Tag: جناح اسپتال کراچی

  • جناح اسپتال وفاق کو دینے کا معاملہ، ڈاکٹرز غصہ، اسپتال بند کرنے کی دھمکی

    جناح اسپتال وفاق کو دینے کا معاملہ، ڈاکٹرز غصہ، اسپتال بند کرنے کی دھمکی

    کراچی: جناح اسپتال وفاق کو دیے جانے کے معاملے پر ڈاکٹرز غصے سے پھٹ پڑے، خاتون ڈاکٹر صغریٰ نے اسپتال بند کرنے کی دھمکی دے دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج جناح اسپتال کراچی میں ڈاکٹرز جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، ڈاکٹرز نے اسپتال کی حوالگی کے معاملے پر سندھ اور وفاقی حکومت کو 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دے دیا اور کہا کہ دونوں حکومتیں کمیٹی تشکیل نہ دے سکیں تو علامتی ہڑتال کی جائے گی۔

    ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ ان سے بات چیت کا مرحلہ جلد شروع کیا جائے، معاملہ حل نہ ہوا تو ڈاکٹرز آپریشن تھیٹرز کا بھی علامتی بائیکاٹ کریں گے، ہم نے حل دیا ہے کہ جو فیکلٹیز کام کررہی ہیں ان کو اسی طرح چلنے دیا جائے، اگر ہمیں محسوس ہوا کہ ہمارے حقوق غصب ہو رہے ہیں تو ہم بھی رد عمل دیں گے، وفاقی حکومت سے درخواست ہے کہ وہ ڈاکٹرز سے مذاکرات کرے، ایسے اقدامات نہ کریں جس سے انارکی پھیلے، سیاسی حکومت کا کام حل نکالنا ہے، لوگوں کو حقوق دیے جائیں نہ کہ ان پر فیصلے تھوپے جائیں۔

    ملک کے 4 بڑے اسپتالوں کو وفاق کے تحت کرنے کا عمل شروع

    پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر صغریٰ پھٹ پڑیں، انھوں نے کہا بس بہت ہوگیا اب ہمیں اپنے بچوں کو دیکھنا ہے ہمارے روزگار کے لالے پڑ چکے ہیں، اس سے پہلے کبھی نہیں کہا کہ اسپتال بند ہوجانا چاہیے لیکن اب کہتی ہوں کہ بس بہت ہو گیا اس سے بہتر ہے اسپتال ہی بند کر دو۔

    ڈاکٹر اقبال آفریدی نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد جناح اسپتال کے ڈاکٹرز کے ساتھ برا سلوک کیا گیا، پہلے سندھ کے حوالے کیا گیا اور اب دوبارہ وفاق کے حوالے کیا جا رہا ہے، آنے جانے کے اس سلسلے میں ڈاکٹرز سے کبھی نہیں پوچھا گیا، اس طرح مریض بھی متاثر ہوتے ہیں اور بچوں کا تعلیمی حرج بھی ہوتا ہے، جناح کو وفاق کے تحت لانے سے قبل ڈاکٹرز سے مشورہ کیا جائے۔

    ڈاکٹر شاہد رسول کا کہنا تھا کہ وفاق کے انڈر میں جانے پر ڈاکٹرز کے گریڈ کم کیے جا رہے ہیں، یعنی سینئیرز کو دوبارہ جونئیرز ہونا پڑے گا۔

    خیال رہے کہ ڈاکٹرز جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن، پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن اور ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ڈاکٹرز شامل ہیں۔

  • جناح اسپتال کراچی کے گائنی وارڈ میں آگ لگ گئی

    جناح اسپتال کراچی کے گائنی وارڈ میں آگ لگ گئی

    کراچی: شہر قائد میں جناح اسپتال کے گائنی وارڈ میں آگ لگ گئی، جس سے وارڈ میں موجود سامان جل کر راکھ ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جناح اسپتال کراچی کے گائنی وارڈ میں آتش زدگی کے واقعے میں روم میں موجود سامان جل گیا، فائر بریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ ایک گاڑی کی مدد سے آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔

    اسپتال انتظامیہ کے مطابق آگ کے باعث کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا، آگ ایمرجنسی کے ایک روم میں لگی، آگ کے باعث روم میں موجود سامان جل گیا، آگ لگنے کی وجہ کا تاحال تعین نہیں ہو سکا۔

    قومی ادارہ برائے امراض قلب کے آپریشن تھیٹر میں آگ

    ڈپٹی ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر سلیمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس وارڈ میں آگ لگی تھی وہ فنکشنل نہیں تھا، چلڈرن وارڈ کی نرسری غیر فعال ہے، فائر بریگیڈ نے بر وقت پہنچ کر آگ پر قابو پایا۔

    محمد سلیمان نے بتایا کہ تحقیقات کے بعد آگ لگنے کی وجہ معلوم ہو سکے گی، آگ سے ایک انکیوبیٹر اور 2 اسٹریچر متاثر ہوئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آتش زدگی کا واقعہ رات ایک بجے کے قریب پیش آیا، اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ کی گاڑی پہنچ گئی تھی، جس نے کافی کوششوں کے بعد آگ پر قابو پایا۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) کی پہلی منزل پر بھی آگ لگ گئی تھی، ریسکیو کا کہنا تھا کہ آگ پہلی منزل پر آپریشن تھیٹر میں لگی، دل کے امراض میں مبتلا مریض اور ان کے تیماردار آگ دیکھ کر خوف زدہ ہو کر باہر نکل آئے تھے۔

  • جناح اسپتال کراچی میں 2 نوجوانوں کی لاشوں کی موت کا معمہ حل ہو گیا

    جناح اسپتال کراچی میں 2 نوجوانوں کی لاشوں کی موت کا معمہ حل ہو گیا

    کراچی: جناح اسپتال کراچی میں 2 لڑکوں کی لاشیں چھوڑ کر فرار ہونے کا معمہ حل ہو گیا ہے، صدر پولیس نے مطلوبہ شخص کو گرفتار کر کے معمہ حل کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے سعید آباد میں صدر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 4 افراد کو زیر حراست لیا تھا، مرکزی ملزم ذاکر بھی پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہو گیا ہے، جس کی نشان دہی پر اس کے ساتھی اصغر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    پولیس ذرایع کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی ٹیکسی اور رکشے کا ڈیٹا حاصل کرنے کے بعد عمل میں آئی ہے۔ ایک نوجوان کی لاش کی شناخت بھی ہو گئی ہے، پولیس کے مطابق ملزمان ذاکر اور اصغر کورنگی ڈھائی نمبر پر واقع کوارٹر میں کرائے پر رہایش پذیر ہیں، متوفی مصطفیٰ اپنے نامعلوم ساتھی کے ہم راہ ملنے آیا تھا۔ ملزم ذاکر نے پولیس کو بتایا کہ رات کو جنریٹر کا دھواں کمرے میں بھر نے سے دونوں کی حالت غیر ہوئی تھی، دونوں کی موت کی تصدیق ہونے پر خوف کے باعث لاشیں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔

    ٹیکسی کے ذریعے لائی جانے والی لاش کی فوٹیج

    اے آر وائی نیوز نے جناح اسپتال میں لاشیں چھوڑے والی ٹیکسی اور رکشے کی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی حاصل کر لی ہیں، جن میں ٹیکسی اور رکشے سے لاشیں اسپتال کی ایمرجنسی میں منتقل کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ دونوں متوفی لڑکوں کے ساتھ آنے والے دونوں افراد نے سیاہ شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی، لاش کی منتقلی کے دوران سیاہ کپڑے پہنے افراد پریشان دکھائی دے رہے تھے، انھوں نے اس دوران فون بھی استعمال کیا۔

    خبر کی تفصیل یہاں:  جناح اسپتال کراچی میں نا معلوم افراد رات گئے 2 لاشیں چھوڑ کر فرار

    قبل ازیں، پولیس ذرایع نے بتایا تھا کہ دونوں لاشیں ضلع غربی سے جناح اسپتال لائی گئی تھیں، یاد رہے کہ گزشتہ شب ملزمان 2 نوجوانوں کی لاشیں جناح اسپتال میں چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے، جس پر اسپتال انتظامیہ کی جانب سے پولیس کو خبر دی گئی، جس کے بعد پولیس اور رینجرز کے اہل کاروں نے اسپتال پہنچ کر لاشیں لانے والوں کی تلاش شروع کر دی تھی۔

    جناح اسپتال سینئر ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیمی جمالی نے کہا تھا کہ لاشیں نوجوان لڑکوں کی ہے، لاشیں لانے والے انھیں بیمار بنا کر لائے تھے اور پھر انھیں ایمرجنسی میں چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے۔

    لاش کی شناخت

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جناح اسپتال ایمرجنسی میں لائی گئی 2 لاشوں میں سے ایک کی شناخت ہو گئی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ لاش کی شناخت سی پی ایل سی اور نادرا ریکارڈ کی مدد سے کی گئی، ایک کی شناخت مصطفیٰ خان ولد نور سلیم کے نام سے ہوئی تاہم دوسری لاش کا ڈیٹا نادرا کے ریکارڈ میں نہیں مل سکا۔ پولیس کے مطابق ممکنہ طور پر دوسرا شخص 18 سال سے کم عمر کا تھا، جس کی وجہ سے ریکارڈ نہیں مل سکا۔ مصطفیٰ خان جنوبی وزیرستان کا رہایشی تھا، اس کے اہل خانہ سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔

  • جناح اسپتال کراچی میں نا معلوم افراد رات گئے 2 لاشیں چھوڑ کر فرار

    جناح اسپتال کراچی میں نا معلوم افراد رات گئے 2 لاشیں چھوڑ کر فرار

    کراچی: شہر قائد کے جناح اسپتال میں نا معلوم افراد رات گئے 2 لاشیں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات نا معلوم افراد نے دو لاشیں جناح اسپتال کراچی میں منتقل کیں اور فرار ہو گئے، سینئر ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیمی جمالی نے کہا ہے کہ دونوں لاشوں کو فنگر پرنٹس کی مدد سے شناخت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

    سیمی جمال نے نمایندہ اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ دونوں لاشوں کو جناح اسپتال کی ایمرجنسی میں مریض بنا کر لایا گیا تھا لیکن لانے والے انھیں چھوڑ کر چلے گئے، لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی لیا جائے گا، بہ ظاہر دونوں لاشوں پر گولی کا کوئی نشان نہیں ہے، دونوں لڑکوں کو نامعلوم افراد الگ الگ لے کر آئے تھے۔

    تاحال لاشوں کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا ہے، اسپتال کی جانب سے پولیس کو آگاہ کرنے کے بعد رینجرز اور پولیس کے افسران جناح اسپتال پہنچ گئے، اسپتال ذرایع کا کہنا ہے کہ سی سی ٹی وی کی مدد سے لاشیں لانے والوں کا پتا چلایا جا رہا ہے۔

    تازہ ترین:  کراچی: منگھوپیر میں مقابلے میں ایک دہشت گرد ہلاک، دو گرفتار

    ذرایع نے بتایا کہ گزشتہ رات دونوں لاشوں کو الگ الگ وقت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا، ایک لاش رکشے میں اور دوسری ٹیکسی میں منتقل کی گئی تھی، لاشیں لانے والے افراد میں ایک نے شلوار قمیض پہن رکھی تھی۔

    ذرایع کے مطابق رکشے اور ٹیکسی کے نمبرز سے کارروائی مزید آگے بڑھائی جائے گی۔ دریں اثنا، اے آر وائی نیوز نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی تصویر بھی حاصل کر لی ہے، تصویر میں داڑھی والے شخص کو دیکھا جا سکتا ہے، تصویر میں ٹکیسی نمبر بھی واضح ہے۔

  • وفاق کا سندھ کے 3 بڑے اسپتال اپنے زیر انتظام رکھنا زیادتی ہے: ناصرحسین شاہ

    وفاق کا سندھ کے 3 بڑے اسپتال اپنے زیر انتظام رکھنا زیادتی ہے: ناصرحسین شاہ

    خیرپور: وزیر آب پاشی سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ وفاق کا سندھ کے 3 بڑے اسپتال اپنے زیر انتظام رکھنا زیادتی ہے، جن اسپتالوں کا انتظام سنبھالا جا رہا ہے انھیں فنڈز بھی دیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر آب پاشی ناصر حسین شاہ نے درگاہ دستگیر آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاق نے سندھ کے تینوں بڑے اسپتالوں کا کنٹرول واپس لے لیا ہے، یہ سندھ کے ساتھ زیادتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جن اسپتالوں کا انتظام وفاق سنبھال رہا ہے، انھیں فنڈز بھی دیے جائیں، خیال رہے کہ وفاق نے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر، این آئی سی وی ڈی، اور این آئی سی ایچ کا انتظامی کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

    ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وفاق سندھ کے 40 ارب روپے نہیں دے رہا، پیسے نہ ملنے سے سندھ کے اہم منصوبے مکمل نہیں ہو رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  وفاق نے سندھ کے 3 بڑے اسپتالوں کا انتظامی کنٹرول واپس لے لیا

    انھوں نے کہا کہ نیب نے پیپلز پارٹی سے کوئی رعایت نہیں کی، آصف زرداری اور بلاول بھٹو روز نیب میں پیش ہو رہے ہیں، اب چیئرمین نیب خود اسکینڈل میں پھنس گئے ہیں۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب سے متعلق انکوائری پارلیمانی کمیٹی سے کرائی جائے، پتا چلے کس کے اشارے پر ویڈیو منظر عام پر لائی گئی۔

    یاد رہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے بھی تین اسپتالوں کا کنٹرول واپس لینے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کا اقدام صوبائی خود مختاری پر حملے کے مترادف ہے، وفاقی حکومت عوامی ردعمل سے پہلے اسپتالوں پر اپنا فیصلہ واپس لے۔

  • وفاق نے سندھ کے 3 بڑے اسپتالوں کا انتظامی کنٹرول واپس لے لیا

    وفاق نے سندھ کے 3 بڑے اسپتالوں کا انتظامی کنٹرول واپس لے لیا

    اسلام آباد: وفاق نے سندھ کے 3 بڑے اسپتالوں کا انتظامی کنٹرول واپس لے لیا، وزارت قومی صحت نے اس سلسلے میں نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے کراچی کے تینوں بڑے اسپتالوں کا انتظامی کنٹرول سنبھال لیا ہے، نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کا انتظامی کنٹرول وفاق کو منتقل ہو گیا۔

    امراض قلب کے قومی ادارے این آئی سی وی ڈی کا انتظامی کنٹرول بھی وفاقی حکومت نے واپس لے لیا، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ (این آئی سی ایچ) کا کنٹرول بھی وفاقی حکومت کو منتقل ہو گیا۔

    وزارت قومی صحت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق تینوں اسپتالوں کے انتظامی و مالی معاملات، ملازمین اور اثاثے وفاقی حکومت کو منتقل ہو گئے۔

    یہ بھی پڑھیں:  قومی ادارہ برائے امراض قلب میں مالی بحران شدت اختیار کر گیا

    یاد رہے کہ وفاقی کابینہ نے 3 اسپتالوں کی مرکز کو منتقلی کی منظوری دی تھی، سپریم کورٹ نے بھی تینوں اسپتالوں کا وفاق کو حوالگی کا فیصلہ دیا تھا۔

    وزارت قومی صحت کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وفاقی حکومت کو 90 روز کے اندر تینوں اسپتالوں کا انتظام سنبھالنا تھا۔

    نوے روز کی مدت پوری ہونے کے بعد محکمہ قانون کی جانب سے یاد دہانی پر وفاقی حکومت کو نوٹیفکیشن جاری کرنا پڑا۔