Tag: جمی کارٹر

  • سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی آخری رسومات ادا

    سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی آخری رسومات ادا

    سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی آخری رسومات ادا کر دی گئیں موجودہ صدر جو بائیڈن سمیت سابق صدور نے بھی شرکت کی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کے سابق صدر جمی کارٹر کی آخری رسومات واشنگٹن کے نیشنل کیتھیڈرل چرچ میں ادا کر دی گئیں۔ اس موقع پر موجودہ اور سابق صدور نے شرکت کی اور جمی کارٹر کی خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

    آخری رسومات میں موجودہ صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس اگلی صف میں موجود تھیں۔ بائیڈن نے کہا کہ کارٹر کو اصول پسندی اور انسانیت کی خدمت کی بنیاد پر رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔

    جمی کارٹر کی آخری رسومات میں سابق امریکی صدور ڈونلڈ ٹرمپ، براک اوباما، جارج بش جونیئر لورا بش، بل کلنٹن اور ہیلری کلنٹن نے شرکت کی۔

    سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی آخری رسومات ادا

    اس موقع پر سابق خاتون اول مشیل اوباما موجود نہیں تھیں جس کے باعث سوشل میڈیا پر امریکی انہیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

    واضح‌ رہے کہ جمی کارٹر گزشتہ دنوں انتقال کر گئے تھے. ان کی عمر 100 برس تھی. ان کا تعلق ڈیموکریٹ پارٹی سے تھا اور وہ 1977 سے 1981 تک امریکا کے 39 ویں صدر رہے۔

    https://urdu.arynews.tv/former-us-president-jimmy-carter-dies/

  • امریکا کے سابق صدر جمی کارٹر انتقال کرگئے

    امریکا کے سابق صدر جمی کارٹر انتقال کرگئے

    جارجیا : امریکا کے سابق صدر جمی کارٹر انتقال کرگئے، انہوں نے 100برس کی عمر پائی، ان کا تعلق ڈیمو کریٹک پارٹی سے تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکا کے سابق صدر جمی کارٹر کے اہل خانہ کا ان کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ان کا انتقال گھر میں ہوا۔

    اہل خانہ کے بیان کے مطابق جمی کارٹر اتوار کے روز اپنے گھر، پلینز جارجیا میں انتقال کرگئے۔ جمی کارٹر امریکا کے39ویں صدر منتخب ہوئے تھےجو1977سے1981تک امریکا کے صدر رہے۔ ۔

    جارجیا کے مونگ پھلی کے کاشتکار جمی کارٹر گزشتہ طویل عرصے سے علیل تھے، جمی کارٹر کو امن کیلئے کوششوں پر نوبیل انعام سے بھی نوازا گیا تھا۔

    امریکی صدر جو بائیڈن کا جمی کارٹر کو خراج عقیدت

    امریکی صدر جو بائیڈن نے سابق صدر جمی کارٹر کی موت پر کو خراج عقیدت پیش کیا، انہوں نے کہا کہ جمی کارٹر اصول، ایمان، اور عاجزی کا پیکر تھے۔

    ایک بیان میں جوبائیڈن نے انہیں اپنا قریبی دوست قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ واشنگٹن ڈی سی میں جمی کارٹر کی آخری رسومات سرکاری طور پر ادا کی جائیں گی۔

     

    جمی کارٹر کی زندگی پر ایک نظر

    امریکا کے سابق صدر جمی کارٹر یکم اکتوبر 1924 کو ریاست جارجیا کے شہر پلینز میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنا بچپن جارجیا کے شہر آرچری میں گزارا اور پھر 1946 میں امریکی نیول اکیڈمی سے گریجویشن کی۔

    اس کے بعد جمی کارٹر امریکی بحریہ میں ملازمت اختیار کی اور وہاں ایک آبدوز میں کام کیا۔ بحریہ سے ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے باقاعدہ سیاست میں حصہ لیا۔

    جمی کارٹر نے ریاست جارجیا کی قانون ساز اسمبلی کی نشست جیتی اور اس کے بعد 1971 میں ریاست جارجیا کے گورنر کے انتخاب میں کامیابی حاصل کی۔

    بعد ازاں دسمبر 1974 میں انہوں نے اگلے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کا اعلان کیا اور 1976میں یہ انتخاب جیت بھی لیا۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ غیر آئینی صدر ہیں، سابق صدر جمی کارٹر

    ڈونلڈ ٹرمپ غیر آئینی صدر ہیں، سابق صدر جمی کارٹر

    واشنگٹن : سابق امریکی صدر جمی کارٹر نے موجودہ صدرڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کوغیرآئینی قرار دیا ہے جس پر صدر ٹرمپ نے سخت رد عمل کا اظہارکرتے ہوئے جمی کارٹر کو ردی کی ٹوکری میں پھینکا ہوا صدر قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا ان کودیکھو وہ (جمی کارٹر) ایک خوش گوار انسان تھے مگران کی صدارت ایک مصیبت تھی، جمی کارٹر ڈیموکریٹس ہیں اور ڈیموکریٹس ہی کے وفادار ہیں اوریہ ان کے لیے بحث کا مثالی پوائنٹ ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘مجھے یقین ہے کہ جس حقیقت کو سب مانتے ہیں آپ بھی اس کا ادراک رکھتے ہیں، میں روس کی وجہ سے صدر نہیں بنا اورنہ ہی میری کامیابی میں کسی اور شخص کا ہاتھ ہے۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں نے 2016ءکے انتخابات میں اس لیے کامیابی حاصل کی کیونکہ میں نے اپنی حریف ہیلری کلنٹن سےزیادہ محنت کی تھی۔

    امریکی صدر ٹرمپ نےتنزیہ جملے ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’ میں جمی کارٹر کے حوالے سے بہت مایوس ہوا، ان کی جماعت نے انہیں ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا تھا‘۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ جمی کارٹر کو اس کی اپنی جماعت نے ٹھکرا دیا، میں جانتا ہوں کے سب یہی کہتے تھے کہ جمی کارٹر اچھا صدر ثابت نہیں ہوا۔

  • امریکا اب تک خاتون صدر سے محروم کیوں؟

    امریکا اب تک خاتون صدر سے محروم کیوں؟

    امریکی صدارتی انتخابات اب چند ہی گھنٹوں کی دوری پر ہیں۔ اس بار صدارتی انتخاب کے لیے ہیلری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ مدمقابل ہیں۔

    ہیلری کلنٹن سابق صدر بل کلنٹن کی اہلیہ اور سابق وزیر خارجہ بھی رہ چکی ہیں۔ ان کا سیاسی اور امور حکومت کا تجربہ نہایت وسیع ہے لہٰذا ان کے جیتنے کے امکانات بھی خاصے روشن ہیں۔

    حالیہ انتخابات میں اگر وہ جیت جاتی ہیں تو وہ امریکا کی پہلی خاتون صدر ہوں گی۔

    مزید پڑھیں: امریکا کی فیشن ایبل خواتین اوّل

    لیکن ہیلری کلنٹن واحد خاتون صدارتی امیدوار نہیں ہیں۔ امریکا کی طویل جمہوری تاریخ میں کئی خواتین صدارتی انتخابات میں کھڑی ہوئیں، لیکن یا تو وہ پارٹی کی جانب سے نامزدگی حاصل کرنے میں ناکام رہیں، یا پھر حتمی مرحلے میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    اس ضمن میں ہمیں سب سے پہلا نام ایکول رائٹس پارٹی کی وکٹوریہ ووڈ ہل کا ملتا ہے جو سنہ 1872 کے انتخابات میں بطور صدارتی امیدوار کھڑی ہوئیں۔ تاہم مطلوبہ ووٹس نہ ملنے کے باعث وہ پارٹی کی جانب سے نامزدگی نہ حاصل کر سکیں۔

    یہاں ان خواتین امیدواروں کے بارے میں بتایا جارہا ہے جو امریکی امور حکومت کو چلانے کا عزم لیے میدان میں اتریں لیکن ناکام رہیں۔

    :گریسی ایلن

    6

    سنہ 1940 میں امریکا کی سرپرائز پارٹی نے گریسی ایلن کو اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا لیکن وہ صرف 42 ہزار ووٹ حاصل کرسکیں۔

    :لنڈا جینز

    9

    سنہ 1972 میں لنڈا جینز کو سوشلسٹ ورکرز پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار نامزد کیا گیا۔

    :مارگریٹ رائٹ

    سنہ 1976 میں امریکا کی پیپلز پارٹی نے مارگریٹ رائٹ کو بطور صدارتی امیدوار منتخب کیا لیکن انہوں نے جمی کارٹر سے شکست کھائی۔

    :ایلن میک کرومیک

    5

    سنہ 1980 میں امریکا کی رائٹ ٹو لائف پارٹی نے ایلن میک کرومیک کو اپنے صدارتی امیدوار کے طور پر نامزد کیا تاہم وہ بری طرح شکست سے دو چار ہوئیں۔

    :سونیا جانسن

    8

    سنہ 1984 میں سٹیزن پارٹی نے سونیا جانسن کو اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا۔

    :لینورا فلنائی

    3

    سنہ 1988 میں نیو الائنس پارٹی کی جانب سے لینورا فلنائی صدارتی انتخابات میں کھڑی ہوئیں تاہم انہیں جارج بش سینئر سے شکست کھانی پڑی۔

    سنہ 1992 میں نیو الائنس پارٹی نے لینورا فلنائی کو دوبارہ اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا اور ایک بار پھر انہوں نے بل کلنٹن سے شکست کھائی۔

    :سنتھیا مک کینی

    4

    سنہ 2008 میں گرین پارٹی نے سنتھیا مک کینی کو اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا لیکن اس سال انتخابات میں امریکی تاریخ بدل گئی اور پہلی بار ایک سیاہ فام صدر بارک اوباما صدر منتخب ہوکر وائٹ ہاؤس جا پہنچا۔

    :روزینے بار

    سنہ 2012 میں ہی صدر اوباما کے دوسرے دور حکومت سے قبل پیس اینڈ فریڈم پارٹی کی جانب سے روزینے بار ان کے مدمقابل آئیں لیکن چونکہ صدر اوباما کا وائٹ ہاؤس میں ابھی قیام باقی تھا لہٰذا انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    :جل اسٹین

    2

    سنہ 2012 میں ہی گرین پارٹی نے بھی جل اسٹین کو اپنا صدارتی امیدوار نامزد کیا لیکن وہ بھی شکست سے دو چار ہوئیں۔

    :ہیلری کلنٹن

    1

    ہیلری کلنٹن نے 2008 میں صدارتی امیدوار کے طور پر کھڑے ہونے کی کوشش کی تاہم وہ ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے نامزدگی حاصل نہ کرسکیں۔ اس کے بعد وہ صدر اوباما کی ٹیم کا حصہ بن گئیں۔ حالیہ الیکشن میں وہ ایک بار پھر صدارتی امیدوار ہیں اور یہ واضح ہونے میں ابھی کچھ وقت ہے کہ اس بار اقتدار کا ہما کس کے سر بیٹھے گا۔