Tag: جمال خشوگی کی گمشدگی

  • یو این سیکریٹری جنرل نے جمال خاشقجی کی گمشدگی سے متعلق سچ کا مطالبہ کردیا

    یو این سیکریٹری جنرل نے جمال خاشقجی کی گمشدگی سے متعلق سچ کا مطالبہ کردیا

    نیویارک : اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مطالبہ کیا ہے کہ محمد بن سلمان کو ہدف تنقید بنانے والے سعودی صحافی کی گمشدگی سے متعلق واضح جواب دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے معاملے پر کہا ہے کہ ’مجھے ڈر تھا کہ ایسی گمشدگیاں باقاعدگی سے شروع ہوجائیں گی اور معمول بن جائیں گی‘۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت اور ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنانے والے صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے سے لاپتہ ہوئے تھے۔

    دوسری جانب سعودی حکام کی جانب سے مسلسل معروف امریکی اخبار میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دینے والے صحافی کے اغواء اور قتل کی تردید کرتے ہوئے افواہوں کو جھوٹ قرار دے رہا ہے۔

    سعودی عرب کے وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نایف نے گذشتہ روز کہا تھا کہ ریاست بہت جلد جمال خاشقجی کی گمشدگی سے متعلق حقائق کو بے نقاب کرے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ریاست پر لگائے جانے والے الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔

    ترک سیکیورٹی حکام نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ’ترکی کے سیکیورٹی ایجنسیوں کے پاس دی واشنگٹن پوسٹ کے لیے تحریر لکھنے والے جمال خاشقجی کے سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے کے آڈیو اور ویڈیو ثبوت موجود ہیں‘۔

    اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ’ہمیں حقائق جاننے کی ضرورت ہے تاکہ واقعے کا اصل ذمہ دار کون اس کا پتہ لگایا جاسکے‘۔

    انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت کو جمال خاشقجی کی گمشدگی سے متعلق مناسب انداز میں ’واضح جواب‘ دینا ہوگا۔

    سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ میرا ماننا ہے کہ قانونی نظام کو احتساب کی ضمانت دینے کے قابل ہونا چاہیے، لیکن ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے خوف محسوس ہوتا ہے کہ گمشدگی کے واقعات معمول نہ بن جائیں‘۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیر خارجہ جیمری ہنٹ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب پر دباؤ ڈالتے ہوئے جمال خاشقجی کے معاملے میں وضاحت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطنی ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔

  • جمال خاشقجی کی گمشدگی، برطانوی سرمایہ کار نے سعودیہ میں سرمایہ کاری روک دی

    جمال خاشقجی کی گمشدگی، برطانوی سرمایہ کار نے سعودیہ میں سرمایہ کاری روک دی

    لندن : برطانوی سرمایہ کار رچرڈ برانسن نے صحافی جمال خاشقجی کی گمشدگی کے معاملے پر سعودی عرب میں کی گئی سرمایہ کاری روکتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی حکومت کے اپنے ہی شہریوں کی گمشدگی میں ملوث ہونے کی اطلاعات نے مایوس کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں موجود سعودی عرب کے سفیر شہزادہ محمد بن نواف السعود نے جمال خاشقجی سے متعلق کہا ہے کہ ’میں سعودی صحافی کے لیے فکر مند ہوں، اس معاملے پر رائے دینا قبل از وقت ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی وہ صحافی ہیں جو سعودی حکومت کی پالیسیوں کو بے تحاشا تنقید کا نشانہ بناتے تھے، استنبول میں موجود سعودی سفارت خانے کا دورہ کرنے کے بعد واپس نہیں آئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی صحافی کی گمشدگی کے معاملے پر برطانیہ کی کارباری شخصیت سر رچرڈ برانسن نے سعودی عرب میں سرمایہ کاری روک دی ہے۔

    برطانیہ میڈیا کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کی منگیتر کو خدشہ ہے کہ صحافی کو سفارت اغواء یا قتل کردیا گیا ہے، جبکہ ترک پولیس کا خیال ہے کہ استنبول میں صحافی جمال خاشقجی کو سعودی جاسوسوں نے قتل کردیا ہے۔

    دوسری جانب سعودی حکام مسلسل صحافی جمال خاشقجی کے قتل یا اغواء میں ملوث ہونے کی تردید کررہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ صحافی کچھ دیر بعد ہی سفارت خانے سے نکل گئے تھے۔

    سعودی سفیر شہزادہ محمد بن نواف السعود کا کہنا تھا کہ صحافی کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں لہذا نتائج کے بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔

    برطانوی وزیر خارجہ جیمری ہنٹ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سعودی عرب پر دباؤ ڈالتے ہوئے جمال خاشقجی کے معاملے میں وضاحت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق سر رچرڈ برانسن نے سعودی میں جاری دو سیاحتی منصوبوں کو بند کرنے اور سعودی حکومت کے ساتھ خلائی منصوبوں میں کی جانے والی سرمایہ کاری کو بھی روکنے کا اعلان کیا ہے۔

    برطانوی سرمایہ کار رچرڈ برانسن کا کہنا تھا کہ مجھے سعودی عرب کی موجودہ حکومت سے بہت توقعات تھیں لیکن سعودی عرب کے اپنے ہی شہری کی گمشدگی میں ملوث ہونے کی اطلاعات نے بہت ناامید کیا ہے۔

    واضح رہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد جمال خاشقجی خود ساختہ جلا وطنی ہوکر امریکا منتقل ہوگئے تھے جہاں وہ مشہور اخبار واشنگٹن پوسٹ میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔