شدید بحران کے خلاف امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل تمام ڈسٹرکٹس میں کے الیکٹرک کے دفاتر پر احتجاج کریں گے، اور 20 مئی کو شارع فیصل پر بہت بڑا دھرنا دیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا ثابت ہو گیا ہے کہ کے الیکٹرک کی پرائیویٹائزیشن ایک ناکام عمل ہے، کراچی کے لوگوں کو اس سے بہت نقصان ہوا، اب کے الیکٹرک کا لائسنس کینسل نہ کرنے کی وجہ نہیں، کے الیکٹرک سے معاہدے میں جو بھی شامل رہے وہ سب ذمہ دار ہیں۔

    حافظ نعیم کے مطابق گورنر ہاؤس کے الیکٹرک مافیا کا سہولت کار بنا رہا، اب پھر منصوبہ بن رہا ہے کہ اس مافیا کو دوبارہ کراچی پر مسلط کیا جائے، ہم مطالبہ کرتے ہیں اس مافیا کا لائسنس کینسل کیا جائے، کراچی کے عوام بلبلاتے ہیں کہ میٹر تیز چل رہا ہے کس کے پاس جائیں۔

    امیر جماعت نے کہا جب اتنی لوڈ شیڈنگ ہوگی تو بچے کیسے پڑھیں گے، کے الیکٹرک صنعتی لوگوں سے بات چیت کر کے معاہدہ کرتا ہے، صنعت کاروں کو سمجھنا چاہیے کہ مسئلہ صرف آپ کا نہیں ہے، کے الیکٹرک نے کراچی کے لوگوں کے 42 ارب روپے کھائے ہوئے ہیں، چیئرمین نیپرا نے کہا تھا کہ ہم آپ کے پاس ایک ٹیم بھیجیں گے، لیکن اب تک کوئی ٹیم کراچی نہیں پہنچی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ٹینکر مافیا کو بھی کھلی چھوٹ دی گئی ہے، ہمیں ٹینکر میں نہیں نلکوں میں پانی چاہیے، شہباز شریف آنسو بہاتے ہوئے آئے تھے لیکن ہمیں آنسو نہیں پانی چاہیے، ہمارا آبادی کا مسئلہ اہم ترین ہے، کتنی آبادیاں ہیں جہاں پانی آتا ہی نہیں، دریائے سندھ کے پانی میں ہمارے ایک کوٹے کا اضافہ کیا جائے۔

    حافظ نعیم نے اعلان کیا کہ ہم 29 مئی کو بہت بڑا کراچی کاررواں چلائیں گے، 20 مئی کو شارع فیصل پر بہت بڑا دھرنا دیں گے، واٹر بورڈ کے ہیڈ آفس کے سامنے بیٹھیں گے۔

  • 20 مئی کو واٹر بورڈ کا گھیراؤ، 29 مئی کو کراچی کارواں، جماعت اسلامی کا اعلان

    20 مئی کو واٹر بورڈ کا گھیراؤ، 29 مئی کو کراچی کارواں، جماعت اسلامی کا اعلان

    کراچی: جماعت اسلامی کراچی نے 20 مئی کو واٹر بورڈ کا گھیراؤ، اور 29 مئی کو کراچی کارواں نکالنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی شہر کے مسائل کے حل کے لیے از سرِ نو مہم شروع کر رہی ہے، اس سلسلے میں 29 مئی کو بہت بڑا کراچی کارواں نکالیں گے۔

    حافظ نعیم نے کہا ہم عوامی رابطہ کریں گے اور ہر ڈسٹرکٹ، ہر چوک اور چوراہے پر جا کر کراچی کی آبادی، ملازمتیں، کے فور منصوبہ سمیت تمام مسائل پر بات کریں گے۔

    انھوں نے کہا 20 مئی کو ہم واٹر بورڈ کا گھیراؤ کریں گے، واٹر بورڈ کرپشن کا بہت بڑا اڈا بن چکا ہے، اور پانی فراہم کرنے کی بہ جائے بیچا جا رہا ہے، واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اپنا کام نہیں کر رہا، جس کی وجہ سے کراچی کے کئی علاقوں میں پانی کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔

    جماعت اسلامی کراچی نے کے الیکٹرک کی زیادتیوں کے خلاف طویل جدوجہد کی ہے، حافظ نعیم نے اس سلسلے میں کہا کہ کے الیکٹرک ایک مافیا کی طرح ہے، یہ ہر ماہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر پیسے بڑھا دیتی ہے، اور اسے روکنے والا کوئی نہیں، کے الیکٹرک چاہتی ہے کہ اووربلنگ کریں اور کوئی نہ پوچھے۔

    حافظ نعیم نے سندھ حکومت کے جماعت اسلامی کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جلد از جلد معاہدے کی تمام شقوں پر عمل درآمد کا اعلان کیا جائے، اگر پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم مل کر بھی کام نہ کریں تو ہم دونوں کے خلاف احتجاج کریں گے۔

    امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اقتدار میں ہوتی ہے تو کراچی کے لوگ پیچھے جاتے ہیں، لوگوں کو امید تھی پی ٹی آئی حکومت سے کراچی کو کچھ ملے گا مگر وہ کچھ نہ دے سکی۔

    مردم شماری کے حوالے سے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا اس وقت بھی حکومت مردم شماری کرانے پر سنجیدہ نظر نہیں آ رہی، لیکن قومی انتخاب سے پہلے مردم شماری ہونی چاہیے، شہر کے لوگ ووٹ ڈالیں تو انھیں پتا ہو کہ ہم اپنا وزیر اعلیٰ بنا سکتے ہیں، اب وڈیرہ شاہی وزیر اعلیٰ نہیں چلے گا۔

    انھوں نے کہا پیپلز پارٹی کو معلوم ہے سندھ میں کراچی کی آبادی کم ہے، کراچی کی آبادی کو پورا گنا گیا تو پیپلز پارٹی کو پتا ہے کہ ان کا نقصان ہوگا۔

  • ‘اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں عمران خان حکومت کے خلاف ہوں’

    ‘اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں عمران خان حکومت کے خلاف ہوں’

    کراچی: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان یونس خان نے کہا ہے کہ تیل، ٹماٹر اور آٹا ہر چیز مہنگی ہوگئی ہے، پیٹرول ابھی سستا ہے لیکن ہو سکتا ہے پھر قیمت بڑھ جائے، پر اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں عمران خان حکومت کے خلاف ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کے تحت ‘شہر قائد میں کھیلوں کو درپیش مسائل اور ان کا حل’ کے عنوان سے کراچی ری بِلڈ سیمینار میں کرکٹ لیجنڈ یونس خان نے خصوصی شرکت کی، سیمینار کی صدارت جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کر رہے تھے، تقریب میں سابق اولمپک باکسنگ ریفری علی اکبر شاہ اور ہاکی اولمپیئن اصلاح الدین نے بھی شرکت کی۔

    کرکٹ لیجنڈ یونس خان نے کہا ماضی میں گراؤنڈز بہت تھے اور بلڈنگز کم ہوا کرتی تھیں، اب نرسریاں اور گراؤنڈز کم ہو گئے، گراونڈ کی فیس بڑھا دی گئی، کرکٹ کا سامان بھی مہنگا ہوگیا ہے، تیس ہزار روپے کی صرف ہیلمٹ ہے تو یہ کہاں سے خریدیں لوگ۔

    انھوں نے کہا پیٹرول سستا ہوگیا لیکن شاید دوبارہ قیمت بڑھ جائے، اب تو ٹماٹر، آٹا ہر چیز مہنگی ہوگئی ہے، میں عمران خان کی حکومت کے خلاف نہیں ہوں، جب چیزیں مہنگی ہونے لگی تو چھوڑ دیں۔

    یونس خان نے کہا مجھے جگہ دیں میں اکیڈمی بناؤں گا، جو پیسے دے سکتا ہے ان ہی سے مانگیں گے ہر کسی سے نہیں،میرے اپنے بچے فٹبال کھیلتے ہیں، میں ایک آرم ریسلر کے لیے بھی اسپانسر ڈھونڈ رہا ہوں، اگر کھلاڑی کو اسپانسر نہ ملا تو میں خود پیسے خرچ کروں گا، پہلے زمانے میں محلے کے چاچے مامے خالی جیب کے باوجود کرکٹ کو سپورٹ کرتے تھے۔

    سابق اولمپک باکسنگ ریفری علی اکبر شاہ نے کہا کھیلوں کو گزرتے وقت کے ساتھ جھٹکے لگ رہے ہیں، جتنے بھی لوگ اسپورٹس منسٹری میں موجود ہیں وہ ایک لفظ بھی نہیں جانتے، کراچی نے کھیلوں کے نامور کھلاڑیوں کو جنم دیا ہے، جھنڈے کے لیے اب کم کھلاڑی کھیلتے ہیں، اصل مقصد پیسہ کمانا ہوگیا ہے۔

    ہاکی اولمپیئن اصلاح الدین نے کہا حقدار کو حق دلانا ہوگا، یونس خان جیسے محنتی کھلاڑیوں نے ملک کا نام روشن کیا، کھیلوں کا انفرا اسٹرکچر درست کرنے کی ضرورت ہے، گراؤنڈ آباد کرنے کے لیے بچوں کا حوصلہ بڑھانا ضروری ہے۔ انھوں نے شکوہ کیا کہ کرکٹ نے تمام کھیلوں کو دبا دیا ہے، اس کھیل میں ٹیلنٹ سمیت پیسہ بہت ہے، لیکن دیگر کھیلوں میں اگر اسپانسرشپ لائی جائے تو ٹیلنٹ اجاگر کیا جا سکتا ہے۔

    اسپورٹس آرگنائزر مبشر مختار نے کہا اسپورٹس کوٹے پر ہونے والے داخلے اور نوکریاں ختم کر دی گئیں، سہولیات کا فقدان بھی کھیلوں کو تباہ کر رہا ہے۔

    امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ممکن ہے کہ سیاسی جماعتوں کے منشور میں چند نکات کھیلوں پر شامل ہوں، تاہم کھیلوں کے شعبے کافی حد تک نظر انداز کیے گئے، جب کہ پاکستان کے ستارے دنیا بھر میں جگمگا چکے ہیں مگر کمرشلائز ہونے کی وجہ سے اب نتائج سوچ کے برعکس آ رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا اسکول لیول پر ٹورنامنٹ ہوا کرتے تھے جو اب ختم ہوگئے ہیں، کالج اور یونیورسٹی لیول پر بھی ایونٹ ہوتے تھے، جامعات میں 10 سے بارہ کھیلوں کو لازمی ہونا چاہیے، اگر ایسا مکمن نہیں ہو سکتا تو یونیورسٹی کو چارٹر نہیں کیا جائے۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ چائنا کٹنگ گراؤنڈز کو کون چھٹکارا دلائے گا، کرکٹ سے پاکستانیوں کو عشق ہے جو ختم نہیں کیا جا سکتا۔

  • بلدیاتی قانون میں ترامیم، وزیر اعلیٰ سندھ کا اہم اعلان

    بلدیاتی قانون میں ترامیم، وزیر اعلیٰ سندھ کا اہم اعلان

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ نے بلدیاتی قانون میں ترامیم کے لیے اسمبلی سیشن بلانے کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آج جماعت اسلامی کے مرکز ادارۂ نور حق پہنچ کر رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کی۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ بلدیاتی قانون میں ترامیم کے لیے اسمبلی سیشن بلا رہے ہیں، میڈیا سے گفتگو میں انھوں نے کہا ترامیم کے لیے ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو 2 ہفتوں میں تجاویز تیار کریں گی۔

    وزیر اعلیٰ کے مطابق ترامیم سے متعلق سامنے آنے والی تجاویز کی بنیاد پر صوبائی اسمبلی میں قانون سازی کی جائے گی۔

    ملاقات کے دوران امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کراچی کا مقدمہ لڑتے ہوئے کہا کہ وفاق نے زیادتی کی کہ 650 ملین گیلن پراجیکٹ کو 260 ملین گیلن کر دیا، وفاق اگر ہمیں اگنور کر رہا ہے توصوبائی حکومت ہمیں اون کرے۔

    واضح رہے کہ جماعت اسلامی کو بلدیاتی قانون میں ترامیم کے لیے پی پی حکومت کو آمادہ کرنے کے لیے مہینہ بھر سندھ اسمبلی کے باہر دھرنا دینا پڑا تھا، جس کے بعد فریقین کے مابین معاہدہ ہوا۔

    تاہم وزیر اعلیٰ سندھ نے ملاقات کے بعد نیوز کانفرنس میں کہا کہ میں نہیں چاہتا تھا کہ 28 دن تک بیٹھیں، ہم نے تو پہلے دن کہا تھا کہ بات چیت کر لیں، ہمیں 30 نومبر سے پہلے الیکشن کمیشن کو قانون دینا تھا، اور لوگوں سے صلاح مشورہ کرنے کے بعد قانون لائے، سندھ واحد صوبہ ہے جہاں قانون اسمبلی میں لاکر پاس کیا گیا۔

    انھوں نے کہا میں نے اسمبلی میں بھی کہا تھا ہم اس میں ترامیم کے لیے تیار ہیں، گورنر سندھ نے قانون واپس بھجوا دیا، میں پھر الیکشن کمیشن گیا اور بلدیاتی قانون کی منظوری کے لیے وقت مانگا، گورنر سندھ نے جو اعتراض لگائے اور تجاویز دیں، وہ ہم نے مان لیں، اب 2 ہفتے کا وقت دیا ہے، ناصر شاہ کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی، اس کے بعد ہم اسمبلی سیشن بلائیں گے تاکہ قانون میں ترامیم ہو جائیں۔