Tag: جماعت اسلامی

  • پی ٹی آئی نے سندھ حکومت اور جماعت اسلامی معاہدہ ڈھونگ قرار دے دیا

    پی ٹی آئی نے سندھ حکومت اور جماعت اسلامی معاہدہ ڈھونگ قرار دے دیا

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف کراچی نے سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان بلدیاتی بل میں ترامیم سے متعلق ایک ماہ کے بھرپور احتجاج کے بعد ہونے والے معاہدے کو ڈھونگ قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کراچی کے درمیان بلدیاتی بل پر معاہدے کا معاملہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کی آنکھوں میں کھٹکنے لگا ہے، تحریک انصاف نے معاہدے کو دونوں جماعتوں کا سیاسی ڈھونگ قرار دے دیا۔

    پی ٹی آئی کراچی کے صدر بلال غفار نے بلدیاتی بل معاہدے سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا یہ دکھاوے کی ترمیم اور جعلی خوشیاں جماعت اسلامی کو مبارک ہوں۔

    ترامیم معاہدہ کامیابی قرار، نامعلوم افراد کو کسی نے لفٹ نہیں کرائی: حافظ نعیم

    بلال غفار نے کہا کہ چند اداروں پر میئر کا برائے نام اختیار ہونا خود میئر کی توہین ہے، تحریک انصاف نے میئر کے لیے معاشی اختیار کی بات کی ہے، ہم بلدیاتی بل مسترد کر چکے ہیں، اس لیے اس میں ترمیم کی گنجائش ہی نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کی جانب سے بھی اس معاہدے پر سخت تنقید کی گئی ہے، جس پر جماعت اسلامی کے کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کارکنوں کے ساتھ 29 دن کے دھرنے اور سخت جدوجہد کے بعد سندھ حکومت کو مجبور کیا۔

    سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان بلدیاتی ترامیم کے معاہدے پر دیگر جماعتیں تشویش میں مبتلا

    رکن رابطہ کمیٹی و ممبر صوبائی اسمبلی محمد حسین نے کہا کہ جماعت اسلامی پیپلز پارٹی کی چال بازی کا شکار ہو گئی، جماعت اسلامی نے اپنے حصے کی بوٹی کے لیے بلدیات کا بکرا کاٹ دیا ہے، معاہدے پر کل رات کے اندھیرے میں دستخط ہوئے۔

    خواجہ اظہار الحسن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا میں پورے یقین سے کہتا ہوں کہ پیپلز پارٹی نے حافظ نعیم صاحب کو ماموں بنا دیا، وہ اپنا ندامتی بیان ابھی سے لکھ کر رکھیں، کیا جماعت اسلامی نے نعمت اللہ صاحب کے دور کا نظام منوا لیا؟ انھوں نے کہا اتنی آسانی سے اتنی پرانی جماعت کیسے پی پی کے جھانسے میں آ گئی؟ جب کہ اے این پی اور جی ڈی اے سمیت اپوزیشن جماعتوں نے پیپلز پارٹی کو ہری جھنڈی دکھائی۔

  • ترامیم معاہدہ کامیابی قرار، نامعلوم افراد کو کسی نے لفٹ نہیں کرائی: حافظ نعیم

    ترامیم معاہدہ کامیابی قرار، نامعلوم افراد کو کسی نے لفٹ نہیں کرائی: حافظ نعیم

    کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے حکومتِ سندھ کے ساتھ ہونے بلدیاتی قانون میں ترامیم کے معاہدے کو کامیابی قرار دیا، انھوں نے کہا ہمارا نقطۂ نظر ذاتی نہیں تھا، یہ ہمارا خلوص تھا کہ کامیابی ملی۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا ہم شہر اور میئر کے اختیار کے لیے نکلے ہیں، میئر کون بنے گا نہیں جانتے، ابھی بہت سارے معاملات پر مذاکرات ہوتے رہیں گے، ابتدائی دنوں میں حکومت نے دھرنے کو نظر انداز کیا، لیکن ہم فیس سیونگ نہیں بلکہ جدوجہد کو کسی نتیجے پر پہنچانا چاہتے تھے۔

    امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا ابھی بھی بہت ساری ایسی چیزیں ہیں جو معاہدے کے تحت بننے والی کمیٹی کے سپرد کی گئی ہیں، کراچی واٹر اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا چیئرمین اب میئر ہوگا، لیکن آپ اختیار دے دیں اور پیسہ نہ دیں تو اختیار کا کیا کریں گے۔

    حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا جماعت اسلامی نے 29 دن دھرنا دیا، مذاکرات میں تاخیری حربے استعمال ہوئے، ہمارا مقصد ایک ہی تھا، بلدیاتی اداروں، شہر اور میئر کو اختیارات ملیں۔

    سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان بلدیاتی ترامیم کے معاہدے پر دیگر جماعتیں تشویش میں مبتلا

    انھوں نے کہا 2021 کے قانون میں ترمیم کے لیے حکومت تیار ہو گئی ہے، تعلیم و صحت کے ادارے بلدیاتی اداروں کو واپس کیے جائیں گے، سندھ حکومت معاہدے پر عمل کرے گی تو بلدیاتی اداروں کو مالیاتی فائدہ ہوگا، پی ایف سی اے ایوارڈ کاانعقاد کیا جائے گا، موٹر وہیکل ٹیکس کا حصہ بلدیاتی اداروں کو ملے گا۔

    حافظ نعیم نے تنقید کرنے والوں کے حوالے سے کہا کہ نامعلوم افراد کو تو کسی نے لفٹ نہیں کرائی ہے، یہ نامعلوم افراد خود اپنی موت آپ مر گئے ہیں، وفاق نے پانی کم کر کے کراچی پر شب خون مارا۔ انھوں نے نام لیتے ہوئے کہا وفاق کا مطلب پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم ہے۔

  • سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان بلدیاتی ترامیم کے معاہدے پر دیگر جماعتیں تشویش میں مبتلا

    سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان بلدیاتی ترامیم کے معاہدے پر دیگر جماعتیں تشویش میں مبتلا

    کراچی: سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان بلدیاتی ترامیم کے معاہدے پر دیگر جماعتیں تشویش میں مبتلا ہو گئی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان بلدیاتی ترامیم کے حوالے سے معاہدہ ہوا ہے، اپوزیشن جماعتوں ایم کیو ایم اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس نے اس معاہدے پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

    ایم کیو ایم نے اس سلسلے میں آج جمعے کو شام 5 بجے ہنگامی پریس کانفرنس طلب کر لی، جس میں معاہدے کے اصل حقائق اور بیک ڈور معاہدے کے حوالے سے انکشافات کیے جائیں گے۔

    سردار عبدالرحیم نے کہا کہ متنازع بلدیاتی قانون کی درستگی سندھ اسمبلی کے ذریعے ہی ہو سکتی ہے، متنازع بلدیاتی بل سندھ اسمبلی میں پیش ہوگا تو تمام سمجھوتوں کی قلعی بھی کھل جائے گی۔

    ڈپٹی کنوینر ایم کیو ایم، سابق میئر وسیم اختر نے معاہدے کو ‘بالکل غلط معاہدہ’ قرار دیتے ہوئے کہا معاہدے کے تحت ایل ڈی اے، ایم ڈی اے، کے ڈی اے، ماسٹر پلان اور بلڈنگ کنٹرول میں میئر کا ایڈمنسٹریشن میں صرف ایک کردار ہوگا، یہ بالکل بھی قابل قبول نہیں ہونا چاہیے۔

    وسیم اختر نے کہا ان سارے محکموں کی سرپرستی میئر کے پاس ہونی چاہیے، نہ کہ میئر کا ایڈمنسٹریشن میں کردار ہونا چاہیے، میئر جب ان محکموں کی سربراہی کرے گا تب ہی مسائل حل ہوں گے، ورنہ تو کنٹرول سندھ حکومت اور وزیر بلدیات کے پاس ہی رہے گا، میئر ان اختیارات کے ساتھ کچھ نہیں کر سکے گا۔

    ایم کیو ایم اور جی ڈی اے اس معاہدے کو سیاسی معاہدے کی بجائے سندھ حکومت کی جانب سے جماعت اسلامی کے ساتھ دھوکا دہی سمجھ رہے ہیں، سردار عبدالرحیم نے اس حوالے سے کہا کہ عوام جاننا چاہتے ہیں کہ کالا قانون سفید کیسے ہو گیا؟

    جی ڈی اے رہنما کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی شقیں عوام کے سامنے لائی جائیں، دونوں جماعتوں کے مابین طے پانے والی شقوں پر عوام کو اعتماد میں لیا جانا ضروری ہے۔

    سردار عبدالرحیم نے کہا کہ بلدیاتی قانون متنازع ہے، اس میں بنیادی چیزوں کے حل ہونے کی ضرورت ہے، مقامی حکومتوں کا با اختیار ہونا ضروری ہے، اس پر سے سندھ حکومت کا غیر آئینی تسلط ختم ہونا چاہیے۔

  • جماعت اسلامی اور سندھ حکومت کے بیک ڈور مذاکرات میں اہم ترین پیشرفت

    جماعت اسلامی اور سندھ حکومت کے بیک ڈور مذاکرات میں اہم ترین پیشرفت

    کراچی: شہر قائد میں ستائیس روز سے جاری جماعت اسلامی کا دھرنا رنگ لانے لگا ہے، جماعت اسلامی اور سندھ حکومت کے بیک ڈور مذاکرات میں اہم ترین پیشرفت ہوئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ حکومت نے بعض اہم بلدیاتی ادارے میئر کے ماتحت کرنے کا عندیہ دے دیا ہے، بلدیاتی قانون میں کم از کم 3 اہم شعبے میئر کے ماتحت کیے جائیں گے۔

    گزشتہ 27 روز سے جماعت اسلامی کراچی کی جانب سے سندھ اسمبلی کے سامنے دھرنا جاری ہے، اس دوران جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور سندھ حکومت کے نمائندوں کے درمیان کئی بار مذاکرات ہوئے لیکن ناکامی سے دوچار ہوئے، تاہم جماعت اسلامی نے بھی احتجاج میں استقلال دکھایا۔

    اب ذرائع کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی اور حکومت سندھ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہو گئے ہیں، اور اس کی کامیابی کے لیے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے اہم کردار ادا کیا ہے۔

    ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ دوسری طرف حکومتی جماعت کے بعض وزرا مذاکراتی ٹیم میں شامل نہ کیے جانے اور اپنا کردار نہ ہونے پر ناخوش بھی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق جمعہ کو شہر کے اہم راستوں پر احتجاجی دھرنوں کے اعلان نے بھی پیپلز پارٹی پر دباؤ بڑھایا ہے، اب اگلے 48 گھنٹوں میں مذاکرات حتمی نتیجے پر پہنچنے کا امکان ہے۔

    مذاکرات کی کامیابی کے بعد سندھ اسمبلی سے دھرنا ختم کر دیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے بلدیاتی قانون کے خلاف سیکنڈ فیز کا اعلان کیا تھا، انھوں نے کہا سندھ اسمبلی پر دھرنا جاری رہے گا، لیکن جمعہ 28 جنوری سے کراچی کی 5 اہم شاہراہیں بند کر دی جائیں گی اور صرف ایمبولینس چلے گی، انھوں نے عوام سے بھی دھرنوں میں شرکت کی درخواست کی اور کہا کہ وہ متبادل راستہ اختیار کریں۔

  • جماعت اسلامی  کی  پنڈورا لیکس میں شامل افراد کے خلاف کارروائی کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    جماعت اسلامی کی پنڈورا لیکس میں شامل افراد کے خلاف کارروائی کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    اسلام آباد : جماعت اسلامی نے پنڈورالیکس میں شامل افراد کے خلاف کارروائی کےلیےسپریم کورٹ سے رجوع کرلیا، سراج الحق کا کہنا ہے کہ حکومت نے نیب کے پر کاٹ دیے ہیں، نیب کو کھلونا اور ہتھیار بنایا ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے پنڈوراپیپرز کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ، سراج الحق نے پانامہ لیکس پٹیشن میں ہی متفرق درخواست دائر کی، درخواست میں وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ پانامہ کیساتھ پنڈورا لیکس میں شامل افراد کےخلاف بھی تحقیقات کی جائیں، پینڈورا پیپرز پانامہ لیکس کا تسلسل ہے، بڑے بڑے شہریوں کے نام سامنےآئے، پینڈورا پیپرز پر حکومت نے تحقیقات شروع کیں لیکن پیش رفت نہیں ہوسکی۔

    سراج الحق کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس کی درخواست پہلے سے سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ، عدالت پانامہ کے ساتھ پینڈورا پیپرز کی بھی تحقیقات کرائے۔

    اس موقع پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی کی حکومت نے نیب کے پر کاٹ دیے ہیں، پی ٹی آئی نےنیب کو کھلونا اور ہتھیا ر بنایا ہوا ہے۔

    سراج الحق کا کہنا تھا کہ اداروں کو ناکام غیر مؤثر بنایا گیا، حکومت نے نیب آرڈیننس لاکر خود کواین آراو دیا ہے، نیب اب صرف عام غریب آدمی پرہاتھ ڈال سکتاہے۔

    انھوں نے کہا کہ چینی بحران کےدوران شوگرمافیانے184ارب کاخزانےکونقصان پہنچایا ، آٹابحران میں220ارب کانقصان سرکاری خزانےکوپہنچایاگیا، پٹرول بحران میں225ارب کانقصان سرکاری خزانےکوپہنچایا۔

  • جماعت اسلامی آج پنڈورا پیپرز پر سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی

    جماعت اسلامی آج پنڈورا پیپرز پر سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی

    اسلام آباد : جماعت اسلامی آج پنڈوراپیپرز پرسپریم کورٹ سے رجوع کرے گی، جس میں عدالت سے جوڈیشل تحقیقات کی استدعا کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی کی جانب سے آج پنڈورا پیپرز کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جائے گی، امیرجماعت اسلامی سراج الحق درخواست دائر کریں گے۔

    درخواست میں عدالت سے جوڈیشل تحقیقات کی استدعاکی جائےگی جبکہ پاناما لیکس میں شامل افراد کیخلاف تحقیقات کی بھی استدعا کی جائے گی۔

    امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ تیرہ سال سے سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے، پیپلزپارٹی نے سندھ کےعوام کے ساتھ انصاف نہیں کیا، غربت میں اضافہ ہوا۔

    سراج الحق کا کہنا تھا کہ سندھ کے حکمرانوں کی جائیدادیں بڑھیں،پاناما لیکس اورپنڈورا پیپرزمیں پی پی، پی ٹی آئی اورنون لیگ کے نام ہیں۔

  • ن لیگ اور جماعت اسلامی آمنے سامنے

    ن لیگ اور جماعت اسلامی آمنے سامنے

    لاہور: پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے مابین ملاقات کے بعد پاکستان مسلم لیگ ن ردِ عمل سے خود کو نہ روک سکی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی سے تعلقات پر مسلم لیگ ن اور جماعت اسلامی آمنے سامنے آ گئے ہیں، دونوں جماعتوں کی جانب سے ایسی ٹوئٹس سامنے آئی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ ن لیگ اس تعلق سے کتنی ناخوش ہے۔

    اس سلسلے میں پہلا ٹوئٹ آج ن لیگی رہنما احسن اقبال کی جانب سے آیا، انھوں نے لکھا سراج الحق نے آخر کار جماعت اسلامی کا پی پی سے الحاق کر دیا۔

    احسن اقبال نے لکھا کہ امیر جماعت اسلامی ڈسکہ ضمنی انتخاب اور چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے غیر جانب دار رہنے کا اعلان کرتے رہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی اور پی پی دونوں کو نیا سفر مبارک ہو۔

    اس ٹوئٹ پر جماعت اسلامی کے رہنما قیصر شریف نے جواب دیتے ہوئے کہا گیلانی صاحب کو سینیٹر آپ نے منتخب کرایا، جماعت اسلامی نے نہیں۔

    سیکریٹری انفارمیشن جماعت اسلامی نے ٹوئٹ کا جواب ٹوئٹ سے دیتے ہوئے لکھا، مریم نواز نے جلد یا بدیر فتح کی مبارک دی تھی ہم نے نہیں، چیئرمین کے لیے بھی ووٹ ن لیگ نے دیا۔

    انھوں نے نصیحت کی کہ جماعت اسلامی کے لیے پریشانی ہونے کی بجائے اپنے رویے میں تبدیلی سے آگاہ کریں۔

  • پیپلز پارٹی لانگ مارچ کہاں سے شروع کرے گی، اعلان ہو گیا

    پیپلز پارٹی لانگ مارچ کہاں سے شروع کرے گی، اعلان ہو گیا

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے لانگ مارچ کراچی سے شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت مخالف تحریک کے سلسلے میں پیپلز پارٹی نے لانگ مارچ کراچی سے شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    پی پی کا کہنا ہے کہ 26 مارچ کو کراچی سے لانگ مارچ شروع کر کے اسلام آباد پہنچیں گے، جس کی قیادت پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما کریں گے۔

    دوسری طرف جماعت اسلامی نے بڑھتی مہنگائی کے خلاف احتجاجی جلسے کرنے کا اعلان کر دیا ہے، سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی 12 مارچ کو فیصل آباد اور 21 مارچ کو ملتان میں جلسہ کرے گی۔

    امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا ملک میں بڑھتی مہنگائی نے عوام کے اعصاب جھنجھوڑ کر رکھ دیے ہیں، وافر چینی کے باوجود 100 روپے کلو سے زیادہ میں فروخت ہو رہی ہے، یہ چینی مافیا کو نوازنا نہیں تو اور کیا ہے؟

    ادھر ملک میں سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں جوڑ توڑ عروج پر ہے، وزیر اعظم عمران خان خود متحرک ہو گئے ہیں اور پارلیمنٹ کے چیمبر میں ارکان اسمبلی سے ملاقاتوں میں ان کے گلے شکوے سن رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا تھا کہ ڈسکہ اور سینیٹ انتخابات کے بعد لانگ مارچ کی تیاری ہے لیکن ہو سکتا ہے کہ لانگ مارچ کی ضرورت ہی پیش نہ آئے۔

  • سینیٹ انتخابات: جماعت اسلامی کا سندھ اور مرکز کے سلسلے میں بڑا اعلان

    سینیٹ انتخابات: جماعت اسلامی کا سندھ اور مرکز کے سلسلے میں بڑا اعلان

    لاہور: ایوان بالا کے انتخابات کے سلسلے میں جماعت اسلامی نے سندھ اور مرکز میں سینیٹ انتخاب سے غیر حاضر رہنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے نومنتخب سینیٹر اعجاز چوہدری اور رہنما جماعت اسلامی امیر العظیم کے درمیان آج لاہور میں اہم ملاقات ہوئی ہے، اس سلسلے میں اعجاز چوہدری نے بتایا کہ امیر العظیم سے ملاقات نہایت نتیجہ خیز رہی۔

    ملاقات کے بعد جماعت اسلامی نے سندھ اور مرکز میں سینیٹ انتخاب سے غیر حاضر رہنے کا اعلان کر دیا، پنجاب سے نو منتخب سینیٹر اعجاز چوہدری نے سینیٹ انتخابات میں تعاون کی اپیل کی تھی تاہم جماعت اسلامی نے تعاون اور حمایت سے انکار کر دیا۔

    دونوں رہنماؤں میں یہ ملاقات منصورہ میں ہوئی، جس کے بعد امیر العظیم نے کہا کہ ہم خیبر پختون خوا کی حد تک پی ڈی ایم کا ساتھ دیں گے، اور کے پی میں پی ڈی ایم ہماری خاتون امیدوار کو ووٹ دے گی، جب کہ ہم جنرل، ٹیکنوکریٹ اور اقلیتی نشست پر ان کو ووٹ دیں گے۔

    سینیٹ الیکشن: جماعت اسلامی نے کے پی میں پی ڈی ایم سے ہاتھ ملا لیے

    رہنما جماعت اسلامی نے کہا اسلام آباد اور سندھ میں جماعت اسلامی انتخابی عمل کا حصہ نہیں بنے گی، اور اپوزیشن سے ہماری ایڈجسٹمنٹ صرف خیبر پختون خوا تک محدود رہے گی۔

    یاد رہے کہ ہفتے کو کراچی میں پی ٹی آئی، جی ڈی اے وفود نے جماعت اسلامی کے مرکز ادارہ نور حق کا دورہ کیا تھا اور جماعت اسلامی سے سینیٹ الیکشن میں حمایت کی درخواست کی گئی تھی، امیر جماعت کراچی حافظ نعیم نے کہا تھا کہ فیصلہ مرکز سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ وفود میں سیف اللہ ابڑو، فدا حسین نیازی اور پیر صدرالدین شاہ راشدی شامل تھے۔

  • سینیٹ الیکشن: جماعت اسلامی نے کے پی میں پی ڈی ایم سے ہاتھ ملا لیے

    سینیٹ الیکشن: جماعت اسلامی نے کے پی میں پی ڈی ایم سے ہاتھ ملا لیے

    پشاور: سینیٹ انتخابات کے لیے جماعت اسلامی نے خیبر پختون خوا میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حمایت کر دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق خیبر پختون خوا میں سینیٹ الیکشن کے سلسلے میں پی ڈی ایم نے معاملات طے کر لیے، پاکستان پیپلز پارٹی ٹیکنوکریٹ اور جماعت اسلامی خواتین کی نشست پر الیکشن لڑے گی۔

    پی ڈی ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاور میں ہمایوں خان کی رہائش گاہ پر اس سلسلے میں اہم اجلاس ہوا، جس میں طے پایا کہ ن لیگ، جے یو آئی اور اے این پی عمومی نشستوں پر الیکشن لڑیں گی۔

    اپوزیشن اتحاد کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے پی سے سینیٹ انتخابات میں پانچوں نشستیں جیتنے کے لیے کوشاں ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں مسلم لیگ ن کی طرف سے عباس آفریدی اور میاں عالمگیر شاہ شریک ہوئے، پیپلز پارٹی کی طرف سے فرحت اللہ بابر، محمد علی شاہ باچہ اور احمد کریم کنڈی نے شرکت کی۔

    جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کی طرف سے مولانا لطف الرحمان اور محمود احمد بیٹنی نے اجلاس میں شرکت کی، عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی ہدایت اللہ خان اور سردار حسین بابک اجلاس میں شریک ہوئے، جب کہ جماعت اسلامی کی طرف سے عنایت اللہ خان نے شرکت کی۔

    جماعت اسلامی نے کے پی کے بعد وفاق میں بھی پی ڈی ایم سے تعاون کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی وفاق میں یوسف رضاگیلانی کو ووٹ دے گی۔