Tag: جمال خاشقجی کے بیٹوں

  • سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بیٹوں نے والد کے قاتلوں کو معاف کر دیا

    سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بیٹوں نے والد کے قاتلوں کو معاف کر دیا

    ریاض : سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بیٹوں نے والد کے قاتلوں کو معاف کر دیا، جمال خاشقجی کو اکتوبر 2018 میں استنبول میں سعودی قونصلیٹ میں قتل کیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی میں قتل کئے گئے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بیٹوں نے والد کے قاتلوں کو معاف کر دیا، مقتول سعودی صحافی کے صاحبزادے  صالح خاشقجی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ رمضان کی فضیلت والی رات میں اللہ کی آیت کو یاد کرنا چاہیئے کہ ” اگرکوئی شخص معاف کردے اور مفاہمت کرلے تو اس کا اجراللہ دے گا۔

    جمال خاشقجی کے بیٹوں نے کہا لہذا ہم ان تمام افراد کو معاف کرتے ہیں جو ان کے والد کے قتل میں ملوث ہیں اورخدا سے اس کا اجر مانگتے ہیں۔

    یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر 2018 کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد قتل کردیا گیا تھا، سعودی عرب کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کی موت وہاں پر موجود افراد کے ساتھ لڑائی کا نتیجہ تھی تاہم ترک حکام اسے ایک سوچا سمجھا منصوبہ قرار دیا تھا۔

    ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں جبکہ ترک صدر رجب طیب اردگان نے بھی سعودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے قتل کی تحقیقات کرنے کی درخواست کی تھی۔

    بعد ازاں اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کی تھی ، جس میں کہا گیا تھا سعودی ولی عہدسے تفتیش ہونی چاہیے، شواہد موجود ہیں سعودی حکام قتل میں ملوث ہیں، ثبوتوں پر مزید غیرجانبدارتحقیقات ہونی چاہییں۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا سعودی صحافی کا قتل بین الاقوامی جرم ہے، قتل ماورائے عدالت ہے ذمے دارسعودی عرب ہے، سفارتی مراعات کاغلط استعمال کیاگیا، سعودی عرب کو ترکی سے معافی مانگنی چاہیئے۔

    سعودی عرب نے قتل کے جرم میں دسمبر 2019ء میں 5افراد کو سزائے موت اور تین کو قید کی سزا سنائی تھی۔

    واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے سخت ناقد تھے اور اپنے کالمز میں ان پر یمن جنگ کے حوالے سے سخت تنقید کرتے تھے، خاشقجی کو سعودی ولی عہد کے کہنے پر بھی قتل کرنے کا الزام ہے۔

  • سعودی عرب  والد کی لاش حوالے کرے، جمال خاشقجی کے بیٹوں کا مطالبہ

    سعودی عرب والد کی لاش حوالے کرے، جمال خاشقجی کے بیٹوں کا مطالبہ

    نیویارک : سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بیٹوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی عرب والد کی لاش حوالے کرے، والد کی تدفین مدینہ میں کرنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بیٹوں صالح اورعبداللہ خاشقجی نے امریکی میڈیا کوانٹرویو میں کہا سعودی عرب والدکی لاش حوالے کرے، والدکی تدفین مدینہ منورہ کے قبرستان جنت البقیع میں کرناچاہتےہیں۔

    صالح کا کہنا تھا کہ خاندان کے احساسات سے سعودی حکام کو آگاہ کردیا ہے، امید ہے یہ جلد ممکن ہوگا، کچھ لوگ والد کی موت کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کررہے ہیں، جس سے ہم متفق نہیں ہیں۔

    عبداللہ خاشقجی نے کہا کہ ان کے والد کے ساتھ جو کچھ ہوا، امید ہے کہ وہ تکلیف دہ نہیں ہوگا، اور ان کی پرسکون موت واقع ہوئی ہوگی۔

    صالح خاشقجی نے مزید کہا کہ یہ عام صورتحال نہیں اور نہ ہی والدکی موت عام نہیں ہے، ہم بہت الجھے ہوئے ہیں، مشکل حالات ہیں تاہم سعودی بادشاہ نے بھی انصاف کا یقین دلایا ہے، جس پر ہمیں یقین ہے۔

    گذشتہ روز ترک اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ ’حکومتی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا اور بعد ازاں لاش کے ٹکڑے کر کے 5 بریف کیسوں میں رکھا گیا تھا۔ یہ بریف کیس سعودی حکام اپنے ہمراہ سعودی عرب سے لائے تھے۔

    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد کے معاونِ خصوصی نے’جمال خاشقجی‘ کو قتل کیا، ترک اخبار کا دعویٰ

    اخبار کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ حکام نے مزید بتایا کہ یکم اکتوبر کی رات ریاض سے استنبول پہنچنے والے 15 سعودی حکام میں سے مہر مرتب، صلاح اور طہار الحربی نے صحافی کے قتل میں کلیدی کردار ادا کیا۔

    اس سے قبل سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے سعودی عرب کو قتل ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا تھا سعودی عرب بتائے کس کے کہنے پر جمال کو قتل کیا گیا۔

    خیال رہے 26 اکتوبر کو مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کا بیٹا صلاح خاشقجی اپنے خاندان کے ہمراہ امریکا منتقل ہوگیا تھا۔

    واضح رہے کہ سعودی حکومت نے صحافی کے سعودی قونصل خانے میں قتل کی تصدیق کی ہے اور 18 سعودی شہریوں کو حراست میں لینے اور انٹیلی جنس کے 4 افسران کو معطل کرنے جیسے اقدامات بھی کیے ہیں لیکن ترکی اور دنیا بھر کی جانب سے بار بار مطالبے کے باوجود صحافی کی لاش سے متعلق تاحال کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔