Tag: جمیل نقش

  • جمیل نقش: ‘وہ آرٹ کے لیے جیے!’

    جمیل نقش: ‘وہ آرٹ کے لیے جیے!’

    آرٹ کے ناقد قدوس مرزا کہتے ہیں کہ ‘اگر ہم جمیل نقش کی زندگی اور آرٹ کو دیکھیں تو ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ ان کے لیے زندگی اور آرٹ میں کوئی فرق نہیں تھا، وہ آرٹ کے لیے جیے۔’ آج جمیل نقش کی برسی ہے۔

    جمیل نقش کو فنِ مصوّری کے ایک لیجنڈ کی حیثیت سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا جن کے فن پاروں سے آرٹ میں مصوّر کی مقصدیت، نئی فکر اور اس کے سیاسی اور سماجی شعور کا بھی اظہار ہوتا ہے۔

    پاکستان کے اس نام ور آرٹسٹ کے نزدیک فنِ مصوّری ایک بامقصد اور نہایت سنجیدہ کام رہا جس کے ذریعے وہ اپنی فکر کا اظہار اور سوچ کے مختلف زاویوں کو ہر خاص و عام تک پہنچا سکتے تھے۔ جمیل نقش نے پینٹنگز کے ساتھ خطّاطی کے شاہکار بھی تخلیق کیے اور متعدد کتابوں کے سرورق بنائے۔ ان کی مصوّری میں استعاروں کی خاص بات بامعنیٰ اور نہایت پُراثر ہونا ہے۔ فن پاروں کے منفرد انداز کے علاوہ جمیل نقش نے اسلامی خطاطی میں بھی جداگانہ اسلوب وضع کیا۔ ان کے شان دار کام کی نمائش پاکستان اور بھارت کے علاوہ برطانیہ اور متحدہ عرب امارات میں ہوئی۔ جمیل نقش ایک مصوّر ہی نہیں شعر و ادب کا ذوق بھی رکھتے تھے اور وسیع مطالعہ کے ساتھ بلند فکر انسان تھے۔ وہ مشہور ادبی جریدے سیپ کے لیے بھی پینٹنگز بناتے رہے۔ جمیل نقش نے 1970ء سے 1973ء تک پاکستان پینٹرز گلڈ کی صدارت کا منصب بھی سنبھالا تھا۔

    خداداد صلاحیتوں کے مالک جمیل نقش 1939 میں کیرانہ انڈیا میں پیدا ہوئے اور تقسیم ہند کے بعد لاہور میں رہائش اختیار کر لی۔ جمیل نقش نے میو اسکول آف آرٹ لاہور سے ابتدائی تعلیم حاصل کی تھی۔ بعد میں وہ اپنی طرز کے منفرد مصوّر کہلائے اور اپنے تخلیقی ذہن سے اس فن میں بڑا کمال حاصل کیا۔ ان کے موضوعات ناقدین کی نظر میں اہمیت رکھتے ہیں اور قابلِ‌ ذکر ہیں۔

    جمیل نقش 2019ء میں آج ہی کے دن لندن میں انتقال کر گئے تھے۔ ان کی عمر 80 سال تھی۔ حکومت پاکستان نے انھیں تمغائے حسنِ کارکردگی اور ستارۂ امتیاز سے نوازا اور جمیل نقش کے نام پر میوزیم لاہور میں ان کے فن پارے محفوظ ہیں۔ جمیل نقش نے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا نام روشن کیا اور فنِ مصوری کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔

    جمیل نے جن موضوعات کا چناؤ کیا ان کی اہمیت کئی لحاظ سے ہے۔ ان کے فن پاروں میں‌ گھوڑے، عورت اور کبوتر کو نمایاں دیکھا جاسکتا ہے۔ برہنہ عورت اور محوِ پرواز پرندے ان کا خاص موضوع رہے۔ ان اجسام کو انھوں نے بار بار پینٹ کیا اور انھیں‌ زندگی بخشی۔

  • نامور مصور جمیل نقش لندن میں انتقال کر گئے

    نامور مصور جمیل نقش لندن میں انتقال کر گئے

    لندن: نامور مصور جمیل نقش لندن میں انتقال کر گئے، جمیل نقش کی نماز جنازہ اور تدفین لندن میں کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے معاصر آرٹسٹ جمیل نقش آج 16 مئی کو برطانیہ کے سینٹ میری اسپتال میں 80 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔

    جمیل نقش کو نمونیا کا مرض لاحق ہو گیا تھا، اسپتال میں ان کا علاج جاری تھا لیکن وہ جاں بر نہ ہو سکے، ان کی نماز جنازہ اور کفن دفن کے معاملات لندن ہی میں ادا کیے جائیں گے۔

    جمیل نقش 1939 میں بھارت کے شہر کیرالہ میں پیدا ہوئے تھے، انھیں فن مصوری میں خدمات پر مختلف ایوارڈز دیےجا چکے ہیں۔

    جمیل نقش کو 1989 میں صدارتی تمغا برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا تھا، 2009 میں حکومت پاکستان نے انھیں ستارۂ امتیاز سے بھی نوازا۔

    معروف مصور کے انتقال پر فن کار برادری نے افسوس کا اظہار کیا۔ ان کا فن کیوبزم کے عمدہ نمونوں کا عکاس رہا۔ انھوں نے عورت اور کبوتر کو اپنی مصوری کا اہم موضوع بنایا اور دونوں کو ایک ساتھ اس طرح پیش کیا کہ اس امتزاج سے عورت ذات کے مختلف پہلو نمایاں ہوئے۔

    آرٹ کی معروف نقاد مارجری حسین نے جمیل نقش کے بارے میں لکھا کہ انھوں نے فن کے لیے زندگی گزاری، اپنی مسرت کے لیے پینٹنگز بنائیں، وہ ٹیکسچر، روشنی اور اسپیس کے ماسٹر تھے، یہی ان کی منفرد پینٹنگز کا موضوعاتی پس منظر رہا۔

    جمیل نقش کے بے مثال کام کی نمایش پاکستان، بھارت، برطانیہ اور متحدہ عرب امارات میں ہوئی، 1960 سے 1968 کے درمیان وہ مشہور ادبی جریدے سیپ کے شریک مدیر بھی رہے۔

    جمیل نقش نے 1970 سے 73 تک پاکستان پینٹرز گلڈ کی صدارت کا منصب بھی سنبھالا۔

    نامور مصور جمیل نقش کی پینٹنگ موہٹہ پیلس میوزیم میں بھی رکھی گئی جو ایک زندہ آرٹسٹ کے لیے انوکھا اعزاز تھا۔