اسلام آباد: بھارت مقبوضہ کشمیر کے جغرافیے میں غیر قانونی تبدیلیاں کرنے جا رہا ہے، جس پر پاکستان نے سخت ردِ عمل کا اظہار کیا۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی صورتِ حال میں اہم پیش رفت ہونے کا امکان ہے، بھارتی عدالت میں بھارتی آئین کے آرٹیکل 35 اے پر بحث ہونے جا رہی ہے۔
[bs-quote quote=”جغرافیائی تبدیلی کا کوئی بھی قدم سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہوگی۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”ترجمان دفتر خارجہ”][/bs-quote]
ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان جموں و کشمیر میں ڈیموگرافک تبدیلیوں کی مذمت کرتا ہے۔
دفترِ خارجہ نے متنازع علاقے میں تبدیلیاں عالمی قوانین کی خلاف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جغرافیائی تبدیلی کا کوئی بھی قدم سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہوگی۔
ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ نہتے کشمیریوں کے خلاف بھارتی مظالم میں اضافے پر پاکستان کو سخت تشویش ہے، پلوامہ حملے کے بعد مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں کشمیریوں پر حملے کیے گئے ہیں۔
انھوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتِ حال کا نوٹس لیا جائے، اقوام عالم بھارت کو کشمیریوں پر مظالم سے روکے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ عالمی برادری ظلم و تشدد کی بہ جائے مذاکرات سے مسئلے کا حل تلاش کرنے پر زور دے۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوجی کمانڈر کی کشمیری ماؤں کو دھمکی
خیال رہے کہ بھارت کی شر پسند مودی حکومت بھارتی آئین کے آرٹیکل 35 A میں تبدیلیوں کی خواہش مند ہے، سپریم کورٹ میں یہ شق چیلنج کی گئی ہے، مودی حکومت چاہتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیریوں کو بڑی تعداد میں آباد کر کے آبادی کا تناسب حسبِ خواہ تبدیل کر دے۔
واضح رہے کہ موجودہ قانون کے مطابق بھارت میں کشمیری عوام کو خصوصی مراعات حاصل ہیں جب کہ وادی میں غیر کشمیری جائیداد نہیں خرید سکتے۔