Tag: جمال خاشقجی

  • جمال خاشقجی کے قتل میں محمد بن سلمان ملوث نہیں، امریکی وزیر خارجہ

    جمال خاشقجی کے قتل میں محمد بن سلمان ملوث نہیں، امریکی وزیر خارجہ

    واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ملوث نہیں ہیں، ایسے ثبوت نہیں ملے کہ سعودی ولی عہد واقعے میں براہ راست ملوث ہوں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ تمام انٹیلی جنس رپورٹس جو میری نظروں سے گزری ہیں سعودی ولی عہد اور جمال خاشقجی کے ترکی میں سعودی قونصلیٹ میں قتل کے درمیان براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔

    انہوں نے کانگریس میں سعودی عرب کے خلاف قانون سازی کی کوششوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ وقت سعودی عرب کے خلاف قانون سازی کے لیے موزوں نہیں ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں کمی امریکا اور ہمارے اتحادیوں کی قومی سلامتی کے لیے ایک بڑی غلطی ہوگی، ہمیں اس وقت ایران کی طرف سے سنگین خطرات سے نمٹنے کے لیے کسی اتحادی کے خلاف ایسے اقدامات سے گریز کرنا ہوگا جس سے ہماری مشترکہ جنگ متاثر ہو۔

    مزید پڑھیں: جمال خاشقجی کی آڈیو ٹیپ نہیں سنی اور نہ ہی سننا چاہتا ہوں، جان بولٹن

    مائیک پومپیو نے یمن جنگ کے حوالے سے کہا کہ یمن کی لڑائی میں اگر امریکا سعودی عرب کی مدد نہ کرے تو اس کے خاتمے کی جلد نوبت نہیں آئے گی۔

    امریکی وزیر خارجہ نے اعتراف کیا کہ امریکا میں بعض حلقے جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کے معاملے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جو لوگ خاشقجی کی وجہ سے ٹرمپ پر تنقید کررہے ہیں دراصل یہ وہی لوگ ہیں جو ایران کی حمایت میں سابق صدر اوباما کے ساتھ تھے یہ لوگ خاشقجی کے قتل کی منصفانہ تحقیقات کے بجائے درپردہ ایران کی حمایت کررہے ہیں۔

  • جمال خاشقجی کی آڈیو ٹیپ نہیں سنی اور نہ ہی سننا چاہتا ہوں، جان بولٹن

    جمال خاشقجی کی آڈیو ٹیپ نہیں سنی اور نہ ہی سننا چاہتا ہوں، جان بولٹن

    واشنگٹن: امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے کہا ہے کہ مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کی آڈیو ٹیپ نہیں سنی اور نہ ہی سننا چاہتا ہوں کیونکہ مجھے عربی نہیں آتی ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے صحافیوں سے سوال کیا آپ بتائیں مجھے جمال خاشقجی کی آڈیو ٹیپ کیوں سننی چاہئے یہاں بیٹھے کتنے افراد کو عربی آتی ہے؟ جب عربی سمجھ ہی نہیں آتی تو سن کر کیا کرنا ہے۔

    دوسری جانب کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ کینیڈین انٹیلی جنس نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی ریکارڈنگ سنی ہے۔

    واضح رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا تھا کہ ترکی نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی ریکارڈنگ امریکا، برطانیہ سمیت کئی ممالک کو فراہم کی ہیں۔

    مزید پڑھیں: امریکا، ہمیشہ سعودی عرب کا اتحادی رہنا چاہتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی ولی عہد کو کچھ پتا نہیں ہو تاہم سعودی عرب کی مدد کے بغیر اسرائیل کو بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا۔

    ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا ہمیشہ سعودی عرب کا اتحادی رہنا چاہتا ہے کیونکہ سعودیہ امریکا، اسرائیل اور دیگر ممالک کے لیے مفید ہے۔

    خیال رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کراسکتے ہیں، ترک وزیر خارجہ

    جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کراسکتے ہیں، ترک وزیر خارجہ

    استنبول: ترک وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشاقجی کے قتل کی تحقیقات اقوام متحدہ سے کراسکتے ہیں، خاشقجی کے قتل پر پردہ ڈالنے کی کوشش نہ کی جائے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک وزیر خارجہ نے امریکی ہم منصب کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر پردہ ڈالنے کی کوشش نہ کی جائے معاملے پر سعودی عرب اتنا تعاون نہیں کررہا جتنا کرنا چاہئے۔

    دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ترکی سے جمال خاشقجی کے معاملے پر بات ہوئی ہے، دونوں ملکوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ خاشقجی کے قتل کے باوجود سعودی عرب سے تعاون جاری رہے گا، سعودی عرب کے خلاف سخت موقف اپنا کر عالمی معیشت کو تباہ نہیں کرنا چاہتے، تعلقات معمول پر رہیں گے۔

    مزید پڑھیں: خادم الحرمین یا ولی عہد کی توہین برداشت نہیں کی جائے گی‘ سعودی وزیرخارجہ

    یاد رہے کہ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا تھا کہ خاشقجی کے معاملے پر ایسی کوئی بات برداشت نہیں کی جائے گی جو ہماری بادشاہت کی توہین کرے، ولی عہد محمد بن سلمان کو منصب سے ہٹانے کا مطالبہ ایک سرخ لکیر ہے۔

    خیال رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • ایسا ہوسکتا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی ولی عہد نے دیا ہو، ڈونلڈ ٹرمپ

    ایسا ہوسکتا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی ولی عہد نے دیا ہو، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشگنٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایسا ہوسکتا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی ولی عہد نے دیا ہو۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سعودی صحافی کے قتل کے معاملے پر امریکی حکام حتمی رپورٹ تیار کرنے میں مصروف ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ حتمی رپورٹ منگل تک آجائے گی، جو ہوا بہت برا ہوا ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ سی آئی اے کی رپورٹ قبل ازوقت ہے حتمی رپورٹ آنے تک کچھ نہیں کہہ سکتے مگر ایسا ہوسکتا ہے کہ قتل کا حکم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دیا ہو۔

    واضح رہے کہ امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ سی آئی اے نے نتیجہ اخذ کیا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی ولی عہد نے دیا جبکہ سعودی عرب نے سی آئی اے سے منسوب دعویٰ مسترد کردیا تھا۔

    یہ پڑھیں: خاشقجی قتل، امریکا نے 17 سعودی حکام پر پابندی لگا دی، اثاثے بھی منجمد

    یاد رہے کہ امریکا نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 17 سعودی حکام پر پابندی عائد کرتے ہوئے ان کے اثاثے منجمد کردئیے تھے۔

    خیال رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • مکہ اور مدینہ میں جمال خاشقجی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کردی گئی

    مکہ اور مدینہ میں جمال خاشقجی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کردی گئی

    ریاض: استنبول کے سعودی قونصل خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کی غائبانہ نماز جنازہ مکہ اور مدینہ میں ادا کردی گئی۔

    عرب میڈیا کے مطابق ترکی میں قتل ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کردی گئی، مسجد الحرام اور مسجد النبوی میں ہزاروں افراد نے نماز جنازہ میں شرکت کی۔

    استنبول کی تاریخی فتح مسجد اور انڈونیشیا کے شہر جکارتہ کی ابوبکر صدیق مسجد میں بھی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔

    عرب میڈیا کے مطابق سب سے بڑا اجتماع مکہ میں مسجد الحرام کے اندر ہوا جہاں نماز جمعہ کے بعد جمال خاشقجی کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی گئی۔

    مسجد النبوی میں بھی ہزاروں افراد نے غائبانہ نماز میں شرکت کی اور مرحوم کی مغفرت کے لیے دعائیں مانگی گئیں۔

    مزید پڑھیں: جمال خاشقجی کا قتل سعودی عرب کا اندرونی معاملہ ہے: سعودی وزیرِ خارجہ

    یاد رہے کہ سعودی عرب کے محکمہ پبلک پراسیکیوشن نے ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث پانچ افراد کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ ان پانچ افراد نے جمال خاشقجی کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔

    خیال رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • جمال خاشقجی کا قتل سعودی عرب کا اندرونی معاملہ ہے: سعودی وزیرِ خارجہ

    جمال خاشقجی کا قتل سعودی عرب کا اندرونی معاملہ ہے: سعودی وزیرِ خارجہ

    ریاض: سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل کو بین الاقوامی معاملہ تسلیم کرنےسے انکار کردیا ہے ، سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ہماری عدلیہ فعال ، موثر اور آزاد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹ منظرِ عام پر لائی گئی جس کے بعد سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے صحافیوں کے ساتھ نیوز کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کا پبلک پراسیکیوشن ابھی تک بہت سے سوالوں کے جواب کی تلاش میں ہے اور وہ تحقیقات کررہا ہے۔

    میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کیس میں سعودی عرب کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ عادل الجبیر نے قطری میڈیا پر الزام عائد کیا کہ اس نے سعودی عرب کے خلاف مہم برپا کررکھی ہے اورجمال خاشقجی کے قتل کیس سے فائدہ اٹھانے کے لیے ابھی تک سعودی عرب کے خلاف مہم جاری ہے۔

    انہوں نے واضح کیا کہ اس کیس میں مقتول اور تمام ملزمان سعودی شہری ہیں اور یہ واقعہ سعودی قونصل خانے میں رونما ہوا تھا۔ انھوں نے سعودی حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ قتل کے اس واقعے میں ملوث تمام ملزموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گی۔

    سعودی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ خاشقجی کی موت کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن اس کیس کے سبب سعودی عرب کی بین الاقوامی پالیسیوںمیں کسی قسم کی تبدیلی نہیں لائی جائے گی۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب کے محکمہ پبلک پراسیکیوشن نے ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث پانچ افراد کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔پبلک پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ ان پانچ افراد نے جمال خاشقجی کے قتل کا اعتراف کیا ہے۔

    سعودی حکام نے ان افراد سمیت کل اکیس ملزموں سے پوچھ تاچھ کی ہے اور ان میں سے گیارہ پر قتل کے الزام میں فرد جرم عاید کی گئی ہے۔تاہم ان کا کہنا ہے کہ فوجداری نظام کے تحت فی الوقت ان ملزموں کے نام ظاہر نہیں کیے جاسکتے۔

  • خاشقجی قتل، امریکا نے 17 سعودی حکام پر پابندی لگا دی، اثاثے بھی منجمد

    خاشقجی قتل، امریکا نے 17 سعودی حکام پر پابندی لگا دی، اثاثے بھی منجمد

    واشنگٹن: امریکا نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 17 سعودی حکام پر پابندی عائد کرتے ہوئے اُن کے اثاثے منجمد کردیے۔

    فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت نے ترکی کی جانب سے فراہم کی جانے والی خاشقجی قتل سے قبل ٹیپ کی جانے والی آڈیو ریکارڈنگ کو سننے کے بعد سعودی حکام کے امریکا داخلے پر پابندی عائد کی۔

    رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے قریبی ساتھی پر بھی پابندی عائد کی گئی جبکہ تمام افراد کے اثاثے بھی منجمد کردیے گئے۔

    قبل ازیں سعودی عرب کے پراسیکیوٹر جنرل نے ترک حکومت کی جانب سے قتل کی عالمی تحقیقات کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا کہ سعودی صحافی کے قتل میں ملوث پانچ افراد کو سزائے موت کی استدعا کی جائے گی۔

    مزید پڑھیں: سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی مبینہ ریکارڈنگ سے متعلق نیویارک ٹائمز کا انکشاف

    سعودی پبلک پراسیکیوٹر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں ترک حکام کی جانب سے آڈیو ریکارڈنگ یا کوئی شواہد فراہم نہیں کیے گئے، جیسے ہی ثبوت ملیں گے تو اُس کی روشنی میں ملوث افراد کے خلاف سزائے موت کی سفارش کریں گے‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’جمال خاشقجی کو واردات سے قبل منشیات دی گئی اور یہی اُن کی موت کی وجہ بنی، اندوہناک قتل میں ملوث افراد پر فرم جرم عائد کردی گئی اور ٹرائل کے بعد انہیں سزا دی جائے گی جبکہ اس میں ولی عہد محمد بن سلمان کا کوئی کردار نہیں ہے‘۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ترک صدر رجیب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی عرب کی اعلیٰ ترین سطح سے آیا تھا، سعودی ولی عہد کے اقدامات کا تحمل سے انتظار کررہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: امریکا جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث تمام افراد کا احتساب چاہتا ہے، مائیک پومپیو

    یاد رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث پانچ افراد کے لیے سزائے موت کی استدعا کریں گے، سعودی پبلک پراسیکیوٹر

    جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث پانچ افراد کے لیے سزائے موت کی استدعا کریں گے، سعودی پبلک پراسیکیوٹر

    ریاض: سعودی پبلک پراسیکیوٹر نے کہا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث پانچ افراد کے لیے سزائے موت کی استدعا کریں گے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی پبلک پراسیکیوٹر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث پانچ افراد کے لیے سزائے موت کی استدعا کریں گے، ترکی کی جانب سے ثبوت اور وائس ریکارڈنگ ملنے کا انتظار کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جمال خاشقجی کی لاش مسخ تھی، ایک آدمی نے خفیہ کیمرا ناکارہ بنادیا تھا، جمال خاشقجی کی موت قاتلوں کی جانب سے منشیات کی زیادہ مقدار دینے کی وجہ سے ہوئی ہے، صحافی کے قتل میں گیارہ مشتبہ افراد پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔

    سعودی پبلک پراسیکیوٹر نے کہا کہ خاشقجی کے قتل سے ولی عہد محمد بن سلمان کا کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں ہے، خاشقجی قتل کیس میں مجموعی طور پر 21 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا جس میں سے 11 کے خلاف باقاعدہ ٹرائل کیا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں: جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی عرب کی اعلیٰ ترین سطح سے آیا: ترک صدر

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ترک صدر رجیب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی عرب کی اعلیٰ ترین سطح سے آیا تھا، سعودی ولی عہد کے اقدامات کا تحمل سے انتظار کررہے ہیں۔

    یاد رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • کینیڈا نے جمال خاشقجی کے قتل کی ریکارڈنگ سننے کی تصدیق کردی

    کینیڈا نے جمال خاشقجی کے قتل کی ریکارڈنگ سننے کی تصدیق کردی

    ٹورنٹو: کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈین انٹیلی جنس نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی ریکارڈنگ سنی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ کینیڈا کی انٹیلی جنس نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق آڈیو ریکارڈنگ سنی ہے۔

    جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ترکی نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق کینیڈا کو مکمل معلومات فراہم کی ہیں۔

    کینیڈا کے وزیراعظم پہلے رہنما ہیں جنہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کی انٹیلی جنس نے جمال خاشقجی کے قتل کی ریکارڈنگ سنی ہے۔

    جمال خاشقجی قتل کی آڈیو امریکا کو فراہم کردی، ترک صدر


    یاد رہے کہ تین روز قبل ترک صدر رجب طیب اردغان کا کہنا تھا کہ ترکی نے آڈیو ریکارڈنگ، سعودی عرب، امریکا ، برطانیہ، جرمنی، فرانس سمیت کئی ممالک کو فراہم کی ہیں۔

    ترک صدر کا کہنا تھا کہ اب وقت ہے کہ سعودی حکومت آگے بڑھتے ہوئے تفتیش میں خود ہی تعاون کرے اور اپنے اوپر لگنے والے داغ کو ہٹائے کیونکہ اُن کی خاموشی بہت سارے سوالات کو جنم دے رہی ہیں۔

    ترک صدر کا سعودی عرب سے جمال خاشقجی کی باقیات سامنے لانے کا مطالبہ


    واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردیے گئے۔

  • امریکا جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث تمام افراد کا احتساب چاہتا ہے، مائیک پومپیو

    امریکا جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث تمام افراد کا احتساب چاہتا ہے، مائیک پومپیو

    واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ امریکا سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث تمام افراد کا احتساب چاہتا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ٹیلی فونک رابطے میں سعودی صحافی کے قتل سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔

    امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا محمد بن سلمان سے گفتگو میں کہنا تھا کہ امریکا صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہر شخص کو ذمہ دار ٹھہرائے گا، توقع ہے سعودی عرب بھی ایسا ہی چاہے گا۔

    [bs-quote quote=”صحافی کی لاش سے متعلق حقائق سامنے لائے جائیں” style=”style-6″ align=”left” author_name=”امریکی وزیر خارجہ”][/bs-quote]

    مائیک پومپیو نے کہا کہ صحافی کی لاش سے متعلق حقائق سامنے لائے جائیں، علاوہ ازیں دونوں رہنماؤں کے درمیان یمن جنگ کے خاتمے اور اقوام متحدہ کے تعاون سے ہونے والے امن مذاکرات کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی۔

    امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ یمن میں جنگ بندی کے لیے فریقین کے درمیان ٹیبل ٹاک ناگزیر ہوگئی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پیرس میں ترک صدر رجب طیب اردوان اور امریکی صدر ٹرمپ کی ملاقات ہوئی تھی جس میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

    چند روز قبل ترک پراسیکیوٹر جنرل نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں گلا دبا کر قتل کردیا گیا تھا اور پھر ان کی لاش کو ٹھکانے لگادیا گیا۔