Tag: جمع

  • ملک بھر میں مسلم لیگ ن کے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی ہدایت

    ملک بھر میں مسلم لیگ ن کے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی ہدایت

    لاہور: سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف نے پارٹی ٹکٹ کے تمام درخواست گزار امیدواروں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق  ن لیگ کے مرکزی شعبہ نشرواشاعت کی طرف سے جاری کردہ بیان میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ملک بھر میں امیدواروں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی اجازت دیدی۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ قومی وصوبائی اسمبلی کے تمام حلقوں پر اپنے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی اجازت دیتے ہوئے ہدایت کی گئی ہے کہ امیدوار متعلقہ ریٹرنگ افسران کو اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائیں۔

     پارٹی صدر شہبازشریف نے ہدایت کی ہے کہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے امیدواروں کو پارٹی کے متعلقہ ضلعی صدر کو 22 دسمبر تک حلف نامہ جمع کرانا ہو گا کہ پارٹی ٹکٹ جاری نہ ہونے کی صورت میں وہ اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لیں گے اور حلقے میں مسلم لیگ (ن) کے نامزد کردہ امیدوار کی بھرپور حمایت کریں گے۔

  • اطالوی شہری نے مختلف ممالک کے 1444 اخبارات جمع کرکے عالمی ریکارڈ بنالیا

    اطالوی شہری نے مختلف ممالک کے 1444 اخبارات جمع کرکے عالمی ریکارڈ بنالیا

    روم : اطالوی شہری نے مختلف ممالک کے اخبارات جمع کرنے کےاپنے انوکھے شوق کے باعث عالمی ریکارڈ قائم کرکے گنزبُک آف ورلڈ ریکارڈ میں اپنا نام درج کرالیا۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بہت سے اسے افراد موجود ہیں جنہیں مختلف و انوکھے کام انجام دینے کا جنون کی حد تک شوق ہوتا ہے، ایسا ہی ایک اٹلی سے تعلق رکھتا ہے جسے بچپن سے ہی مختلف موضوعات پر مختلف ممالک کے اخبارات اکھٹا کرنے کا شوق ہے اور اسی شوق کے باعث سیرگیوبوڈینی نامی شخص کو عالمی ریکارڈ قائم کرلیا۔

    اطالوی شہری کا کہنا تھا کہ اس وقت اس کے پاس سینکڑوں ممالک کےاخبارات کے 1444 ایڈیشنز موجود ہیں۔

    خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے سیرگیو کا کہنا تھا کہ انہیں سنہ 1980  میں دس برس کی عمر سے اخبارات جمع کرنے کا شوق پیدا ہوا تھا جو بڑھتے بڑھتے جنون کی شکل اختیار کرگیا۔

    سیرگیو نے بتایا کہ انہیں اسکول کے زمانے میں ایسے پراجیکٹس ملتے تھے جس کےلیے اخبارات جمع کرنے پڑتے تھے جو شوق میں تبدیل ہوگئے اور مجھے بھی بچپن میں صحافی بننے کا شوق تھا جو نہ بن سکا اور کیمیا دان بن گیا۔

    انہوں نے بتایا کہ میرے اس شوق کی تکمیل میں میرےدوستوں اور اہل خانہ کا بہت بڑا ہاتھ ہے کیونکہ جب بھی عزیز و اقارب میں سے کوئی باہر جاتا تو میرے لیے وہاں کا اخبار لےآتا تھا۔

    اطالوی شہری نے بتایا کہ اخبارات جمع کرنے کا شوق بہت ہی دلچسپ ہے جس کی وجہ سے آپ کو پرانے زمانے کی خبریں پڑھتے ہیں، جو ہمیں اسی دور میں لے جاتا ہےاور ان کے مسائل اور نظریات سے متعلق آگاہ کرتا ہے۔

    عالمی ریکارڈ یافتہ سیرگیو بوڈینی کا کہنا تھا کہ میری خواہش ہے کہ میرے پاس دنیا کے ہر ایک ملک کا اخبار موجود ہو مگر یہ مشکل ہے۔

  • برطانیہ میں طلبا کی غیر اخلاقی تصاویر جمع کرنے والے استاد کو پانچ سال قید

    برطانیہ میں طلبا کی غیر اخلاقی تصاویر جمع کرنے والے استاد کو پانچ سال قید

    لندن : انگلینڈ میں سابق ٹیچر کو نو عمر طلبا کی غیر اخلاقی تصاویر اور ویڈیوز جمع کرنے کے الزام میں 5 برس قید کی سزا سنا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق اسکول ٹیچر الارِک بریسٹو نے سوشل میڈیا پر جعلی اکاﺅنٹ بنا کر خود کو پندرہ سالہ لڑکی ظاہر کیا اور جس اسکول میں تدریس سے وابستہ تھا، وہاں کے تقریبا 200 طلبا سے آن لائن غیر اخلاقی حرکتیں کرنے کا اصرار کرتا رہا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ الارِک بریسٹو نے 12 سے 16 سال کے لڑکوں سے جعلی اکانٹس کے ذریعے رابطہ قائم کیا اور ان کی تقریبا 1 ہزار سے زائد برہنہ تصاویر اور ویڈیوز جمع کیں۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مقامی عدالت نے الارک بریسٹو کو بچوں کو جنسی ہراساں کرنے کے مقدمے میں سزا سنائی ہے، جج پیٹرکوک نے دوران سماعت کہا کہ ملزم نے سوشل میڈیا پر جعلی عمر کے اعتبار سے اپنی ہی عمر کے 200 بچوں کو نشانہ بناچکا ہے۔

    عدالت نے سابق ٹیچر کا نام جنسی بدفعلی کے مرتکب مجرمان کی فہرست میں ڈالنے کا بھی حکم دیا۔ جج نے ریمارکس دیئے کہ تم دوہری زندگی گزار رہے تھے، دن میں تعلیم کے فروغ میں مصروف لیکن رات میں گمراہ کن زندگی گزار رہے تھے۔

    جج کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ تم مستقبل میں بھی اسی طرح کے جرائم کرو گے۔ پولیس نے بتایا کہ انہوں نے مجرم کے ذاتی لیپ ٹاپ سے بڑی تعداد میں غیر اخلاقی تصاویر حاصل کیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق ٹیچر نے تسلیم کیا کہ وہ جعلی اکانٹس بنا کر طلبا کی تصاویر اور ویڈیوز حاصل کرتا تھا، لیکن ان بچوں سے بدفعلی یا جنسی تعلقات رکھنے کی کبھی خواہش ظاہر نہیں کی۔

  • دبئی چیریٹی نے رمضان المبارک میں افطار کی تقسیم کیلئے کروڑوں درہم کا چندہ جمع کرلیا

    دبئی چیریٹی نے رمضان المبارک میں افطار کی تقسیم کیلئے کروڑوں درہم کا چندہ جمع کرلیا

    ابوظبی : دبئی چیریٹی ایسوسی ایشن نے ماہ مبارک رمضان میں 75 ہزار سے زائد افطار پیکٹس امارات کی 25 مساجد میں تقسیم کےلیے پانچ لاکھ درہم کی خطیر رقم جمع کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کی چیریٹی ایسوسی ایشن انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہوکر ماہ مبارک رمضان کے دوران ملکی و غیر ملکی افطار منصوبوں کے لیے بائیس لاکھ درہم کی خطیر رقم جمع کرنے میں مصروف ہیں۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ ایسوسی ایشن چھ حصّوں میں اپنے منصوبوں کی مہم چلارہی ہے، مہم میں فوڈ پیکجز، افطار، زکات الفطر، عید کے کپڑے، زکات اور ضروریات زندگی کے دیگر اشیاء شامل ہیں۔

    ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل احمد المسماری کا کہنا ہے کہ 23 ممالک کے ہزاروں کمزور و مستحق افراد میں تقسیم کیا جائے گا جس میں یتمیم ، بیواہ، کم آمدن والے خاندان شامل ہیں۔

    احمد المسماری کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن کا مقصد 15 ہزار خاندانوں کی مدد کرنا ہے اور مذکورہ تعداد کے لیے کھانے کی اشیاء کی مالیت کم از کم 25 لاکھ درہم ہے،۔

    ان کا کہنا مزید کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کی 25 مساجد میں مقامی ہوٹلوں کی معاونت سے 5 لاکھ درہم مالیت کے 75 ہزار سے زائد افطار پیکٹ تقسیم کیے جاییں گے، یومیہ کم از کم 2500 پیکٹ تقسیم کیے جائیں گے۔

    المسمار کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن دنیا بھر کے 23 ممالک کی 1 ہزار مساجد میں 1 کروڑ درہم کے کھانے تقسیم کیے جائیں گے۔

  • جرمنی نے فیس بُک کو صارفین کا ڈیٹا جمع کرنے سے روک دیا

    جرمنی نے فیس بُک کو صارفین کا ڈیٹا جمع کرنے سے روک دیا

    برلن : جرمنی نے سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹ فیس بُک پر نئی پابندیاں عائد کرتے ہوئے اسے صارفین کا اکٹھا کرنے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی معروف ویب سایٹ فیس بُک پر پابندی کا فیصلہ جرمنی کے فیڈرل کارٹل آفس نے دیا، ایف سی اے فیس بک کے لیے نئی حدود کا تعین کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نئی حدود میں فیس بُک کو اپنی ذیلی ویب سائٹس انسٹا گرام اور واٹس ایپ سے بھی صارفین کا اکٹھا کرنے کا طریقہ کار واضح کیا جائے گا۔

    جرمن حکام کا کہناہے کہ فیس بک انتظامیہ مستقبل میں صارفین کا ڈیٹا جمع کرنے سے قبل صارف سے اجازت لینے کی پابند ہوگی اور صارفین کے رضامندی ظاہر نہ کرنے پر اسے سروسز سے محروم نہیں کرسکے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ فیس بک دیگر ذرائع سے بھی صارفین جمع کرنے سے باز رہنا ہوگا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمنی میں سوشل ویب سائٹس میں صرف فیس بُک کا غلبہ ہے جسے ڈھائی کروڑ کے قریب افراد روزانہ استعمال کرتے ہیں جو مارکیٹ کا 95 فیصد حصّہ ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق 95 فیصدر افراد کا فیس بُک استعمال کرنے کا مطلب یہ ہے کہ جرمن عوام کو فیس بک کے علاوہ کوئی اور معیاری سروس دستیاب نہیں جس کے باعث انتظامیہ صارفین کی مجبوری کا فائدہ اٹھا رہی ہے۔

    جرمنی نے واضح کیا کہ اگر فیس بُک نے ان پابندیوں کا اطلاق نہ کیا تو فیس بک پر اس کی سالانہ آمدنی کا 10 فیصد جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    دوسری جانب فیس بُک انتظامیہ نے جرمن حکومت کی جانب سے پابندیاں عائد کیے جانے کے خلاف ایف سی او میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    فیس بُک انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جرمنی میں فیس بک کو دیگر ویب سایٹس کی نسبت پہلے ہی سخت قوانین کا سامنا ہے، صرف ایک کمپنی کےلیے علیحدہ قوانین وضح کرنا جرمن قوانین کے خلاف ہے۔

  • سانحہ کوئٹہ کمیشن رپورٹ ‘چوہدری نثارنےسپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا

    سانحہ کوئٹہ کمیشن رپورٹ ‘چوہدری نثارنےسپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا

    اسلام آباد : وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نےسانحہ کوئٹہ کمیشن کی رپورٹ کےحوالے سے اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کروادیا ہے۔

    تفصیلات کےمطابق وزیرداخلہ چوہدری نثارنےسپریم کورٹ میں خود پر لگائے گئےاعتراضات کا 64 صفحات پر مشتمل تحریری جواب اپنے وکیل مخدوم علی کے توسط سے جمع کرایا ہے۔

    چوہدری نثارنےجواب میں کہا ہےکہ کوئٹہ کا واقعہ ایک قومی سانحہ ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے،پاک فوج اور وزرات داخلہ نے مل کر دہشت گردی ختم کرنے کے لیے کام کیا۔

    وفاقی وزیرداخلہ نےکہاکہ وزارت داخلہ پرلگائےجانےوالےاعتراضات کا مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا،جبکہ کوئٹہ سانحے کے حوالے سے بلوچستان حکومت کی جانب سے صرف ایف آئی آر کا اندراج کرایاگیا اوربلوچستان حکومت نے لشکر جھنگوی اورمجلسل احرار کو کالعدم قرار دینے کا کہا ہی نہیں۔

    انہوں نے کہا ہےکہ کمیشن رپورٹ میں تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ وزارت اورادارے کارروائی سے ہچکچارہے ہیں اور وزارت داخلہ نےانٹیلی جنس اداروں سے شدت پسند تنظیموں کو کالعدم قرار دینے پررپورٹ مانگی حالانکہ ایسا کرنا غیر منطقی بات نہیں بلکہ طریقہ کار ہے۔

    چوہدری نثار نے اپنےجواب میں موقف اختیار کیا ہےکہ وزارت داخلہ نے اگست 2016 کے واقعے کے بعد فوری ایکشن لیااور دہشتگرد تنظیموں کو کالعدم قرار دینے کا عمل شروع کر دیاگیااور ان شدت پسند تنظیموں کوکالعدم قرار دینےاور مکمل پابندی لگانےمیں 3 ماہ لگے۔

    انہوں نے اپنے جواب میں کہاکہ دہشت گرد تنظیم پر پابندی فوری طور پر نہیں لگائی جاسکتی بلکہ اس کی نگرانی کی جاتی ہے،صرف میڈیا، سوشل میڈیایا دہشت گرد تنظیم کے دعوے پر کالعدم قرار نہیں دے سکتے۔

    چوہدری نثار نےکہاکہ سانحہ کوئٹہ کمیشن رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ لاہور چرچ دھماکوں کے بعد جماعت الاحرار پر پابندی نہیں لگائی اور مثال دی گئی کہ برطانیہ نے بھی جماعت الاحرار کو کالعدم قرار دیاہے،انہوں نےکہاکہ ہرملک کے اپنے قوانین،اصول اور طریقہ کار ہے۔

    سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں چوہدری نثار کا کہناہےکہ لاہورچرچ حملے پر پنجاب حکومت نے بتایاتھا کہ ذمہ داروں کاتعلق ٹی ٹی پی سے ہے لشکرجھنگوی العالمی،جماعت الاحرار اور لشکر جھنگوی تحریک طالبان مہمند سے منسلک ہیں اور لشکر جھنگوی اور تحریک طالبان مہمند کو 2001 میں کالعدم قرار دیا جاچکا ہے۔

    چوہدری نثارنےمولانا احمد لدھیانوی سے ملاقات کے حوالے سے کہاکہ وہ دفاع پاکستان کونسل سے ملاقات تھی اور ان کے علم میں نہیں تھا کہ مولانا سمیع الحق کے ساتھ احمد لدھیانوی بھی ہوں گے۔

    عدالت عظمیٰ میں وزیرداخلہ کی جانب سے جمع کرائے گئےجواب میں کہاگیاہےکہ آبپارہ میں جلسہ دفاع پاکستان کونسل کا تھا اوراسی جماعت کو این او سی دیا گیا تھا کمیشن نے دفاع پاکستان کے جلسے کو اہلسنت والجماعت کا جلسہ قرار دے دیا۔

    واضح رہےکہ سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا تھا،جس نے اپنی رپورٹ میں وفاقی وزارت داخلہ اور بلوچستان کو واقعے کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔

  • پاناما لیکس: سپریم کورٹ کاتمام فریقین کو15نومبرتک دستاویزات جمع کرنے کا حکم

    پاناما لیکس: سپریم کورٹ کاتمام فریقین کو15نومبرتک دستاویزات جمع کرنے کا حکم

    اسلام آباد: پانامالیکس سے متعلق کیس میں عدالت نے تمام فریقین کو 15نومبر تک متعلقہ دستاویزات جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کےمطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں پانامالیکس سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی۔

    عدالت عظمیٰ میں وزیراعظم نوازشریف کے بچوں کی جانب سے جواب ان کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے عدالت عظمیٰ میں پڑھ کر سنائے۔

    پانامالیکس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ کسی کے ساتھ امتیاز نہیں ہوگا،پاناماکی لپیٹ میں سب آئیں گے۔

    چیف جسٹس کا کہناتھا کہ بدعنوانی کرنے والے سب اس کیس کی گرفت میں آئیں گے اور عدالت کے اقدامات قانونی دائرے میں ہونگے۔

    سپریم کورٹ میں سماعت کےدوران وزیراعظم کے بچوں کے وکیل سلمان اسلم بٹ کا کہناتھا کہ مریم صفدر وزیراعظم کے زیرکفالت نہیں اور وزیراعظم کے دونوں بیٹے خودمختار ہیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے سماعت کے دوران ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم بادشاہ نہیں جو قانون سے ہٹ کر جو جی چاہے کریں۔

    چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہناتھا کہ عدالت کے لیے بہت آسان تھا کہ معاملہ نیب کے سپرد کردیتےلیکن ایسا نہیں کیا،جو بھی فیصلہ ہوگا،قانون کے مطابق ہی ہوگا۔

    پاناما لیکس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس آصف کھوسہ نے استفسار کیا کہ کیا مریم نواز وزیراعظم کے زیر کفالت ہیں؟جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ مریم نواز اپنے والد کے زیر کفالت نہیں اور2009 سے اپنے ٹیکس باقاعدگی سے ادا کررہی ہیں اس سے قبل وہ بیرون ملک مقیم تھیں۔

    شریف فیملی کے وکیل سلمان اسلم بٹ کا کہناتھاکہ مریم نواز نے آف شور کمپنیوں سے بھی فائدہ نہیں اٹھایا،وہ صرف ٹرسٹی ہیں اور لندن کی جائیداد سے بھی ان کا کوئی تعلق نہیں،لندن جائیدا د خریدنے کے لیے رقم بھی پاکستان سے نہیں بھجوائی گئی۔

    عدالت عظمیٰ نے استفسار کیا کہ کیا جائیداد کی ملکیت کی دستاویزات مالکان کے پاس ہیں؟ابھی تک عدالت میں جمع کیوں نہیں کرائی گئیں؟۔

    جسٹس عظمت سعید نے سوال کیا کہ یہ جائیداد کب خریدی گئی،کیا عدالت سے کچھ چھپایا جارہا ہے؟ ۔جس پر شریف فیملی کے وکیل نےجواب دیا کہ ایسا کچھ بھی نہیں،حسن نواز اور حسین نواز کئی سال سے ملک سے باہر ہیں اور اپنا کاروبار کررہے ہیں،وزیراعظم نواز شریف کا بھی اس کاروبار سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ جب تک عدالت کو مطمئن نہیں کیا جاتا،کلین چٹ نہیں دیں گے،حسین نواز عدالت میں آئیں اور مطمئن کریں۔انہوں نے کہا کہ کیس بہت سادہ ہے لیکن مطمئن نہ کیا گیا تو کسی اور ہی طرف جائے گا۔

    سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اس وقت 20 کروڑ عوام کی نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہیں، سپریم کورٹ سے پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین فیصلہ آئے گا۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ کے باہرمیڈیا سےگفتگوکرتےہوئے وفاقی وزیرا طلاعات مریم اورنگزیب کاکہناتھا کہ عمران خان کو سمجھ جانا چاہیے کہ کنٹینر اور عدالت میں فرق ہوتا کیونکہ عدالت میں الزامات کی بنیاد پر کیس نہیں جیتے جاتے۔ان کا کہناتھاکہ”عمران خان پاناما لیکس کیس کی تحقیقات سے فرار چاہتے ہیں “۔

    قبل ازیں تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین کا کہنا تھااگر پاناما لیکس کے حوالے سے تمام فریقین سچ بولیں تو معاملہ 20 روز میں حل ہو جائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے شریف خاندان کی جانب سے جواب داخل نہ کروانے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے تینوں افراد کو 7 نومبر تک کی مہلت دی تھی جبکہ وزیر اعظم کے داماد کیپٹن صفدر نے گزشتہ سماعت پر عدالت میں جواب داخل کروادیا تھا۔

    مزید پڑھیں:سپریم کورٹ: پاناما لیکس کی کاروائی روکنے کی درخواست دائر

     کیپٹن صفدر نے جواب میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ اُن کی اہلیہ مریم نواز کی کوئی آف شور کمپنی نہیں اور وہ باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتی ہیں جبکہ مریم نواز نے ٹیکس ریٹرن میں اپنے تمام اثاثے ظاہر کیے ہیں۔

    واضح رہے کہ پانامالیکس سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے تمام فریقین کو 15نومبر تک دستاویزات جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

  • سندھ اسمبلی:ایم کیوایم کی اپوزیشن بینچوں کے لئے درخواست جمع

    سندھ اسمبلی:ایم کیوایم کی اپوزیشن بینچوں کے لئے درخواست جمع

    کراچی: ایم کیو ایم نے سندھ حکومت سے علیحدگی کے بعد سندھ اسمبلی میں اپوزیشن بینچوں کے لئے درخواست بھی جمع کرادی ہے۔

    متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد کی سربراہی میں اراکین اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس کے بعد ایم کیو ایم کے رہنماء اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے چیمبر میں پہنچے اور درخواست جمع کرائی۔

    ایم کیو ایم کے رہنماء خواجہ اظہار الحسن کا کہنا ہے کہ مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں لیکن مفاہمت کے نام پر منافقت پر یقین نہیں رکھتے۔

    فیصل سبزواری نے کہا کہ بہت احتیاط سے بات کی، مزید سخت بات ہو سکتی تھی۔

    اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیوایم کی ناراضگی وقتی ہے، مل بیٹھ کر غلط فہمیوں کا ازالہ کرلیں گے، اس موقع پر منظور حسین وسان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی ناراضگی کی اصل وجہ لوکل باڈیز الیکشن ہے۔

    گزشتہ روز متحدہ قومی مومنٹ نے سندھ حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا تھ، ایم کیوایم کے رہنماء خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں نفرتوں اور انتقام کی سیاست کرنی ہوتی تو پیپلز پارٹی نے ہمیں سو برس کا سامان دے دیا ہے، لیکن الطاف حسین نے پوری قوم کی ہمت کو جگا کر مہاجر قومی مومنٹ کو متحدہ قومی مومنٹ میں تبدیل کردیا گیا۔

    خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ الطاف حسین نے نفرتوں کے خلیج کو محبوتوں کے پل بناکر ختم کیااور جب بات ہمارے قائد پر آجائے تو کارکن سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھٹو کا وارث بھٹو ہوسکتا ہے ذرداری نہیں ،بلاول بھٹو آپ بمبینو سیمنا کے وارث ہوسکتے ہیں پیپلز پارٹی کے نہیں، بلاول بھٹو نے ہمیں راستہ جدا کرنے پر مجبور کردیا، بلاول کی تقریر کے بعد پیپلز پارٹی کے ساتھ چلنے کا جواز ہی پیدا نہیں ہوسکتا، بلاول کے بیان کے بعد کارکنان ممیں غم وغصہ کی لہر دوڑ گئی ہے ۔