Tag: جمال خاشقجی

  • جمال خاشقجی قتل، بیٹے نے دیت کی رقم لینے کی تردید کردی، انصاف کے لیے پرامید

    جمال خاشقجی قتل، بیٹے نے دیت کی رقم لینے کی تردید کردی، انصاف کے لیے پرامید

    واشنگٹن: سعودی صحافی جمال خاشقجی کے اہل خانہ نے امریکی اخبار میں دیت کی رقم لینے کے حوالے سے چلنے والی خبروں کو جھوٹا قرار دے دیا۔

    جمال خاشقجی کے صاحبزادے صلاح خاشقجی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر امریکی اخبار کے دعوے کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’سعودی حکام سے دیت کے عوض کوئی رقم نہیں لی اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی بات ہوئی’۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے خاندان نے کسی تیسرے فریق کو  بھی درمیان میں نہیں رکھا جو ہماری نمائندگی کرسکے۔

    جمال خاشقجی کے صاحبزادے کا کہنا تھا کہ ’سعودی فرمانروا اور ولی عہد نے انسانیت کے ناطے اہل خانہ سے تعاون کی پیش کش کی تھی تاہم ہم نے اُن کا شکریہ ادا کیا‘۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ جو لوگ والد کے قتل میں ملوث تھے انہیں سعودی حکومت سخت سزا دے کر ہمیں انصاف فراہم کرے گی، اگر کیس سے متعلق کوئی ثبوت سامنے آتا ہے تو ہم اس کو کھلے دل سے تسلیم کریں گے۔

    مزید پڑھیں: خاشقجی کے بچوں کو خون بہا میں گھر، لاکھوں ڈالر دئیے گئے، امریکی اخبار کا دعویٰ

    اُن کا کہنا تھا کہ ’انصاف کی فراہمی ایسا اقدام ہے جس کے ذریعے عزت اور خدا کی قربت حاصل کی جاسکتی ہے، ہمیں امید ہے کہ جمال خاشقجی کے معاملے میں تمام تقاضے اور شواہد کو دیکھتے ہوئے منصفانہ فیصلہ دیا جائے گا‘۔ قبل ازیں امریکی اخبار نے تین اپریل کو شائع ہونے والی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی کے چار بچوں نے والد کی دیت کے عوض لاکھوں ڈالر مالیت کے گھر وصول کرلیے جبکہ انہیں سعودی حکام نے ماہانہ لاکھوں ڈالر فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

    رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سعودی حکام اور دیگر افراد نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جمال خاشقجی کے دو بیٹوں اور دوبیٹیوں کو آئندہ چند ماہ میں سعودی صحافی کے قاتلوں کا ٹرائل مکمل ہونے پر خون بہا سے متعلق مذاکرات کے تحت مزید لاکھوں ڈالر بھی دیئے جاسکتے ہیں۔حکام کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت، جمال خاشقجی کے اہلخانہ سے طویل المدتی مفاہمت کی کوششوں میں مصروفِ عمل ہے تاکہ انہیں قتل پر تنقید سے باز رہنے پر آمادہ کیا جاسکے۔

    مزید پڑھیں: سعودی صحافی کے قتل کیس کی سعودی عرب میں پہلی سماعت

    سابق عہدیدار کے مطابق گزشتہ برس کے آخر میں شاہ سلمان کی جانب سے ان گھروں اور 10 ہزار ڈالر یا اس سے زائد ماہانہ آمدن کی منظوری دی گئی تھی اور اس حوالے سے کہا گیا تھا کہ ایک بڑی ناانصافی ہوچکی ہے اور یہ غلط کو صحیح کرنے کی کوشش ہے۔ صلاح خاشقجی نے اپنے آج کے بیان میں یہ بھی واضح کیا کہ ہمارے درمیان کوئی تیسرا فریق نہیں جو سعودی حکام سے بات چیت کرے اور معاملات طے کرے، میڈیا کو ذرائع سے ملنے والی خبر بالکل غلط ہے کیونکہ اس حوالے سے جو بھی اقدامات ہوں گے ہم اعلان کر کے لوگوں کو آگاہ کریں گے۔

  • جمال خاشقجی قتل، اقوام متحدہ کا سعودی حکومت سے  اوپن ٹرائل کا مطالبہ

    جمال خاشقجی قتل، اقوام متحدہ کا سعودی حکومت سے اوپن ٹرائل کا مطالبہ

    نیویارک: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کمیٹی نے سعودی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جمال خاشقجی قتل کیس میں گرفتار ملزمان کے نام فوری طور پر سامنے لائے اور مقدمے کا  اوپن ٹرائل کرے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوامِ متحدہ کے ماہرین برائے انسانی حقوق نے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل کے الزام میں گرفتار 11 ملزمان کے کیس کی سماعت کو خفیہ نہ رکھا جائے۔ ماہرین نے کیس کی خفیہ سماعت کو عالمی معیار کے خلاف قرار دیتے ہوئے اوپن ٹرائل کا مطالبہ بھی کیا۔

    جمال خاشقجی قتل کی تفتیش کے لیے تشکیل دی جانے والی اقوام متحدہ کی تین رکنی کمیٹی نے حراست میں لیے گئے تمام ملزمان کا نام فوری طور پر سامنے لانے کا بھی مطالبہ کیا۔

    مزید پڑھیں: جمال خاشقجی کی لاش، تندور میں جلا کر راکھ کی گئی

    تفتیشی ٹیم کے سربراہ اگنیس کیلا مارڈ کا کہنا تھا کہ ’سعودی حکومت اگر یہ سمجھتی ہے کہ وہ مقدمے کی خفیہ سماعت کر کے عالمی برادری کو مطمئن کردے گی تو وہ غلط فہمی کا شکار ہے، ہمیں مقدمے کی ایسی سماعت چاہتے ہیں جو عالمی قوانین کے تحت کی جاتی ہے‘۔

    کیلا مارڈ نے سعودی حکومت کو خبرادار کیا کہ ’اگر مقدمے میں انسانی حقوق اور انصاف کے قوانین کی خلاف ورزی کی گئی تو عالمی طاقتوں کے ساتھ مل کر لائحہ عمل طے کیا جائے گا’۔

    خیال رہے کہ اقوام متحدہ نے امریکی اخبار کے لیے لکھنے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس کی تفتیش کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ عالمی برادری نے سعودی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ کمیٹی سے مکمل تعاون کرے۔

    یہ بھی پڑھیں: جمال خاشقجی قتل کیس، تحقیقاتی رپورٹ جون میں جاری ہوگی، تحقیقاتی ٹیم اقوام متحدہ

    یاد رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی گزشتہ سال ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں داخل ہوئے جس کے بعد وہ گمشدہ ہوگئے تھے، بعد ازاں اُن کے قتل کی خبر آئی۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے بھی سعودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے صحافی کے قتل کی ترکی میں شفاف تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

  • جمال خاشقجی کی لاش، تندور میں جلا کر راکھ کی گئی

    جمال خاشقجی کی لاش، تندور میں جلا کر راکھ کی گئی

    انقرہ : تفیتشی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو قتل کرنے کے بعد سعودی کونسل جنرل کی رہائش گاہ پر تندوری اوون میں ڈال کر جلا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں معروف صحافی جمال خاشقجی کو قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے جمال خاشقجی سے متعلق اپنی تحقیقات رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ مقتول صحافی کی لاش کے ٹکڑے تندوری اوون میں ڈال کر نذر آتش کردیے گئے تھے۔

    الجزیرہ کی تحقیقات ڈاکیومنٹری میں بتایا گیا ہے کہ جمال خاشقجی کے مقتل (سعودی قونصلیٹ) سے 100 گز کے فاصلے پر واقعے سعودی قونصل جنرل کے گھر میں 1 ہزار ڈگری سینٹی گریٹ سے زائد درجہ حرارت کے حامل تندور کو ایک ہفتہ قبل خصوصی طور پر بنایا گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اوون کے اندر خاشقجی کے جسم کا بیشتر حصّہ جل کر خاکستر ہوگیا تھا، ترک حکام کے مطابق صحافی کی لاش کو تلف کرنے کےلیے تین دن لگے تھے۔

    ترک حکام کو یقین ہے کہ سعودی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے صحافی کو قتل کرنے کے اس کی لاش کے ٹکڑے کردئیے تھے اور ان ٹکڑوں کو بھی نذر آتش کردیا تھا تاکہ قتل کا کوئی ثبوت باقی نہ رہے۔

    تندوری اوون تیار کرنے والے ملازم نے بتایا کہ سعودی قونصل کی جانب سے خصوصی ہدایت تھی اوون کو گہرا اور ایسا بنانا جو لوہے کو بھی پگلا دے۔

    مزید پڑھیں : جمال خاشقجی کے قتل میں حکومت ملوث نہیں‘ سعودی وزیرخارجہ

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی وزیر برائے خارجہ امورعادل الجبیر کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل کا ولی عہد نے حکم دیا، نہ ہی حکومت جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہے، جمال خاشقجی کے قتل کے الزام میں گیارہ افراد پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے۔

    خیال رہے کہ واشنگٹن پوسٹ کے لیے خدمات انجام دینے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی گزشتہ سال 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں اپنی منگیتر کے کاغذات لینے کے لیے گئے تھے، جہاں انھیں قتل کر دیا گیا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے با ضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

    واضح رہے کہ جمال خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں باالخصوص وژن 2030 کے شدید ناقد تھے اور سعودی عرب میں سعودی شاہی خاندان کے خلاف قلم کی طاقت دکھانے والے صحافیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوتے ہی امریکا جلاوطن ہوگئے تھے۔

  • خاشقجی قتل کیس، برطانوی وزیرخارجہ سعودی عرب کا اہم دورہ کریں گے

    خاشقجی قتل کیس، برطانوی وزیرخارجہ سعودی عرب کا اہم دورہ کریں گے

    لندن: جمال خاشقجی قتل کیس سے متعلق برطانوی وزیرخارجہ جیریمی ہنٹ سعودی عرب کا اہم دورہ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیرخارجہ جیریمی ہنٹ آئندہ ہفتے سعودی عرب کا دورہ کریں گے اس دوران خاشقجی قتل کیس سے متعلق پیش رفت ممکن ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے برطانوی وزیر برائے ایشیا اور پیسیفک مارک فیلڈ کا کہنا تھا کہ امید ہے یہ دورہ معاون ثابت ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں جمال خاشقجی قتل کیس سے متعلق اپنی تحقیقات کا احوال پیش کیا جائے گا، اور دورے کے بعد پیش رفت سے بھی ملکی پارلیمان کو آگاہ کریں گے۔

    دوسری جانب سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کرنے والی اقوام متحدہ کی ٹیم بتایا ہے کہ قتل کی تحقیقاتی رپورٹ جون میں عوام کے لیے جاری کردی جائے گی۔

    خیال رہے کہ واشنگٹن پوسٹ کے لیے خدمات انجام دینے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی گزشتہ سال 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں اپنی منگیتر کے کاغذات لینے کے لیے گئے تھے، جہاں انھیں قتل کر دیا گیا۔

    جمال خاشقجی کے قتل میں حکومت ملوث نہیں‘ سعودی وزیرخارجہ

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے با ضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے سعودی وزیر برائے خارجہ امور عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں کسی کو ہمیں ڈکٹیٹ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

  • جمال خاشقجی کے قتل میں حکومت ملوث نہیں‘ سعودی وزیرخارجہ

    جمال خاشقجی کے قتل میں حکومت ملوث نہیں‘ سعودی وزیرخارجہ

    واشنگٹن: سعودی وزیربرائے خارجہ امورعادل الجبیر کا کہنا ہے کہ ولی عہد نے حکم دیا، نہ ہی حکومت جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہے۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں نیوز چینل کو انٹرویومیں سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیرنے کہا کہ جمال خاشقجی کے قتل کے الزام میں گیارہ افراد پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گرفتارافراد سے صحافی کی لاش کے متعلق تفتیش کی جارہی ہے، جمال خاشقجی کی لاش کہاں ہے، سعودی حکومت تاحال لاعلم ہے۔

    سعودی وزیربرائے خارجہ امورنے کہا صحافی کے قتل کیس کے پراسیکیوٹرکوترکی سے ابھی تک شواہد نہیں ملے ہیں۔

    عادل الجبیر نے مزید کہا کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے حکم دیا، نہ ہی حکومت جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہے۔

    جمال خاشقجی قتل کیس، کسی کو ہمیں ڈکٹیٹ کرنے کی ضرورت نہیں، عادل الجبیر

    یاد رہے کہ دو روز قبل سعودی وزیر برائے خارجہ امور عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں کسی کو ہمیں ڈکٹیٹ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے

    عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب جانتا ہے کہ تحقیقات کس طرح کرنی ہیں اس کیس میں مزید ڈکٹیشن برداشت نہیں کی جائے گی۔

    جمال خاشقجی سے متعلق سعودی ٹرائل اقوام متحدہ نے ناکافی قرار دے دیا

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 5 فروری کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی عرب کے ٹرائل کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کے ٹرائل سے شفافیت کا جائزہ نہیں لیا جاسکتا۔

  • جمال خاشقجی قتل کیس، کسی کو ہمیں ڈکٹیٹ کرنے کی ضرورت نہیں، عادل الجبیر

    جمال خاشقجی قتل کیس، کسی کو ہمیں ڈکٹیٹ کرنے کی ضرورت نہیں، عادل الجبیر

    ریاض: سعودی وزیر برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے کہا ہے کہ جمال خاشقجی قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں کسی کو ہمیں ڈکٹیٹ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی عرب نے جمال خاشقجی قتل کی تحقیقات میں کسی قسم کی ڈکٹیشن لینے سے انکار کردیا ہے، سعودی وزیر برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے کہا ہے کہ جمال خاشقجی قتل کا الزام سعودی ولی عہد پر لگانے کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔

    عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب جانتا ہے کہ تحقیقات کس طرح کرنی ہیں اس کیس میں مزید ڈکٹیشن برداشت نہیں کی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا کی جانب سے ایک نیا الزام سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد نے جمال خاشقجی کو دھمکی دی تھی کہ وہ گولی کی طرح ان کے پیچھے آئیں گے اس طرح کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

    مزید پڑھیں: خاشقجی قتل، سعودیہ نے تفتیش کاروں کو کمزور کرنے کی کوشش کی

    واضح رہے کہ گزشتہ روز اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے جمال خاشقجی قتل کیس کی تحقیقات کرنے والوں کی صلاحیتوں کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔

    ایجنس کالمارڈ نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا کہ ’صحافی سعودی عرب کے پہلے سے طے شدہ ظالمانہ منصوبے کا شکار ہوئے‘۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی حکام نے قتل کیس کی تحقیقات کرنے والے ترک تفتیش کاروں کو 13 روز تک سفارت خانے تک رسائی حاصل نہیں تھی۔

    یاد رہے کہ جمال خاشقجی قتل کی حتمی رپورٹ اقوام متحدہ کے ادارے برائے انسانی حقوق میں رواں برس جون میں پیش کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو گزشتہ سال 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے تھے۔

  • جمال خاشقجی قتل کیس، تحقیقاتی رپورٹ جون میں جاری ہوگی، تحقیقاتی ٹیم اقوام متحدہ

    جمال خاشقجی قتل کیس، تحقیقاتی رپورٹ جون میں جاری ہوگی، تحقیقاتی ٹیم اقوام متحدہ

    استنبول: سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ قتل کی تحقیقاتی رپورٹ جون میں عوام کے لیے جاری کردی جائے گی۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترکی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی ٹیم کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت سے استنبول میں سعودی قونصل خانے تک رسائی اور وہاں موجود حکام سے بات چیت کی اجازت مانگی ہے، سعودی عرب میں بھی حکام سے ملنا چاہتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی عرب کے ٹرائل کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کے ٹرائل سے شفافیت کا جائزہ نہیں لیا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: جمال خاشقجی سے متعلق سعودی ٹرائل اقوام متحدہ نے ناکافی قرار دے دیا

    اقوام متحدہ کے ادارہ انسانی حقوق کی ترجمان روینا شام داسانی نے بین الاقوامی اداروں کو ملوث کرکے معاملے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی تین رکنی ٹیم سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کررہی ہے۔

    خیال رہے کہ واشنگٹن پوسٹ کے لیے خدمات انجام دینے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی گزشتہ سال 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں اپنی منگیتر کے کاغذات لینے کے لیے گئے تھے، جہاں انھیں قتل کر دیا گیا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے با ضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • جمال خاشقجی سے متعلق سعودی ٹرائل اقوام متحدہ نے ناکافی قرار دے دیا

    جمال خاشقجی سے متعلق سعودی ٹرائل اقوام متحدہ نے ناکافی قرار دے دیا

    نیویارک: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی عرب کے ٹرائل کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے ٹرائل سے شفافیت کا جائزہ نہیں لیا جاسکتا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ انسانی حقوق کی ترجمان روینا شام داسانی نے بین الاقوامی اداروں کو ملوث کرکے معاملے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

    روینا شام داسانی کا یہ مطالبہ سعودی پراسیکیوٹر کی جانب سے معاملے میں 5 مشتبہ افراد کو سزائے موت دئیے جانے کے مطالبے کے بعد سامنے آیا ہے، ان کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے ہمیشہ سزائے موت کی مخالفت کی ہے۔

    اس سے قبل بھی انسانی حقوق کے کئی گروپ کی جانب سے جمال خاشقجی کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ سامنے آچکا ہے۔

    مزید پڑھیں: سعودی صحافی کے قتل کیس کی سعودی عرب میں پہلی سماعت

    واضح رہے کہ دو روز قبل سعودی عرب کی عدالت میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے مقدمے کی پہلی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے 11 میں سے 5 مبینہ قاتلوں کی سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ واشنگٹن پوسٹ کے لیے خدمات انجام دینے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں اپنی منگیتر کے کاغذات لینے کے لیے گئے تھے، جہاں انھیں قتل کر دیا گیا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے با ضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • سعودی صحافی کے قتل کیس کی سعودی عرب میں پہلی سماعت

    سعودی صحافی کے قتل کیس کی سعودی عرب میں پہلی سماعت

    ریاض: سعودی عرب میں مقتول صحافی جمال خاشقجی کیس کی سماعت کا آغاز ہو گیا ہے، اس سلسلے میں سعودی عدالت میں آج پہلی سماعت ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس کی سعودی عرب میں پہلی سماعت ہوئی، سعودی عدالت میں قتل کے الزام میں ملوث 11 افراد پیش ہوئے۔

    [bs-quote quote=”انتظار کر رہے ہیں کہ ترکی ثبوت فراہم کرے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”سعودی اٹارنی جنرل”][/bs-quote]

    کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ترکی سے ابھی تک قتل کے ثبوت نہیں فراہم کیے گئے۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت سے کہا کہ وہ انتظار کر رہے ہیں کہ ترکی ثبوت فراہم کرے، جس نے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ واشنگٹن پوسٹ کے لیے خدمات انجام دینے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں اپنی منگیتر کے کاغذات لینے کے لیے گئے تھے، جہاں انھیں قتل کر دیا گیا۔

    20 اکتوبر کو سعودی عرب نے با ضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  جمال خاشقجی کو قتل کرکے کس طرح لے جایا گیا؟ ویڈیو سامنے آگئی


    واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے سخت ناقد تھے اور اپنے کالمز میں ان پر یمن جنگ کے حوالے سے سخت تنقید کرتے تھے، خاشقجی کو سعودی ولی عہد کے کہنے پر بھی قتل کرنے کا الزام ہے۔

    تین دن قبل ایک ترکی کے ٹی وی پر ایک اہم ویڈیو منظرِ عام پر آئی، جس میں دیکھا گیا کہ پانچ بیگز تھامے تین افراد سعودی سفارت خانے سے نکلے، ان بیگوں میں جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے تھے جس کو سعودی سفارت خانے سے ایک منی بس کے ذریعے رہائش گاہ کے گیراج تک لایا گیا۔

    ترکش ٹی وی کے مطابق بیگز میں موجود لاش کے ٹکڑوں کو تیزاب سے جلا دیا گیا تا کہ کوئی سراغ نہ مل سکے۔

  • جمال خاشقجی کو قتل کرکے کس طرح لے جایا گیا؟ ویڈیو سامنے آگئی

    جمال خاشقجی کو قتل کرکے کس طرح لے جایا گیا؟ ویڈیو سامنے آگئی

    استنبول: سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، ترکش ٹی وی نے پانچ بیگز تھامے تین افراد کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے مقامی ٹی وی نے جمال خاشقجی کے قتل کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ سعودی سفارت خانے سے نکلنے والے تین افراد نے پانچ بیگز تھام رکھے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق پانچ بیگز میں جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے تھے جس کو سعودی سفارت خانے سے ایک منی بس کے ذریعے رہائش گاہ کے گیراج تک لایا گیا۔

    ترکش ٹی وی کے مطابق بیگز میں موجود لاش کے ٹکڑوں کو تیزاب سے جلادیا گیا تاکہ لاش کا سراغ نہ مل سکے، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پانچ بیگز میں سے تین چھوٹے ہیں جبکہ دو بیگ بڑے ہیں۔

    مزید پڑھیں: سعودی صحافی جمال خاشقجی سال 2018 کی اہم ترین شخصیت قرار

    واضح رہے کہ سعودی حکومت نے ترکی کے مطالبے پر قتل کے شبے میں ملوث دیگر افراد کے خلاف تحقیقات سے انکار کردیا ہے جبکہ ترکی کا کہنا ہے کہ وہ معاملہ اقوام متحدہ میں لے کر جائیں گے۔

    ترکی اور امریکی سینیٹرز کی جانب سے یہ الزام بھی سامنے آیا تھا کہ جمال خاشقجی کا قتل سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے حکم پر کیا گیا۔

    خیال رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔