Tag: جمعیت علمائے اسلام

  • جمعیت علمائے اسلام سے تعلقات، پی ٹی آئی 2 گروپوں میں تقسیم

    جمعیت علمائے اسلام سے تعلقات، پی ٹی آئی 2 گروپوں میں تقسیم

    اسلام آباد : سربراہ جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان سے تعلقات پر پاکستان تحریک انصاف میں اختلافات سامنے آگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائےاسلام سے تعلقات پر بھی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) دو گروپوں میں تقسیم ہوگئی، ذرائع نے بتایا کہ علی امین گنڈاپور اور ان کے ہم خیال رہنما فضل الرحمان سے ملاقات کےمخالف ہیں۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ اسد قیصر اور عمرایوب جے یو آئی سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں سے بہتر تعلقات کے حامی ہیں۔

    ،ذرائع نے کہا کہ علی امین گروپ کا دعویٰ ہے کہ مولاناسےحالیہ ملاقات بانی پی ٹی آئی کی مرضی کے بغیر ہوئی، جےیوآئی نے26ویں ترمیم پاس کروا کر حکومت کو سہارا دیا۔

    مزید پڑھیں : پی ٹی آئی نے متحدہ اپوزیشن محاذ بنانے کی ٹھان لی

    دوسرے گروپ کا کہنا ہے بانی پی ٹی آئی نےتمام اپوزیشن جماعتوں سےرابطوں کا کہاہے۔

    یاد رہے پی ٹی آئی وفد نے مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی، جس میں پی ٹی آئی نے جے یو آئی کو حکومت مخالف اپوزیشن گرینڈ الائنس میں شمولیت کی دعوت دی تھی۔

    جے یو آئی (ف) اور پی ٹی آئی کے درمیان ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی تھی، جس کے ممبران سینیٹر کامران مرتضی اور اسد قیصر ہوں گے۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ حکومت نے وعدہ کیا تھا بانی چیئرمین سے ملاقات کروائیں گے، انہوں نے ’’اَن مانیٹرنڈ‘‘ ماحول میں ملاقات نہیں کروائی، صاحبزادہ حامد رضا کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا ہم جمہوریت کے فروغ کے لیے یہاں آئے ہیں۔

  • اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا: مولانا فضل الرحمان

    اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا: مولانا فضل الرحمان

    جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا ہے کہ فلسطین میں اسرائیل کاظلم وبربریت جاری ہے، اسرائیل کا وجود کسی صورت تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔

    مولانافضل الرحمان نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکا انسانی حقوق کا علمبردار نہیں ہوسکتا، اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر ظلم جاری ہے، اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔

    مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مبارک ثانی کیس کے تفصیلی فیصلے کے منتظر ہیں، امید ہے تفصیلی فیصلے پر علما کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

    جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حماس کے مجاہدین فلسطین کی آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں، فلسطینی بھائیوں کا خون بہہ رہاہے مسلم حکمران آواز بلند نہیں کر رہے، حکمران خاموش رہیں لیکن امت جاگ رہی ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قائداعظم محمدعلی جناح نے اسرائیل سے متعلق واضح موقف دیا، قائداعظم نے اسرائیل کو برطانیہ کا ناجائز بچہ کہا، پاکستان کا خاتمہ اسرائیلی پالیسی کا حصہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ غلامانہ ذہن کے لوگ اپنے مفاد کے لیے تاریخ بھول جاتے ہیں، عالمی آقاؤں کے کہنے پر دینی مدارس پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ تم نے مدارس کو نشانے پر رکھا ہوا لیکن ابھی ہم تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں، ہم نے تمہیں نشانے پر رکھا تو تم ملک چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوجاؤ گے۔

  • ن لیگ اور پی پی کے بیان پر جمعیت علمائے اسلام کا ردعمل

    ن لیگ اور پی پی کے بیان پر جمعیت علمائے اسلام کا ردعمل

    ن لیگ کے رہنما ملک احمد خان، پی پی کے رہنما فیصل کریم کنڈی کے بیان پر جے یو آئی  کے رہنما حافظ حمداللہ کا ردعمل آگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علما اسلام کے سینیئر رہنما حافظ حمداللہ نے ن لیگ اور پی پی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی  وفد کی  مولانا سے ملاقات پر ن لیگ، پی پی کو تکلیف کیوں ہے؟ پی پی قیادت ن لیگ کیخلاف رات کی تاریکی میں بانی پی  ٹی آئی سے ملاقات کی منتیں کرتی رہی۔

    ن لیگی رہنما نے بھی فضل الرحمان کے بیان کی تردید کر دی

    جے یو آئی کے رہنما حمداللہ نے کہا کہ کچھ لوگوں نے صبح کا آغاز بسم اللہ اور نماز جمعہ تیاری کی بجائے مولانا پر تنقید سے  آغاز کیا، اتنی جلدی کیا تھی کچھ صبر سے کام لیتے ابھی تو کھیل شروع ہی نہیں ہوا، دونوں پارٹیوں نے کھیل شروع ہونے سے پہلے ہی بالنگ شروع کردی۔

    حافظ حمداللہ نے کہا کہ مولانا نے 2018  کیطرح 8 فروری کے الیکشن کو بھی دھاندلی زدہ قرار دیکر مسترد کیا، دونوں پارٹیوں کے صفوں میں شامل امیدوار بھی جھرلو الیکشن قرار دے رہے ہیں۔

    تحریک عدم اعتماد سے فیض حمید کا کوئی تعلق نہیں تھا، پیپلز پارٹی

    انہوں نے کہا کہ کیا ن لیگ، پی پی نے جنرل باجوہ کو 3 سال توسیع نہیں دی؟ کیوں دی؟ باجوہ  کو ایکسٹینشن پارلیمنٹ سے دیکر دونوں جماعتوں نے جمہوریت، سیاست کی توہین کی، جے یو آئی نے ایکسٹینشن کی برملا ببانگ دہل مخالفت کی۔

    جے یو آئی رہنما حافظ حمداللہ نے کہا کہ پی پی یہ بتائیں کہ پی ڈی ایم سے کس کے کہنے پر نکل گئی؟ ملک احمد خان آپ مولانا فضل الرحمن کو چیلنج نہیں دے سکتے، بڑے، چھوٹے میاں میں سے کوئی آگے بڑھنے کی ہمت کرے، اتنی جسارت نہ کریں  ورنہ بات دور تک بڑھے گی۔

  • جمعیت علمائے اسلام نے بلدیاتی انتخابات کے نتائج مسترد کر دیے

    جمعیت علمائے اسلام نے بلدیاتی انتخابات کے نتائج مسترد کر دیے

    کراچی: جمعیت علمائے اسلام سندھ نے بلدیاتی انتخابات کے نتائج مسترد کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی سندھ نے پہلے مرحلے میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج کو مسترد کر دیا۔ جے یو آئی کے رہنما راشد سومرو نے کہا ہے کہ ہم انتخابی نتائج تسلیم نہیں کرتے، مشاورت کے بعد آج پریس کانفرنس میں لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔

    راشد سومرو نے کہا کہ سندھ حکومت قتل و غارت اور دھونس دھاندلی کے بغیر الیکشن جیت ہی نہیں سکتی۔

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان نے بھی بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے، ان کا مؤقف ہے کہ پہلے مرحلے کے انتخابات شدید بے ضابطگیوں، دھاندلی اور تصادم کے باعث شفاف نہیں رہے، ایم کیو ایم اس سلسلے میں الیکشن کمیشن میں ثبوت بھی پیش کرے گی۔

    بلدیاتی انتخابات، ایم کیو ایم کا الیکشن کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ

    گزشتہ روز سندھ کے 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی کا پلڑا بھاری رہا ہے، میونسپل کمیٹی کے جنرل ممبر کی 195 نشستوں پر پیپلز پارٹی کامیاب رہی۔

    غیر حتمی نتائج کے مطابق آزاد امیدوار 18، تحریک انصاف 15، جی ڈی اے 14 سیٹوں پر کامیاب رہی، ٹاؤن کمیٹی جنرل ممبر کی 332 نشستیں جیالے امیدواروں کے نام رہیں، لاڑکانہ ٹاؤن کمیٹی باڈہ پر پیپلز پارٹی کو اپ سیٹ شکست کا سامنا کرنا پڑا، منظور وسان کے آبائی علاقے کوٹ ڈیجی میں پیپلز پارٹی ہار گئی ہے۔

  • جے یو آئی (ف) نے بھی اے پی سی میں شرکت کا اعلان کر دیا

    جے یو آئی (ف) نے بھی اے پی سی میں شرکت کا اعلان کر دیا

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں جے یو آئی وفد 20 ستمبر کو اے پی سی میں شریک ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی (ف) نے بھی پاکستان پیپلز پارٹی کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کا اعلان کر دیا ہے۔

    جے یو آئی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اے پی سی میں مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں ایک وفد شرکت کرے گا، وفد میں مولانا عبدالغفور حیدری، اکرم خان درانی اور کامران مرتضیٰ شامل ہوں گے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی اپوزیشن کی اے پی سی میں اپنی تجاویز بھی پیش کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کو روایت سے ہٹ کر سخت فیصلے کرنے چاہئیں۔

    واضح رہے کہ آج میاں نواز شریف نے بھی بلاول بھٹو کی ٹیلی فونک دعوت پر ویڈیو لنک کے ذریعے اے پی سی میں شرکت کی ہامی بھر لی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو ٹیلی فون کر کے خیریت دریافت کی تھی اور انھیں آل پارٹیز کانفرنس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی دعوت دی تھی۔

    نواز شریف نے بلاول بھٹو کی دعوت قبول کر لی

    ٹیلی فونک گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے ملکی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا، نواز شریف نے کہا آل پارٹیز کانفرنس کی کامیابی کا خواہاں ہوں، میری دعا اور تمام ہمدردیاں پاکستان کے عوام کے ساتھ ہیں۔

    آج دن بھر پیپلز پارٹی کی اے پی سی ایجنڈے پر مشاورت اور شرکا سے رابطے جاری رہے، اس سلسلے میں نیر بخاری، فرحت اللہ بابر، شیری رحمان دعوت نامے پہنچاتے رہے، آج ن لیگ کو بھی اے پی سی میں شرکت کی باقاعدہ دعوت دی گئی، بی این پی بزنجو گروپ کے سینٹر محمد اکرم کو دعوت نامہ پہنچایا گیا، بی این پی مینگل کے لیے دعوت نامہ سینیٹر میر کبیر کو پہنچایا گیا۔

    پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی کے لیے دعوت نامہ سینیٹر عثمان کاکڑ کو پہنچایا گیا، شاہ اویس نورانی سے بھی فون پر رابطہ کیا گیا، شاہ اویس نورانی نے وفد کے ہمراہ اے پی سی میں شرکت کی یقین دہانی کرائی، اے این پی کو بھی اے پی سی میں شرکت کی باقاعدہ دعوت دی گئی۔

  • پارلیمنٹ کو نازک مسئلے پر قانون سازی کا کوئی حق نہیں: فضل الرحمان

    پارلیمنٹ کو نازک مسئلے پر قانون سازی کا کوئی حق نہیں: فضل الرحمان

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمٰن نے ایک بار پھر حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ قانون سازی کرے گی، لیکن نازک مسئلے پر اس پارلیمنٹ کو قانون سازی کا کوئی حق نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ اقتدار پر قابض مافیا سے ہمیں جان چھڑانی ہے، کابینہ اور پارلیمنٹ نا اہل ہے، دسمبر اس نا اہل حکومت کے لیے آخری مہینہ ہے۔

    انھوں نے تنقید کے نشتر برساتے ہوئے کہا کہ ہم مقابلے میں ہوں گے تو ان کا نظام نہیں چلےگا، حکومت اس قابل نہیں کہ ان کے ساتھ کوئی میثاق کیا جائے، ملک تنزلی کی طرف جا رہا ہے، معیشت کی صورت حال خراب ہے، صنعتوں کی پیداواری صلاحیت جواب دے چکی ہے، کاروباری طبقہ سرمایہ ملک سے باہر لے جانے کی سوچ رہا ہے۔

    فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہزاروں لوگوں کو بے روزگار کیا جا رہا ہے، شپنگ کارپوریشن بیٹھ چکی ہے، ساحل خالی پڑے ہیں، گوربا چوف بننے کی کوشش کی جا رہی ہے، کشمیر ایک ترجیحی مسئلہ ہے اسے پیچھے دھکیل دیا گیا، سیاسی نظام غیر مستحکم ہے، پارلیمنٹ پر بھی لوگوں کو اعتماد نہیں رہا۔

    جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا آزادی مارچ تاریخ کا سب سے بڑا مظاہرہ تھا، بہتری کی امید پر ملک کو تباہ نہ کیا جائے، تمام سیاسی جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر ہیں، ہم عوام اور پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

  • پلان سی میں کل سے  پورے ملک میں جلسے ہوں گے: اکرم درانی

    پلان سی میں کل سے پورے ملک میں جلسے ہوں گے: اکرم درانی

    اسلام آباد: اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم خان درانی نے کہا ہے کہ جمعے کے روز پورے ملک میں جلسے جلوس ہوں گے، عوام کو جلد ہی خوش خبری ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی آج ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اخلاقی طور پر مستعفی ہوں، پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں عدالتوں کے پیچھے چھپنے کا معاملہ ختم ہوا۔

    اکرم درانی کا کہنا تھا الیکشن کمیشن میں کیس کے بعد عمران خان کی پارٹی ختم ہو جائے گی، پورے ملک کے تمام ادارے حکومت سے مایوس ہیں، کسان تاجر ڈاکٹر سب احتجاج کر رہے ہیں۔

    دریں اثنا، صحافی کے سوال پر کہ کیا الیکشن کمیشن نے آپ کی سن لی، اکرم درانی نے کہا کہ یہ تو آپ نے کمال کر دیا، صحافی نے دوسرا سوال کیا کہ پلان سی میں کیا کریں گے، انھوں نے جواب دیا کہ کل سے ملک بھر میں احتجاج اور مظاہرے ہوں گے، اس سلسلے میں آج صوبائی قیادت بیٹھ کر مشاورت کرے گی۔

    صحافی کے سوال پر کہ دھرنے سے کیا فائدے حاصل ہوئے، اکرم درانی نے جواب دیا کہ دھرنے کا مقصد اور فائدہ جلد عوام کے سامنے آ جائے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف جلد ہی وطن واپس آئیں گے، بیماری پر گپ شپ لگائی جا رہی ہے، نواز شریف بیمار بیوی کو چھوڑ کر وطن واپس آئے تھے، بہت سے لوگ ابھی بھی ٹی وی پر بیٹھ کر بیماری پر واویلا کر رہے ہیں۔

  • اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے، پلان بی فیل ہونے کے بعد حافظ حسین کا دعویٰ

    اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے، پلان بی فیل ہونے کے بعد حافظ حسین کا دعویٰ

    کراچی: پلان اے کی طرح پلان بی کی ناکامی کے بعد بھی جے یو آئی ف کے رہنما حافظ حسین احمد نے حیران کن دعویٰ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان کا پلان بی بھی فیل ہو گیا ہے، رہبر کمیٹی نے شاہراہوں پر جاری دھرنے ختم کرنے کا اعلان کیا، تاہم حافظ حسین احمد نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

    رہنما جے یو آئی ف حافظ حسین احمد نے کہا عمران خان کو جس طرح اکثریت سے نوازا گیا تھا، اس پر ہمیں شکوہ تھا، جس کا جواب شکوہ آنے کے بعد ہم اپنے مقاصد میں کامیاب ہو گئے ہیں، الیکشن میں جعلی طریقے سے مینڈیٹ دیا گیا جو ہمیں تسلیم نہیں۔

    جے یو آئی رہنما نے کہا کہ مذاکرات پر بنائی گئی حکومتی کمیٹیاں ناکام ہوئیں، چوہدری برادران کی جو کمیٹی تھی اس کے اسپانسر وہ نہیں تھے جو پہلی کمیٹیوں کے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جے یوآئی(ف) نے پلان ’سی‘ کا اعلان کردیا

    یاد رہے کہ دو روز قبل حافظ حمداللہ نے بھی عجیب و غریب منطق اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ دھرنے سے عام شہریوں کو تکلیف نہیں ہو رہی، ہم شاہراہیں دن میں بند کرتے ہیں رات کو کھول دیتے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز جمعیت علمائے اسلام (ف) نے اے اور بی کے بعد پلان ’سی ‘ کا بھی اعلان کر دیا ہے، جس کے تحت ملک بھر کے اضلاع میں جلسے اور احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی، اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے کنوینئر اکرم درانی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ 4 نکات کا حصول ہمارا نصب العین ہے، حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، عمران خان گھر جائیں گے۔

  • جے یو آئی رہنما نے اے آر وائی نیوز کے نمائندے کی زندگی خطرے میں ڈال دی

    جے یو آئی رہنما نے اے آر وائی نیوز کے نمائندے کی زندگی خطرے میں ڈال دی

    کراچی: پروپیگنڈے کا الزام لگا کر جے یو آئی ف کے رہنما نے اے آر وائی نیوز کے نمائندے کی زندگی خطرے میں ڈال دی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما راشد سومرو نے مارچ کی کوریج کے لیے موجود اے آر وائی نیوز کے رپورٹر کا نام لے کر کہا یہ ہے اے آر وائی نیوز کا نمائندہ۔

    جے یو آئی رہنما نے رپورٹر کا نام لے کر ان پر منفی پروپیگنڈے کا الزام لگا کر ان کی زندگی خطرے میں ڈالی، رہنما نے الزام لگایا کہ اے آر وائی منفی رپورٹنگ کر رہا ہے۔ اے آر وائی سے ناخوش رہنما نے احتیاط کا دامن ہاتھ سے چھوڑتے ہوئے رپورٹر کا تعارف بھی کرا دیا۔

    وفاقی وزیر فیصل واوڈا کہتے ہیں اے آر وائی حقائق دکھا رہا ہے تو جے یو آئی ف کے کارکنوں کو ان کے خلاف مشتعل کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ فواد چوہدری نے بھی کہا یہ انتہا پسندوں کا مارچ ہے، ایسے مارچز کا مقصد طالبان اسٹائل حکومت کا قیام ہے، نام نہاد لبرل عمران خان کی نفرت میں انتہا پسندوں کو سپورٹ کر رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  پابندی کے باوجود انصار الاسلام کے ڈنڈا بردار مارچ میں شامل

    واضح رہے کہ آج جب جے یو آئی ف کا آزادی مارچ سکھر پہنچا تو پابندی کے باوجود انصار الاسلام کے ڈنڈا بردار مارچ میں شامل تھے، حکومت جے یو آئی ف کی ذیلی تنظیم پر پابندی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر چکی ہے۔

    جے یو آئی کے آزادی مارچ کے قافلے کے شرکا جگہ جگہ قانون روند رہے ہیں، آزادی مارچ کراچی ٹول پلازہ سے گزار تو قافلے میں شامل کسی بھی گاڑی نے ٹول ٹیکس نہ دیا۔

    ادھر پابندی کے باوجود انصار الاسلام کے ڈنڈا بردار مارچ میں شامل ہیں، خاکی لباس میں ملبوس کارندوں کے ہاتھوں میں ڈنڈے بھی دیکھے جا سکتے ہیں، جو پر امن مارچ پر ایک سوالیہ نشان ہے۔

  • مولانا فضل الرحمان کا بلاول بھٹو سے رابطہ، گھوٹکی انتخابات میں کام یابی پر مبارک باد دی

    مولانا فضل الرحمان کا بلاول بھٹو سے رابطہ، گھوٹکی انتخابات میں کام یابی پر مبارک باد دی

    اسلام آباد: سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو سے رابطہ کر کے گھوٹکی میں پی پی امیدوار کی کام یابی پر مبارک باد دی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علماے اسلام ف کے سربراہ نے پی پی چیئرمین سے رابطہ کر کے کہا ہے کہ گھوٹکی انتخابات کے نتایج عوام کا اپوزیشن پر اعتماد ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے بلاول بھٹو سے کہا کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار کو جے یو آئی کی بھی حمایت حاصل تھی، میں امیدوار کی کام یابی پر مبارک باد دیتا ہوں۔

    دریں اثنا، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے تعاون کرنے اور مبارک باد دینے پر مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کیا۔

    واضح رہے کہ آج اسلام آباد میں حکومتی وفد نے مولانا فضل الرحمان کے گھر جا کر چیئرمین سینیٹ کے معاملے پر ان سے تعاون کی اپیل کی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سینیٹ کا اپنا وقار ہے اس میں کچھ دراڑیں آنا شروع ہوگئیں، شبلی فراز، جام کمال

    وفد میں شبلی فراز، وزیر اعلیٰ جام کمال اور دیگر شامل تھے، اس ملاقات میں سینیٹر مرزا آفریدی، اور سینیٹر ایوب آفریدی بھی شریک تھے۔

    مولانا نے میڈیا کے سامنے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اب آ چکی ہے، اس کا فیصلہ تمام اپوزیشن جماعتوں کے اعتماد کے ساتھ ہوا تھا، اور یہ فیصلہ میری زیر صدارت اجلاس میں ہوا۔

    جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومتی وفد کا میرے پاس آنا باعثِ اعزاز ہے، ان کی تجاویز کو تمام اپوزیشن جماعتوں کے سامنے رکھوں گا، آگے آگے دیکھیے کیا ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ حکومت چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد ناکام بنانے کے لیے سرگرم ہو چکی ہے، اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ بلوچستان اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔