Tag: جمال خاشقجی

  • سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے نیا پینڈورا باکس کھول دیا

    سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے نیا پینڈورا باکس کھول دیا

     سعودی صحافی کی منگیتر نے  کہا ہے کہ جمال خاشقجی سعودی قونصل میں کسی صورت جانا نہیں چاہتے تھے، قتل کے بعد سعودی عرب نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترک میڈیا کو جمعے کے روز انٹرویو دیتے ہوئے سعودی صحافی کی منگیتر ہیٹس کینگز نے کہا کہ خاشقجی کی قونصل خانے میں گمشدگی کے بعد سعودی عرب نے کوئی تعاون نہیں کیا۔

    اُن کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی جاری تنازع کی وجہ سے استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں جانا نہیں چاہتے تھے اور انہیں اس پر شدید تحفظات بھی تھے۔

    جمال خاشقجی کی منگیتر کا کہنا تھا کہ ’میں اُن لوگوں کے بارے میں جاننا چاہتی ہوں اور انہیں تختہ دار پر دیکھنا چاہتی ہوں جنہوں نے میرے بہترین دوست جو میرے منگیتر بھی تھے ، ان کو بربریت سے قتل کیا’۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’قونصل خانے جاتے وقت خاشقجی نے مجھے باہر کھڑا رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے اپنے دونوں موبائل دیے دیے تھے، وہ اندر ہماری شادی کے حوالے سے ضروری کاغذات لینے کے لیے گئے تھے‘۔

    جمال خاشقجی کی منگیتر شادی کرنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر رو پڑی تھیں۔

    38 سالہ کینگز استنبول میں پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کررہی ہیں۔ اُنہوں نے بتایا کہ ’مجھے امریکی صدر نے مجھے امریکا کے دورے پر مدعو کیا مگرمیں نے امریکا جانے سے صاف انکار کردیا‘۔

    کینگز کا کہنا تھا کہ ’میں سمجھتی تھی کہ ٹرمپ میرے ذریعے عوام سے ہمدردیاں لینا چاہتے ہیں، گمشدگی کے دوران امریکی سیکریٹری داخلہ مائیک پومپیو نے بذریعہ کال رابطہ بھی کیا مگر سعودی حکام نے قتل کی تصدیق کے بعد بھی کوئی رابطہ نہیں کیا‘۔

    یاد رہے کہ امریکی اخبار واشنگٹن ٹائمز کے لیے کام کرنے والے خاشقجی سعودی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے تھے، انہیں 2 اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل کیا گیا جس کا اعتراف سعودی حکام بھی کرچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ترک صدر کا سعودی عرب سے جمال خاشقجی کی باقیات سامنے لانے کا مطالبہ

    59 سالہ سعودی صحافی نے امریکا میں 2017 سے سیاسی پناہ اختیار کی ہوئی تھی جب کے اُن کے بچے سعودی عرب میں ہی مقیم تھے جن سےچند روز قبل شاہ سلمان نے بھی ملاقات کی تھی۔

    قبل ازیں ترک حکومت کی جانب سے بنائی جانے والی تحقیقاتی ٹیم نے جمال خاشقجی کے قتل کے مزید شواہد حاصل کرنے کا دعویٰ کیا اور اعلان بھی کیا کہ وقت آنے پر مزید ثبوت فراہم کریں گے۔

    یاد رہے کہ جمعے کے روز سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی قونصل خانے میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ استنبول کے قونصل خانے میں اُن کا جھگڑا ہوا تھا جس کے بعد وہاں موجود افراد نے ان پر تشدد کیا اور پھر انہیں قتل کردیا۔

    یہ بھی پڑھیں: جمال خاشقجی قتل، سعودیہ کی وضاحتوں اور تحقیقات پر یقین ہے، پیوٹن

    سعودی سرکاری ٹی وی کا کہنا تھا کہ قونصل خانے میں جھگڑے کے دوران جمال خاشقجی کی موت واقع ہوئی، سعودی انٹیلی جنس کے نائب صدر جنرل احمد العسیری کو اس واقعے کے بعد برطرف کردیا گیا تھا۔

    سعودی حکومت نے عالمی دباؤ کے بعد شاہی عدالت کے مشیر سعودالقحطانی کو بھی برطرف کر دیا گیا جبکہ واقعے میں ملوث 18 سعودی شہریوں کو ترک حکومت نے گرفتار کر کے تفتیش شروع کردی۔

    قبل ازیں امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ صحافی کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل کی واردات میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید میں مزید شدت آگئی تھی۔

  • اقوام متحدہ نے  جمال خاشقجی کی ہلاکت کو ماورائے عدالت قتل قرار دے دیا

    اقوام متحدہ نے جمال خاشقجی کی ہلاکت کو ماورائے عدالت قتل قرار دے دیا

    نیویارک : اقوام متحدہ نے جمال خاشقجی کی ہلاکت کو ماورائے عدالت قتل قرار دیتے ہوئے قتل کی تحقیقات منظر عام پر لانے کا مطالبہ کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیویارک میں پریس بریفنگ کرتے ہوئے نمائندہ خصوصی اقوام متحدہ اگینز کلیمرڈ نے جمال خاشقجی کی ہلاکت کو ماورائے عدالت قتل قرار دے دیا اور کہا صحافی کے قتل میں ملوث افراد ریاستی نمائندے تھے، قتل کی آزادانہ تحقیقات کی جائیں۔

    نمائندہ خصوصی اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ ریاستیں ہاتھ جھاڑ کر ایک طرف نہیں ہوسکتیں، سعودی عرب واضح کرے کہ خاشقجی کے قتل میں ریاست ذمہ دار ہے یا نہیں۔

    اگینز کلیمرڈ کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی غیر جانبدار اور مکمل تحقیقات سے ہی اس بات کا تعین ہوسکے گا کہ اس قتل کا حکم کس سطح سے آیا تھا، تاہم ہمارے پاس اتنے شواہد موجود ہیں جس کی بنیاد پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ سعودی عرب ہی اس کا ذمہ دار اور اس میں ملوث ہے۔

    دوسری جانب سعودی پراسیکیوٹر کے مطابق جمال خاشقجی کی ہلاکت باقاعدہ منصوبہ بندی معلوم ہوتی ہے۔

    یاد رہے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اقوام متحدہ سے دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک سعودی صحافی کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا سعودی عرب جمال خاشقجی کی لاش سے متعلق معلومات فراہم کرے تاکہ جمال خاشقجی کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرکے واقعے کی حقیقت سامنے لائی جاسکے۔

    واضح رہے جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے تاہم سعودی حکام صحافی کی گمشدگی کے متعلق غلط وضاحتیں دیتا رہا اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتا رہا۔

    جس کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکی صدر نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔

    ترک صدر طیب اردگان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ سعودی صحافی کو دو اکتوبر ہی کو قتل کردیا گیا تھا، سعودی افسران نےقتل کی منصوبہ بندی کی تھی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ 15افرادکی ٹیم الگ الگ وقت پراستنبول میں سعودی قونصلیٹ پہنچی، جمال خاشقجی ایک بج کر 8 منٹ پر قونصل خانے میں گئے ، پھر واپس نہیں آئے، جمال خاشقجی کی منگیتر نے ترک حکام کو 5بج کر 50منٹ پر آگاہ کیا اور منگیتر کی درخواست پرترک حکام نے تحقیقات شروع کیں۔

  • صحافی جمال خاشقجی کا قتل، سی آئی اے کی ڈائریکٹر صدر ٹرمپ کو بریفنگ دیں گی

    صحافی جمال خاشقجی کا قتل، سی آئی اے کی ڈائریکٹر صدر ٹرمپ کو بریفنگ دیں گی

    واشنگٹن: سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا گوسپل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بریفنگ دیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کا خفیہ ادارہ سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا گوسپل کے پاس جمال خاشقجی کے قتل سے متلعق اہم معلومات ہیں جو وہ امریکی صدر کو فراہم کریں گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جینا گوسپل نے جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے آڈیو بھی سن رکھی ہے۔

    گذشتہ ہفتے سی آئی اے کی ڈائریکٹر ترکی میں موجود تھیں جہاں انہوں نے اس قتل کے حوالے سے تحقیقات کرنے والی ٹیم سے بھی ملاقات کی۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ خدشہ ہے جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد ملوث ہوسکتے ہیں، سعودی عرب میں تمام معاملات سعودی ولی عہد چلارہے ہیں۔

    خدشہ ہے جمال خاشقجی کےقتل میں سعودی ولی عہد ملوث ہوسکتے ہیں ،ٹرمپ

    واضح رہے جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے تاہم سعودی حکام صحافی کی گمشدگی کے متعلق غلط وضاحتیں دیتا رہا اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتا رہا۔

    جس کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکی صدر نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔

    ٹرمپ نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی وضاحت اور تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ہمیں جواب نہیں ملتا میں مطمئن نہیں ہوں۔

  • جمال خاشقجی کا قتل، امریکا کے بعد برطانیہ نے بھی قاتلوں پر سفری پابندی عائد کردی

    جمال خاشقجی کا قتل، امریکا کے بعد برطانیہ نے بھی قاتلوں پر سفری پابندی عائد کردی

    لندن: امریکا کے بعد برطانیہ نے بھی سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قاتلو ں پر سفری پابندی عائد کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں بےدردی سے قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکا نے قاتلوں کے ویزے منسوخ کرتے ہوئے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث افراد پر سفری پابندیاں عائد کردی ہیں۔

    برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی کے قاتلوں کو برطانیہ میں داخلے کی کسی صورت اجازت نہ دی جائے، اور اس پر سختی سے عمل کیا جائے۔

    برطانوی حکام نے قاتلوں کے ویزے بھی منسوخ کردیے ہیں۔

    سعودی وضاحتیں جمال خاشقجی کے قتل کی بدترین پردہ پوشی ہے، ٹرمپ

    علاوہ ازیں یورپی کونسل کے سربراہ ڈونلڈ ٹُسک نے ریاض حکام سے اس قتل کی مکمل وضاحت کا مطالبہ کیا ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کا ترکی میں سعودی کونصل میں قتل کیے جانے کے بعد امریکا نے گذشتہ روز قاتلوں کے ویزے منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    یاد رہے کہ جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے تاہم سعودی حکام مسلسل امریکی شہری اور واشنگٹن پوسٹ سے منسلک 59 سالہ صحافی و کالم نگار کی گمشدگی کے متعلق غلط وضاحتیں دیتا رہا اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتا رہا۔

  • جمال خاشقجی کا قتل انتہائی سفّاکانہ جرم تھا، سعودی ولیٔ عہد

    جمال خاشقجی کا قتل انتہائی سفّاکانہ جرم تھا، سعودی ولیٔ عہد

    ریاض: سعودی ولیٔ عہد محمد بن سلمان نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر خاموشی توڑ دی، انھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ جمال خاشقجی کا قتل انتہائی سفّاکانہ جرم تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی ولیٔ عہد نے سعودی صحافی کے سفاّکانہ قتل پر خاموشی توڑتے ہوئے کہا کہ جمال خاشقجی کے قاتلوں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

    [bs-quote quote=”کچھ عناصرسعودی تُرک تعلقات خراب کرنا چاہتے ہیں: سعودی ولیٔ عہد” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    محمد بن سلمان نے مزید کہا کہ جمال خاشقجی کا قتل تمام سعودیوں کے لیے الم ناک ہے۔ خیال رہے کہ جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ لاپتا ہو گئے تھے۔

    سعودی ولیٔ عہد نے صحافی کے قتل کے واقعے کے پسِ منظر میں سعودی تُرک تعلقات کے حوالے سے کہا کہ کچھ عناصرسعودی تُرک تعلقات خراب کرنا چاہتے ہیں، شاہ سلمان، اردوان کے ہوتے کوئی تعلقات خراب نہیں کر سکتا۔

    خیال رہے کہ آج امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بیان میں خدشہ ظاہر کیا کہ جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولیٔ عہد ملوث ہو سکتے ہیں، کیوں کہ سعودی عرب میں تمام معاملات سعودی ولیٔ عہد چلا رہے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  خدشہ ہے جمال خاشقجی کےقتل میں سعودی ولی عہد ملوث ہوسکتے ہیں ،ٹرمپ


    واضح رہے دو اکتوبر کو سعودی قونصل خانے جانے کے بعد لاپتا ہونے والے سعودی صحافی کے بارے میں سعودی حکام غلط وضاحتیں دیتے رہیں اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتے رہے۔

    بعدِ ازاں یہ بات سامنے آئی کہ جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، گزشتہ روز برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ جمال کی باقیات استنبول میں قونصل جنرل کے گھر کے لان سے ملی ہیں۔

  • سعودی وضاحتیں جمال خاشقجی کے قتل کی بدترین پردہ پوشی ہے، ٹرمپ

    سعودی وضاحتیں جمال خاشقجی کے قتل کی بدترین پردہ پوشی ہے، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی کی جمال خاشقجی کے قتل کے متعلق سعودی عرب کی وضاحتوں کو ’حقائق کی پردہ پوشی کرنے کو بدترین کوشش‘ قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں لاپتہ ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے معاملے پر منگل کے روز بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’جس نے بھی جمال خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی اسے شدید مشکل میں مبتلا ہونا چاہئے‘۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث 21 افراد کے ویزے منسوخ کررہے ہیں، قتل میں مبینہ طور پر ملوث افراد کو سزائیں بھی دے گا جبکہ ملزمان پر پابندیاں بھی لگائی جائیں گی۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مغربی اتحاد کے اہم رکن سعودی عرب کے خلاف جمال جمال خاشقجی کے معاملے پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

    غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو خبر رساں اداروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی کے خلاف کی گئی منصوبہ بندی شروع سے خراب تھی، جس پر عمل درآمد بھی غلط انداز سے کیا گیا اور ان جرائم کو چھپانا تاریخ کی بدترین پردہ پوشی ہے۔

    یاد رہے کہ جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے تاہم سعودی حکام مسلسل امریکی شہری اور واشنگٹن پوسٹ سے منسلک 59 سالہ صحافی و کالم نگار کی گمشدگی کے متعلق غلط وضاحتیں دیتا رہا اور دو ہفتے تک حقائق کی پردہ پوشی کرتا رہا۔

    نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ پومپیو کا کہنا تھا کہ ایک صحافی کی آواز کو سفاکانہ طریقے سے دبانا ناقابل برداشت ہے، ’میں اور صدر اس صورت حال پر ناخوش ہیں‘ اور اس قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی کونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکی صدر نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔

    ٹرمپ نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق سعودی وضاحت اور تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ہمیں جواب نہیں ملتا میں مطمئن نہیں ہوں۔

    علاوہ ازیں امریکا نے سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کے مبینہ قتل پر ریاض میں منعقد ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

  • امریکا میں سب سے بڑی سرمایہ کاری سعودی عرب کی ہے: صدر ٹرمپ

    امریکا میں سب سے بڑی سرمایہ کاری سعودی عرب کی ہے: صدر ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ شاید امریکا میں سب سے بڑی سرمایہ کاری سعودی عرب کی ہے، ہم دوطرفہ تعلقات اور معاملات سے الگ نہیں رہ سکتے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد امریکا اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں تناؤ سامنے آیا تھا تاہم صدر ٹرمپ نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو ناگزیر قرار دے دیا۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے کہ سعودی عرب امریکا سے کل 450 ارب ڈالر کا سامان خریدتا ہے، سعودی عرب امریکا میں کئی منصوبوں میں فنڈنگ کررہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب امریکا سے 110 ارب ڈالر کا فوجی سازو سامان خریدتا ہے، سعودی عرب 10 لاکھ سے زائد ملازمتیں بھی فراہم کررہا ہے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ دنوں سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں سعودی کونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں امریکی صدر نے اس واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔

    جمال خاشقجی کیس، سعودی وضاحت سے مطمئن نہیں، ٹرمپ

    ٹرمپ نے جمال خاشقجیکے قتل سے متعلق سعودی وضاحت اور تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک ہمیں جواب نہیں ملتا میں مطمئن نہیں ہوں۔

    علاوہ ازیں امریکا نے سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجیکے مبینہ قتل پر ریاض میں منعقد ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے کہا تھا کہ امریکا کے وزیر خزانہ اسٹفین میوچن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا تھا کہ امریکا سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا۔

  • جمال خاشقجی کا قتل، سعودی عرب میں عالمی اقتصادی کانفرنس متاثر

    جمال خاشقجی کا قتل، سعودی عرب میں عالمی اقتصادی کانفرنس متاثر

    ریاض: جمال خاشقجی کے قتل کے ردعمل میں کئی عالمی کمپنیوں نے سعودی عرب میں ہونے والی عالمی اقتصادی کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں تین روزہ بین الاقوامی اقتصادی کانفرسن کا آغاز ہوچکا ہے تاہم سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے سبب اجلاس متاثر ہورہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سرمایہ کاری کے موضوع پر سعودی عرب میں ایک بین الاقوامی اجلاس شروع ہو گیا، تاہم کئی اہم بین الاقوامی کمپنیوں اور حکومتی وفود نے اس اجلاس میں شرکت سے معذرت کر لی ہے۔

    دوسری جانب سعودی آئل کمپنی کے سربراہ امین نصیر کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں، تحقیقات کے بعد ملزمان کو سزا ہونی چاہیئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس عالمی کانفرنس کے پہلے دن تقریباً 50 بیلن ڈالر کے معاہدے ہوئے ہیں۔ معاشی ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ عالمی کمپنیوں کے اجلاس میں شرکت سے انکار کرنے پر کانفرنس کو شدید نقصان پہنچے گا۔

    جمال خاشقجی کیس، امریکا کا ریاض کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان

    سعودی عرب میں تیل، گیس اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں معاہدے طے پا چکے ہیں، اس تین روزہ کانفرنس کا ایک بڑا مقصد سعودی معیشت کا محض تیل کی دولت پر انحصار کم کرنا ہے۔

    گذشتہ دنوں امریکا نے بھی سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کے مبینہ قتل پر ریاض میں منعقد ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے کہا تھا کہ امریکا کے وزیر خزانہ اسٹفین میوچن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا تھا کہ امریکا سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا۔

  • سعودی فرماں روا اور ولی عہد کی جمال خاشقجی کے اہل خانہ سے ملاقات

    سعودی فرماں روا اور ولی عہد کی جمال خاشقجی کے اہل خانہ سے ملاقات

    ریاض: سعودی فرماں روا اور ولی عہد نے ترکی میں‌ قتل ہونے والے سعودی صحافی کے اہل خانہ سے ملاقات کی ہے.

    تفصیلات کے مطابق شاہ سلمان اور محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کے اہل خانہ سے واقعے پر تعزیت کی اور گہرے رنج کا اظہار کیا۔

    سعودی عرب کے سرکاری میڈیا کے مطابق سعودی فرماں روا اور ولی عہد نے ریاض کے شاہی محل میں سعودی صحافی کے بیٹے صالح اور بھائی سے ملاقات کی.

    اس موقع پر شاہ سلمان بن عبدالعزیز  اور محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کے اہل خانہ سے اس سانحے پر  ہمدردی کا اظہار کیا۔ 

    یاد رہے واشنگٹن پوسٹ سے منسلک سینئر سعودی صحافی جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں‌ قتل کیا گیا تھا.

    ابتدا میں سعودی حکام نے دعویٰ کیا کہ جمال خاشقجی سفارت خانے کے عقب کے دروازے سے باہر چلے گئے تھے، مگر بعد میں عالمی دباؤ کے بعد سعودی عرب نے تسلیم کیا کہ سعودی صحافی کی سفارت خانے میں‌ہونے والے جھگڑے میں موت واقع ہوگئی تھی.


    مزید پڑھیں: سعودی صحافی جمال خاشقجی کی باقیات مل گئیں: برطانوی میڈیا کا بڑا دعویٰ


    عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق آج سعودی کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہوا ہے، جس میں  فرماں روا شاہ سلمان نے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا اعلان  کیا ہے۔

    یاد رہے کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے گذشتہ روز صحافی کے صاحبزادے سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ آج برطانوی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ جمال خاشقجی کی باقیات سعودی قونصل خانہ سے مل گئی ہیں.

  • سعودی صحافی جمال خاشقجی کی باقیات مل گئیں: برطانوی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    سعودی صحافی جمال خاشقجی کی باقیات مل گئیں: برطانوی میڈیا کا بڑا دعویٰ

    لندن: برطانوی میڈیا کی جانب سے سعودی عرب کے سینئرصحافی جمال خاشقجی کی باقیات ملنے کا دعویٰ سامنا آیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق برطانوی میڈیا نے یہ خبر جاری کی ہے کہ جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے سعودی قونصل خانے سے ملے ہیں.

    موصولہ اطلاعات کے مطابق جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے سعودی قونصلرجنرل کے گھر سے ملے، جنھیں باغ میں دفنا دیا گیا تھا.

    باقیات فارنسک سرچ کے دوران ملیں. جمال خاشقجی کا چہرہ مسخ شدہ تھا اور جسم کئی حصوں میں بٹا ہوا تھا.

    برطانوی میڈیا کی اس خبر کی سعودی یا ترک حکومت کی جانب سے تاحال تصدیق تا تردید نہیں کی گئی.


    سعودی افسران نے جمال خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی کی ، ترک صدر طیب اردوان


    یاد رہے کہ آج ترک صدر طیب اردگان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ سعودی صحافی کو دو اکتوبر ہی کو قتل کردیا گیا تھا، سعودی افسران نےقتل کی منصوبہ بندی کی تھی.

    ان کا مزید کہنا تھا کہ 15افرادکی ٹیم الگ الگ وقت پراستنبول میں سعودی قونصلیٹ پہنچی، جمال خاشقجی ایک بج کر 8 منٹ پر قونصل خانے میں گئے ، پھر واپس نہیں آئے، جمال خاشقجی کی منگیتر نے ترک حکام کو 5بج کر 50منٹ پر  آگاہ کیا اور منگیتر کی درخواست پرترک حکام نے تحقیقات شروع کیں۔