Tag: جمیل فخری

  • جمیل فخری:‌ فن کی دنیا کا ایک باوقار نام

    جمیل فخری:‌ فن کی دنیا کا ایک باوقار نام

    پاکستان میں ٹیلی ویژن کے کئی اداکاروں کو ان کے فنی سفر کے ابتدا میں ہی وہ کردار ملے جن کی بدولت انھوں نے راتوں رات شہرت اور مقبولیت کی بلندیوں کو چُھو لیا، لیکن وہ زیادہ عرصہ اس کام یابی کو برقرار نہ رکھ سکے، جب کہ کچھ ایسے فن کار بھی ہیں کہ اپنی شہرت کو آخری دَم تک نہ صرف قائم رکھا بلکہ فن کی دنیا میں لازوال پہچان بنائی۔ ان میں ایک نام اداکار جمیل فخری کا بھی ہے جنھوں نے ہر کردار کو بخوبی نبھایا اور اپنی انفرادیت کو برقرار رکھا۔

    1970ء میں اداکاری کا آغاز کرنے والے جمیل فخری کو پولیس کی وردی میں جعفر حسین کا کردار نبھاتے ہوئے دیکھنے والے کبھی فراموش نہیں کرے۔ پاکستان ٹیلی ویژن کی لازوال سیریز ’اندھیرا اجالا‘ کا یہ مقبول کردار ہمارے ذہنوں پر نقش ہے۔ جمیل فخری 9 جون 2011ء کو انتقال کر گئے تھے۔

    جمیل فخری نے کمر عمری میں تھیٹر ڈرامے سے اداکاری کا آغاز کیا تھا اور ستّر کی دہائی میں وہ ٹیلی ویژن پر نظر آئے۔ جمیل فخری نے اپنے طویل کریئر میں مزاحیہ، سنجیدہ اور منفی کردار بھی ادا کیے اور ہر رنگ میں اپنا منفرد انداز برقرار رکھا جمیل فخری کو اطہر شاہ خان نے ’اندر آنا منع ہے‘ نامی اسٹیج ڈرامے میں متعارف کرایا تھا جس کے بعد انھوں نے اسٹیج اور پھر ٹی وی کے کئی ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ جعفر حسین کے پولیس انسپکٹر کے کردار میں جمیل فخری نے ملک گیر شہرت ہی نہیں پائی بلکہ ان کا یہ کردار لازوال ثابت ہوا۔

    یہ اس دور کی بات ہے جب چھوٹی اسکرین پاکستان بھر میں ناظرین کی تفریح کا واحد ذریعہ ہوتی تھی اور اندھیرا اجالا سماجی مسائل اور جرم و سزا پر ایک ایسی ڈرامہ تھا جو نشر ہوتا تو گویا ہر سڑک اور ہر گلی سنسان ہو جاتی۔ ناظرین ٹی وی اسکرین کے سامنے بیٹھ جاتے تھے۔ اس ڈرامے کے دیگر مرکزی کرداروں میں‌ منجھے ہوئے اداکار قوی خان اور عرفان کھوسٹ شامل تھے۔ پولیس انسپکٹر کے روپ میں جمیل فخری کا مخصوص لہجہ اس قدر مقبول تھا کہ لوگ ان کے انداز کی نقل کرتے اور ان کے ادا کردہ مکالمے بھی سب کی زبان پر ہوتے تھے۔

    جمیل فخری نے تیس سے زائد پاکستانی فلموں میں بھی کام کیا۔ اگرچہ ان میں کوئی مرکزی کردار شامل نہیں ہے، لیکن انھوں نے اپنے ہر کردار کو بخوبی نبھایا اور اس کا گہرا تأثر فلم بینوں پر چھوڑا۔ اداکار جمیل فخری نے کئی اسٹیج شوز میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے، لیکن پھر خود کو پی ٹی وی کے ڈراموں تک محدود کرلیا۔ دلدل، تانے بانے، وارث، بندھن، ایک محبت سو افسانے وہ ڈرامے تھے جن میں جمیل فخری نے بے مثال اداکاری کی۔

    اداکار جمیل فخری ذیابیطس اور بلڈ پریشر کے مریض تھے۔ جمیل فخری کے انتقال سے چند ماہ قبل امریکا میں اپنے بڑے بیٹے کو قتل کردیا گیا تھا جس کے بعد وہ نہایت غم زدہ اور پریشان رہنے لگے تھے۔ ایک باپ کی حیثیت سے یہ وہ صدمہ تھا جسے سہنا ان کے لیے یقیناً‌ آسان نہیں‌ تھا۔ ان کے احباب کے مطابق بیٹے کی یوں الم ناک موت نے انھیں توڑ کر رکھ دیا تھا اور وہ بھی زیادہ عرصہ زندہ نہ رہ سکے۔

    معروف اداکار جمیل فخری کو لاہور کے ایک قبرستان میں‌ سپردِ خاک کیا گیا۔

  • معروف اداکار جمیل فخری کی برسی

    معروف اداکار جمیل فخری کی برسی

    جمیل فخری کو پولیس کی وردی میں جعفر حسین کے نام سے کردار نبھاتے ہوئے دیکھنے والے کبھی فراموش نہیں کرسکتے۔ پاکستان ٹیلی ویژن کی لازوال سیریز ’اندھیرا اجالا‘ کا یہ مقبول کردار ہمارے ذہنوں پر نقش ہے۔ جمیل فخری 9 جون 2011ء کو انتقال کرگئے تھے۔

    ستّر کی دہائی میں اداکاری کا آغاز کرنے والے جمیل فخری کو اطہر شاہ خان نے ’اندر آنا منع ہے‘ نامی اسٹیج ڈرامے میں متعارف کرایا تھا جس کے بعد انھوں نے اسٹیج اور پھر ٹی وی پر متعدد ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ تاہم ان کی ملک گیر وجہِ شہرت پولیس انسپکٹر کا کردار تھا اور اسی روپ میں جمیل فخری نے مداحوں کے دلوں میں مقام بنایا۔

    یہ اس دور کی بات ہے جب چھوٹی اسکرین پاکستان بھر میں ناظرین کی تفریح کا واحد ذریعہ ہوتی تھی اور اندھیرا اجالا سماجی مسائل اور جرم و سزا پر ایک ایسی ڈرامہ تھا جو نشر ہوتا تو گویا ہر سڑک اور ہر گلی سنسان ہوجاتی۔ ناظرین ٹی وی اسکرین کے سامنے بیٹھ جاتے تھے۔ اس ڈرامے کے دیگر مرکزی کرداروں میں‌ منجھے ہوئے اداکار قوی خان اور عرفان کھوسٹ شامل تھے۔

    پولیس انسپکٹر کے روپ میں جمیل فخری کا مخصوص لہجہ اس قدر مقبول تھا کہ لوگ ان کے انداز کی نقل کرتے اور ان کے ادا کردہ مکالمے بھی سب کی زبان پر ہوتے تھے۔

    جمیل فخری نے تیس سے زائد پاکستانی فلموں میں کام کیا۔ اگرچہ ان میں کوئی مرکزی کردار شامل نہیں ہے، لیکن انھوں نے اپنے ہر کردار کو بخوبی نبھایا اور اس کا گہرا تأثر فلم بینوں پر چھوڑا۔ اداکار جمیل فخری نے کئی اسٹیج شوز میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے، لیکن پھر خود کو پی ٹی وی کے ڈراموں تک محدود کرلیا۔

    دلدل، تانے بانے، وارث، بندھن، ایک محبت سو افسانے وہ ڈرامے تھے جن میں جمیل فخری نے بے مثال اداکاری کی۔

    اداکار جمیل فخری ذیابیطس اور بلڈ پریشر کے مریض تھے۔ ان کی وفات سے چند ماہ قبل امریکا میں ان کے بڑے بیٹے کو قتل کردیا گیا تھا جس کا انھیں شدید صدمہ پہنچا تھا۔ وہ اپنے بیٹے کی الم ناک موت کے بعد زیادہ تر خاموش رہنے لگے تھے۔

    پاکستان ٹیلی ویژن کے اس معروف اداکار کو لاہور کے ایک قبرستان میں‌ سپردِ خاک کیا گیا۔

  • پاکستان ٹیلی ویژن کے معروف اداکار جمیل فخری کی برسی

    پاکستان ٹیلی ویژن کے معروف اداکار جمیل فخری کی برسی

    آج پاکستان ٹیلی ویژن کے نام وَر اداکار جمیل فخری کی برسی ہے۔ وہ 9 جون 2011ء کو اس دنیا سے ہمیشہ کے لیے رخصت ہوگئے تھے۔

    جمیل فخری پی ٹی وی کے اُن فن کاروں‌ میں سے ایک ہیں جو ‘جعفر حسین’ کے نام سے آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ جعفر حسین پی ٹی وی کی مشہور ڈرامہ سیریز اندھیرا اجالا کا ایک ایسا کردار تھا جس نے جمیل فخری کو لازوال شہرت اور مقبولیت دی۔

    اس دور میں چھوٹی اسکرین پاکستان بھر میں ناظرین کی تفریح کا واحد ذریعہ ہوتی تھی اور اندھیرا اجالا سماجی مسائل اور جرم و سزا پر ایک ایسی ڈرامہ ثابت ہوا جس نے ناظرین کے دل جیت لیے۔ نام وَر اداکار قوی خان اور عرفان کھوسٹ کے کرداروں کے علاوہ پولیس انسپکٹر کے روپ میں مرحوم جمیل فخری کا مخصوص لب و لہجہ اور ان کا انداز سبھی کو بھایا اور ان کی اداکاری کو بے حد سراہا گیا۔

    جمیل فخری نے ستّر کی دہائی میں اداکاری کا آغاز کیا تھا۔ معروف اداکار، اسکرپٹ رائٹر اور مزاح گو شاعر اطہر شاہ خان نے انھیں ’اندر آنا منع ہے‘ نامی اسٹیج ڈرامے میں متعارف کرایا تھا جس کے بعد جمیل فخری کو پی ٹی وی پر ’اندھیرا اجالا‘ میں کردار ادا کرنے کا موقع ملا اور یہی کردار ان کی پہچان بنا۔

    جمیل فخری نے ڈراموں کے علاوہ فلم میں بھی کام کیا جب کہ کئی اسٹیج شوز میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے، لیکن خود کو اسٹیج کی دنیا سے ہم آہنگ نہ کرسکے اور الگ ہو گئے۔ پی ٹی وی پر دلدل، تانے بانے، وارث، بندھن، ایک محبت سو افسانے میں انھوں‌ نے بے مثال اداکاری کی۔

    وہ ذیابیطس اور بلڈ پریشر کے مریض تھے اور وفات سے چند ماہ قبل امریکا میں ان کے بڑے بیٹے کے قتل کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا تھا، جس کے بعد جمیل فخری زیادہ تر خاموش رہنے لگے تھے۔ انھیں لاہور کے قبرستان میں‌ سپردِ خاک کیا گیا۔