Tag: جمعیت علمائے اسلام ف

  • کیا اپوزیشن تصادم کی طرف جا رہی ہے؟

    کیا اپوزیشن تصادم کی طرف جا رہی ہے؟

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام کی انصار الاسلام فورس کے کارکن اراکین اسمبلی کی سیکیورٹی کے دعوے کے ساتھ پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی انصار الاسلام فورس نے اراکین اسمبلی کی سیکیورٹی سنبھالنے کی ریہرسل شروع کر دی ہے، جس سے یہ سوال اٹھا ہے کہ کیا اپوزیشن تصادم کی طرف جا رہی ہے؟

    پارلیمنٹ میں مولانا فضل الرحمان کی ہدایت پر اراکین کی سیکیورٹی سنبھالی جائے گی، اس سلسلے میں انصار الاسلام کے رضا کار پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہو چکے ہیں، اور گشت بھی شروع کر دیا ہے۔

    انصار الاسلام کے ایک رضاکار نے بتایا کہ اس بات کا خدشہ ہے کہ ایم این ایز کو اغوا کر کے انھیں حبس بے جا میں رکھا جا سکتا ہے۔

    رضاکاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان کی حکومت ہے تو امکان ہے کہ ادارے بھی ان کے ساتھ اس سلسلے میں تعاون کریں، اسی خدشے کے پیش نظر ہم ایم این ایز کو تحفظ دینے آئے ہیں۔

  • 20 ستمبر اے پی سی کی تاریخ طے ہے، روایتی فیصلوں سے فائدہ نہیں ہوگا: مولانا فضل الرحمان

    20 ستمبر اے پی سی کی تاریخ طے ہے، روایتی فیصلوں سے فائدہ نہیں ہوگا: مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کل جماعتی کانفرنس کی تاریخ طے ہو چکی، 20 ستمبر کو اے پی سی میں تمام معاملات پر گفتگو ہوگی، جب تک ٹھوس فیصلے نہیں ہوں گے روایتی فیصلوں سے فائدہ نہیں ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار مولانا فضل الرحمان نے ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت کی رہائش گاہ پر ان کی عیادت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما نے کہا کہ اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس کی میزبان پیپلز پارٹی ہے، ٹھوس قسم کے فیصلے نہ ہونے تک روایتی قراردادوں کی کوئی اہمیت نہیں۔

    میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا ملک میں فرقہ واریت کی جو آگ بھڑک رہی ہے اس پر ریاست کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، ادارے اپنے دائرہ کار میں رہ کر فرائض انجام دیں گے تو کوئی ٹکراؤ نہیں ہوگا۔

    ایک صحافی کے سوال پر کہ گینگ ریپ والوں کو سرعام پھانسی ہونی چاہیے؟ مولانا نے جواب دیا کہ اس پر ابھی سوچا نہیں، نواز شریف کے دور میں سرعام پھانسی سے کیا جرائم رک گئے تھے، سرعام پھانسی کا ایگزیکٹو اختیار حکومت کو ہوتا ہے، مجرموں کے ذہنوں میں سزا کا خوف پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

    قبل ازیں، ایک صحافی کے سوال پر انھوں نے کہا میں چوہدری شجاعت حسین کی عیادت کے لیے آیا تھا، ملاقات میں کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہو سکی، چوہدری صاحب سے صرف حلوہ کھایا اور قہوہ پیا، ان کی طبیعت ایسی نہیں کہ ان پر سیاسی بوجھ ڈالا جائے۔

  • مفتی کفایت اللہ اور ان کے بیٹوں پر حملہ

    مفتی کفایت اللہ اور ان کے بیٹوں پر حملہ

    مانسہرہ: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما مفتی کفایت اللہ اور ان کے بیٹوں پر حملہ ہوا جس کے باعث گاڑی میں سوار تمام افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق مفتی کفایت اسلام آباد سے مانسہرہ آرہے تھے کہ اچانک بیدرہ انٹرچینج پر عقب سے آنے والی گاڑی نے جان بوجھ کر مفتی کی گاڑی کو ٹکر ماری اور روکنے پر مجبور کردیا۔

    بعد ازاں نامعلوم افراد نے گاڑی سے اتر کر مفتی کفایت اللہ اور ان کے بیٹوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔

    مفتی کفایت اللہ کو رہا کرنے کا حکم

    بھائی حبیب الرحمان نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ تشدد سے مفتی کفایت اللہ، گاڑی میں سوار 2 بیٹے اور ایک ساتھی بھی زخمی ہوا، مفتی کفایت اسلام آباد سے مانسہرہ آرہے تھے، انتظامیہ نے تحقیقات کا آغاز کردیا۔

    مفتی کفایت اللہ پر حملے کا مقدمہ 5 نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔

    جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے میں مفتی کفایت اللّٰه کے ہاتھ میں فریکچر ہوا ہے، تمام زخمیوں کو مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا، جبکہ پولیس نے مقدمہ درج کرکے ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے، جلد گرفتاری کے امکانات ہیں۔

  • ایک اور اے پی سی، مولانا نے ’دعوت نامے‘ بانٹ دیے

    ایک اور اے پی سی، مولانا نے ’دعوت نامے‘ بانٹ دیے

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک اور آل پارٹیز کانفرنس کے لیے اپوزیشن جماعتوں کو دعوت دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی ایک اور آل پارٹیز کانفرنس بلائی جا رہی ہے جس کے سلسلے میں مولانا فضل الرحمان نے تمام اپوزیشن جماعتوں کے قائدین سے رابطے مکمل کر لیے ہیں۔

    مولانا نے پیپلز پارٹی، ن لیگ، اے این پی، قومی وطن پارٹی کے قائدین سمیت نیشنل پارٹی، جے یو پی، جمعیت اہل حدیث کے قائدین کو بھی شرکت کی دعوت دے دی ہے۔ اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کی قیادت بھی مدعو ہے۔

    میاں شہباز شریف بیرون ملک ہونے کی وجہ سے اے پی سی میں شرکت کے لیے ن لیگ کا اعلیٰ سطح کا وفد تشکیل دے دیا گیا ہے جس میں راجہ ظفرالحق، احسن اقبال، ایاز صادق اور امیر مقام شامل ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  مولانا فضل الرحمان کے تہلکہ خیز انکشافات

    خیال رہے کہ اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس 26 نومبر کو اسلام آباد میں ہوگی۔

    واضح رہے کہ حکومت کے خلاف مولانا فضل الرحمان کے تینوں پلان ناکام ہو گئے ہیں، پہلے انھوں نے اسلام آباد میں حکومت گرانے کے لیے دھرنا دیا، اس کے بعد مختلف شاہراہوں کو دھرنا دے کر روڈ بلاک کرنا شروع کر دیا جس کے باعث عوام شدید تکلیف میں مبتلا ہو گئے، اور پھر پلان سی کے تحت ملک بھر میں احتجاجی جلسوں کا اعلان کیا گیا۔ لیکن اب انھوں نے ایک بار پھر اے پی سی بلا لی ہے۔

  • جے یو آئی ف کا پلان بی، کارکنوں کے دن کے اوقات میں شاہراہوں پر دھرنے

    جے یو آئی ف کا پلان بی، کارکنوں کے دن کے اوقات میں شاہراہوں پر دھرنے

    کراچی: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے کارکنوں نے پلان بی کے تحت دن کے اوقات میں ملک بھر کے مختلف شہروں کی شاہراہوں پر دھرنے شروع کر دیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف کے کارکن پلان بی کے تحت دن کے اوقات میں شاہراہیں بند کر رہے ہیں، چوتھے روز بھی جے یو آئی کارکنوں نے حب ریور روڈ بند کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ، بلوچستان کے درمیان دھرنے کے باعث ٹریفک کی آمد و رفت بند ہو گئی ہے، شہری سڑک پر پھنس گئے ہیں، کوئٹہ چمن شاہراہ اور سکھر میں بھی قومی شاہراہ بلاک کر دی گئی ہے جس سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    کندھکوٹ میں جے یو آئی ف کا انڈس ہائی وے پر دھرنا جاری ہے جس سے ٹریفک معطل ہے، گھوٹکی میں بھی جے یو آئی کا قومی شاہراہ پر دھرنا چوتھے روز میں داخل ہو چکا ہے، سکھر میں ٹھیڑی بائی پاس پر دھرنا دیا گیا ہے، قومی شاہراہ بلاک ہے، گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  مولانا فضل الرحمان کا پلان بی روکنے کے لئے درخواست دائر

    کوئٹہ چمن شاہراہ کو سید حمید کے مقام پر بند کیا گیا ہے، شاہراہ کی بندش کے باعث پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سپلائی معطل ہو گئی ہے۔

    چلاس میں تھور کے مقام پر جے یو آئی ف کے کارکنوں نے شاہراہ قراقرم پر دھرنا دیا ہوا ہے، جس کے باعث شاہراہ قراقرم بند ہو چکی ہے، اور مسافر گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، شاہراہ کی بندش سے گلگت بلتستان کا راولپنڈی سے زمینی رابطہ بھی منقطع ہو چکا ہے۔

    کے پی کے ضلع مالاکنڈ میں بھی جے یو آئی ف کے کارکنوں نے چکدرہ پل کو ایک بار پھر بند کر دیا ہے، مالاکنڈ میں مین شاہراہ بھی بدستور بند ہے، مسافروں کو آمد و رفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، لوگ اذیت میں مبتلا ہو چکے ہیں۔

  • مولانا نے مثبت اشارہ دے دیا، ڈیڈ لائن میں توسیع کا امکان

    مولانا نے مثبت اشارہ دے دیا، ڈیڈ لائن میں توسیع کا امکان

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے مثبت اشارہ دے دیا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ مولانا کی جانب سے حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن میں توسیع کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی مذاکراتی ٹیم نے مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کیا ہے، جس کے بعد ان کی جانب سے مثبت پیغام کا اشارہ ملا، چوہدری پرویز الہیٰ نے مولانا کو ٹیلی فون کر کے معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے کی درخواست کی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ پرویز الہٰی نے مولانا سے فون پر گفتگو میں کہا کہ معاملے کے پرامن حل کے لیے ہر ممکن تعاون کو تیار ہیں۔

    ادھر ذرایع نے بتایا کہ حکومت کو دی گئی ڈیڈ لائن میں ایک سے دو روز کی توسیع کی جا سکتی ہے، مولانا فضل الرحمان اس معاملے پر مشاورت کر رہے ہیں، حتمی فیصلہ جلد ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اداروں کا دفاع سیاست سے بالاتر ہو کر کریں گے: وزیر اعظم کا واضح مؤقف

    دوسری جانب مولانا کی ڈیڈ لائن کے سلسلے میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے ایک اور بیٹھک کی ہے، یہ اجلاس اسپیکر ہاؤس میں جاری ہے، جس میں مولانا فضل الرحمان کی ڈیڈ لائن کے بعد ممکنہ صورت حال پر گفتگو کی جا رہی ہے۔

    ذرایع کے مطابق اجلاس میں اپوزیشن سے دوبارہ مذاکرات اور لائحہ عمل پر مشاورت کی گئی ہے، حکومتی کمیٹی کو مولانا فضل الرحمان کے خطاب کا بھی انتظار ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم کی زیر صدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے تھے، جن کے مطابق وزیر اعظم استعفیٰ دیں گے نہ نئے انتخابات ہوں گے، مولانا مارچ کے شرکا جب تک چاہیں بیٹھیں رہیں، کوئی اعتراض نہیں، ریڈ زون کی طرف بڑھنے پر قانون حرکت میں آئے گا۔

  • انصار الاسلام کی دکی میں لیویز پر حملے کی کوشش، مقدمہ درج

    انصار الاسلام کی دکی میں لیویز پر حملے کی کوشش، مقدمہ درج

    دکی: جے یو آئی ف کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام نے دکی میں لیویز پر حملے کی کوشش کی، اہل کاروں نے دفاع میں ہوائی فائرنگ کر کے ہجوم کو منتشر کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام ف کی ذیلی تنظیم نے بلوچستان کے علاقے دکی میں لیویز اہل کاروں پر حملہ کرنے کی کوشش کی، تاہم اہل کاروں کی ہوائی فارنگ سے وہ منتشر ہو گئے، بعد ازاں انصار الاسلام کے حملے کا مقدمہ درج کیا گیا۔

    جے یو آئی ف کے خلاف درج مقدمے میں ڈھائی سو افراد کو نامزد کیا گیا ہے، وزیر داخلہ بلوچستان کہتے ہیں مرکز نے انصارالاسلام پر پابندی لگائی ہے، قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت کسی کونہیں دے سکتے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جے یو آئی رہنما نے اے آر وائی نیوز کے نمائندے کی زندگی خطرے میں ڈال دی

    وزیر داخلہ ضیا لانگو کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کی ڈنڈا بردار فورس جہاں بھی نکلی اس کے خلاف مقدمہ درج ہوگا۔

    واضح رہے کہ جے یو آئی ف کے رہنما راشد سومرو نے آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے اے آر وائی نیوز پر منفی پروپگینڈے کا الزام لگایا اور کوریج کے لیے موجود ایک رپورٹر کا باقاعدہ نام لے کر ان کی زندگی خطرے میں ڈالی۔

    ادھر اسلام آباد انتظامیہ نے آزادی مارچ کا این او سی جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق شرکا کسی سرکاری عمارت میں داخل ہوں گے نہ 18 سال سے کم عمر بچے شرکت کریں گے، ریاست، مذہب مخالف تقاریر ہوں گی نہ املاک کو نقصان پہنچایا جائے گا۔

    پولیس کی اسپیشل برانچ نے این او سی دینے کی مخالفت کی، انتظامیہ نے مشروط این او سی جاری کی، متن میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے بینرز یا پتلے نہیں جلائے جائیں گے۔

  • 27 اکتوبر کو کراچی کے اجتماع میں خود شرکت کروں گا: فضل الرحمان

    27 اکتوبر کو کراچی کے اجتماع میں خود شرکت کروں گا: فضل الرحمان

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 27 اکتوبر کو کراچی میں بڑا اجتماع ہوگا، وہ خود اجتماع میں شرکت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف نے حکومت مخالف آزادی مارچ کا آغاز سندھ کے بڑے شہر کراچی سے کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس احتجاجی اجتماع میں فضل الرحمان خود شریک ہوں گے۔

    مولانا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 31 اکتوبر کو آزادی مارچ اسلام آباد میں داخل ہوگا، ہمارا مؤقف واضح ہے جس پر تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں، موجودہ حکمرانوں کو حق حکمرانی حاصل نہیں، کرپشن کے الزام لگا کر لوگوں کو جیلوں میں رکھا جا رہا ہے، آزادی مارچ سے عام آدمی نے امیدیں وابستہ کر لی ہیں، تمام طبقات شامل ہونا چاہتے ہیں۔

    تازہ ترین:  رہبر کمیٹی سے کل ملاقات ہے، وزیر اعظم کے استعفے پر بات نہیں کریں گے: پرویز خٹک

    انھوں نے کہا کہ تمام جماعتوں پر مشتمل رہبر کمیٹی نے مذاکرات سے انکار نہیں کیا ہے، کل رہبر کمیٹی حکومتی مذاکراتی ٹیم سے مل رہی ہے، جو بھی وہ کہیں گے باہمی مشاورت سے جواب مرتب کیا جائے گا۔ 27 اکتوبر کو ملک بھر میں کشمیریوں سے اظہار یک جہتی میں شریک ہوں گے، تاریخ میں رد و بدل کا کوئی امکان نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف کہا جا رہا ہے مارچ کے لیے راستے بند نہیں کریں گے، دوسری طرف ہر ضلعے میں ٹرانسپورٹ اور پیٹرول پمپ بند کیے گئے، قوم کو مشقت میں نہ ڈالا جائے، لوگ موٹر سائیکل، سائیکل، اونٹوں پر اور پیدل جائیں گے، دو مہینے بھی انتظار کرنا ہو تو کریں گے، مارچ ہو کر رہے گا۔

    جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ اسلام آباد پہنچنے کے بعد رکنے کی مدت رہبر کمیٹی طے کرے گی، ہم حالیہ الیکشن اور مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کرتے، مذاکراتی ٹیم کو چاہیے وزیر اعظم کا استعفیٰ ساتھ لے کر آئے۔

  • آزادی مارچ کے انتظامات کو جلد حتمی شکل دیں: مولانا فضل الرحمان کی کارکنان کو ہدایت

    آزادی مارچ کے انتظامات کو جلد حتمی شکل دیں: مولانا فضل الرحمان کی کارکنان کو ہدایت

    اسلام آباد: جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کارکنا کو ہدایت کی ہے کہ وہ حکومت مخالف آزادی مارچ کے انتظامات کو جلد حتمی شکل دیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت میں جے یو آئی ف کا اجلاس منعقد ہوا جس میں آزادی مارچ کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس میں آزادی مارچ کے مقام ڈی چوک پر انتظامات کا بھی جائزہ لیا گیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کارکنان پر امن طور پر 27 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچیں۔

    تازہ ترین:  آزادی مارچ ، عدالت کا اسلام آباد انتظامیہ کو امن و امان برقرار رکھنے کا حکم

    مولانا نے کارکنوں کو ہدایت جاری کی کہ آزادی مارچ کے انتظامات کو جلد حتمی شکل دیا جائے، کارکن اپنی تیاریاں تیز کر دیں اور منفی پروپیگنڈے کا حصہ نہ بنیں۔

    واضح رہے کہ آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں مولانا فضل الرحمان کے حکومت مخالف دھرنے کے خلاف سماعت ہوئی، جس کے دوران جج نے اسلام آباد انتطامیہ کو امن و امان برقرار رکھنے کا حکم جاری کیا۔

    تازہ ترین:  پیپلزپارٹی آزادی مارچ کی حمایت کرتی ہے، بلاول بھٹو

    درخواست گزار شہری حافظ احتشام نے عدالت سے استدعا کی کہ آزادی مارچ اور دھرنا روکا جائے، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا فیصلہ ہے کہ دھرنا مختص جگہ پر ہو۔

    جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ اگر ضلعی مجسٹریٹ سے دھرنے کی اجازت نہیں لی جائے گی تو دھرنا نہیں ہوگا۔

    دریں اثنا، آج چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کی حمایت کرتی ہے، جمہوری معاشرے میں احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔

  • مولانا فضل الرحمان کا 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ کا اعلان

    مولانا فضل الرحمان کا 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ کا اعلان

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ کئی دن کی ملاقاتوں اور مذاکرات کے بعد آخر کار آزادی مارچ کی تاریخ کا باضابطہ اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کا اعلان کر دیا ہے، مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے ساتھ ساتھ اسلام آباد کی طرف آزادی مارچ شروع ہوگا، فیصلہ کیا ہے 27 اکتوبر کو ہم کشمیری عوام کے ساتھ اظہار یک جہتی کریں گے۔

    مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا آزادی مارچ کی تاریخ سے متعلق کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، ملک بھر سے اس مارچ میں قافلے شریک ہوں گے۔

    انھوں نے کہا ملک خطرناک صورت حال پر ہے بقا کا سوال پیدا ہو گیا ہے، ہم اب پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اس حکومت کو گھر بھیج کر دکھائیں گے۔

    تازہ ترین:  فضل الرحمان بلاول بھٹو ملاقات بے نتیجہ، پی پی چیئرمین میڈیا سے بات کیے بغیر روانہ

    مولانا نے کہا 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے، آزادی مارچ میں کوئی تبدیلی نہیں لائیں گے، آپ دیکھیں گے 15 لاکھ سے کم لوگ نہیں ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا اپوزیشن جماعتوں کو آزادی مارچ میں شرکت کی دعوت دی ہے، کوئی ضروری نہیں کہ بلاول بھٹو کے ساتھ پریس کانفرنس کرتا۔

    انھوں نے مزید کہا ہماری اداروں سے تصادم کی پالیسی نہیں، اسلام آباد آنا پُر امن ہوگا، اداروں سے کسی قسم کا تصادم نہیں ہوگا، اداروں کا احترام کرتے ہیں، آزادی مارچ پرامن ہوگا۔

    واضح رہے کہ پریس کانفرنس سے قبل مولانا فضل الرحمان کی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ اہم بیٹھک ہوئی تھی، جس کے دوران دونوں رہنماؤں میں آزادی مارچ اور دھرنے اور ممکنہ لاک ڈان پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تاہم یہ ملاقات بے نتیجہ ختم ہو گئی، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف کے درمیان کوئی فارمولا طے نہیں ہو سکا، بلاول بھٹو مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کیے بغیر واپس روانہ ہو گئے۔