Tag: جمعہ مبارک

  • کیا خطبہ سنے بغیر نماز جمعہ ادا ہوجاتی ہے؟

    کیا خطبہ سنے بغیر نماز جمعہ ادا ہوجاتی ہے؟

    اگر نمازی جمعہ کے روز مسجد اتنی دیر سے پہنچا ہے کہ خطبہ جمعہ نہیں سن سکا تو ایسی صورت حال میں نمازِ جمعہ کے اجر و ثواب میں کوئی فرق نہیں پڑے گا البتہ وہ خطبہ سننے کے ثواب سے محروم رہ جائے گا۔

    یہ بات اے آر وائی ڈیجیٹل نیٹ ورک کے چینل کیو ٹی وی (پاکستان کا سب سے پہلا مذہبی چینل) پر مذہبی معلومات کے حوالے سے سوال جواب کے پروگرام میں مفتی صاحب نے ایک سائل کے جواب میں بتائی۔

    لاہور سے محمد الیاس نے فون پر مفتی صاحب سے سوال پوچھا تھا کہ خطبہ جمعہ چھوٹ جانے سے کیا نماز جمعہ ادا ہو جاتی ہے یا اس سے نماز جمعہ کے اجر اور ثواب میں کمی واقع ہو سکتی ہے؟

    جس پر پروگرام میں موجود مفتی صاحب کا کہنا تھا کہ مسجد میں نماز جمعہ سے قبل خطبہ جمعہ ہونا ضروری ہے اور اس دوران موجود نمازیوں پر لازم ہوتا ہے کہ پورے آداب اور احترام کے ساتھ خطبہ سنیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص خطبہ جمعہ کے بعد مسجد میں پہنچتا ہے تو نماز جمعہ میں شریک ہو پاتا ہے تو ایسے شخص کی نماز ادا بھی ہو جاتی ہے اور انشاء اللہ مقبول بھی ہوگئی کیونکہ خطبہ جمعہ کی محرومی سے نماز جمعہ کی صحت پر حرف نہیں آتا۔

    نماز تو ہوجاتی ہے تاہم خطبے کا ثواب نہیں ملتا

    مفتی صاحب کا مزید کہنا تھا کہ بتائی گئی صورت حال میں نمازِ جمعہ تو ادا ہو جاتی ہے اور نمازی اس کے ثواب و برکات کا بھی مستحق رہتا ہے لیکن نمازی خطبہ جمعہ سننے کے ثواب و اجر سے محروم رہ جا تا ہے اس لیے پوری کوشش کرنی چاہیئے کہ خطبہ جمعہ کو سننے کے لیے وقت سے پہلے مسجد پہنچ جائیں۔

    خطبہ جمعہ نہ صرف یہ کہ سنت ہے جس میں اللہ کی کبریائی اور مدح رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیان کی جاتی ہے بلکہ دین کی معلومات کے حصول اور روز مرہ مسائل سے آگاہی کا بھی ذریعہ بنتا ہے اس لیے ہر مسلمان کی کوشش ہونا چاہیے کہ خطبہ جمعہ کو ہر صورت سنیں۔

  • جمعے کے دن سورہ یٰسین اورسورہ کہف پڑھنے کی فضیلت

    جمعے کے دن سورہ یٰسین اورسورہ کہف پڑھنے کی فضیلت

    اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت سے ساری کائنات پیدا فرمائی اور ان میں سے بعض کو بعض پر فوقیت دی، سات دن بنائے، اور جمعہ کے دن کو دیگر ایام پر فوقیت دی۔ جمعہ کے فضائل واہمیت میں یہ بات خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ ہفتہ کے تمام ایام میں صرف جمعہ کے نام سے ہی قرآن کریم میں سورہ نازل ہوئی ہے۔

    اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے کہ ’’ اے ایمان والو! جب نماز کی اذان ہو جمعہ کے دن ، تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خریدو فروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگرتم جانو‘‘ ۔ (سورۃ الجمعۃ)۔

    سورہ یاسین کی تلاوت

    حضرت انسؓ سے روایت ہے فرمایا کہ رسول الله صلى الله وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : ہرچیز کے لیے دل ہوتا ہے اور قرآن کا دل ( سورت ) یٰس ہے ، اور جس شخص نے ( سورت ) یٰس کی تلاوت کی تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس بار قرآن پڑھنے کا ثواب لکهے گا۔

    yaseen

    ایک روایت میں آیا ہے کہ جس نے ’’سورۃ یٰس اور (اس کے بعد والی ) سورہ والصٰفٰت‘‘ جمعے کے روز پڑھی اور پھر اﷲ سے دعا مانگی تو اس کی دعائیں پوری کی جاتی ہیں۔

    ایک روایت میں ہے کہ حضور نے ارشاد فرمایا کہ ’’میرا دل چاہتا ہے کہ سورۃ یٰس میرے ہر امتی کے دل میں ہو۔

    ایک روایت میں ہے کہ جو شخص سورۃ یٰس کو پڑھتا ہے اس کی مغفرت کی جاتی ہے اور جو بھوک کی حالت میں پڑھتا ہے وہ سیر ہوجاتا ہے اور جو راستہ گم ہوجانے کی وجہ سے پڑھتا ہے وہ راستہ پالیتا ہے اور جو شخص جانور کے گم ہوجانے کی وجہ سے پڑھتا ہے وہ اس کو پالیتا ہے اور جو ایسی حالت میں پڑھے کہ کھانا کم ہوجانے کا خوف ہو تو وہ کھانا کافی ہوجاتا ہے اور جو ایسے شخص کے پاس پڑھے جو نزع کی حالت میں ہو تو اس پر نزع میں آسانی ہوجاتی ہے اور حالت ولادت والی عورت پر پڑھنے سے اس کی ولادت میں سہولت کردی جاتی ہے اسی طرح جب کسی بادشاہ یا دشمن کا خوف ہو اور اس کے لیے یہ سورۃ یٰسٓ پڑھی جائے تو وہ خوف جاتا رہتا ہے۔

    سورہ کہف کی تلاوت

    sorah

    جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھنے کی بڑی فضیلت وارد ہے۔

    حضرت ابوسعید خدری سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس نے جمعہ کے دن سورہ¿ کہف پڑھی تو اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اس کے لیے نور کو روشن کردیا جاتا ہے“۔ (صحیح الجامع)

    اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ سورۂ کہف کو جمعہ کے دن کیساتھ کوئی خاص مناسبت ہے، جسکی وجہ سے اس دن میں اس کی تلاوت کے لئے خصوصیت کیساتھ ترغیب دی ہے۔

    مزید پڑھیں : جمعہ کے دن درود شریف پڑھنے کی فضیلت

    نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے

    ’’جس شخص نے جمعہ کے دن سورہ کہف کی تلاوت کی قیامت کے دن اس کے قدموں تلے سے روشنی پھوٹے گی جو آسمان کی بلندی تک چلی جائے گی ،اور اس شخص کو قیامت کے اندھیروں میں روشن کر دیگی۔ اور اس کے دو جمعوں کے درمیان تمام گناہوں کو معاف کر دیا جائیگا

    ایک اور روایت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے منقول ہے، آپ نے فرمایا: جو شخص سورہٴ کہف کی دس آیات حفظ کرے گا اسے دجّال نقصان نہیں پہنچاسکے گا اور جو شخص اس سورہ کی آخری آیات حفظ کرے گا روزِ قیامت یہ اس کے لئے روشنی بن جائیں گی۔

  • جمعہ کا دن دیگر مذاہب میں بھی اہمیت کا حامل

    جمعہ کا دن دیگر مذاہب میں بھی اہمیت کا حامل

    جمعہ کا دن مسلمانوں کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل دن ہے۔ بے شمار اسلامی تاریخی واقعات سے مناسبت رکھنے والے اس دن کو بڑے اہتمام سے نمازِ جمعہ ادا کی جاتی ہے اور خطبۂ جمعہ ہوتا ہے۔

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ جمعے کا دن صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ دنیا کی ہر تہذیب کے لیے کسی نہ کسی اہمیت کا حامل ہے۔

    قدیم انگریزی ادوار میں جمعہ یعنی فرائیڈے کا دن فرج یا فریڈج نامی رومن دیوی سے منسوب تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اسی دیوی کے نام پر فرائیڈے کا نام رکھا گیا اور دنیا بھر کی مختلف زبانوں میں تقریباً یہی لفظ مختلف لہجوں اور حروف تہجی کے ساتھ رائج ہے۔


    عیسائیت

    قدیم دور کی کچھ حکایتوں کے مطابق عیسائیت کے کچھ فرقوں میں جمعے کے دن کو برا خیال کیا جاتا تھا۔ اس دن خاص طور پر کوئی سمندری سفر کرنے سے گریز کیا جاتا تھا اور کہا جاتا تھا کہ جمعہ کے دن کیے جانے والے سمندری سفر کا اختتام تباہی پر ہوگا۔

    رومن کیتھولکس کے فرقے میں جمعے کے دن کاشت کاری کی جاتی تھی۔ یہ دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مصلوب کیے جانے سے بھی منسوب ہے لہٰذا اس دن کاشت کاری کرنا دراصل اس عقیدے کا مظہر تھا کہ جس طرح بیج کو زمین میں دفن کرنے کے بعد نئی زندگی باہر آتی ہے اسی طرح موت کے بعد انسانوں کے لیے بھی ایک نئی زندگی ہوگی۔

    رومن کیتھولکس جمعے کے دن گوشت کھانے سے بھی پرہیز کرتے ہیں اور اس دن سبزیاں کھاتے ہیں۔ مشرقی آرتھوڈوکس چرچ کے ماننے والے جمعہ کے دن روزہ بھی رکھا کرتے تھے۔


    ہندومت

    ہندو مذہب میں بھی جمعے کا دن اہمیت کا حامل ہے۔ یہ دن دیوی درگا اور لکشمی سے منسوب ہے اور اس دن ان دونوں دیویوں کی پوجا کی جاتی ہے۔


    یہودیت

    یہودیوں کے اکثر فرقے بھی جمعہ کے دن کو متبرک خیال کرتے ہیں اور اس دن روزہ رکھا کرتے ہیں۔


    اسلام

    جمعہ عربی کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے جمع ہونا۔ اس دن تمام مسلمان دنیاوی مصروفیات چھوڑ کر اللہ کی بارگاہ میں ملی جذبے اور نظم و ضبط کے ساتھ سجدہ ریز ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مختلف حیثیت کے لوگوں کو آپس میں گھلنے ملنے کا موقع بھی ملتا ہے جس سے بھائی چارے اور مسلم یگانگت میں اضافہ ہوتا ہے۔