Tag: جمعیت علمائے اسلام

  • مولانا کا اے پی سی کی تاریخ تبدیل کرنے سے انکار، اپوزیشن کو استعفوں کی تجویز

    مولانا کا اے پی سی کی تاریخ تبدیل کرنے سے انکار، اپوزیشن کو استعفوں کی تجویز

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر اپوزیشن کو اسمبلیوں سے استعفوں کی تجویز دے دی، ادھر اپوزیشن جماعتوں نے انھیں اے پی سی کی تاریخ تبدیل کرنے کا مشورہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پرانی خواہش مولانا فضل الرحمان کی زبان پر پھر آ گئی، ذرایع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن قیادت سے ملاقاتوں میں انھوں نے اسمبلی سے استعفوں کی تجویز دی۔

    دوسری طرف اپوزیشن جماعتوں نے مولانا فضل الرحمان کو اے پی سی کی تاریخ تبدیل کرنے کا مشورہ دیا تاہم انھوں نے اے پی سی کی تاریخ تبدیل کرنے سے انکار کر دیا۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ تاریخ میں تبدیلی کی تجویز ن لیگ، پیپلز پارٹی اور اے این پی نے دی، تاہم مولانا نے کہا کہ اراکین کو دعوت نامے ارسال کر دیے گئے ہیں اس لیے اب یہ ممکن نہیں۔

    مولانا فضل الرحمان کا مؤقف ہے کہ اے پی سی 26 جون ہی کو صبح 11 بجے ہوگی، جب کہ اپوزیشن جماعتیں بجٹ اجلاس میں بحث کے باعث تاریخ کی تبدیلی چاہتی تھیں۔

    ادھر مولانا نے تجویز دی کہ اپوزیشن جماعتیں ارکان سے استعفے جمع کر لیں، اپوزیشن ارکان سے استعفے لے کر حکومت پر دباؤ ڈالا جا سکتا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ استعفوں کے آپشن کو آخری ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    اپوزیشن قیادت نے فضل الرحمان کو پارٹیوں میں مشاورت کی یقین دہانی کرائی، ذرایع نے بتایا کہ اپوزیشن کی اے پی سی میں استعفوں کی تجویز پر بھی غور کیا جائے گا۔

  • حکومت بلیک میل کر رہی ہے، سیکورٹی واپس لی گئی، پشاور میں ملین مارچ ہوگا: عبد الغفور حیدری

    حکومت بلیک میل کر رہی ہے، سیکورٹی واپس لی گئی، پشاور میں ملین مارچ ہوگا: عبد الغفور حیدری

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ حکومت مختلف حربوں سے انھیں بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق آج سینیٹ اجلاس میں عبدالغفور حیدری نے بتایا کہ حکومت نے ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی ہے جب ہم نہیں ڈرے تو فضل الرحمان کی سیکورٹی واپس لے لی گئی۔

    انھوں نے اجلاس میں کہا کہ مولانا فضل الرحمان پرماضی میں متعدد خود کش حملے ہوئے، اگر انھیں کچھ ہوا تو وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان میں عید کے بعد حکومت مخالف تحریک چلانے پر اتفاق

    عبدالغفور حیدری نے کہا ہمارے ساتھ پولیس کی سیکورٹی کیوں واپس لی گئی، آئی جی سے رابطے پر کہا گیا کہ اوپر سے آرڈر ہے، حکومت جے یو آئی ف کو تنگ کر رہی ہے، مختلف طریقوں سے فضل الرحمان کو تنگ کیا جا رہا ہے۔

    عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ 14 جولائی کو کوئٹہ میں ملین مارچ کریں گے، 21 جولائی کو پشاور میں ملین مارچ ہوگا، اس حکومت کے خلاف جو کچھ ہو سکے گا کریں گے، کوئٹہ اور پشاور کے بعد اسلام آباد کا رخ کریں گے، ہمارے ملین مارچ نے حکومت کی نیندیں اڑا دی ہیں۔

    جے یو آئی رہنما نے کہا کہ پُرامن طریقے سے اپنی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے، لیکن حکمرانوں کو خدشہ ہے کہ ان مظاہروں سے حکومت ہی نہ چلی جائے۔

  • مولانا فضل الرحمان ہار کر بھی اقتدار کے مزے لوٹنے میں مصروف

    مولانا فضل الرحمان ہار کر بھی اقتدار کے مزے لوٹنے میں مصروف

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان انتخابات 2018 میں اپنی سیٹ ہار کر بھی اقتدار کے مزے لوٹنے میں مصروف ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ مجلس عمل کے صدر مولانا فضل الرحمان کی الیکشن میں قومی اسمبلی کی نشست ہارنے کے بعد بھی عیاشیاں ختم نہیں ہوئیں، وہ تاحال اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں۔

    ایک دینی جماعت کے سربراہ ہونے کے باوجود مولانا فضل الرحمان نے نہ تو پروٹوکول واپس کیا نہ سرکاری گھر، وہ پارلیمنٹ لاجز بھی چھوڑنے کے لیے تیار دکھائی نہیں دے رہے۔

    واضح رہے کہ این اے 38 میں علی امین گنڈا پور نے مولانا فضل الرحمان کو 34 ہزار 779 ووٹوں کی لیڈ سے شکست دی ہے ، علی امین نے 80 ہزار 236 اور مولانا فضل الرحمان نے 45 ہزار 457 حاصل کیے تھے جب کہ این اے 39 سے بھی مولانا فضل الرحمان کو پی ٹی آئی امیدوار کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    پی ٹی آئی نے چوہدری نثارکی سیاست ہمیشہ کے لئے دفن کردی: غلام سرور خان

    علی امین گنڈا پور نے کہا تھا کہ وہ فضل الرحمان کی بے حسی کی سیاست دفن کرنے کا پختہ عزم لے کر آئے ہیں۔ دوسری طرف ایم ایم اے کے سربراہ نے انتخابات کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے ملک میں دوبارہ انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    مولانا فضل الرحمان کو شکست دینے والے علی امین کا کہنا ہے کہ وہ مولانا کو دوبارہ انتخابات کا چیلنج دے کر کہتے ہیں کہ انھیں ایک بار پھر عبرت ناک شکست ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فاٹا بل کے خلاف جے یو آئی ف کا احتجاج، اسمبلی پر دھاوا بول دیا

    فاٹا بل کے خلاف جے یو آئی ف کا احتجاج، اسمبلی پر دھاوا بول دیا

    پشاور: فاٹا کی قومی دھارے میں شمولیت کے لیے لائے جانے والے بل کے خلاف جمعیت علمائے اسلام ف نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کے پی اسمبلی پر دھاوا بول دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جے یو آئی فضل الرحمان گروپ نے خیبر پختونخوا میں فاٹا کے انضمام کے عمل میں رکاوٹ بننے کی کوشش کی اور کے پی اسمبلی کے باہر احتجاج کیا۔

    جمعیت علمائے اسلام ف کے مشتعل کارکنان نے فاٹا کے انضمام کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے  اسمبلی کے گیٹ پر چڑھنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے جے یو آئی کے مشتعل مظاہرین کو اسمبلی میں داخل ہونے سے روک دیا، مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن بھی طلب کی گئی۔

    مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس میں دو پولیس اہل کار زخمی ہوگئے، احتجاج کے باعث خیبر پختونخوا اسمبلی کے قریب ٹریفک کی آمدورفت معطل ہوگئی، پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس فائر کیے، تصادم کے باعث علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔

    جمعیت علمائے اسلام ف کے کارکنان نے اسمبلی کے باہر لگی خاردار تاریں بھی پار کرلیں، مظاہرین نے اسمبلی کے گیٹ پر تالہ لگانے کی کوشش کی تاکہ فاٹا بل کی منظوری روکی جاسکے۔پولیس نے گیارہ مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔

    فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کا بل آج صوبائی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا


    پولیس کے ساتھ تصادم کے بعد مظاہرین نے اسمبلی کے باہر ٹائر جلائے، ہاتھوں میں سیاہ جھنڈے لہرا کر نعرے بازی کرتے رہے، خیال رہے کہ آج فاٹا کے انضمام کا بل کے پی اسمبلی میں پیش کیا جانا ہے۔

    واضح رہے کہ سینیٹ میں بل کی منظوری کے بعد آج اس فیصلے کی توثیق پختونخواہ اسمبلی سے ہونی ہے۔ صوبائی حکومت کو فیصلے کی توثیق کے لیے 82 ووٹ درکار ہوں گے جب کہ جمعیت علمائے اسلام کے علاوہ تمام جماعتیں توثیق کی حمایت کریں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دہشت گردی اور خون بہانا اسلام نہیں بلکہ فساد ہے، مولانا فضل الرحمان

    دہشت گردی اور خون بہانا اسلام نہیں بلکہ فساد ہے، مولانا فضل الرحمان

    بنوں : سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اسلام امن و سلامتی کا پیغام ہے، دہشت گردی اور معصوم لوگوں کا خون بہانا اسلام نہیں فساد ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے بنوں میں سیرت النبی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ نبی آخری الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کردار رہتی دنیا کے انسانوں کے لیے نمونہ عمل ہے جنہوں نے اللہ کے پیغام کے ذریعے شرک و کفر میں ڈوبے اور قبائل میں بٹے انسانوں کو امن، محبت اور اخوت کے بندھن میں باندھ دیا۔

    مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہادی برحق نے ریاست کو عوام کے تابع کرکے فلاحی و اصلاحی حکومت کا عملی نظریہ پیش کیا جہاں اقلیتوں اور دیگر مذاہب کے ماننے والوں کے حقوق کا بھی تحفظ کیا جاتا تھا جس کی نظیر انسانی تاریخ میں نہیں ملتی چنانچہ انتشار پھیلانے والے کسی طور اسلام کے خیر خواہ نہیں کہ حقوق چھیننا اور معاشرے کو جنگ میں دھکیلنا شریعت نہیں بلکہ فساد ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام کے حوالے سے قبائلیوں کو رنگین باتیں بتائی جاتی ہیں اور سبز باغ دکھائے جا رہے ہیں جو کہ جھوٹے اور لغو ہیں، فاٹا کا خیبرپختونخواہ سے انضمام کا فیصلہ فاٹا کے عوام کو کرنا ہے ناکہ گنتی کے چند لوگ اُن کی تقدیر کا فیصلہ کریں گے چنانچہ ہم فاٹا کی ملکیت پر کسی کو ڈاکا نہیں ڈالنے دیں گے اور فاٹا کے عوام کے حق کے لیے جو بن سکا کریں گے۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری کسی کے ساتھ ذاتی لڑائی نہیں ہے لیکن پاکستان اسلام کے نام پر بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا ہے جس کے لیے لاکھوں افراد نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور جس کا اپنا کلچر اور تشخص ہے جسے ختم کرنے کے لیے عالمی سازشیں کی جا رہی ہیں چنانچہ جمعیت علمائے اسلام کا ایک ایک کارکن مغربی تہذیب لانے والوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بنے گا۔

  • این اے 120: فضل الرحمن نے ن لیگ کی حمایت کردی

    این اے 120: فضل الرحمن نے ن لیگ کی حمایت کردی

    لاہور: مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ این اے 120 میں مسلم لیگ کی حمایت کررہے ہیں، نیب پر ہمارا اعتماد نہیں، تحریک انصاف نے خیبرپختون خوا کو کچھ نہیں دیا، اس کا وہاں کوئی مستقبل نہیں۔

    میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جنرل مشرف کے زمانے میں جب نیب بنا تو اس وقت سے اب تک ہمارا اس پر اعتماد نہیں ، اس ادارے کو ہم سیاست دانوں کے خلاف ایک انتقامی ادارہ تصور کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہر پارٹی عوام میں جانے کا حق رکھتی ہے اور ساری جماعتیں عوام میں جائیں گی، عوام کی تائید سے ہم آگے آئیں گے، ہماری جماعت این اے 120 کی انتخابی مہم میں مسلم لیگ ن کے ساتھ ہے، ہم ن لیگ کے اتحادی رہے ہیں تو اخلاقی طور پر بھی ہمارا وہاں کوئی امیدوار نہیں ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کا خیبر پختون خوا میں کوئی مستقبل نہیں ہے اور پہلے بھی نہیں تھا، پی ٹی آئی نے کے پی کے کو کچھ ڈیلیور نہیں کیا۔

    ویڈیو دیکھیں:

    ان کا کہنا تھا کہ وہ پشتون علاقہ ہے وہاں پر مذہب کی جڑیں بہت گہری ہیں، انہیں اکھاڑ پھینکنے کےلیے مغربی تہذیب کی نمائندگی کے ساتھ پی ٹی آئی کو مسلط کیا گیا لیکن وہ کچھ نہ کرسکے تو ان کی بین الاقوامی امداد بھی بند ہوگئی۔

  • جے یو آئی کی صد سالہ تاسیسی تقریبات کا دوسرا روز

    جے یو آئی کی صد سالہ تاسیسی تقریبات کا دوسرا روز

    اضاخیل : جمعیت علمائے اسلام کی صد سالہ تاسیسی تقریبات کا سلسلہ جاری ہے، سہ روزہ تاسیسی تقریبات میں دنیا بھر کے مندوبین شریک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے صد سالہ یوم تاسیس کی تین روزہ تقریب کا آج دوسرا روز تھا، اجتماع میں قطر، انڈونیشیا، جنوبی افریقہ ، نیپال،بھارت،بنگلہ دیش اور سعودی عرب سمیت کئی اسلامی ممالک کے وفود نے شرکت کی۔

    جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے شام پر امریکی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پرپارلیمنٹ کا اجلاس بلایاجائے۔ تاسیسی جلسے سےخطاب میں خورشید شاہ نے کہا کہ جے یو آئی کا سیاست اور جہوریت کیلئے تاریخی کردار رہا ہے۔

    جلسے میں بشپ آف پاکستان نذیر عالم نے بھی شرکت کی اور عوام سے مولانا فضل الرحمان کو ووٹ دینے کی اپیل کی۔ اجتماع میں شریک افراد کیلئے سیکیورٹی کے فرائض پچیس ہزار رضا کار اورتیرہ سو پولیس اہلکار انجام دے رہے ہیں۔

    پنڈال میں ستر سی سی ٹی وی کمیرے نصب ہیں، اجتماع کا کل آخری روزہے جس کے اختتام پر امام کعبہ خصوصی دعا کرائیں گے۔

  • قرآنی تعلیمات اور رسول ﷺ کی اسوہ حسنہ میں ہی فلاح ہے: امام کعبہ

    قرآنی تعلیمات اور رسول ﷺ کی اسوہ حسنہ میں ہی فلاح ہے: امام کعبہ

    نوشہرہ: صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر نوشہرہ میں جمعیت علمائے اسلام کے صد سالہ یوم تاسیس کا باقاعدہ آغاز ہوگیا۔ اجتماع میں امام کعبہ نے نمازجمعہ پڑھائی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے 100 سال مکمل ہوگئے۔ اس سلسلے میں نوشہرہ میں تاسیس کی سہ روزہ تقریبات جاری ہیں۔

    جے آئی یو کے یوم تاسیس میں شرکت کے لیے آئے مہمان خصوصی امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد ابراہیم آل طالب اور سعودی وزیر برائے مذہبی امور صالح بن عبد العزیز الشیخ کو مولانا فضل الرحمٰن نے خوش آمدید کہا۔

    امام کعبہ کا خطاب جمعہ

    اجتماع کے موقع پر امام کعبہ نے خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام امن اور محبت کا دین ہے۔ قرآنی تعلیمات اوررسول ﷺ کی اسوہ حسنہ میں ہی فلاح ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اللہ کے ہاں اس کا مقام بلند ہے جس میں تقویٰ زیادہ ہو، جبکہ قرآن ہمیں اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑنے اور فرقہ واریت میں نہ پڑنے کا حکم دیتا ہے۔

    سعودی وزیر برائے مذہبی امور کا خطاب

    اس سے قبل سعودی وزیر برائے مذہبی امور صالح بن عبد العزیز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام نے برصغیر میں مساجد کی حفاظت کی۔

    انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کا رشتہ بے مثال ہے۔ سعودی عرب اور پاکستان کے رشتے کو الفاظ کی تعبیر نہیں دی جاسکتی۔ دونوں ممالک حقیقی بھائیوں کی طرح ہیں۔

    سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب مل کر ہر چیلنج کا سامنا کریں گے۔ ہم اور آپ ایک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ سب پاکستانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔

    اس موقع پر امیر جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمٰن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارے کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ حل نہ کر سکے جس کے باعث مسائل مزید بڑھ گئے۔

    بعد ازاں امام کعبہ نے نماز جمعہ کی امامت کی۔

    یوم تاسیس کے موقع پر پنڈال میں گھڑ سواروں نے گشت کیا جبکہ ہزاروں افراد کو کنٹرول کرنے کے لیے ڈنڈا بردار فورس بھی اپنے فرائض انجام دیتی رہی۔ نوشہرہ میں 3 روز کے لیے خیمہ بستی بھی قائم کی گئی ہے۔

  • تبدیلی عسکری قوت سے نہیں بلکہ عوامی طاقت سے آئے گی، مولانا فضل الرحمان

    تبدیلی عسکری قوت سے نہیں بلکہ عوامی طاقت سے آئے گی، مولانا فضل الرحمان

    کراچی : جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ تبدیلی عسکری قوت سے نہیں بلکہ عوام کی طاقت سے لائی جاسکتی ہے اسی لیے ہم پارلیمانی نظام کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں۔

    وہ قصرِ ناز کراچی میں بشپ نزیر عالم کی سینکڑوں ساتھیوں سمیت جمعیت علمائے اسلام میں شمولیت کے موقع پر خطاب کررہے تھے انہوں نے کہا کہ آج 23 مارچ کے موقع پر بشپ نزیر عالم کی جے یو آئی میں شمولیت باہمی وحدت، ملک اور انسانیت کے لئے نیک فعال ہے۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حضور ﷺکی تعلیمات کو کسی ایک مذہب یا فرقے تک محدود نہیں کیا جاسکتا اس لیے ہم نے اپنی مذہبی شناخت کو تحلیل نہیں کیا بلکہ ہمیں دنیا کو اسلام کے مطابق لے کر چلنا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سیکولر اسلام پر تنقید کرتے ہیں تاہم اقلیت اسلام کے متعلق جو پیغام دنیا کو دے گی وہ موثر ہوگا اس کے علاوہ ہمیں خواتین کے حقوق دینے پر بھی کوئی اعتراض نہیں کیوں کہ ہمارا نظریاتی طور پر تو اختلاف ہوسکتا ہے مگر حقوق کے بارے میں نہیں اس لیے ہمارے پلیٹ فارم پر تمام مکاتب فکر کے لوگ آسکتے ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں ترقی کی راہ میں رکاوٹ کہا جاتا ہے لیکن ہمیں بتایا جائے کہ 70 سال دور اقتدار میں ہم کتنا عرصہ اقتدار میں رہے اور ہم نے کہاں رکاوٹ کھڑی کی ہم پر وہ الزامات نہ لگائے جائیں جو ہم سے سرزد ہی نہیں ہوئے ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ آزادی انسان کا بنیادی حق ہے اور اس سے یہ حق کوئی نہیں چھین سکتا اس لیے اسلامی ریاست میں تمام لوگ محفوظ ہونے چاہئیے اور سب کو یکساں حقوق حاصل ہونا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمانی اور جمہوری نظام کے حامی ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس ملک کو زندہ رکھنے کے لئے جمہوری اور پارلیمانی نظام لازم اور ملزوم ہے سب جان لیں کہ تبدیلی کا سرچشمہ عوام ہیں اور انقلاب بھی سیاسی قیادت سے آئے گا کسی عسکری قیادت سے نہیں خون بہائے بغیر مستقبل کی جدوجہد کا تعین کرنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ جب خیبر پختون خواہ میں میرے والد وزیراعلیٰ تھے تو اس وقت جب تعلیمی اداروں کو قومی تحویل میں لیا گیا تو میرے والد نے مشنری اسکولوں کو سرکاری تحویل میں لینے کی مخالفت کی اسی طرح ہم بھی اپریل میں کے پی کے میں ہونے والی صد سالہ تقریب میں تمام جماعتوں اور مذاہب کے لوگوں کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ پگڑی اور داڑھی کے بارے میں منفی تاثر پھیلایا جاتا ہے لیکن جب کوئی ہماری صف میں شامل ہوتا ہے تو اسے حقائق کا اندازہ ہوتا ہے کہ ہم کیسے اقلیتوں کو سینوں سے لگاتے ہیں اور ان کا تحٍظ کرتے ہیں۔

  • نیشنل ایکش پلان کو دانستہ طور پر مذہب سے جوڑا گیا، فضل الرحمٰن

    نیشنل ایکش پلان کو دانستہ طور پر مذہب سے جوڑا گیا، فضل الرحمٰن

    کراچی : جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ مدارس اور اہل مذہب نے ہمیشہ اصلاح امت کے لیے قربانی دی ہے، دو سال قبل دانستہ طور پر نیشنل ایکشن پلان کو مذہب سے جوڑا گیا جس میں ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی پیش پیش تھیں لیکن اس کا اثر الٹا ہوا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ احسن العلوم گلشن اقبال میں جمعیت علمائے اسلام کراچی کے تحت مہتممین اور علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    کنونشن سے جمعیت علمائے اسلام کے جنرل سیکرٹری اور سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری، شیخ الحدیث مفتی زر ولی خان ، شیخ الحدیث مولانا اسفند یار خان ، سینیٹر مولانا تنویر الحق تھانوی ، قاری شیر افضل ، مولانا عطاء الرحمن ، قاری محمد عثمان ، مولانا راشد محمود سومرو ، قاری اللہ داد اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

    سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ فاٹا کے عوام کو ان کی مرضی اور منشاء کے مطابق حق دیا جائے اور ان سے پوچھ کر ان کی قسمت کا فیصلہ کیا جائے۔ مسلط کیے جانے والے کسی بھی فیصلے کا نتیجہ صحیح نہیں نکلے گا۔

    انہوں نے کہا کہ جمعیت کے قیام کے 100 سال پورے ہو رہے ہیں اور ان 100 سالوں میں جمعیت نے اہل مدارس اور اہل مذہب کے لیے قربانی دی ہے۔ جب بھی اہل مذہب پر مشکل آئے تو جمعیت نے ان کی جنگ لڑی۔ آج جمعیت کو علماء کی ضرورت ہے۔