Tag: جمعیت علمائے اسلام ف

  • فیصلہ کن میدان میں سب ایک نظر آئیں گے: مولانا فضل الرحمان، احسن اقبال کی پریس کانفرنس

    فیصلہ کن میدان میں سب ایک نظر آئیں گے: مولانا فضل الرحمان، احسن اقبال کی پریس کانفرنس

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان اور ن لیگی رہنما احسن اقبال نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ فیصلہ کن میدان میں سب ایک نظر آئیں گے، ہمیں جیلوں پر ڈالنے پر اعتراض نہیں، حکومت سے این آر او نہیں مانگ رہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پی ایم ایل این کے رہنما احسن اقبال نے مشترکہ طور پر میڈیا سے گفتگو کی، مولانا نے کہا پی ایم ایل کی وفد کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں، ہم سب کا اتفاق ہے اس وقت ملک داخلی طور پر بھی ڈوب رہا ہے۔

    انھوں نے کہا ہماری معیشت ڈوب رہی ہے، مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی اپنی صبح شام کے لیے پریشان ہے، نوجوان مایوس ہیں، انھیں اپنا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے ، تاجر کاروبار چھوڑ رہا ہے، پیسا ملک سے باہر جا رہا ہے، ہر شعبہ زندگی کے لوگ کرب میں مبتلا ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  حکومت کے خلاف جدوجہد کے لیے اپوزیشن جماعتیں پرعزم ہیں: احسن اقبال/شیری رحمان

    مولانا کا کہنا تھا یو این میں تقریر کے نکات ریاستی طور پر تیار کیے گئے تھے، انسانی حقوق کمیشن میں اتنے ووٹ نہیں ملے کہ قرارداد پیش کر سکیں، کشمیر کی صورت حال پر اسلامی ممالک نے بھی ووٹ نہیں دیا۔

    احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی حکومت میں جب سے آئی ہے معیشت خراب ہوتی جا رہی ہے، حکومت کی آنکھوں میں صرف انتقام ہے، ن لیگ کی سینئر قیادت کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے، ہمیں جیلوں میں ڈالنے پر اعتراض نہیں، حکومت سے این آر او نہیں مانگ رہے۔

    انھوں نے کہا این آر او کی تسبیح قومی مسائل کا حل نہیں ہے، عمران خان اپنی ناکامی کے ہر سوال پر جواب دیتے ہیں این آر او نہیں دوں گا، حکومت جینوا میں مسئلہ کشمیر پر حمایت کیوں نہیں حاصل کر سکی۔

    دریں اثنا، ایک صحافی نے مولانا فضل الرحمان سے سوال کیا کہ کیا پیپلز پارٹی نے دھرنے سے متعلق لالی پاپ نہیں دیا، اس پر مولانا نے جواب دیا کہ سیاست میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے۔

  • مولانا فضل الرحمان کی شہباز شریف کی رہایش گاہ آمد، دھرنے پر گفتگو

    مولانا فضل الرحمان کی شہباز شریف کی رہایش گاہ آمد، دھرنے پر گفتگو

    لاہور: جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان وفد کے ہم راہ میاں شہباز شریف کی رہایش گاہ پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان، اکرم درانی، مولانا امجد اور وفد کے دیگر ارکان کے ساتھ شہباز شریف سے ملاقات کرنے ان کی رہایش گاہ پہنچے۔

    ملاقات میں راجہ ظفرالحق، احسن اقبال، مریم اورنگ زیب اور خرم دستگیر بھی موجود تھے۔

    قبل ازیں، مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اصولی طور پر دھرنے کی حمایت کی ہے تاہم عملی طور پر ساتھ دینے سے انکار کیا ہے، فضل الرحمان سے ملاقات میں دیکھتے ہیں کہ کیا فیصلہ ہوتا ہے۔

    سابق اسپیکر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ فضل الرحمان کے دھرنے پر مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے، جو فیصلہ بھی کریں گے سوچ سمجھ کر کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  بلاول بھٹو کا مولانا فضل الرحمان کے دھرنے میں شرکت نہ کرنے کا اعلان

    انھوں نے واضح کیا کہ میری سوچ فضل الرحمان جیسی ہے، دھرنے میں شرکت کرنی چاہیے، جنگوں میں بھی حکومتیں تبدیل ہو جاتی ہیں۔

    یاد رہے کہ گیارہ ستمبر کو جامشورو میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ مولانا صاحب کے دھرنے میں ہماری مورل سپورٹ ہوگی لیکن خود شریک نہیں ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کا اسلام آباد احتجاج کا فیصلہ ان کا اپنا ہے، چاہے کسی کا بھی دھرنا رہا ہو ہم خود شریک نہیں رہے۔

  • بلاول بھٹو کو مولانا فضل الرحمان کا ٹیلی فون، اگلے ہفتے ملاقات پر اتفاق

    بلاول بھٹو کو مولانا فضل الرحمان کا ٹیلی فون، اگلے ہفتے ملاقات پر اتفاق

    اسلام آباد: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کو مولانا فضل الرحمان نے ٹیلی فون کر کے ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال پر گفتگو کی۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ نے بلاول بھٹو زرداری کو فون کیا، دونوں رہنماؤں نے حکومت کو بے نقاب کرنے کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان نے اگلے ہفتے ملاقات پر بھی اتفاق کر لیا ہے۔

    پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں حکومت کو بے نقاب کرنا اپوزیشن کی اخلاقی فتح ہے، حکومت کا غیر جمہوری رویہ دراصل اپوزیشن کی جیت ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوئی، جام کمال

    خیال رہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد بری طرح ناکام ہو گئی تھی، جس کے بعد اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ میں ہارس ٹریڈنگ کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔

    آج وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوئی تھی بلکہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف اپوزیشن نے ووٹ نہ دے کر اپنی پارٹیوں سے ناراضگی کا اظہار کیا۔

    انھوں نے کہا کہ خفیہ رائے شماری میں ہر شخص دباؤ کے بغیر اپنا فیصلہ کرتا ہے، اس لیے اپوزیشن ارکان نے بھی بغیر دباؤ ووٹ دیا۔

  • کراچی: اپوزیشن کے جلسے میں بچوں کی شرکت پر سوال اٹھ گئے

    کراچی: اپوزیشن کے جلسے میں بچوں کی شرکت پر سوال اٹھ گئے

    کراچی: شہرِ قائد میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے منعقد کیے جانے والے جلسے میں کون لوگ لائے گئے، حقیقت سامنے آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں متحدہ اپوزیشن کے جلسے میں مدرسوں کے معصوم بچوں کی شرکت نے اپوزیشن کے یوم سیاہ کے موقع پر جلسے کی حقیقت کا پول کھول دیا ہے۔

    سوال اٹھ گیا ہے کہ جلسے میں معصوم بچوں کا کیا کام تھا، بچوں کو کیوں لایا گیا، جلسے میں مدرسے کے بچے بھوک کی وجہ سے کھانا کھاتے دکھائی دیے۔

    جلسے میں لائے گئے مدرسے کے معصوم بچوں کے ہاتھوں میں جے یو آئی ف کے پرچم تھے، یہ بچے کراچی کے مختلف مدارس میں زیر تعلیم ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی: اپوزیشن جماعتوں کا جلسہ، مختلف علاقوں میں بد ترین ٹریفک جام

    خیال رہے کہ گزشتہ روز شہرِ قائد میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے یوم سیاہ کے موقع پر جلسے کے انعقاد کی وجہ سے مختلف علاقوں میں بد ترین ٹریفک جام ہو گیا تھا۔

    جلسے کے باعث شارع فیصل، شاہراہ قائدین، کشمیر روڈ کے اطراف، گرومندر، گارڈن، سولجر بازار، لیاقت آباد، سوک سینٹر کے اطراف، ایم اے جناح روڈ، جیل چورنگی، صدر، پیپلز چورنگی، جمشید روڈ اور لکی اسٹار پر شدید ٹریفک جام رہا۔

    ٹریفک جام کی وجہ سے گھنٹوں سے پھنسی سیکڑوں گاڑیوں کا ایندھن بھی ختم ہو گیا تھا، ایمبولینسز کو بھی راستہ نہیں مل سکا، کئی گھنٹوں سے سڑکوں پر پھنسے شہری بری طرح رُل گئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

  • اے پی سی: فضل الرحمان کی جانب سے اپوزیشن سربراہان کو باقاعدہ دعوت دے دی گئی

    اے پی سی: فضل الرحمان کی جانب سے اپوزیشن سربراہان کو باقاعدہ دعوت دے دی گئی

    اسلام آباد: متحدہ اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کے لیے مولانا فضل الرحمان کی جانب سے اپوزیشن کے سربراہوں کو باقاعدہ دعوت دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام ف کے ترجمان نے کہا ہے کہ اپوزیشن رہنماؤں کو دعوت دے دی گئی ہے، ایم ایم اے میں شامل سربراہان کو بھی دعوت نامے بھجوائے گئے۔

    ترجمان نے بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کو بھی اے پی سی میں شرکت کی باقاعدہ دعوت دی گئی۔

    جے یو آئی ف کے ترجمان کا کہنا تھا کہ حاصل بزنجو، اختر مینگل، محمود خان اچکزئی، اسفندیار ولی، آفتاب شیرپاؤ، سراج الحق، ساجد نقوی، ساجد میر اور اویس نورانی کو اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  مولانا کا اے پی سی کی تاریخ تبدیل کرنے سے انکار، اپوزیشن کو استعفوں کی تجویز

    ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اپوزیشن کی تمام پارلیمانی جماعتوں کو دعوت دی جا چکی ہے۔

    خیال رہے کہ ایک دن قبل ذرایع نے بتایا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور اے این پی نے مولانا فضل الرحمان کو اے پی سی کی تاریخ تبدیل کرنے کا مشورہ دے دیا تھا، تاہم انھوں نے اے پی سی کی تاریخ تبدیل کرنے سے انکار کیا، مولانا نے کہا کہ اراکین کو دعوت نامے ارسال کر دیے گئے ہیں اس لیے اب یہ ممکن نہیں۔

    ادھر جے یو آئی سربراہ نے بھی حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے اسمبلی میں موجود اپوزیشن جماعتوں کو استعفے دینے کا مشورہ دیا ہے۔

  • مولانا فضل الرحمان 13 سال بعد وزرا کالونی چھوڑنے پر مجبور

    مولانا فضل الرحمان 13 سال بعد وزرا کالونی چھوڑنے پر مجبور

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو آخر کار 13 سال بعد وزرا کالونی چھوڑنی پڑ گئی، وہ وفاقی وزیر نہ ہوتے ہوئے بھی مراعات لے رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ مجلس عمل کے صدر تیرہ سال تک وزرا کالونی میں رہائش کے مزے لوٹنے کے بعد آخر کار ان سے منہ موڑنے پر مجبور ہو گئے۔

    وزرا کالونی میں مولانا فضل الرحمان کی رہائش اور بغیرعہدہ مراعات استعمال کرنے کا معاملہ اے آر وائی نیوز نے اٹھایا تھا، آج مولانا فضل الرحمان کی وزرا کالونی کی رہائش کے تمام واجبات بھی ادا کر دیے گئے۔

    مولانا فضل الرحمان کو بہ طور چیئرمین کشمیر کمیٹی وفاقی وزیر جیسی مراعات حاصل تھیں، انتخابات 2018 میں اپنے 2 حلقوں میں شکست کے بعد انھوں نے بنگلہ نمبر 22 چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

    مولانا فضل الرحمان ہار کر بھی اقتدار کے مزے لوٹنے میں مصروف

    وزرا کالونی کی رہائش چھوڑنے کے بعد جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے اپنا ڈیرہ سینیٹر طلحہ محمود کے فارم ہاؤس میں جما لیا ہے۔

    واضح رہے کہ اے آر وائی نیوز نے 29 جولائی کو یہ معاملہ اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ ایک دینی جماعت کے سربراہ ہونے کے باوجود مولانا نے نہ تو پروٹوکول واپس کیا نہ سرکاری گھر، وہ پارلیمنٹ لاجز بھی چھوڑنے کے لیے تیار دکھائی نہیں دے رہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے آرمی چیف کے بیان سے اپنی مرضی کا مطلب نکال لیا

    اپنی مستحکم سیٹیں ہارنے کے بعد اور دیگر سیاسی جماعتوں کی طرف سے اسمبلیوں میں بیٹھنے کے معاملے میں انھیں اکیلا چھوڑنے پر مولانا فضل الرحمان کئی تنازعات میں الجھ گئے تھے جن میں سے ایک آرمی چیف کے بیان سے غلط مطلب نکالنے والا معاملہ بھی شامل ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ملک میں بے حیائی کے کلچر کو فروغ دیا جارہا ہے، مولانا فضل الرحمان

    ملک میں بے حیائی کے کلچر کو فروغ دیا جارہا ہے، مولانا فضل الرحمان

    ڈی آئی خان: متحدہ مجلس عمل کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک میں بے حیائی کے کلچر کو فروغ دیا جارہا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی آئی خان میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ختم نبوت کے تحفظ کے علمبردار ہم ہی ہیں، حکومت کرنے والی قوتیں ہمارے نظریے کو نظر انداز کرتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ختم نبوت کے قانون میں تبدیلی کا چور پکڑا جاچکا ہے، ختم نبوت کا چور جب پکڑا گیا تو خاموشی اختیار کرلی گئی، تہذٰیب پر حملہ کرکے قوم کو بیرونی قوتوں کا غلام بنایا جارہا ہے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عوام نے ووٹ کی پرچی سے یہ جنگ جیتنی ہے، ایم ایم اے کا مقابلہ مذہب کی مداخلت کو ختم کرنے والوں کے خلاف ہے، اگر تحریک انصاف کی حکومت آئی تو ملک میں اسلام نہیں رہے گا۔

    انہوں نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل میں اتحاد ہے جبکہ دیگر جماعتوں میں ٹکٹوں کی تقسیم پر مسئلہ بنا، مینڈیٹ ملنے کے بعد اتحاد کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پوری قوم پر بڑی ذمہ داری عائد ہوگئی ہے کہ انہوں نے انتخابات میں مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے، ایم ایم اے کا کوئی امیدوار کرپٹ نہیں ہے بلکہ ہمارے امیدوار دیانت دار اور امانت دار ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایم ایم اے حکومت میں آئی تو ملک سے کرپشن ختم ہوجائے گی، مخصوص طبقہ ملک کے اسلامی تشخص کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جس کے ہاتھ میں ڈنڈا ہے صرف وہی محترم ہے، مولانا فضل الرحمان

    جس کے ہاتھ میں ڈنڈا ہے صرف وہی محترم ہے، مولانا فضل الرحمان

    لاہور: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ریاست تو محترم ہے لیکن شہری محترم نہیں، جس کے ہاتھ میں ڈنڈا ہے صرف وہی محترم ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ سیاست اور صحافت کا چولی دامن کا ساتھ ہے، دنیا میں جہاں جمہوریت ہے وہاں آزاد صحافت بھی ہے، جہاں جمہوریت نہیں وہاں آزاد صحافت بھی نہیں۔

    مولانا فضل الرحمان نے اصغرخان عمل درآمد کیس میں چیف جسٹس کے الفاظ دہراتے ہوئے کہا کہ ریاست ماں ہے اس کا تحفظ اور احترام ہونا چاہیے، ایسی کوئی بات یا کام نہ کیا جائے جس سے ریاست کو نقصان ہو۔

    انھوں نے عوام کے دوہرے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا پاکستان میں خرابیوں کے بہت مناظر ہیں لیکن عوام کو ایک وزیر خزانہ اور ایک وزیراعظم نظر آتا ہے، کہیں دھماکا ہو جائے توعوام کی نظر اس ایک ہی شخص پر جاتی ہے۔

    مولانا نے نظریاتی جنگ والے دور کی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک زما نہ تھا دنیا میں نظریاتی جنگ جاری تھی، اشتراکیت اور سرمایہ دارانہ نظام آمنے سامنے تھے، جیل میں مختلف لوگوں کے مختلف مناظرے ہوتے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کی آزادی کا مقصد مادر پدر آزادی نہیں، بلکہ ہم اس میں اعتدا ل چاہتے ہیں، کوئی صحافی نہیں کہہ سکتا کبھی کسی کو کال کر کے کوئی گلہ کیا ہو۔

    پاکستان ہماری ماں ہے، افسوس ہے ہم اپنی ماں کا تحفظ نہیں کرسکے، چیف جسٹس


    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم میں ایسی کم زوریاں نہیں ہیں جو کسی دوسرے میں نہ ہوں، ہم نے ایک ہی لفظ سیکھا ہے کہ عوام کے سامنے جواب دینا ہے۔

    جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ صحافت کے حوالے سے بہت سے سیمینارز میں حصہ لیا، اور ہمیشہ صحافیوں کے حقوق کے لیے آواز میں آواز ملائی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • وزیراعظم اور وزیر سیفران  نے کہا تھا فاٹا انضمام نہیں ہوگا، مولانا فضل الرحمان

    وزیراعظم اور وزیر سیفران نے کہا تھا فاٹا انضمام نہیں ہوگا، مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور وزیر سیفران نے مجھے بتایا تھا فاٹا انضمام نہیں ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ زمینی حقائق وہی ہیں جن کا میں ذکر کرتا آ رہا ہوں۔

    متحدہ مجلس عمل کے سربراہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر سیفران میرے گھر تشریف لائے تھے، انھوں نے فاٹا انضمام نہ ہونے سے متعلق مجھے حکومتی رائے سے آگاہ کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھ سے کہا گیا فاٹا سے خیبر پختونخوا اسمبلی میں نشستیں مختص نہیں کی جائیں گی، معاملہ یہ ہے کہ فاٹا کے معاملے پر ہم سے اتفاق رائے نہیں کیا گیا تھا۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ غیر متوقع طور  پر بل جو صرف فاٹا سے متعلق تھا، اس میں پاٹا کو بھی شامل کیا گیا، عوام کے تحفظات دور نہیں کیے گئے اور بل پاس کیا گیا۔

    فاٹا بل کے خلاف جے یو آئی ف کا احتجاج، اسمبلی پر دھاوا بول دیا


    جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ترمیم کی حمایت کرنے پرعوام اپنے نمائندوں کو ذمہ دار قراردے رہے ہیں۔ ان کا اعتراض تھا کہ فاٹا سے ایف سی آر کا قانون تو ختم ہوگیا مگر نئے نظام نے جگہ نہیں لی۔

    واضح رہے کہ 27 مئی کو خیبر پختونخوا اسمبلی میں فاٹا انضمام کے بل کی منظوری روکنے کے لیے جے یو آئی (ف) کے کارکنوں نے پرتشدد احتجاج کرتے ہوئے اسمبلی پر دھاوا بول دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا ایک سازش لگتی ہے: مولانا فضل الرحمان

    اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا ایک سازش لگتی ہے: مولانا فضل الرحمان

    مانسہرہ: جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سمندر پار پاکستانیوں‌ کے حق رائے دہی پر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ایک سازش لگتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مانسہرہ میں علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ سے کسی لابی کا راستہ تو نہیں کھولا جارہا ہے؟

    مولانا نے کہا کہ ایک شخص حق کی بات کرتا ہے لیکن ہم فرائض کی بات کرتے ہیں، ہم ریاست کو مانتے ہیں اور آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر سیاست کر رہے ہیں، لیکن ریاست کو چلانے والے ناکام ہوگئے ہیں۔

    انھوں‌ نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی جماعت نے خیبر پختونخواہ کو تباہ کردیا ہے اور کے پی حکومت پر تین سو ارب روپے کا قرضہ چڑھ گیا ہے۔

    الیکشن وقت پر ہونے کے بارے میں کچھ کہنے کی پوزیشن میں نہیں: مولانا فضل الرحمان

    جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں اگلا الیکشن تحریک انصاف کا آخری الیکشن ہوگا، عوام ووٹ کا درست استعمال سمجھیں۔

    انھوں‌ نے کہا کہ ہماری سیاست اور معیشت ستر سال سے ناکام لوگوں کے قبضے میں‌ ہے، عوام کو اپنا ووٹ باطل کے مقابلے میں‌ استعمال کرکے حق کا ساتھ دینا چاہیے۔

     واضح رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا تھا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو مقامی انتخابات میں ووٹ کاسٹ کا کرنے کا حق دیا  جائے گا، ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے انھوں نے کہا تھا کہ سمندر پار پاکستانیوں نے بہت صبر کرلیا ہے، اب ہم انھیں ووٹ دینے کا حق دیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔