Tag: جناح اسپتال لاشیں

  • جناح اسپتال کراچی میں 2 نوجوانوں کی لاشوں کی موت کا معمہ حل ہو گیا

    جناح اسپتال کراچی میں 2 نوجوانوں کی لاشوں کی موت کا معمہ حل ہو گیا

    کراچی: جناح اسپتال کراچی میں 2 لڑکوں کی لاشیں چھوڑ کر فرار ہونے کا معمہ حل ہو گیا ہے، صدر پولیس نے مطلوبہ شخص کو گرفتار کر کے معمہ حل کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے سعید آباد میں صدر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 4 افراد کو زیر حراست لیا تھا، مرکزی ملزم ذاکر بھی پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہو گیا ہے، جس کی نشان دہی پر اس کے ساتھی اصغر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    پولیس ذرایع کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی ٹیکسی اور رکشے کا ڈیٹا حاصل کرنے کے بعد عمل میں آئی ہے۔ ایک نوجوان کی لاش کی شناخت بھی ہو گئی ہے، پولیس کے مطابق ملزمان ذاکر اور اصغر کورنگی ڈھائی نمبر پر واقع کوارٹر میں کرائے پر رہایش پذیر ہیں، متوفی مصطفیٰ اپنے نامعلوم ساتھی کے ہم راہ ملنے آیا تھا۔ ملزم ذاکر نے پولیس کو بتایا کہ رات کو جنریٹر کا دھواں کمرے میں بھر نے سے دونوں کی حالت غیر ہوئی تھی، دونوں کی موت کی تصدیق ہونے پر خوف کے باعث لاشیں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔

    ٹیکسی کے ذریعے لائی جانے والی لاش کی فوٹیج

    اے آر وائی نیوز نے جناح اسپتال میں لاشیں چھوڑے والی ٹیکسی اور رکشے کی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی حاصل کر لی ہیں، جن میں ٹیکسی اور رکشے سے لاشیں اسپتال کی ایمرجنسی میں منتقل کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ دونوں متوفی لڑکوں کے ساتھ آنے والے دونوں افراد نے سیاہ شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی، لاش کی منتقلی کے دوران سیاہ کپڑے پہنے افراد پریشان دکھائی دے رہے تھے، انھوں نے اس دوران فون بھی استعمال کیا۔

    خبر کی تفصیل یہاں:  جناح اسپتال کراچی میں نا معلوم افراد رات گئے 2 لاشیں چھوڑ کر فرار

    قبل ازیں، پولیس ذرایع نے بتایا تھا کہ دونوں لاشیں ضلع غربی سے جناح اسپتال لائی گئی تھیں، یاد رہے کہ گزشتہ شب ملزمان 2 نوجوانوں کی لاشیں جناح اسپتال میں چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے، جس پر اسپتال انتظامیہ کی جانب سے پولیس کو خبر دی گئی، جس کے بعد پولیس اور رینجرز کے اہل کاروں نے اسپتال پہنچ کر لاشیں لانے والوں کی تلاش شروع کر دی تھی۔

    جناح اسپتال سینئر ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیمی جمالی نے کہا تھا کہ لاشیں نوجوان لڑکوں کی ہے، لاشیں لانے والے انھیں بیمار بنا کر لائے تھے اور پھر انھیں ایمرجنسی میں چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے۔

    لاش کی شناخت

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جناح اسپتال ایمرجنسی میں لائی گئی 2 لاشوں میں سے ایک کی شناخت ہو گئی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ لاش کی شناخت سی پی ایل سی اور نادرا ریکارڈ کی مدد سے کی گئی، ایک کی شناخت مصطفیٰ خان ولد نور سلیم کے نام سے ہوئی تاہم دوسری لاش کا ڈیٹا نادرا کے ریکارڈ میں نہیں مل سکا۔ پولیس کے مطابق ممکنہ طور پر دوسرا شخص 18 سال سے کم عمر کا تھا، جس کی وجہ سے ریکارڈ نہیں مل سکا۔ مصطفیٰ خان جنوبی وزیرستان کا رہایشی تھا، اس کے اہل خانہ سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔

  • جناح اسپتال کراچی میں نا معلوم افراد رات گئے 2 لاشیں چھوڑ کر فرار

    جناح اسپتال کراچی میں نا معلوم افراد رات گئے 2 لاشیں چھوڑ کر فرار

    کراچی: شہر قائد کے جناح اسپتال میں نا معلوم افراد رات گئے 2 لاشیں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات نا معلوم افراد نے دو لاشیں جناح اسپتال کراچی میں منتقل کیں اور فرار ہو گئے، سینئر ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیمی جمالی نے کہا ہے کہ دونوں لاشوں کو فنگر پرنٹس کی مدد سے شناخت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    سیمی جمال نے نمایندہ اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ دونوں لاشوں کو جناح اسپتال کی ایمرجنسی میں مریض بنا کر لایا گیا تھا لیکن لانے والے انھیں چھوڑ کر چلے گئے، لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی لیا جائے گا، بہ ظاہر دونوں لاشوں پر گولی کا کوئی نشان نہیں ہے، دونوں لڑکوں کو نامعلوم افراد الگ الگ لے کر آئے تھے۔

    تاحال لاشوں کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا ہے، اسپتال کی جانب سے پولیس کو آگاہ کرنے کے بعد رینجرز اور پولیس کے افسران جناح اسپتال پہنچ گئے، اسپتال ذرایع کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی کی مدد سے لاشیں لانے والوں کا پتا چلایا جا رہا ہے۔

    تازہ ترین:  کراچی: منگھوپیر میں مقابلے میں ایک دہشت گرد ہلاک، دو گرفتار

    ذرایع نے بتایا کہ گزشتہ رات دونوں لاشوں کو الگ الگ وقت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا، ایک لاش رکشے میں اور دوسری ٹیکسی میں منتقل کی گئی تھی، لاشیں لانے والے افراد میں ایک نے شلوار قمیض پہن رکھی تھی۔

    ذرایع کے مطابق رکشے اور ٹیکسی کے نمبرز سے کارروائی مزید آگے بڑھائی جائے گی۔ دریں اثنا، اے آر وائی نیوز نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی تصویر بھی حاصل کر لی ہے، تصویر میں داڑھی والے شخص کو دیکھا جا سکتا ہے، تصویر میں ٹکیسی نمبر بھی واضح ہے۔