Tag: جمال خاشقجی

  • جمال خاشقجی کیس، امریکا کا ریاض کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان

    جمال خاشقجی کیس، امریکا کا ریاض کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان

    واشنگٹن : امریکا نے سعودی سفارت خانے میں جمال خاشقجی کے مبینہ قتل پر ریاض میں منعقد ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں امریکی اخبار سے منسلک معروف صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی اور مبینہ قتل کے معاملے پر امریکا اور اتحادیوں نے ریاض میں منعقدہ کانفرنس میں شرکت سے انکار کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکا کے وزیر خزانہ اسٹفین میوچن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا تھا کہ امریکا سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق امریکی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کانفرنس میں نہ جانے کا فیصلہ صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی صحافی کے مبینہ قتل کے معاملے پر آئندہ ہفتے ریاض میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں امریکا کی عدم شرکت دیگر اتحادیوں کے ریاض کانفرنس میں شامل نہ ہونے کا باعث بنے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی قتل کیس پر عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے چیف، ڈچ اور فرانس نے بھی کانفرنس کا بائیکاٹ کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ لاپتا سعودی صحافی جمال خاشقجی


    مزید پڑھیں : سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی،ترک حکام کا دعوی


    استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہلاک کیے گیے ہیں تو ریاض حکومت کو سخت سزا دی جائے گی۔

    یاد رہے کہ سعودی صحافی کی گمشدگی سے متعلق ترک تحقیقاتی ٹیم نے دعوی کیا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی ہے، جمال خاشقجی کو وحشیانہ طریقے سے قتل کیا گیا اور لاش کے ٹکڑے کر کے تیزاب میں ڈالے گئے۔

    حکام نے دعوی کیا ہے خاشقجی کو قتل کرنے کیلئے پندرہ افراد ریاض سے استنبول پہنچے، جنہوں نے انوسٹیگشن کے نام پر سعودی صحافی کو قتل کیا۔

    دوسری جانب سعودی حکام نے سعودی صحافی کے قتل کے الزام کو مسترد کردیا۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے ترکی کے پاس قتل کے ثبوت ہیں تو ہمیں فراہم کئے جائیں، آڈیومیں کیا ہے ہمیں بتایا جائے۔


    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا مبینہ قتل ہوا، مغربی میڈیا


    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

  • جمال خاشقجی کیس، ترک حکام نے جنگل میں لاش کی تلاش شروع کردی

    جمال خاشقجی کیس، ترک حکام نے جنگل میں لاش کی تلاش شروع کردی

    ریاض/انقرہ : ترک تفتیش کاروں نے سعودی صحافی کے قتل کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے جنگل میں جمال خاشقجی کے اعضاء کی تلاش بھی شروع کردی جبکہ قونصل خانے سے لیے گئے نمونوں کا بھی ٹیسٹ لیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی پولیس نے امریکی اخبار سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کے مبینہ قتل کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے خاشقجی کی لاش اور اعضاء کی استنبول میں سعودی قونصل خانے کے قریب واقع جنگل اور کھیتوں میں تلاش شروع کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کیس کی تفتیش کرنے والی تحقیقاتی ٹیم نے سعودی قونصل خانے اور قونصل خانے کے رہائشی علاقے سے لیے گئے نمونوں کا طبی معائنہ کررہے ہیں کہ آیا وہ سعودی صحافی کے ڈی این اے سے مماثلت رکھتے ہیں یا نہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی کے ایک اعلیٰ سرکاری شخصیت نے اے بی سی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے خاشقجی کے مبینہ قتل کی آڈیو سنی تھی لیکن بعد میں انکار کردیا۔

    واضح رہے کہ ترکی نے کہا تھا کہ معروف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ ثبوت کے طور پر موجود ہے لیکن ان آڈیو اور ویڈیو کو عام نہیں کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی میں سعودی صحافی کی گمشدگی اور مبینہ قتل سعودی عرب اور اس کے مغربی اتحادیوں درمیان کشیدگی کی وجہ کا بن سکتا ہے۔

    خیال رہے کہ امریکی وزیر خزانہ اسٹیون میونچن اور برطانوی وزیر برائے عالمی تجارت لائم فوکس آئندہ ہفتے ریاض میں سرمایہ کاری متعلق منعقد ہونے والی کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کردیا تھا۔

    سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ریاض میں سرمایہ سے متعلق کانفرنس کا انعقاد اپنے اصلاحاتی ایجنڈے کو پروموشن کےلیے کیا ہے۔


    مزید پڑھیں : سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی،ترک حکام کا دعوی


    یاد رہے کہ سعودی صحافی کی گمشدگی سے متعلق ترک تحقیقاتی ٹیم نے دعوی کیا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی ہے، جمال خاشقجی کو وحشیانہ طریقے سے قتل کیا گیا اور لاش کے ٹکڑے کر کے تیزاب میں ڈالے گئے۔

    حکام نے دعوی کیا ہے خاشقجی کو قتل کرنے کیلئے پندرہ افراد ریاض سے استنبول پہنچے، جنہوں نے انوسٹیگشن کے نام پر سعودی صحافی کو قتل کیا۔

    دوسری جانب سعودی حکام نے سعودی صحافی کے قتل کے الزام کو مسترد کردیا۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے ترکی کے پاس قتل کے ثبوت ہیں تو ہمیں فراہم کئے جائیں، آڈیومیں کیا ہے ہمیں بتایا جائے۔


    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا مبینہ قتل ہوا، مغربی میڈیا


    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

  • جمال خاشقجی کا آخری کالم منظر عام پر آگیا

    جمال خاشقجی کا آخری کالم منظر عام پر آگیا

    ریاض/واشنگٹن : استنبول میں لاپتہ اور قتل ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی نے اپنے آخری کالم میں ’عرب دنیا میں آزادی صحافت کا مطالبہ کیا تھا‘۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ معروف امریکی اخبار ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ کی انتظامیہ نے جمال خاشقجی کی گمشدگی پر یقین کرتے ہوئے کہ ’اب خاشقجی صحیح سلامت نہیں لوٹیں گے‘ کالم چھاپ دیا۔

    امریکی اخبار کی ایڈیٹر کیرین عطیہ کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی کا آخری کالم عرب دنیا میں آزادی کے لیے جمال خاشقجی کے عزم و جذبے کی مکمل عکاسی کرتا ہے۔

    کیرین عطیہ کا کہنا تھا کہ ’بظاہر جمال خاشقجی نے اس آزادی کے لیے اپنی جان دی‘۔

    امریکی اخبار کی ایڈیٹر کا کہنا تھا کہ مجھے جمال کا کالم موصول ہوا اور ایک دن بعد صحافی کی گمشدگی کی اطلاع مل گئی تاہم میں نے انتظار کیا کہ جمال خاشقجی واپس آجائیں گے لیکن جب وہ نہیں لوٹے تو میں نے کالم پبلش کردیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق جمال خاشقجی نے اپنے کالم میں اس جانب اشارہ کیا تھا کہ ’عرب دنیا ایسی کشمکش اور صورت حال کا شکار ہے جو اس کے اپنے کرداروں بنائی ہے‘۔


    مزید پڑھیں : سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی،ترک حکام کا دعوی


    یاد رہے کہ سعودی صحافی کی گمشدگی سے متعلق ترک تحقیقاتی ٹیم نے دعوی کیا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی ہے، جمال خاشقجی کو وحشیانہ طریقے سے قتل کیا گیا اور لاش کے ٹکڑے کر کے تیزاب میں ڈالے گئے۔

    حکام نے دعوی کیا ہے خاشقجی کو قتل کرنے کیلئے پندرہ افراد ریاض سے استنبول پہنچے، جنہوں نے انوسٹیگشن کے نام پر سعودی صحافی کو قتل کیا۔

    دوسری جانب سعودی حکام نے سعودی صحافی کے قتل کے الزام کو مسترد کردیا۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے ترکی کے پاس قتل کے ثبوت ہیں تو ہمیں فراہم کئے جائیں، آڈیومیں کیا ہے ہمیں بتایا جائے۔


    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا مبینہ قتل ہوا، مغربی میڈیا


    واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

  • سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی،ترک حکام کا دعوی

    سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی،ترک حکام کا دعوی

    انقرہ : سعودی صحافی کی گمشدگی سے متعلق ترک تحقیقاتی ٹیم نے دعوی کیا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی ہے، جمال خاشقجی کو وحشیانہ طریقے سے قتل کیا گیا اور لاش کے ٹکڑے کر کے تیزاب میں ڈالے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی کی گمشدگی کا معمہ حل نہ ہوسکا لیکن ترک حکام کے سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے، ترک تحقیقاتی ٹیم نے دعوی کیا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی گئی ہے۔

    ترکی نے دعوی کیا ہے کہ آڈیو کے مطابق جمال خاشقجی کوسعودی قونصل خانے میں وحشیانہ طریقے سے قتل کیا گیا اور لاش کے ٹکڑے کرکے تیزاب میں ڈال دیئے گئے۔

    حکام نے دعوی کیا ہے جمال خاشقجی کو قتل کرنے کیلئے پندرہ افراد ریاض سے استنبول پہنچے، جنہوں نے انوسٹیگشن کے نام پر سعودی صحافی کو قتل کیا۔

    دوسری جانب سعودی حکام نے سعودی صحافی کے قتل کے الزام کو مسترد کردیا۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے ترکی کے پاس قتل کے ثبوت ہیں تو ہمیں فراہم کئے جائیں، آڈیومیں کیا ہے ہمیں بتایا جائے۔

    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا مبینہ قتل ہوا، مغربی میڈیا

    گزشتہ روز امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے ترکی کے صدر اردوان سے ملاقات کی اور معاملے پر بات چیت کی تھی۔

    مغربی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ استنبول میں سعودی سفارت خانے سے لاپتا ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کا مبینہ قتل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے قریبی افسر کی موجودگی میں ہوا ہے، ایسا ممکن نہیں کہ صحافی کے قتل سے سعودی ولی عہد لاعلم ہوں۔

    اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

  • سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا مبینہ قتل ہوا، مغربی میڈیا

    سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا مبینہ قتل ہوا، مغربی میڈیا

    واشنگٹن: مغربی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ لاپتا سعودی صحافی جمال خاشقجی کا مبینہ قتل سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی موجودگی میں ہوا۔

    مغربی میڈیا کے مطابق کہ استنبول میں سعودی سفارت خانے سے لاپتا ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کا مبینہ قتل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے قریبی افسر کی موجودگی میں ہوا ہے، ایسا ممکن نہیں کہ صحافی کے قتل سے سعودی ولی عہد لاعلم ہوں۔

    دوسری جانب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی صدر سے ٹیلی فونک گفتگو میں صحافی جمال خاشقجی کے واقعے پر لاعلمی ظاہر کی جبکہ سعودی حکام نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو معاملے کی شفاف تحقیقات اور ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کا یقین دلایا۔

    سعودی ولی عہد نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات کے موقع پر کہا کہ معاملے کی تحقیقات کے سب کچھ واضح ہوجائے گا، جلد ہی تمام سوالوں کے جواب سامنے آجائیں گے، لاپتا صحافی کے معاملے میں جو بھی ملوث پایا گیا اسے سزا دیں گے۔

    محمد بن سلمان کو جمال خاشقجی کی گمشدگی کا قصور وار ٹھہرایا جارہا ہے جبکہ ترک حکام کا ماننا ہے کہ صحافی کو سفارت خانے میں قتل کردیا گیا تاہم سعودی حکام نے ترک دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے رد کردیا ہے۔

    خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔

    مزید پڑھیں: جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا، امریکی اخبارکا دعویٰ

    واضح رہے امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    یاد رہے کہ جمال خاشقجی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نویس ہیں اور وہ دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصلیٹ میں جانے کے بعد سے لاپتا ہیں۔

  • جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا، امریکی اخبارکا دعویٰ

    جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا، امریکی اخبارکا دعویٰ

    استنبول/ریاض : امریکی اخبار سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کو قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، صحافی کے قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی اور مبینہ قتل کے حوالے سے ترک حکام نے تحقیقات میں دعویٰ کیا ہے کہ خاشقجی سے تفتیش کے مشن پر سعودی عرب کی خفیہ ایجنسی ’جی آئی پی‘ کے اعلیٰ افسران ترکی آئے تھے۔

    امریکی خبر رساں ادارے سی این این نے دعویٰ کیا ہے کہ جمال خاشقجی سے تفتیش کے لیے ترکی آنے والے خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ولی عہد محمد بن سلمان کے قریبی ساتھیوں میں سے ہیں تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ 33 سالہ ولی عہد نے خود انہیں اجازت دی تھی یا نہیں۔

    امریکی خبر رساں ادارے ذرائع سے بتایا کہ سعودی حکام نے خفیہ ایجنسی کے افسران کو جمع کیا اور ترکی روانہ کیا تاکہ ریاست کے سب مخالف ملک قطر سے تعلقات رکھنے کے شبے تفتیش کی جاسکے تاہم ابھی تک جمال خاشقجی کے قطر سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں۔

    امریکی خبر رساں ادارے سی این این نے دعویٰ کیا تھا کہ پیر کے روز ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سعودی حکام جمال خاشقجی کے قونصل خانے میں دوران تفتیش قتل ہونے کا اعتراف کرنے کے لیے رپورٹ تیار کررہے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی حکام کی جانب سے تیار کی جانے والی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا جارہا ہے کہ ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ کے کالم نگار جمال خاشقجی سے بغیر اجازت تفتیش کی گئی جس دوران وہ ہلاک ہوگئے۔

    امریکی خبر رساں ادارے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے ایک ترک اہلکار نے انکشاف کیا کہ واشنگٹن پوسٹ سے منسلک معروف سعودی صحافی کو دو ہفتے قبل ہی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ جمال خاشقجی کے قتل اور لاش کے ٹکڑے کرنے سے متعلق سی سی این سے قبل امریکی خبر رساں ادارہ نیو یارک ٹائم بھی یہ ہی دعویٰ کرچکا تھا۔

    واضح رہے کہ سعودی وزیر داخلہ عبدالعزیز بن سعود نے ریاست پر صحافی کے اغوا اور قتل کے الزامات بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جلد حقائق منظر عام پر آجائیں گے، جمال خاشقجی کے لاپتا اور قتل کی افواہوں کو سعودی عرب کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے الزامات کو مسترد کیا تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت اور ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنانے والے صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے سے لاپتہ ہوئے تھے۔

    یاد رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطنی ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔

  • صحافی کی گمشدگی، امریکی وزیر خارجہ کی شاہ سلمان سے ملاقات

    صحافی کی گمشدگی، امریکی وزیر خارجہ کی شاہ سلمان سے ملاقات

    ریاض: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان سے ملاقات کی جس میں سعودی امریکی تعلقات، خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے پر امریکی وزیر خارجہ ریاض پہنچے جہاں انہوں نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان سے ملاقات کی جس میں سعودی امریکی تعلقات، خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں رہنماؤں کی ملاقات ریاض کے شاہی محل قصر الیمامہ میں ہوئی۔

    ملاقات میں سعودی وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود، امریکا میں سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان، وزیر مملکت اور کابینہ کے رکن ڈاکٹر مساعد بن محمد العیبان، وزیر خارجہ عادل الجبیر اور امریکی وزیر خارجہ کے سیاسی امور کے نائب ڈیوڈ ہل بھی موجود تھے۔

    امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے صحافی جمال خاشقجی کے لاپتا ہونے کی مفصل، شفاف اور بروقت تفتیش کی حمایت کے اظہار پر شاہ سلمان کا شکریہ ادا کیا۔

    امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بدھ کو ترکی پہنچیں گے۔

    مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو ٹیلی فون، لاپتا صحافی کے معاملے پر گفتگو

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ٹیلی فون پر رابطہ ہوا ہے، شاہ سلمان نے کہا ہے کہ لاپتا صحافی جمال خاشقجی کے ساتھ کیا ہوا کچھ نہیں پتا۔

    ٹرمپ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے استنبول میں لاپتا ہونے کے واقعے کی تحقیقات کے سلسلے میں سعودی عرب اور ترکی کے درمیان تعاون کو سراہا تھا۔

    یاد رہے کہ جمال خاشقجی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نویس ہیں اور وہ دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصلیٹ میں جانے کے بعد سے لاپتا ہیں۔

  • جمال خاشقجی گمشدگی: مائیک پومپیو، شاہ سلمان سے ملاقات کے لیے ریاض پہنچ گئے

    جمال خاشقجی گمشدگی: مائیک پومپیو، شاہ سلمان سے ملاقات کے لیے ریاض پہنچ گئے

    ریاض: امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیوسعودی مصنف جمال خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے پرسلطنت کے فرما نروا شاہ سلمان سے ملاقات کے لیے سعودی عرب پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مائیک پومپیو ریاض پہنچے تو ان کے استقبال کے لیے سعودی وزیر ِ خارجہ عادل الجبیر موجود تھے ، مائیک پومپیو کے دورے کا مقصد سعودی مصنف کی گمشدگی پر مملکت کی قیادت سے تبادلہ خیال کرنا ہے، خاشقجی کے بارے میں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ انہیں قتل کردیا گیا ہے۔

    جمال خاشقجی کے لیے کہا جارہا ہے کہ دو ہفتے قبل وہ ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں گئے تھے ، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں۔ ترکی کا موقف ہے کہ جمال خاشقجی قونصل خانے سے باہر نہیں آئے، اندیشہ ہے کہ انہیں سفارتی عمارت کے اندر قتل کرکے لاش کہیں غائب کردی گئی ہے۔

    امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو سعودی بادشاہ سے ملاقات کے بعد اس مقام کا بھی دورہ کریں گے جہاں جمال خاشقجی کو آخری مرتبہ دیکھا گیا تھا۔ جمال خاشقجی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سے بطور کالم نویس وابستہ ہیں۔ اخبار نے ان کی گمشدگی پر انوکھا احتجاج کرتے ہوئے ان کی تصویر کے ساتھ خالی کالم شائع کیا تھا۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ لاپتا سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہلاک کیے گیے ہیں تو ریاض حکومت کو سخت سزا دی جائے گی۔ انہوں نے اس معاملے پر سعودی شاہ سلمان سے فون پر گفتگو بھی کی تھی جس میں سعودی حکمران نے ان کی گمشدگی کے بارے میں مکمل لاعلمی کا اظہا ر کیا تھا۔

    اسی معاملے کے سبب محمد بن سلمان کی جانب سے ریفورم ایجنڈے کو پروموٹ کرنے کے لیے منعقدہ کانفرنس میں امریکی وزیر خزانہ اسٹیو میونچن اور برطانیہ کے عالمی ٹریڈ سیکریٹری لائم فوکس نے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    ترکی کی جانب سے اس معاملے پر سعودی عرب کے خلاف انتہائی سخت موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اور الزام عائد کیا گیا ہے کہ جمال خاشقجی کو سعودی سفارت خانے کے اندر ہی قتل کرکے لاش غائب کی گئی ہے۔

    ترکی کی تحقیقاتی ٹیم کو سعودی عرب نے گزشتہ روز تحقیقات کے لیے سفارت خانے کی تلاشی لینے کی اجازت بھی دی تھی لیکن ٹیم کے پہنچنے کے مقررہ وقت سے پہلے سفارت خانے میں صفائی کا مخصوص عملہ جاتا ہوا دکھائی دیا، جس کے پاس صفائی کے خصوصی آلات بھی موجود تھے۔

    ترکی کی تحقیقاتی ٹیم کے ایک حکام کا کہنا ہے کہ ہم پوری نیک نیتی اور دیانت داری سے واقعے کی تحقیقات کرنا چاہتے ہیں تاہم سعودی عرب کی جانب سے ہماری اس خواہش کو مذاق میں اڑایا جارہا ہے۔

    دوسری جانب نیویار ک سٹی کے سابق چیف میڈیکل ایگزامنر کا کہنا تھا کہ اگر قتل سفارت خانے میں ہوا ہے تو فارنزک ٹیسٹ کے ذریعے اس کا پتا لگایا جاسکتا ہے ، لیومنال نامی ایک کیمیائی مادہ چھڑکنے سے وہ جگہ جہاں خون گرا ہو ، آشکا ر ہوجاتی ہے۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو ٹیلی فون، لاپتا صحافی کے معاملے پر گفتگو

    ڈونلڈ ٹرمپ کا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو ٹیلی فون، لاپتا صحافی کے معاملے پر گفتگو

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا، لاپتا صحافی جمال خاشقجی کے معاملے پر گفتگو کی گئی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ٹیلی فون پر رابطہ ہوا ہے، شاہ سلمان نے کہا ہے کہ لاپتا صحافی جمال خاشقجی کے ساتھ کیا ہوا کچھ نہیں پتا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق شاہ سلمان نے ترک حکومت کے ساتھ لاپتا صحافی کے معاملے پر تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ وزیر خارجہ مائیک پومپیو چند گھنٹوں میں سعودی عرب کے لیے روانہ ہوں گے، پومپیو ریاض میں لاپتا سعودی صحافی کے بارے میں بات چیت کریں گے، ضرورت پیش آنے پر پومپیو دیگر ممالک کا بھی دورہ کریں گے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ لاپتا سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہلاک کیے گیے ہیں تو ریاض حکومت کو سخت سزا دی جائے گی۔

    سعودی حکام کا کہنا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے پر سعودی عرب کے خلاف کسی بھی کارروائی کے جواب میں اس سے بڑا ردعمل سامنے آئے گا۔

    یاد رہے کہ جمال خاشقجی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے کالم نویس ہیں اور وہ دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصلیٹ میں جانے کے بعد سے لاپتا ہیں۔

  • جمال خاشقجی کے معاملے پر سعودی بیان کی حمایت کرتے ہیں، او آئی سی

    جمال خاشقجی کے معاملے پر سعودی بیان کی حمایت کرتے ہیں، او آئی سی

    ریاض : امریکی اخبار سے منسلک جمال خاشقجی کے مبینہ قتل کے الزامات پر اقتصادی پابندیوں کی دھمکیوں کو مسترد کرنے کے بیان کی اسلامی تعاون کی تنظیم نے حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کی اسلامی دنیا میں خاص حیثیت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلمان ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے جمال خاشقجی کے مبینہ قتل پر سعودی حکومت کے خلاف اقتصادی پابندیوں، سیاسی دباؤ اور دی جانے والی دھمکیوں اور جھوٹے الزامات کو

    مسترد کرنے کے بیان کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب کی جانب سے بیان میں کہا تھا کہ بیرونی طاقتوں کی دھمکیوں اور دھمکی آمیز بیانات پر اپنے موقف سے نہیں ہٹے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اسلامی تعاون کی تنظیم کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر یوسف العثیمین کا کہا تھا کہ سعودی عرب کے بین الااقوامی تعلقات میں مرکزی کردار ہے جس کی وجہ سے میڈیا سعودیہ کے استحکام اور اصلاحات کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ سعودہ عرب کا مسلمانوں کے نزدیک الگ مقام ہے اور وہ اسلامی دنیا میں خصوصی حیثیت رکھتا ہے کیوں کہ اسلامی تعاون کا بانی ہے۔

    خیال رہے کہ گذشہ روز امریکی صدر کے مطابق خاشقجی کا کیس اس لیے بھی اہم ہے کہ کیونکہ وہ ایک رپورٹر ہیں تاہم اس معاملے کی وجہ سے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کے معاہدوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ہم لوگوں کی ملازمتوں کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت اور ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنانے والے صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے سے لاپتہ ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطنی ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔